کلالہ کی میراث کے بیان میں

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ فِي بَنِي سَلِمَةَ يَمْشِيَانِ فَوَجَدَنِي لَا أَعْقِلُ فَدَعَا بِمَائٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَشَّ عَلَيَّ مِنْهُ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ کَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَنَزَلَتْ يُوصِيکُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ-
محمد بن حاتم ابن میمون، حجاج بن محمد، ابن جریج، ابن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنو سلمہ میں عیادت کے لیے پیدل تشریف لائے۔ انہوں نے مجھے بیہوش پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا پھر اس میں سے میھ پر پانی چھڑکا۔ مجھے افاقہ ہوا تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں اپنے مال میں کیسے کروں؟ تو آیت (میراث) الخ نازل ہوئی۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with him) reported: Allah's Apostle (may peace be upon him) and Abi Bakr (Allah be pleased with him) visited me on foot in Banu Salama, and found me unconscious. He (the Holy Prophet) called for water and performed ablution and sprinkled out of it (the water) over me. I felt relieved. I said: Allah's Messenger, what should I do with my property? And this verse was revealed: "Allah enjoins you concerning your children: for the male is equal of the portion of two females."
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ وَمَعَهُ أَبُو بَکْرٍ مَاشِيَيْنِ فَوَجَدَنِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَأَفَقْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ شَيْئًا حَتَّی نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ-
عبیداللہ بن عمر قواریری، عبدالرحمن ابن مہدی، سفیان، محمد بن منکدر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری عیادت کی جبکہ میں مریض تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیدل تشریف لائے مجھے بیہوشی میں پایا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا پھر اپنے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا۔ مجھے ہوش آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں اپنے مال میں (تقسیم) کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ آیت میراث نازل ہوئی۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported: While I had been ill Allah's Messenger (may peace be upon him) visited me and Abu Bakr (Allah be pleased with him) was with him, and they both came walking on foot. He (the Holy Prophet) found me unconscious. Allah's Messenger (may peace be upon him) performed ablution and then sprinkled over me the water of his ablution. I felt relieved regained my consciousness) and found Allah's Messenger (may peace be upon him) there. I said: Allah's Messenger, what should I do with my property? He gave me no reply until the verse (iv. 177) relating to the law of inheritance was revealed.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ لَا أَعْقِلُ فَتَوَضَّأَ فَصَبُّوا عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَعَقَلْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا يَرِثُنِي کَلَالَةٌ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ فَقُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ يَسْتَفْتُونَکَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِي الْکَلَالَةِ قَالَ هَکَذَا أُنْزِلَتْ-
محمد بن حاتم، بہز، شعبہ، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میں مریض تھا اور ہوش میں نہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وضو سے مجھ پر پانی ڈالا مجھے ہوش آیا تو میں نے عرض کیا اے اللہ کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میرا وارث کلالہ ہوگا تو آیت میراث نازل ہوئی راوی کہتے ہیں میں نے محمد بن منکدر سے عرض کیا انہوں نے کہا اسی طرح نازل کی گئی۔
Jabir b. Abdullah (Allah be pleased with him) reported: Whilo I was ill Allah's Messenger (may peace be upon him) came to me and found me unconscious. He (the Holy Prophet) performed ablution, and sprinkled over me the water of his ablution. I regained my consciousness and said: Allah's Messenger, my case of inheritance is that of Kalala. Then the verse pertaining to the inheritance (of Kalala) was revealed. I (one of the narrators) said: I said to Muhammad b. Munkadir: (Do you mean this verse) "They ask you; say: Allah gives you decision in regard to Kalala" (iv. 177)? He said: Yes, it was thus revealed.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ کُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ وَهْبِ بْنِ جَرِيرٍ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ وَفِي حَدِيثِ النَّضْرِ وَالْعَقَدِيِّ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرْضِ وَلَيْسَ فِي رِوَايَةِ أَحَدٍ مِنْهُمْ قَوْلُ شُعْبَةَ لِابْنِ الْمُنْکَدِرِ-
اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل، ابوعامر عقدی، محمد بن مثنی، وہب بن جریر، حضرت شعبہ علیہ السلام سے بھی ان اسناد کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے حضرت وہب بن جریر علیہ السلام کی حدیث میں ہے آیت فرائض نازل ہوئی نضر اور عقدی کی حدیث میں ہے آیت الفرض اور ان کی حدیث میں شعبہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول ابن منکدر سے سوال کا نہیں ہے۔
This hadith is transmitted on the authority of Shu'ba but with a slight variation of words.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ يَوْمَ جُمُعَةٍ فَذَکَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَکَرَ أَبَا بَکْرٍ ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنْ الْکَلَالَةِ مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْئٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْکَلَالَةِ وَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْئٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ حَتَّی طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ يَا عُمَرُ أَلَا تَکْفِيکَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَائِ وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ-
محمد بن ابی بکر مقدمی، محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، ہشام، قتادہ، سالم بن ابی جعد، حضرت معدان بن ابوطلحہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرمایا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر فرمایا، پھر فرمایا میں اپنے بعد کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑوں گا جو میرے نزدیک کلالہ سے زیادہ اہم ہو اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی مسئلہ کہ بارے میں اتنا رجوع نہیں کیا جو میں نے کلالہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رجوع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لیے جیسی سختی اس میں کی کسی مسئلہ میں نہیں فرمائی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سنیہ میں اپنی انگلی چبھو کر فرمایا اے عمر! کیا تیرے لیے سورت النساء کی آخری آیت صیف کافی نہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر میں زندہ اس آیت کے فیصلہ کے مطابق ایسا فیصلہ دوں گا کہ جو قرآن پڑھے یا نہ پڑھے وہ بھی اسی کہ مطابق ہی فیصلہ کرے گا۔
Abu Talha reported: 'Umar b. al-Khattab (Allah be pleased with him) delivered a sermon on Friday and made a mention of Allah's Apostle (may peace be upon him) and he also made a mention of Abu Bakr (Allah be pleased with him) and then said: I do not leave behind me any problem more difficult than that of Kalala. I did not refer to Allah's Messenger (may peace be upon him) more repeatedly than in case of the problem of Kalala, and he (the Holy Prophet) never showed more annoyance to me than in regard to this problem, so much so that he struck my chest with his fingers and said: 'Umar, does the verse revealed in summer season, at the end of Sura al-Nisa' not suffice you? Hadrat 'Umar (then) said: If I live I would give such verdict about (Kalala) that everyone would be able to decide whether he reads the Qur'an or he does not.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ رَافِعٍ عَنْ شَبَابَةَ بْنِ سَوَّارٍ عَنْ شُعْبَةَ کِلَاهُمَا عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، سعید بن ابی عروبہ، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابن رافع، شبابہ بن سوار، شعبہ، حضرت قتادہ سے بھی اسی طرح ان اسناد سے بھی یہی حدیث مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Qatada with the same chain of transmitters.