کعبہ کے ارد گرد سے بتوں کو ہٹانے کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ وَحَوْلَ الْکَعْبَةِ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ نُصُبًا فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ کَانَ بِيَدِهِ وَيَقُولُ جَائَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَهُوقًا جَائَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ زَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ يَوْمَ الْفَتْحِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، ابن ابی عمر، ابن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، ابن ابی نجیح، مجاہد ابومعمر، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے اور کعبہ کے ارد گرد تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ میں موجود لکڑی انہیں چبھونا شروع کر دی اور فرما رہے تھے حق آ گیا اور باطل چلا گیا بے شک باطل جانے ہی والا ہے حق آ گیا اور باطل کسی چیز کو پیدا کرتا ہے اور نہ لوٹاتا ہے ابن ابی عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فتح مکہ کے دن اضافہ کیا ہے۔
It has been narrated by Ibn Abdullah who said: The Holy Prophet (may peace be upon him) entered Mecca. There were three hundred and sixty idols around the Ka'ba. He began to thrust them with the stick that was in his hand saying: "Truth has come and falsehood has vanished. Lo! falsehood was destined to vanish" (xvii. 8). Truth has arrived, and falsehood can neither create anything from the beginning nor can it restore to life
و حَدَّثَنَاه حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَی قَوْلِهِ زَهُوقًا وَلَمْ يَذْکُرْ الْآيَةَ الْأُخْرَی وَقَالَ بَدَلَ نُصُبًا صَنَمًا-
حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، عبدالرزاق، ثوری، ابن ابی نجیح، اس سند سے بھی یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول مبارک زَهُوقًا تک مروی ہے اور اس میں دوسری آیت مبارکہ مذکور نہیں اور انہوں نے نصب کی جگہ ضم کہا ہے۔
This tradition has been narrated by Ibn Abu Najah through a different chain of transmitters up to the word: Zahaqa, (This version) does not contain the second verse and substitutes Sanam for Nusub (both the words mean "idol" or "image" that is worshipped).