کعبہ کی عمارت توڑنا اور اس کی تعمیر کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا حَدَاثَةُ عَهْدِ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ لَنَقَضْتُ الْکَعْبَةَ وَلَجَعَلْتُهَا عَلَی أَسَاسِ إِبْرَاهِيمَ فَإِنَّ قُرَيْشًا حِينَ بَنَتْ الْبَيْتَ اسْتَقْصَرَتْ وَلَجَعَلْتُ لَهَا خَلْفًا-
یحیی بن یحیی، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اگر تمہاری قوم کے لوگوں نے نیا نیا کفر چھوڑ کر اسلام قبول نہ کیا ہوتا تو میں بیت اللہ کو توڑتا اور اسے حضرت ابراہیم کی بنیادوں پر بناتا کیونکہ قریش نے جس وقت بیت اللہ کو بنایا تو اسے کم (چھوٹا) کر دیا اور میں اس کے پیچھے بھی دروازہ بناتا۔
'A'isha (Allah be pleased with her) reported: Allah's Messenger may peace be upon him) said to me: Had your people not been unbelievers in the recent past (had they not quite recently accepted Islam), I would have demolished the Ka'ba and would have rebuilt it on the foundation (laid) by Ibrahim; for when the Quraish had built the Ka'ba, they reduced its (area), and I would also have built (a door) in the rear.
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابن نمیر، حضرت ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ قَوْمَکِ حِينَ بَنَوْا الْکَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا تَرُدُّهَا عَلَی قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ لَفَعَلْتُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَئِنْ کَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُرَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَکَ اسْتِلَامَ الرُّکْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَی قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ-
یحیی بن یحیی، مالک، ابن شہاب، سالم بن عبد اللہ، عبداللہ بن محمد، بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن عمر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہاری قوم نے جس وقت کعبہ بنایا تو اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے چھوٹا کر دیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے دوبارہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر کیوں نہیں بنا دیتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری قوم نے کفر کو نیا نیا چھوڑا نہ ہوتا، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ بات ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہوگی کیونکہ میں دیکھتا ہوں کہ جو دو کونے حجر اسود سے ملے ہوئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا استلام چھوڑ دیا ہے اس لئے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر پورا نہیں بنا ہوا۔
'A'isha, the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as having said this: Didn't you see that when your people built the Ka'ba, they reduced its area with the result that it no longer remains on the foundations (laid) by Ibrahim. I said: Messenger of Allah, why don't you rebuild it on the foundations (laid by) Ibrahim? Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Had your people not been new converts to Islam, I would have done that. 'Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) said: If 'A'isha (Allah be pleased with her) had heard it from Allah's Messenger (may peace be upon him), I would not have seen Allah's Messenger (may peace be upon him) abandoning the touching of the two corners situated near al-Hijr, but (for the fact) that it was not completed on the foundations (laid) by Ibrahim.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ مَخْرَمَةَ ح و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي قُحَافَةَ يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْلَا أَنَّ قَوْمَکِ حَدِيثُو عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ أَوْ قَالَ بِکُفْرٍ لَأَنْفَقْتُ کَنْزَ الْکَعْبَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَجَعَلْتُ بَابَهَا بِالْأَرْضِ وَلَأَدْخَلْتُ فِيهَا مِنْ الْحِجْرِ-
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب مخرمہ، ہارون، بن سعید، ابن وہب، مخرمہ بن بکیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر تیری قوم نے جاہلیت کو یا فرمایا کہ کفر کو نیا نیا چھوڑا نہ ہوتا تو میں کعبہ کا خزانہ اللہ کے راستے میں خرچ کر دیتا اور میں اس کا دروازہ زمین کے ساتھ بناتا اور حطیم کو کعبہ میں ملا دیتا۔
'A'isha (Allah be pleased with her), wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: If your people, had not been recent converts to Islam, I would have spent the treasure of the Ka'ba in the way of Allah and would have constructed its door just on the level of the ground and would have encompassed in it the space of Hijr.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنِي ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ مِينَائَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ حَدَّثَتْنِي خَالَتِي يَعْنِي عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ لَوْلَا أَنَّ قَوْمَکِ حَدِيثُو عَهْدٍ بِشِرْکٍ لَهَدَمْتُ الْکَعْبَةَ فَأَلْزَقْتُهَا بِالْأَرْضِ وَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ بَابًا شَرْقِيًّا وَبَابًا غَرْبِيًّا وَزِدْتُ فِيهَا سِتَّةَ أَذْرُعٍ مِنْ الْحِجْرِ فَإِنَّ قُرَيْشًا اقْتَصَرَتْهَا حَيْثُ بَنَتْ الْکَعْبَةَ-
محمد بن حاتم، ابن مہدی، سلیم بن حبان، سعید، ابن میناء، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے میری خالہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! اگر تیری قوم کے لوگوں نے شرک نیا نیا چھوڑا نہ ہوتا تو میں کعبہ کو گرا کر اسے زمین سے ملا دیتا اور اس کے دو دروازے بناتا ایک دروازہ مشرق کی طرف اور ایک دروازہ مغرب کی طرف اور حطیم کی طرف سے چھ ہاتھ جگہ کعبہ میں اور زیادہ کر دیتا کیونکہ قریش نے جب کعبہ دوبارہ بنایا تھا تو اسے چھوٹا کردیا تھا۔
'Abdullah b. Zubair (Allah be pleased with him) reported on the authority of his mother's sister ('A'isha) saying that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: 'A'isha, if your people had not been recently polytheists (and new converts to Islam), I would have demolished the Ka'ba, and would have brought it to the level of the ground and would have constructed two doors, one facing the east and the other one to the west, and would have added to it six cubits of area from Hijr, for the Quraish had reduced it when they rebuilt it.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَائٍ قَالَ لَمَّا احْتَرَقَ الْبَيْتُ زَمَنَ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ حِينَ غَزَاهَا أَهْلُ الشَّامِ فَکَانَ مِنْ أَمْرِهِ مَا کَانَ تَرَکَهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ حَتَّی قَدِمَ النَّاسُ الْمَوْسِمَ يُرِيدُ أَنْ يُجَرِّئَهُمْ أَوْ يُحَرِّبَهُمْ عَلَی أَهْلِ الشَّامِ فَلَمَّا صَدَرَ النَّاسُ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَشِيرُوا عَلَيَّ فِي الْکَعْبَةِ أَنْقُضُهَا ثُمَّ أَبْنِي بِنَائَهَا أَوْ أُصْلِحُ مَا وَهَی مِنْهَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَإِنِّي قَدْ فُرِقَ لِي رَأْيٌ فِيهَا أَرَی أَنْ تُصْلِحَ مَا وَهَی مِنْهَا وَتَدَعَ بَيْتًا أَسْلَمَ النَّاسُ عَلَيْهِ وَأَحْجَارًا أَسْلَمَ النَّاسُ عَلَيْهَا وَبُعِثَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ لَوْ کَانَ أَحَدُکُمْ احْتَرَقَ بَيْتُهُ مَا رَضِيَ حَتَّی يُجِدَّهُ فَکَيْفَ بَيْتُ رَبِّکُمْ إِنِّي مُسْتَخِيرٌ رَبِّي ثَلَاثًا ثُمَّ عَازِمٌ عَلَی أَمْرِي فَلَمَّا مَضَی الثَّلَاثُ أَجْمَعَ رَأْيَهُ عَلَی أَنْ يَنْقُضَهَا فَتَحَامَاهُ النَّاسُ أَنْ يَنْزِلَ بِأَوَّلِ النَّاسِ يَصْعَدُ فِيهِ أَمْرٌ مِنْ السَّمَائِ حَتَّی صَعِدَهُ رَجُلٌ فَأَلْقَی مِنْهُ حِجَارَةً فَلَمَّا لَمْ يَرَهُ النَّاسُ أَصَابَهُ شَيْئٌ تَتَابَعُوا فَنَقَضُوهُ حَتَّی بَلَغُوا بِهِ الْأَرْضَ فَجَعَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ أَعْمِدَةً فَسَتَّرَ عَلَيْهَا السُّتُورَ حَتَّی ارْتَفَعَ بِنَاؤُهُ وَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ إِنِّي سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا أَنَّ النَّاسَ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِکُفْرٍ وَلَيْسَ عِنْدِي مِنْ النَّفَقَةِ مَا يُقَوِّي عَلَی بِنَائِهِ لَکُنْتُ أَدْخَلْتُ فِيهِ مِنْ الْحِجْرِ خَمْسَ أَذْرُعٍ وَلَجَعَلْتُ لَهَا بَابًا يَدْخُلُ النَّاسُ مِنْهُ وَبَابًا يَخْرُجُونَ مِنْهُ قَالَ فَأَنَا الْيَوْمَ أَجِدُ مَا أُنْفِقُ وَلَسْتُ أَخَافُ النَّاسَ قَالَ فَزَادَ فِيهِ خَمْسَ أَذْرُعٍ مِنْ الْحِجْرِ حَتَّی أَبْدَی أُسًّا نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ فَبَنَی عَلَيْهِ الْبِنَائَ وَکَانَ طُولُ الْکَعْبَةِ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ ذِرَاعًا فَلَمَّا زَادَ فِيهِ اسْتَقْصَرَهُ فَزَادَ فِي طُولِهِ عَشْرَ أَذْرُعٍ وَجَعَلَ لَهُ بَابَيْنِ أَحَدُهُمَا يُدْخَلُ مِنْهُ وَالْآخَرُ يُخْرَجُ مِنْهُ فَلَمَّا قُتِلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ کَتَبَ الْحَجَّاجُ إِلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ يُخْبِرُهُ بِذَلِکَ وَيُخْبِرُهُ أَنَّ ابْنَ الزُّبَيْرِ قَدْ وَضَعَ الْبِنَائَ عَلَی أُسٍّ نَظَرَ إِلَيْهِ الْعُدُولُ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ الْمَلِکِ إِنَّا لَسْنَا مِنْ تَلْطِيخِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فِي شَيْئٍ أَمَّا مَا زَادَ فِي طُولِهِ فَأَقِرَّهُ وَأَمَّا مَا زَادَ فِيهِ مِنْ الْحِجْرِ فَرُدَّهُ إِلَی بِنَائِهِ وَسُدَّ الْبَابَ الَّذِي فَتَحَهُ فَنَقَضَهُ وَأَعَادَهُ إِلَی بِنَائِهِ-
ہناد بن سری، ابن ابی زائدہ، ابن ابی سلیمان، حضرت عطاء سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ یزید بن معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں جس وقت کہ شام والوں نے مکہ والوں سے جنگ کی اور بیت اللہ جل گیا اور اس کے نتیجے میں جو ہونا تھا وہ ہوگیا تو حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیت اللہ کو اسی حال میں چھوڑ دیا تاکہ حج کے موسم میں لوگ آئیں حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ چاہتے تھے کہ وہ ان لوگوں کو شام والوں کے خلاف ابھاریں اور انہیں برانگیختہ کریں جب وہ لوگ واپس ہونے لگے تو حضرت زبیر نے فرمایا اے لوگو! مجھے کعبۃ اللہ کے بارے میں مشورہ دو میں اسے توڑ کر دوبارہ بناو ں یا اس کی مرمت وغیرہ کروا دوں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ میری یہ رائے ہے کہ اس کا جو حصہ خراب ہوگیا اس کو درست کروا لیا جائے باقی بیت اللہ کو اسی طرح رہنے دیا جائے جس طرح کہ لوگوں کے زمانہ میں تھا اور انہی پتھروں کو باقی رہنے دو کہ جن پر لوگ اسلام لائے اور جب پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث کیا گیا تو حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ اگر تم میں سے کسی کا گھر جل جائے تو وہ خوش نہیں ہوگا جب تک کہ اسے نیا نہ بنالے تو اپنے رب کے گھر کو کیوں نہ بنایا جائے؟ میں تین مرتبہ استخارہ کروں گا پھر اس کام پر پختہ عزم کروں گا جب انہوں نے تین مرتبہ استخارہ کرلیا تو انہوں نے اسے توڑنے کا ارادہ کیا تو لوگوں کو خطرہ پیدا ہوا کہ جو آدمی سب سے پہلے بیت اللہ کو توڑنے کے لئے اس پر چڑھے گا تو اس پر آسمان سے کوئی چیز بلا نازل نہ ہو جائے تو ایک آدمی اس پر چڑھا اور اس نے اس میں سے ایک پتھر گرایا تو جب لوگوں نے اس پر دیکھا کہ کوئی تکلیف نہیں پہنچی تو سب لوگوں نے اسے مل کو توڑ ڈالا یہاں تک کہ اسے زمین کے برابر کردیا حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چند ستون کھڑے کر کے اس پر پر دے ڈال دئیے یہاں تک کہ اس کی دیواریں بلند ہوگئیں اور حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگوں نے کفر کو نیا نیا چھوڑا نہ ہوتا اور میرے پاس اس کی تعمیر کا خرچہ بھی نہیں ہے اگر میں دوبارہ بناتا تو حطیم میں سے پانچ ہاتھ جگہ بیت اللہ میں داخل کر دیتا اور اس میں ایک دروازہ ایسا بناتا کہ جس سے لوگ باہر نکلیں حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آج میرے پاس اس کا خرچہ بھی موجود ہے اور مجھے لوگوں کا ڈر بھی نہیں ہے راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابن زبیر نے حطیم میں سے پانچ ہاتھ جگہ بیت اللہ میں زیادہ کر دی یہاں تک کہ اس جگہ سے اس کی بنیاد ظاہر ہوئی حضرت ابراہیم علیہ السلام والی بنیاد جسے لوگوں نے دیکھا حضرت ابن زبیرنے اس بنیاد پر دیوار کی تعمیر شروع کرادی اس طرح بیت اللہ لمبائی میں اٹھارہ ہاتھ ہوگیا جب اس میں زیادتی کی تو اس کا طول کم معلوم ہونے لگا پھر اس کے طول میں دس ہاتھ زیادتی کی اور اس کے دو دروازے بنائے کہ ایک دروازہ سے داخل ہوں اور دوسرے دروازے سے باہر نکلا جائے تو جب حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید کر دئیے گئے تو حجاج نے جواباً عبدالملک بن مروان کو اس کی خبر دی اور لکھا کہ حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کعبۃ اللہ کی جو تعمیر کی ہے وہ ان بنیادوں کے مطابق ہے جنہیں مکہ کے باعتماد لوگوں نے دیکھا ہے تو عبدالملک نے جوابا حجاج کو لکھا کہ ہمیں حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے رد وبدل سے کوئی غرض نہیں انہوں نے طول میں جو اضافہ کیا ہے اور حطیم سے جو زائد جگہ بیت اللہ میں داخل کی ہے اسے واپس نکال دو اور اسے پہلی طرح دوبارہ بنا دو اور جو دروازہ انہوں نے کھولا ہے اسے بھی بند کر دو پھر حجاج نے بیت اللہ کو گرا کر دوبارہ پہلے کی طرح اسے بنا دیا۔
'Ata' reported: The House was burnt during the time of Yazid b. Muawiya when the people of Syria had fought (in Mecca). And it happened with it (the Ka'ba) what was (in store for it). Ibn Zubair (Allah be pleased with him) felt it (in the same state) until the people came in the season (of Hajj). (The idea behind was) that he wanted to exhort them or incite them (to war) against the people of Syria. When the people had arrived he said to them: O people, advise me about the Ka'ba. Should I demolish it and then build it from its very foundation, or should I repair whatever has been damaged of it? Ibn 'Abbas said: An idea has occurred to me according to which I think that you should only repair (the portion which has been) damaged, and leave the House (in that very state in which) people embraced Islam (and leave those very stones in the same state) when people embraced Islam, and over which Allah's Apostle (may peace be upon him) had raised it. Thereupon Ibn Zubair said: If the house of any one of you is burnt, he would not be contented until he had reconstructed it, then what about the House of your Lord (which is far more important than your house)? I would seek good advice from my Lord thrice and then I would make up (my mind) about this affair. After seeking good advice thrice, he made up his mind to demolish it. The people apprehended that calamity might fall from heaven on those persons who would be first to climb (over the building for the purpose of demolishing it), till one (took up courage, and ascended the roof), and threw down one of its stones. When the people saw no calamity befalling him, they followed him, demolished it until it was razed to the ground. Then Ibn Zubair erected pillars and hung curtains on them (in order to provide facilities to the people for observing the time of its construction). And the walls were raised; and Ibn Zubair said: I heard 'A'isha (Allah be pleased with her) say that Allah's Apostle (may peace be upon him) had observed: If the people had not recently (abandoned) unbelief, and I had means enough to reconstruct it, which I had not, I would have definitely excompassed in it five cubits of area from Hijr. And I would also have constructed a door for the people to enter, and a door for their exit. I today have (the means to spend) and I entertain no fear from the side of people (that they would protest against this change). So he added five cubits of area from the side of Hatim to it that there appeared (the old) foundation (upon which Hadrat Ibrahim had built the Ka'ba). And the people saw that and it was upon this foundation that the wall was raised. The length of the Ka'ba was eighteen cubits. when addition was made to it (which was in its breadth), then naturally the length appears to be) small (as compared with its breadth). Then addition of ten cubits (of area) was made in its length (also). Two doors were also constructed, one of which (was meant) for entrance and the other one for exit. When Ibn Zubair (Allah be pleased with him) was killed, Hajjaj wrote to 'Abd al-Malik (b. Marwan) informing him about it, and telling him that Ibn Zubair (Allah be pleased with him) had built (the Ka'ba) on those very foundations (which were laid by Ibrahim) and which reliable persons among the Meccans had seen. 'Abd al-Malik wrote to him: We are not concerned with the censuring of Ibn Zubair in anything. Keep intact the addition made by him in the side of length, and whatever he has added from the side of Hijr revert to (its previous) foundation, and wall up the door which he had opened. Thus Hajjaj at the command of Abd al-Malik demolished it (that portion) and rebuilt it on (its previous) foundations.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ وَالْوَلِيدَ بْنَ عَطَائٍ يُحَدِّثَانِ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ وَفَدَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ فِي خِلَافَتِهِ فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ مَا أَظُنُّ أَبَا خُبَيْبٍ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ سَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ مَا کَانَ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهَا قَالَ الْحَارِثُ بَلَی أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْهَا قَالَ سَمِعْتَهَا تَقُولُ مَاذَا قَالَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ قَوْمَکِ اسْتَقْصَرُوا مِنْ بُنْيَانِ الْبَيْتِ وَلَوْلَا حَدَاثَةُ عَهْدِهِمْ بِالشِّرْکِ أَعَدْتُ مَا تَرَکُوا مِنْهُ فَإِنْ بَدَا لِقَوْمِکِ مِنْ بَعْدِي أَنْ يَبْنُوهُ فَهَلُمِّي لِأُرِيَکِ مَا تَرَکُوا مِنْهُ فَأَرَاهَا قَرِيبًا مِنْ سَبْعَةِ أَذْرُعٍ هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ وَزَادَ عَلَيْهِ الْوَلِيدُ بْنُ عَطَائٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ مَوْضُوعَيْنِ فِي الْأَرْضِ شَرْقِيًّا وَغَرْبِيًّا وَهَلْ تَدْرِينَ لِمَ کَانَ قَوْمُکِ رَفَعُوا بَابَهَا قَالَتْ قُلْتُ لَا قَالَ تَعَزُّزًا أَنْ لَا يَدْخُلَهَا إِلَّا مَنْ أَرَادُوا فَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا هُوَ أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَهَا يَدَعُونَهُ يَرْتَقِي حَتَّی إِذَا کَادَ أَنْ يَدْخُلَ دَفَعُوهُ فَسَقَطَ قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ لِلْحَارِثِ أَنْتَ سَمِعْتَهَا تَقُولُ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَنَکَتَ سَاعَةً بِعَصَاهُ ثُمَّ قَالَ وَدِدْتُ أَنِّي تَرَکْتُهُ وَمَا تَحَمَّلَ-
محمد بن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، عبداللہ بن عبیداللہ بن عمیر ولید، بن عطاء حارث، ابن عبداللہ بن ابی ربیعہ، عبداللہ بن عبید اللہ، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حارث بن عبداللہ عبدالملک بن مروان کے دور خلافت میں ان کے پاس وفد لے کر گئے تو عبدالملک کہنے لگے کہ میرا خیال ہے کہ ابوخبیب یعنی ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنے بغیر روایت کرتے ہیں حارث کہنے لگے کہ نہیں بلکہ میں نے خود حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ حدیث سنی ہے عبدالملک کہنے لگا کہ تم نے جو سنا ہے اسے بیان کرو وہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تیری قوم کے لوگوں نے بیت اللہ کی بنیادوں کو کم کو دیا ہے اور اگر تیری قوم کے لوگوں نے شرک کو نیا نیا نہ چھوڑا ہوتا تو جتنا انہوں نے اس میں سے چھوڑ دیا ہے میں اسے دوبارہ بنا دیتا تو اگر میرے بعد تیری قوم اسے دوبارہ بنانے کا ارادہ کرے تو آو میں تمہیں دکھاؤں کہ انہوں نے اس کی تعمیر میں سے کیا چھوڑا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو وہ جگہ دکھائی جو کہ تقربیا سات ہاتھ تھی یہ عبداللہ بن عبید کی حدیث ہے اور اس پر ولید بن عطاء نے یہ اضافہ کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں بیت اللہ میں دو دروازے زمین کے ساتھ بنا دیتا ایک مشرق کی طرف اور ایک مغرب کی طرف اور کیا تم جانتی ہو کہ تمہاری قوم کے لوگوں نے اس کے دروازے کو بلند کیوں کردیا تھا؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تکبر اور غرور کی وجہ سے کہ بیت اللہ میں کوئی داخل نہ ہو سوائے ان لوگوں کے کہ جن کے لئے یہ چاہیں تو جب کوئی آدمی بیت اللہ میں داخل ہونے کو ارادہ کرتا تو وہ اسے بلاتے اور جب وہ داخل ہونے کے قرین ہوتا تو وہ اسے دھکا دیتے اور وہ گر پڑتا عبدالملک نے حارث سے کہا کیا تم نے یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے خود سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں! راوی کہتے ہیں کہ عبدالملک کچھ دیر اپنی لاٹھی سے زمین کریدتا رہا اور کہنے لگا کہ کاش کہ میں نے اس کی تعمیر کو اسی حال پر چھوڑ دیا ہوتا۔
Abdullah b. 'Ubaid reported that Harith b. 'Abdullah led a deputation to 'Abd al-Malik b. Marwan during his caliphate. 'Abd al-Malik said: I do not think that Abu Khubaib (i. e. Ibn Zabair) had heard from 'A'isha (Allah be pleased with her) (about the intended wish of the Holy Prophet [may peace be upon him) in regard to the alteration of the Ka'ba). Harith said: Yes, I myself did hear from her. He ('Abd al-Malik) said: Well, tell me what you heard from her. He stated that she (Hadrat 'A'isha) had said that Allah's Messenger (may peace be upon him) remarked: Verily your people have reduced (the area) of the House from its (original foundations, and if they had not recently abandoned polytheism (and embraced Islam) I would have reversed it to (those foundations) which they had left out of it. And if your people would take initiative after me in rebuilding it, then come along with me so that I should show you what they have left out of it. He showed her about fifteen cubits of area from the side of Hatim (that they had separated). This is the narration transmitted by 'Abdullah b. Ubaid. Walid b. 'Ata' has, however, made this addition to it: "Allah's Apostle (may peace be upon him) said: I would have made two doors on the level of the ground (facing) the east and the west. Do you know why your people raised the level of its door (i. e. the door of the Ka'ba)? She said: No. He said: (They did it) out of vanity so that (they might be in a position) to grant admittance to him only whom they wished. When a person intended to get into it, they let him climb (the stairs), and as he was about to enter, they pushed him and he fell down." 'Abd al-Malik said to Harith; Did you yourself hear her saying this? He said: Yes. He (Harith) said that he ('Abd al-Malik) scratched the ground with his staff for some time and then said: I wish I had left his (Ibn Zubair's) work there.
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ کِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ بَکْرٍ-
محمد بن عمرو بن حبلہ، ابوعاصم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، حضرت ابن جریج سے اس سند کے ساتھ ابن بکر کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Juraij with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَکْرٍ السَّهْمِيُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ عَنْ أَبِي قَزَعَةَ أَنَّ عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ بَيْنَمَا هُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ إِذْ قَالَ قَاتَلَ اللَّهُ ابْنَ الزُّبَيْرِ حَيْثُ يَکْذِبُ عَلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ يَقُولُ سَمِعْتُهَا تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ لَنَقَضْتُ الْبَيْتَ حَتَّی أَزِيدَ فِيهِ مِنْ الْحِجْرِ فَإِنَّ قَوْمَکِ قَصَّرُوا فِي الْبِنَائِ فَقَالَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ لَا تَقُلْ هَذَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَأَنَا سَمِعْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تُحَدِّثُ هَذَا قَالَ لَوْ کُنْتُ سَمِعْتُهُ قَبْلَ أَنْ أَهْدِمَهُ لَتَرَکْتُهُ عَلَی مَا بَنَی ابْنُ الزُّبَيْرِ-
محمد بن حاتم، عبداللہ بن بکر، حاتم بن ابی صغیرہ، ابوقزعہ سے روایت ہے کہ عبدالملک بن مروان بیت اللہ کے طواف کے دوران کہہ رہا تھا کہ اللہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہلاک کر دے وہ ام المومنین پر جھوٹ کہتا تھا اور کہتا ہے کہ میں نے ان سے سنا وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! اگر تیری قوم کے لوگوں نے نیانیا کفر چھوڑا نہ ہوتا تو میں بیت اللہ کو توڑ کر حطیم والے حصہ کو اس میں شامل کر دیتا کیونکہ تیری قوم کے لوگوں نے بیت اللہ کی تعمیر کو کم کردیا ہے حارث بن عبداللہ کہتے ہیں اے امیرالمومنین! آپ ایسے نہ کہیں کیونکہ میں نے ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ حدیث خود سنی ہے عبدالملک نے کہا کہ اگر میں یہ بات بیت اللہ کو گرانے سے پہلے سن لیتا تو میں حضرت ابن زبیر والی تعمیر کو قائم رہنے دیتا۔
Abu Qaza'ah reported that while Abd al-Malik b. Marwan was circumambulating the Ka'ba he said: May Allah ruin Ibn Zubair that he lies in attributing to the Mother of the Faithful, as he says: I heard her stating that Allah's Messenger (may peace be upon him) had said: 'A'isha, if your people had not been new converts to Islam, I would have demolished the House and would have added (in it area) from the Hijr for your people have reduced the area from its foundations. Harith b. 'Abdullah b. Abu Rabi'a (Allah be pleased with him) said: Commander of the Faithful, don't say that, for I heard the Mother of the Faithful saying this, whereupon he said: If I had heard this before demolishing it, I would have left it in the state in which Ibn Zabair had built it.