کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِيِّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُمُورًا کُنَّا نَصْنَعُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ کُنَّا نَأْتِي الْکُهَّانَ قَالَ فَلَا تَأْتُوا الْکُهَّانَ قَالَ قُلْتُ کُنَّا نَتَطَيَّرُ قَالَ ذَاکَ شَيْئٌ يَجِدُهُ أَحَدُکُمْ فِي نَفْسِهِ فَلَا يَصُدَّنَّکُمْ-
ابوطاہر حرملہ بن یحیی ابن وہب، یونس ابن شہاب ابوسلمہ ابن عبدالرحمن بن عوف معاویہ بن حکم سلمی حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن حکم سلمی سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ایسی بہت ساری باتیں ہیں جنہیں ہم زمانہ جاہلیت میں سر انجام دیتے تھے ہم کاہنوں کے پاس جاتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کاہنوں کے پاس مت جاؤ میں نے عرض کیا ہم بدفالی لیا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ چیز ہے جسے تم میں سے کوئی اپنے دل میں محسوس کرتا ہے یہ خیال آنا تمہیں کسی کام سے نہ روکے۔
Mu'awiya b. al-Hakam as-Sulami reported: I said: Messenger of Allah, there were things we used to do in the pre-Islamic days. We used to visit Kahins, whereupon he said: Don't visit Kahins. I said: We used to take omens. He said: That is a sort of personal whim of yours, so let it not prevent you (from doing a thing).
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنِي حُجَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَی أَخْبَرَنَا مَالِکٌ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَی حَدِيثِ يُونُسَ غَيْرَ أَنَّ مَالِکًا فِي حَدِيثِهِ ذَکَرَ الطِّيَرَةَ وَلَيْسَ فِيهِ ذِکْرُ الْکُهَّانِ-
محمد بن رافع حجین ابن مثنی لیث، عقیل اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید عبد الرزاق معمر، ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ بن سوار ابن ابی ذئب محمد بن رافع اسحاق بن عیسیٰ مالک زہری، ان چار اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔ لیکن امام مالک نے اپنی روایت میں بدفالی کا ذکر کیا ہے اور کاہنوں کا ذکر نہیں کیا۔
This hadith has been transmitted on the authority of Zuhri with a slight variation of wording.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَی حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ مُعَاوِيَةَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ قُلْتُ وَمِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ قَالَ کَانَ نَبِيٌّ مِنْ الْأَنْبِيَائِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَاکَ-
محمد بن صباح ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل ابن علیہ، حجاج صواف اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، اوزاعی یحیی بن ابی کثیر، ہلال بن ابی میمونہ عطاء بن یسار ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اور اضافہ یہ ہے کہ حضرت معاویہ بن حکم سلمی فرماتے ہیں میں نے عرض کیا ہم میں سے بعض آدمی علم جفر کے خطوط کھینچا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انبیاء میں سے ایک نبی خطوط کھینچا کرتے تھے جو ان کے طریقہ کے مطابق خط کھینچے وہ حق ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Mu'awiya b. Hakam as-Sulami through another chain of transmitters. The hadith transmitted on the authority of Yahya b. Abu Kathir (there is an addition of these words): I said: Among us there are men who draw lines and thus make divination. What about this? Thereupon he (the Holy Prophet) said: There was a Prophet who drew lines, so whose lines agree with his line for him it is allowable.
و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْکُهَّانَ کَانُوا يُحَدِّثُونَنَا بِالشَّيْئِ فَنَجِدُهُ حَقًّا قَالَ تِلْکَ الْکَلِمَةُ الْحَقُّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ فَيَقْذِفُهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ وَيَزِيدُ فِيهَا مِائَةَ کَذْبَةٍ-
عبد بن حمید عبدالرزاق، معمر، زہری، یحیی بن عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کاہن ہمیں بعض چیزیں بیان کرتے تھے جنہیں ہم ویسا ہی پاتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ایک سچی بات ہوتی ہے جس کو کوئی جن اچک لیتا ہے پھر اسے اپنے ولی کے کان میں ڈال دیتا ہے اور وہ کاہن اس میں سو جھوٹ کی زیادتی کر دیتا ہے۔
'A'isha reported: I said: Allah's Messenger, the kahins used to tell us about things (unseen) and we found them to be true. Thereupon he said: That is a word pertaining to truth which a jinn snatches and throws into the ear of his friend, and makes an addition of one hundred lies to it.
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ عُرْوَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْکُهَّانِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسُوا بِشَيْئٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا الشَّيْئَ يَکُونُ حَقًّا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ الْکَلِمَةُ مِنْ الْجِنِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَکْثَرَ مِنْ مِائَةِ کَذْبَةٍ-
سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابن عبیداللہ زہری، یحیی ابن عروہ عروہ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ نے انہیں فرمایا وہ کچھ نہیں ہیں انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول بعض اوقات وہ کوئی ایسی بات بیان کرتے ہیں جو سچی ہو جاتی ہے رسول اللہ نے فرمایا یہ سچی بات وہ ہوتی ہے جو جن (فرشتوں سے سن کر) بھاگ جاتا ہے اور اپنے ولی یعنی کاہن کے کان میں مرغ کی آواز کی طرح لے جا کر ڈال دیتا ہے پھر وہ کاہن اس سچی بات میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا دیتے ہیں۔
'Urwa reported from 'A'isha that she said that people asked Allah's Messenger (may peace be upon him) about the kahins. Allah's Messenger (may peace be upon him) said to them: It is nothing (i. e. it is a mere superstition). They said: Allah's Messenger, they at times narrate to us things which we find true. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: That is a word pertaining to truth which a jinn snatches away and then cackles into the ear of his friend as the hen does. And then they mix in it more than one hundred lies.
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ رِوَايَةِ مَعْقِلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ-
ابوطاہر عبداللہ بن وہب، محمد بن عمرو ابن جریج، ابن شہاب معقل زہری، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ حَسَنٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَقَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّهُمْ بَيْنَمَا هُمْ جُلُوسٌ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُمِيَ بِنَجْمٍ فَاسْتَنَارَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا کُنْتُمْ تَقُولُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا رُمِيَ بِمِثْلِ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ کُنَّا نَقُولُ وُلِدَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ عَظِيمٌ وَمَاتَ رَجُلٌ عَظِيمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهَا لَا يُرْمَی بِهَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَکِنْ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالَی اسْمُهُ إِذَا قَضَی أَمْرًا سَبَّحَ حَمَلَةُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَائِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ حَتَّی يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ أَهْلَ هَذِهِ السَّمَائِ الدُّنْيَا ثُمَّ قَالَ الَّذِينَ يَلُونَ حَمَلَةَ الْعَرْشِ لِحَمَلَةِ الْعَرْشِ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ فَيُخْبِرُونَهُمْ مَاذَا قَالَ قَالَ فَيَسْتَخْبِرُ بَعْضُ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ بَعْضًا حَتَّی يَبْلُغَ الْخَبَرُ هَذِهِ السَّمَائَ الدُّنْيَا فَتَخْطَفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَيَقْذِفُونَ إِلَی أَوْلِيَائِهِمْ وَيُرْمَوْنَ بِهِ فَمَا جَائُوا بِهِ عَلَی وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ وَلَکِنَّهُمْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَيَزِيدُونَ-
حسن بن علی حلوانی عبد بن حمید حسن یعقوب عبد بن حمید یعقوب بن ابراہیم سعد ابوصالح ابن شہاب علی بن حسین ابن عباس حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک انصاری نے خبر دی کہ وہ ایک رات رسول اللہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک ستارہ پھینکا گیا اور روشنی پھیل گئی تو صحابہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمہ نے فرمایا تم جاہلیت میں کیا کہا کرتے تھے جب کوئی ستارہ اس طرح پھینکا جاتا تھا؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ہم کہا کرتے تھے کہ اس رات کوئی بڑا آدمی پیدا کیا گیا ہے اور کوئی بڑا آدمی مر گیا ہے رسول اللہ نے فرمایا ان ستاروں کو کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے نہیں پھینکا جاتا بلکہ ہمارا پروردگار جب کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو حاملین عرش فرشتے اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں پھر جو ان کے قریب آسمان والوں میں سے ہیں وہ اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں یہاں تک کہ یہ تسبیح آسمانِ دنیا والوں تک پہنچتی ہے پھر حاملین عرش سے قریب والے حاملین عرش سے کہتے ہیں تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے؟ پس وہ انہیں اللہ کے حکم کی خبر دیتے ہیں پھر آسمانوں کے دوسرے فرشتے بھی ایک دوسرے کو اس کی خبر دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ خبر آسمان دنیا تک پہنچتی ہے پھر جن اس سنی ہوئی بات کو اچک لیتے ہیں اور اسے اپنے دوستوں یعنی کاہنوں کے کانوں میں ڈال دتیے ہیں اور ان کو اس کی اطلاع دیتے ہیں اب جو خبر کماحقہ لاتے ہیں وہ سچی ہوتی ہے مگر یہ اسے خلط ملط کر دیتے ہیں اور اس میں اپنی مرضی سے کچھ اضافہ کر دیتے ہیں۔
'Abdullah. Ibn 'Abbas reported: A person from the Ansar who was amongst the Companions of Allah's Messenger (may peace be upon him) reported to me: As we were sitting during the night with Allah's Messenger (may peace be upon him), a meteor shot gave a dazzling light. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: What did you say in the pre-Islamic days when there was such a shot (of meteor)? They said: Allah and His Messenger know best (the actual position), but we, however, used to say that that very night a great man had been born and a great man had died, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: (These meteors) are shot neither at the death of anyone nor on the birth of anyone. Allah, the Exalted and Glorious, issues Command when He decides to do a thing. Then (the Angels) supporting the Throne sing His glory, then sing the dwellers of heaven who are near to them until this glory of God reaches them who are in the heaven of this world. Then those who are near the supporters of the Throne ask these supporters of the Throne: What has your Lord said? And they accordingly inform them what He says. Then the dwellers of heaven seek information from them until this information reaches the heaven of the world. In this process of transmission (the jinn snatches) what he manages to overhear and he carries it to his friends. And when the Angels see the jinn they attack them with meteors. If they narrate only which they manage to snatch that is correct but they alloy it with lies and make additions to it.
و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ ح و حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ يُونُسَ قَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِي رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَنْصَارِ وَفِي حَدِيثِ الْأَوْزَاعِيِّ وَلَکِنْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَيَزِيدُونَ وَفِي حَدِيثِ يُونُسَ وَلَکِنَّهُمْ يَرْقَوْنَ فِيهِ وَيَزِيدُونَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ يُونُسَ وَقَالَ اللَّهُ حَتَّی إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَفِي حَدِيثِ مَعْقِلٍ کَمَا قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَلَکِنَّهُمْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَيَزِيدُونَ-
زہیر بن حرب، ولید بن مسلم، ابوعمرو اوزاعی ابوطاہر حرملہ ابن وہب، یونس سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابن عبیداللہ زہری، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے بعض انصار نے اسی طرح خبر دی اضافہ یہ ہے کہ یہاں تک کہ جب فرشتوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہو جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا وہ کہتے ہیں اس نے سچ فرمایا ہے اور کہا کہ وہ کاہن اس میں رد و بدل اور زیادتی کر دیتے ہیں باقی حدیث اسی طرح ہے۔
The hadith has been narrated on the authority of Zuhri through the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَتَی عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْئٍ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً-
محمد بن مثنی عنزی یحیی بن سعید عبیداللہ نافع صفیہ بعض ازواج مطہرات سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی عراف کے پاس جا کر اس سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا تو اس کی چالیس رات (یعنی دنوں) کی نمازیں قبول نہیں ہوتی۔
Safiyya reported from some of the wives of Allah's Apostle (may peace be upon him) Allah's Apostle (may peace be upon him) having said: He who visits a diviner ('Arraf) and asks him about anything, his prayers extending to forty nights will not be accepted.