کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أَرْسَلَ غُلَامَهُ بِصَاعِ قَمْحٍ فَقَالَ بِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ شَعِيرًا فَذَهَبَ الْغُلَامُ فَأَخَذَ صَاعًا وَزِيَادَةَ بَعْضِ صَاعٍ فَلَمَّا جَائَ مَعْمَرًا أَخْبَرَهُ بِذَلِکَ فَقَالَ لَهُ مَعْمَرٌ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِکَ انْطَلِقْ فَرُدَّهُ وَلَا تَأْخُذَنَّ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ فَإِنِّي کُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلًا بِمِثْلٍ قَالَ وَکَانَ طَعَامُنَا يَوْمَئِذٍ الشَّعِيرَ قِيلَ لَهُ فَإِنَّهُ لَيْسَ بِمِثْلِهِ قَالَ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُضَارِعَ-
ہارون بن معروف، عبداللہ بن وہب، عمرو، ابوطاہر، ابن وہب، عمر بن حارث، بسربن سعید، معمر بن عبد اللہ، حضرت عمر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے غلام کو گندم کا ایک صاع دے کر بھیجا تو اسے کہا اس کو بیچ دینا پھر اس کی قیمت سے جو خرید لینا غلام گیا تو اسنے ایک صاع اور کچھ زیادہ لے لئے اور جب معمر کے پاس آیا تو انہیں اس کی خبر دی معمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے کہا تو نے ایسا کیوں کیا جاؤ اور اسے واپس کر کے آؤ اور برابر سے زیادہ نہ لو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے غلہ غلہ کے بدلے برابر برابر ہو اور ان دنوں میں ہمارا اناج جو تھا آپ سے کہا گیا کہ یہ اس کی مثل تو نہیں ہے کہا میں ڈرتا ہوں کہ یہ اس کی مثل نہ ہو جائے۔
Ma'mar b. Abdullah reported that he sent his slave with a sa' of wheat and said to him: Sell it, and then buy with it barley. The slave went away and he got a sa' (of barley) and a part of sa' over and above that. When he came to Ma'mar he informed him about that, whereupon Ma'mar said to him: Why did you do that? Go back and return that, and do not accept but weight, for weight, for I used to hear from Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: Wheat for wheat and like for like. He (one of the narrators) said: Our food in those days consisted of barley. It was said to him (Ma'mar) that (wheat) is not like that (barley). He replied: I am afraid these may not be similar
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ وَأَبَا سَعِيدٍ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَخَا بَنِي عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيَّ فَاسْتَعْمَلَهُ عَلَی خَيْبَرَ فَقَدِمَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَکَذَا قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَشْتَرِي الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ مِنْ الْجَمْعِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَفْعَلُوا وَلَکِنْ مِثْلًا بِمِثْلٍ أَوْ بِيعُوا هَذَا وَاشْتَرُوا بِثَمَنِهِ مِنْ هَذَا وَکَذَلِکَ الْمِيزَانُ-
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، سلیمان ابن بلال، عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمن ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنی عدی انصاری میں سے ایک شخص کو خیبر کا عامل مقرر فرمایا وہ عمدہ کھجور لے کر حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ارشاد فرمایا کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی طرح ہیں اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم ایک صاع دو صاع کے بدلے خریدتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرو بلکہ برابر برابر بیچ دو یا اس کی قیمت سے دوسری خرید لو اور اسی طرح تول اور وزن میں بھی برابری کرو۔
Abu Huraira and Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) deputed a person from Banu 'Adi al-Ansari to collect revenue from Khaibar. He came with a fine quality of dates, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said to him: Are all the dates of Khaibar like this? He said: Allah's Messenger, it is not so. We buy one sa' of (fine quality of dates) for two sa's out of total output (including even the inferior quality of dates), whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Don't do that, but like for like, or sell this (the inferior quality and receive the price) and then buy with the price of that, and that would make up the measure.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَی خَيْبَرَ فَجَائَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَکَذَا فَقَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تَفْعَلْ بِعْ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا-
یحیی بن یحیی، مالک، عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمن بن عوف، سعید بن مسیب، حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو خیبر کا عامل مقرر فرمایا تو وہ عمدہ کھجور لے کر حاضر ہوا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہیں اس نے عرض کیا نہیں اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم اس کا ایک صاع دو صاع کے بدلے اور دو صاع تین صاع کے بدلے لیتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کرو گھیٹا دراہم کے بدلے فروخت کر اور پھر عمدہ کھجور ان دراہم کے عوض خرید لے۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) deputed a person to collect revenue from Khaibar. He brought fine quality of dates, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Are all the dates of Khaibar like this)? He said: No. We got one sa' (of fine dates) for two sa's (of inferior dates), and (similarly) two sa's for three sa's. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Don't do that rather sell the inferior quality of dates for dirhams (money), and then buy the superior quality with the help of dirhams.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُمَا جَمِيعًا عَنْ يَحْيَی بْنِ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ أَخْبَرَنِي يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ يَقُولُا جَائَ بِلَالٌ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَيْنَ هَذَا فَقَالَ بِلَالٌ تَمْرٌ کَانَ عِنْدَنَا رَدِيئٌ فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ لِمَطْعَمِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ عِنْدَ ذَلِکَ أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا لَا تَفْعَلْ وَلَکِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ التَّمْرَ فَبِعْهُ بِبَيْعٍ آخَرَ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ لَمْ يَذْکُرْ ابْنُ سَهْلٍ فِي حَدِيثِهِ عِنْدَ ذَلِکَ-
اسحاق بن منصور، یحیی بن صالح، معاویہ، ابن سلام، محمد بن سہیل تمیمی، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحیی بن حسان، ابن کثیر، عقبہ بن عبدالغافر، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھجور لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا یہ کہاں سے لائے ہو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا ہمارے پاس ردی کھجوریں تھیں میں ان میں سے دو صاع کو ایک صاع کے بدلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کھانے کے لئے فروخت کر کے لایا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا افسوس یہ تو عین سود ہے ایسا مت کرو البتہ جب تم کھجور خریدنے کا ارادہ کرو دوسری بیع کے ساتھ پھر اس قیمت کے بدلے یہ خرید لو ابن سہم نے اپنی حدیث میں عِنْدَ ذَلِکَ ذکر نہیں کیا۔
Abd Sa'id reported: Bilal (Allah be pleased with him) came with fine quality of dates. Allah's Messenger (may peace be upon him) said to him: From where (you have brought them)? Bilal said: We had inferior quality of dates and I exchanged two sa's (of inferior quality) with one sa (of fine quality) as food for Allah's Apostle (may peace be upon him), whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Woe! it is in fact usury; therefore, don't do that. But when you intend to buy dates (of superior quality), sell (the inferior quality) in a separate bargain and then buy (the superior quality). And in the hadith transmitted by Ibn Sahl there is no mention of" whereupon"
و حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِي قَزَعَةَ الْبَاهِلِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ فَقَالَ مَا هَذَا التَّمْرُ مِنْ تَمْرِنَا فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِعْنَا تَمْرَنَا صَاعَيْنِ بِصَاعٍ مِنْ هَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ هَذَا الرِّبَا فَرُدُّوهُ ثُمَّ بِيعُوا تَمْرَنَا وَاشْتَرُوا لَنَا مِنْ هَذَا-
سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، ابی قزعة باہلی، ابی نضرة، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کھجوریں لائی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کھجوریں ہماری کھجوروں کی نسبت کتنی عمدہ ہیں تو اس آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم اپنی کھجور کے دو صاع اس کھجور کے ایک صاع کے بدلے فروخت کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ سود ہے ان کو واپس کردو تم ہماری کھجوروں کو فروخت کرو اور ان میں سے اس رقم سے ہمارے لئے خریدو۔
Abu Sa'id (Allah be pleased with him) reported: Dates were brought to Allah's Messenger (may peace be upon him), and he said: These dates are not like our dates, whereupon a man said: We sold two sa's of our dates (in order to get) one sa', of these (fine dates), whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: That is interest; so return (these dates of fine quality), and get your (inferior dates) ; then sell our dates (for money) and buy for us (with the help of money) such (fine dates).
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ شَيْبَانَ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ کُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الْخِلْطُ مِنْ التَّمْرِ فَکُنَّا نَبِيعُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْهَمَ بِدِرْهَمَيْنِ-
اسحاق بن منصور، عبیداللہ بن موسی، شیبان، یحیی، ابی سلمہ، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ملی جلی کھجوریں دی جاتی تھیں تو ہم دو صاع ایک صاع کے بدلے فروخت کرتے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی تو فرمایا دو صاع کھجور کے بدلے ایک صاع کھجور اور دو صاع گندم کے بدلے ایک صاع گندم اور ایک درہم دو درہم کے برابر نہیں یعنی ایسی بیع نہ کرو۔
Abu Sa'id (Allah be pleased with him) reported: We were given to eat, during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him), dates of different qualities mixed together, and we used to sell two sa's of these for one sa, (of fine quality of dates). This reached Allah's Messenger (may peace be upon him), whereupon he said: There should be no exchange of two sa's of (inferior) dates for one sa (of fine dates) and two sa's of (inferior) wheat for one sa' of (fine) wheat. and one dirham for two dirharms.
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ أَيَدًا بِيَدٍ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلَا بَأْسَ بِهِ فَأَخْبَرْتُ أَبَا سَعِيدٍ فَقُلْتُ إِنِّي سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ أَيَدًا بِيَدٍ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلَا بَأْسَ بِهِ قَالَ أَوَ قَالَ ذَلِکَ إِنَّا سَنَکْتُبُ إِلَيْهِ فَلَا يُفْتِيکُمُوهُ قَالَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَائَ بَعْضُ فِتْيَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ فَأَنْکَرَهُ فَقَالَ کَأَنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ تَمْرِ أَرْضِنَا قَالَ کَانَ فِي تَمْرِ أَرْضِنَا أَوْ فِي تَمْرِنَا الْعَامَ بَعْضُ الشَّيْئِ فَأَخَذْتُ هَذَا وَزِدْتُ بَعْضَ الزِّيَادَةِ فَقَالَ أَضْعَفْتَ أَرْبَيْتَ لَا تَقْرَبَنَّ هَذَا إِذَا رَابَکَ مِنْ تَمْرِکَ شَيْئٌ فَبِعْهُ ثُمَّ اشْتَرِ الَّذِي تُرِيدُ مِنْ التَّمْرِ-
عمرو ناقد، اسماعیل بن ابراہیم، سعید الجریری، حضرت ابونضرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کیا ہاتھوں ہاتھ میں نے کہا ہاں تو انہوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں میں نے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس کی خبر دی میں نے کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیع صرف کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کیا ہاتھوں ہاتھ؟ میں نے کہا ہاں انہوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا انہوں نے اسی طرح فرمایا ہے؟ ہم نے ان کی طرف لکھیں گے تو وہ تم کو ایسا فتوی نہ دیں گے اور کہا اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بعض جوان کھجور لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر تعجب کیا اور فرمایا ہماری زمینوں کی کھجوریں تو ایسی نہیں ہیں اس نے کہا ہماری زمین کی کھجوروں یا ہمارے اس سال کی کھجوروں کو کچھ عیب آگیا تھا میں نے یہ کھجوریں لیں اور اس کے عوض میں کچھ زیادہ کھجوریں دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے زیادہ دیا اور سود دیا اب ان کے قریب نہ جانا جب تجھے اپنی کھجوروں میں کچھ عیب معلوم ہو تو ان کو بیچ ڈال پھر کھجور میں سے جس کا تو ارادہ کرے خرید لے۔
Abu Nadra reported: I asked Ibn Abbas (Allah be pleased with them) about the conversion (of gold and silver for silver and gold). We said: Is it hand to hand exchange? I said: Yes. whereupon he said: There is no harm in it. I informed Abu Sa'id about it, telling him that I had asked Ibn 'Abbas about it and he said: Is it hand to hand exchange? I said: Yes, whereupon he said: There is no harm in it. He (the narrator) said, or he said like it: We will soon write to him, and he will not give you this fatwa (religious verdict). He said: By Allah, someone of the boy-servants of Allah's Messenger (may peace be upon him) brought dates, but he refused to accept them (on the plea) that those did not seem to be of the dates of our land. He said: Something had happened to the dates of our land, or our dates. So I got these dates (in exchange by giving) excess (of the dates of our land), whereupon he said: You made an addition for getting the fine dates (in exchange) which tantamounts, to interest; don't do that (in future). Whenever you find some doubt (as regards the deteriorating quality of) your dates, sell them, and then buy the dates that you like.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّرْفِ فَلَمْ يَرَيَا بِهِ بَأْسًا فَإِنِّي لَقَاعِدٌ عِنْدَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ مَا زَادَ فَهُوَ رِبًا فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ لِقَوْلِهِمَا فَقَالَ لَا أُحَدِّثُکَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَهُ صَاحِبُ نَخْلِهِ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ طَيِّبٍ وَکَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا اللَّوْنَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّی لَکَ هَذَا قَالَ انْطَلَقْتُ بِصَاعَيْنِ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ هَذَا الصَّاعَ فَإِنَّ سِعْرَ هَذَا فِي السُّوقِ کَذَا وَسِعْرَ هَذَا کَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْلَکَ أَرْبَيْتَ إِذَا أَرَدْتَ ذَلِکَ فَبِعْ تَمْرَکَ بِسِلْعَةٍ ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِکَ أَيَّ تَمْرٍ شِئْتَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ يَکُونَ رِبًا أَمْ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ قَالَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عُمَرَ بَعْدُ فَنَهَانِي وَلَمْ آتِ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ فَحَدَّثَنِي أَبُو الصَّهْبَائِ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْهُ بِمَکَّةَ فَکَرِهَهُ-
اسحاق بن ابراہیم، عبدالاعلی، داو د، حضرت ابونضرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے اس میں کوئی حرج خیال نہ کیا میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو ان سے میں نے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا جو زیادتی کی وہ سود ہے میں نے ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کی وجہ سے اس کا انکار کیا تو ابوسعید نے فرمایا میں تجھ سے سوائے اس کے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کچھ بھی بیان نہیں کرتا ایک کھجور والا ایک صاع عمدہ کھجور لایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کھجور بھی اس رنگ کی تھیں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے پاس یہ کھجور کہاں سے آئی تو اس نے کہا میں دو صاع کھجور لے گیا اور اس کے عوض یہ ایک صاع کھجور خرید کر لایا کیونکہ اس کا نرخ بازار میں اسی طرح ہے اور اس کا بھاؤ اسی طرح ہوتا ہے رسول اللہ نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو تو نے سود دیا جب تو اس کا ارادہ کرے تو اپنی کھجور کو کسی چیز کے بدلے فروخت کر دے پھر تو اپنے سامان کے عوض جو کھجور چاہئے خرید لے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کھجور کھجور کے بدلے زیادہ حقدار ہے کہ وہ سود ہو جائے یا چاندی چاندی کے عوض ابونضرہ کہتے ہیں اس کے بعد میں ابن عمر کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے منع کردیا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس میں نہ جا سکا ابوصہبا رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ سے بیان کیا کہ اس نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مکہ میں اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اسے ناپسند فرمایا۔
Abu Nadra reported: I asked Ibn Umar and Ibn Abbas (Allah be pleased with them) about the conversion of gold with gold but they did not find any harm in that. I was sitting in the company of Abd Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with him) and asked him about this exchange, and he said: Whatever is addition is an' interest. I refused to accept it on account of their statement (statement of Ibn 'Abbas and Ibn 'Umar). He said: I am not narrating to you except what I heard from Allah's Messenger (may peace be upon him). There came to him the owner of a date-palm with one sa' of fine dates, and the dates of Allah's Apostle (may peace be upon him) were of that colour. Allah's Apostle (may peace be upon him) said to him: Where did you get these dates? I went with two sa's of (inferior dates) and bought one sa' of (these fine dates), for that is the prevailing price (of inferior dates) in the market and that is the price (of the fine quality of dates in the market), whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Woe be upon you! You have dealt in interest, when you decide to do it (i. e. exchange superior quality of dates for inferior quality) ; so you should sell your dates for another commodity (or currency) and then with the help of that commodity buy the dates you like. Abu Sa'ad said: When dates are exchanged for dates (with different qualities) there is the possibility (of the element of) interest (creeping into that) or when gold is exchanged for gold having different qualities. I subsequently came to Ibn 'Umar and he forbade me (to do it), but I did not come to Ibn 'Abbas; (Allah be pleased with them). He (the narrator) said: Abu as-Sahba' narrated to me: He asked Ibn Abbas (Allah be pleased with them) in Mecca, and he too disapproved of it.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ عَبَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ مِثْلًا بِمِثْلٍ مَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ غَيْرَ هَذَا فَقَالَ لَقَدْ لَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَرَأَيْتَ هَذَا الَّذِي تَقُولُ أَشَيْئٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ وَجَدْتَهُ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ أَجِدْهُ فِي کِتَابِ اللَّهِ وَلَکِنْ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ-
محمد بن عباد، محمد بن حاتم، ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، ابن عباد، سفیان، عمرو، ابی صالح، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کہ دینار دینار کے ساتھ اور درہم درہم کے ساتھ برابر برابر فروخت ہو جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو یہ سود ہوا راوی کہتے ہیں میں نے ان سے عرض کیا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو اس کے خلاف کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا تو میں نے کہا جو آپ کہتے ہیں اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا خیال ہے کیا اس بارے میں آپ نے کوئی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے یا اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ عزوجل کی کتاب میں پایا ہے تو انہوں نے کہا میں نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا نہیں اور نہ اللہ کی کتاب میں پایا لیکن مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سود ادھار میں ہے۔
Abu Salih reported: I heard Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with him) said: Dinar (gold) for gold and dirham for dirham can be (exchanged) with equal for equal; but he who gives more or demands more in fact deals in interest. I sald to him: Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) says otherwise, whereupon he said: I met Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) and said: Do you see what you say; have you heard it from Allah's Messenger (may peace be upon him), or found it in the Book of Allah, the Glorious and Majestic? He said: I did not hear it from Allah's Messenger (may peace be upon him). and I did not find it in the Book of Allah (Glorious and Majestic), but Usama b. Zaid narrated it to me that Allah's Apostle (may peace be upon him) said: There can be an element of interest in credit.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرُونَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، عبیداللہ بن ابی یزید، ابن عباس، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سود صرف ادھار میں ہے۔
Ubaidullah b. Abu Yazid heard Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) as saying: Usama b. Zaid reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: There can be an element of interest in credit (when the payment is not equal).
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَا حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا رِبًا فِيمَا کَانَ يَدًا بِيَدٍ-
زہیر بن حرب، عفان، محمد بن حاتم، بہز، وہیب، ابن طاو س، ابن عباس، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نقد بہ نقد میں سود نہیں ہے۔
Ibn 'Abbas; (Allah be pleased with them) reported on the authority of Usama b. Zaid Allah's Messenger (may peace be upon him) as having said this: There is no element of interest when the money or commodity is exchanged hand to hand.
حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا هِقْلٌ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ لَقِيَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَهُ أَرَأَيْتَ قَوْلَکَ فِي الصَّرْفِ أَشَيْئًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْ شَيْئًا وَجَدْتَهُ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کَلَّا لَا أَقُولُ أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِهِ وَأَمَّا کِتَابُ اللَّهِ فَلَا أَعْلَمُهُ وَلَکِنْ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ-
حکم بن موسی، ہقل، اوزاعی، حضرت عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی تو ان سے عرض کیا آپ اپنے قول بیع صرف کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے یا اس بارے میں اللہ کی کتاب میں اس کی وضاحت پائی ہے؟ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہرگز نہیں میں کچھ نہیں کہتا رہا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو زیادہ جاننے والے ہیں اور رہی اللہ کی کتاب تو میں اس کا علم نہیں رکھتا لیکن مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سود صرف ادھار میں ہے۔
Ata' b. Abu Rabah reported: Abu Sa'id al-Khudri (Allah be pleased with them) met Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) and said to him: What do you say in regard to the conversion (of commodities or money) did you hear it from Allah's Messenger (may peace be upon him), or is it something which you found In Allah's Book, Majestic and Glorious? Thereupon Ibn Abbas (Allah be pleated with them) said: I don't say that. So far at Allah's Massenger (may peace be upon him) is concerned, you know him better, and to far as the Book of Allah to concerned, I do not know it (more than you do), but 'Usama b. Zaid (Allah be pleased with him) narrated to me Allah's Messenger (may peace be upon him) as having said this: Beware, there can be an element of interest in credit.