کنواری عورت سے نکاح کرنے کے استحباب کے بیان میں ۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَارِبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَزَوَّجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَبِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا قُلْتُ ثَيِّبًا قَالَ فَأَيْنَ أَنْتَ مِنْ الْعَذَارَی وَلِعَابِهَا قَالَ شُعْبَةُ فَذَکَرْتُهُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ فَقَالَ قَدْ سَمِعْتَهُ مِنْ جَابِرٍ وَإِنَّمَا قَالَ فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ-
عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، محارب، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا کیا تو نے شادی کرلی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا بیوہ سے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم کنواری عورتوں کی حالت اور دل لگی سے کیوں غافل رہے؟ شعبہ نے کہا میں نے عمرو بن دینار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا تو نے کسی کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: I married a woman, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said to me: Have you married? I said: Yes. He said: Is it a virgin or a previously married one (widow or divorced)? I said: With a previously married one, whereupon he said: Where had you been (away) from the amusements of virgins? Shu'ba said: I made a mention of it to 'Amr b. Dinar and he said: I too heard from Jabir making mention of that (that Allah's Apostle) said: Why didn't you marry a girl, so that you might sport with her and she might sport with you?
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ هَلَکَ وَتَرَکَ تِسْعَ بَنَاتٍ أَوْ قَالَ سَبْعَ فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ثَيِّبًا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ تَزَوَّجْتَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَبِکْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ قَالَ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ أَوْ قَالَ تُضَاحِکُهَا وَتُضَاحِکُکَ قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ هَلَکَ وَتَرَکَ تِسْعَ بَنَاتٍ أَوْ سَبْعَ وَإِنِّي کَرِهْتُ أَنْ آتِيَهُنَّ أَوْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَجِيئَ بِامْرَأَةٍ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتُصْلِحُهُنَّ قَالَ فَبَارَکَ اللَّهُ لَکَ أَوْ قَالَ لِي خَيْرًا وَفِي رِوَايَةِ أَبِي الرَّبِيعِ تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ وَتُضَاحِکُهَا وَتُضَاحِکُکَ-
یحیی بن یحیی، ابوربیع زہرانی، حماد ابن زید، عمر بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ انتقال کر گئے اور نو یا سات بیٹیاں چھوڑیں میں نے ایک بیوہ عورت سے شادی کرلی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا اے جابر! تو نے شادی کرلی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں فرمایا کنواری یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بیوہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اسے کھیلاتے اور وہ تمہیں کھیلاتی یا فرمایا تم اسے ہنساتے اور وہ تمہیں ہنساتی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میرے والد عبداللہ فوت ہو گئے اور انہوں نے نو یا سات بیٹیاں چھوڑیں ہیں اور میں نے ناپسند کیا کہ میں ان جیسی ایک اور عورت لے آؤں اور میں نے اس بات کو پسند کیا کہ میں ایک ایسی عورت لاؤں جو ان کی خبر گیری کرے اور خدمت بھی کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تیرے لئے برکت دے یا مجھے فرمایا تیرے لئے بھلائی ہو دوسری روایت میں (تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ أَوْ قَالَ تُضَاحِکُهَا وَتُضَاحِکُکَ) کے الفاظ ہیں۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: 'Abdullah died and he left (behind him) nine or seven daughters. I married a woman who had been previously married. Allah's Messenger (may peace be upon him) said to me: Jabir, have you married? I said: Yes. He (again) said: A virgin or one previously married? I said: Messenger of Allah, with one who was previously married, whereupon he said: Why didn't you marry a young girl so that you could sport with her and she could sport with you, or you could amuse with her and she could amuse with you? I said to him: 'Abdullah died (he fell as martyr in Uhud) and left nine or seven daughters behind him; I, therefore, did not approve of the idea that I should bring a (girl) like them, but I preferred to bring a woman who should look after them and teach them good manners, whereupon he (Allah's Messenger) said: May Allah bless you, or he supplicated (for the) good (to be) conferred on me (by Allah).
و حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ نَکَحْتَ يَا جَابِرُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ إِلَی قَوْلِهِ امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ قَالَ أَصَبْتَ وَلَمْ يَذْکُرْ مَا بَعْدَهُ-
قتیبہ بن سعید، سفیان، عمر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا اے جابر! کیا تو نے نکاح کرلیا ہے؟ باقی حدیث گزر چکی ہے لیکن اس میں ( امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ) تک ہے اور فرمایا تو نے اچھا کیا اور اس کے بعد حدیث ذکر نہیں کی۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) said to me: Jabir, have you married? The rest of the hadith is the same up to (the words): "The woman would look after them and comb them." He (Allah's Messenger) said: You did well. But no mention is made of the subsequent portion.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ سَيَّارٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَلَمَّا أَقْبَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَی بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ فَلَحِقَنِي رَاکِبٌ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ کَانَتْ مَعَهُ فَانْطَلَقَ بَعِيرِي کَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَائٍ مِنْ الْإِبِلِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا يُعْجِلُکَ يَا جَابِرُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ فَقَالَ أَبِکْرًا تَزَوَّجْتَهَا أَمْ ثَيِّبًا قَالَ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا قَالَ هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ فَقَالَ أَمْهِلُوا حَتَّی نَدْخُلَ لَيْلًا أَيْ عِشَائً کَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ قَالَ وَقَالَ إِذَا قَدِمْتَ فَالْکَيْسَ الْکَيْسَ-
یحیی بن یحیی، ہشیم، سیار، شعبہ، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے جب ہم لوٹے تو میں نے اپنے سست اونٹ کو جلدی دوڑایا ایک شخص پیچھے سے آپہنچا اور اپنے پاس موجود چھڑی سے میرے اونٹ کو ایک کونچا لگا چھڑی چبھوئی تو میرا اونٹ اس قدر تیز چلنے لگا کہ دیکھنے والے نے ایسا عمدہ اونٹ نہ دیکھا ہوگا جب میں نے توجہ کی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے جابر! کس چیز نے تجھ کو تیز کردیا ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میری شادی ابھی ابھی ہوئی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے کنواری سے شادی کی یا بیوہ سے میں نے عرض کیا بیوہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کنواری لڑکی سے کیوں نہ شادی کی؟ تو اسے کھلاتا اور وہ تجھے کھلاتی جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے داخل ہونا چاہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھہر جاؤ ہم رات کو یعنی شام کو داخل ہوں گے تاکہ پراگندہ بالوں والی کنگھی کرلے اور استرہ لے لے وہ عورت جس کا شوہر باہر گیا ہوا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تو جائے گا تو پھر جماع ہی جماع ہوگا۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We were with Allah's Messenger (may peace be upon him) in an expedition. When we returned I urged my camel to move quickly as it was slow. There met me a rider from behind me and he goaded it with an iron-tipped stick which he had with him. My camel moved forward like the best that you have ever seen. As I turned (my face) I found him to be Allah's Messenger (may peace be upon him) He said: Jabir, what hastens you? I said: Messenger of Allah, I am newly wedded. Whereupon he said: Is it a virgin that you have married or one previously married? I said: With one previously married. He said: Why not a young girl so that you could play with her and she could play with you? Then when we arrived at and were about to enter Medina he said: Wait, so that we may enter by night (i. e. in the evening) in order that the woman with dishevelled hair may comb it, and the woman whose husband had been away may get herself clean; and when you enter (then you have the) enjoyment (of tho wife's company).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيَّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي فَأَتَی عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي يَا جَابِرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا شَأْنُکَ قُلْتُ أَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا فَتَخَلَّفْتُ فَنَزَلَ فَحَجَنَهُ بِمِحْجَنِهِ ثُمَّ قَالَ ارْکَبْ فَرَکِبْتُ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَکُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَزَوَّجْتَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ أَبِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا فَقُلْتُ بَلْ ثَيِّبٌ قَالَ فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ قُلْتُ إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ قَالَ أَمَا إِنَّکَ قَادِمٌ فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْکَيْسَ الْکَيْسَ ثُمَّ قَالَ أَتَبِيعُ جَمَلَکَ قُلْتُ نَعَمْ فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ فَجِئْتُ الْمَسْجِدَ فَوَجَدْتُهُ عَلَی بَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ الْآنَ حِينَ قَدِمْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَدَعْ جَمَلَکَ وَادْخُلْ فَصَلِّ رَکْعَتَيْنِ قَالَ فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَزِنَ لِي أُوقِيَّةً فَوَزَنَ لِي بِلَالٌ فَأَرْجَحَ فِي الْمِيزَانِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَلَمَّا وَلَّيْتُ قَالَ ادْعُ لِي جَابِرًا فَدُعِيتُ فَقُلْتُ الْآنَ يَرُدُّ عَلَيَّ الْجَمَلَ وَلَمْ يَکُنْ شَيْئٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْهُ فَقَالَ خُذْ جَمَلَکَ وَلَکَ ثَمَنُهُ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب ابن عبدالمجید ثقفی، عبید اللہ، وہب بن کیسان، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں نکلا اور میرے اونٹ نے مجھے پیچھے کردیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور مجھے فرمایا اے جابر! میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرا کیا حال ہے؟ میں نے عرض کیا میرے اونٹ نے دیر لگائی اور مجھے تھکا دیا پھر فرمایا سوار ہو میں سوار ہوا تو میں نے دیکھا کہ اونٹ اس قدر تیز ہوا کہ میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اونٹ سے آگے بڑھ جانے سے روکتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے شادی کرلی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا نہیں بلکہ بیوہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی؟ میں نے عرض کیا میری بہنیں ہیں میں نے یہ پسند کیا کہ میں ایسی عورت سے شادی کروں جو انہیں اکٹھا رکھے کنگھی کرے اور ان کی نگرانی رکھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم پہنچنے والے ہو جب تم گھر پہنچ جاؤ گے تو پھر جماع ہی جماع ہوگا پھر فرمایا کیا تم اپنا اونٹ فروخت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے وہ اونٹ ایک اوقیہ چاندی کے عوض خرید لیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے اور میں صبح پہنچا میں مسجد کی طرف آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجد کے دروازے پر موجود پایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اب آیا ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنا اونٹ چھوڑ دے مسجد میں داخل ہو اور دو رکعتیں نماز نفل ادا کر کہتے ہیں میں داخل ہوا نماز ادا کی پھر واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ مجھے ایک اوقیہ چاندی تول دے تو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے وزن کردیا اور وزن کرنے میں جھکاؤ کے ساتھ تولا کہتے ہیں میں چلا جب میں نے پیٹھ پھیری تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جابر کو میرے پاس بلالاؤ پس مجھے بلایا گیا تو میں نے دل میں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا اونٹ مجھے واپس کردیں گے اور کوئی چیز مجھے اس سے زیادہ ناپسند نہ تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنا اونٹ لے اور اس کی قیمت بھی تیرے لئے ہے۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with him) reported: I went out with Allah's Messenger (may peace be upon him) on an expedition, but my camel delayed me. Allah's Messenger (may peace be upon him) came to me and said to me: Jabir, I said: Yes. Allah's Messenger, (here I am at your beck and call) He said: What is the matter with you? I said: My camel has delayed me and is tired, so I have lagged behind. He (the Holy Prophet) got down and goaded it with a crooked stick and then said: Mount it. So I mounted and (to my great surprise) I saw it (moving so quickly that) I had to restrain it from going ahead of Allah's Messenger (may peace be upon him). He (the Holy Prophet) (in the course of journey said to me): Have you married? I said: Yes. He (again) said: Is it with a virgin or one previously married? I said. With one previously married, whereupon he (again) said: Why not with a young girl with whom you could sport and she could have sported with you? I said: I have sisters, so I preferred to marry a woman who could keep them together (as one family). One who could comb them and look after them. He said: You are about to go (to your house), and there you have the enjoyment (of the wife's company). He again said: Do you want to sell your camel? I said: Yes. So he bought it from me for one u'qiya (of silver), Then Allah's Messenger (may peace be upon him) arrived (at Medina) and I arrived in the evening. I went to the mosque and found him at the door of the mosque, and said: Is it now that you have arrived? I said: Yes, He said: Leave your camel, and enter (the mosque) and offer two rak'ahs. So I entered and offered two rak'ahs of prayer, and then returned. He (the Holy Prophet) then commanded Bilal to weigh out one 'uqiya (of silver) for me. Bilal weighed that out for me (lowering the scale of) balance. So I proceeded and as I turned my back he said: Call Jabir for me . So I was called back, and I said (to myself): He would return me the camel, and nothing was more displeasing to me than this (that after having received the price I should also get the camel). He said: Take your camel and keep its price with you, (also).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا فِي مَسِيرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَی نَاضِحٍ إِنَّمَا هُوَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ قَالَ فَضَرَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ نَخَسَهُ أُرَاهُ قَالَ بِشَيْئٍ کَانَ مَعَهُ قَالَ فَجَعَلَ بَعْدَ ذَلِکَ يَتَقَدَّمُ النَّاسَ يُنَازِعُنِي حَتَّی إِنِّي لِأَکُفُّهُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَبِيعُنِيهِ بِکَذَا وَکَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَکَ قَالَ قُلْتُ هُوَ لَکَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ أَتَبِيعُنِيهِ بِکَذَا وَکَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَکَ قَالَ قُلْتُ هُوَ لَکَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ وَقَالَ لِي أَتَزَوَّجْتَ بَعْدَ أَبِيکَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ثَيِّبًا أَمْ بِکْرًا قَالَ قُلْتُ ثَيِّبًا قَالَ فَهَلَّا تَزَوَّجْتَ بِکْرًا تُضَاحِکُکَ وَتُضَاحِکُهَا وَتُلَاعِبُکَ وَتُلَاعِبُهَا قَالَ أَبُو نَضْرَةَ فَکَانَتْ کَلِمَةً يَقُولُهَا الْمُسْلِمُونَ افْعَلْ کَذَا وَکَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَکَ-
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، ابونضرة، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اور میں اپنے پانی لانے والے اونٹ پر سوار تھا اور وہ سب لوگوں سے پیچھے تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے مارا یا کونچا دیا میرا گمان ہے کہ اپنے پاس موجود کسی چیز سے پس اس کے بعد وہ لوگوں سے آگے بڑھنے لگا اور مجھ سے لڑتا تھا اور میں اسے روکتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو اسے مجھے اتنے اتنے دام کے عوض بیچتا ہے؟ اللہ تجھے بخش دے گا، میں نے عرض کیا یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہے اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو اتنی اتنی قیمت کے عوض یہ اونٹ مجھے بیچتا ہے اور اللہ تجھے بخش دے؟ میں نے عرض کیا وہ آپ کا ہے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا کیا تو نے اپنے والد کے بعد شادی کی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں بیوہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے کنواری سے شادی کیوں نہ کی وہ تجھے ہنساتی اور تو اسے ہنساتا اور وہ تجھ سے کھیلتی اور تو اس سے کھلیتا؟ ابونضرہ نے کہا کہ یہ کلمہ مسلمانوں کا تکیہ کلام ہوگیا ہے کہ تو اس طرح کر اللہ تجھے بخش دے گا۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: We were with Allah's Messenger (may peace be upon him) in a journey, and I was riding a camel meant for carrying water and it lagged behind all persons. Allah's Messenger (may peace be upon him) hit it or goaded it (I think) with something he had with him. And after it (it moved so quickly) that it went ahead of all persons and it struggled with me (to move faster than I permitted it) and I had to restrain it. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Do you sell it at such and such (price)? May Allah grant you pardon. I said: Allah's Apostle, it is yours. He (again) said: Do you sell it at such and such (price)? May Allah grant you pardon. ' I said: Allah's Apostle, it is yours. He said to me: Have you married after the death of your father? I said: Yes. He (again) said: With one previously married or a virgin? I said: With one previously married. He said: Why didn't you marry a virgin who might amuse you and you might amuse her, and she might sport with you and you might sport with her? Abu Nadra said: That was the common phrase which the Muslims spoke: "You do such and such (thing) and Allah may grant you pardon."