کسی عذر کی وجہ سے جماعت چھوڑنے کی رخصت کے بیان میں

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّهُ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ أَنْکَرْتُ بَصَرِي وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي وَإِذَا کَانَتْ الْأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ وَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ وَدِدْتُ أَنَّکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي مُصَلًّی فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّی قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَفْعَلُ إِنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ عِتْبَانُ فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّی دَخَلَ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِکَ قَالَ فَأَشَرْتُ إِلَی نَاحِيَةٍ مِنْ الْبَيْتِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَبَّرَ فَقُمْنَا وَرَائَهُ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ قَالَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَی خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ لَهُ قَالَ فَثَابَ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ حَوْلَنَا حَتَّی اجْتَمَعَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ ذَوُو عَدَدٍ فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَيْنَ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ ذَلِکَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُلْ لَهُ ذَلِکَ أَلَا تَرَاهُ قَدْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يُرِيدُ بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّمَا نَرَی وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ لِلْمُنَافِقِينَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيَّ وَهُوَ أَحَدُ بَنِي سَالِمٍ وَهُوَ مِنْ سَرَاتِهِمْ عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ فَصَدَّقَهُ بِذَلِکَ-
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت محمود بن ربیع انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے وہ صحابی ہیں جو انصار میں سے غزوہ بدر میں شریک ہوئے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول میری بینائی ختم ہوگئی ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں اور جب بارش ہوتی ہے تو میرے اور ان کے درمیان ایک نالہ ہے جو بہتا ہے جس کی وجہ سے میں ان کی مسجد میں ان کو نماز پڑھانے کے لئے نہیں آسکتا اور میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر میں تشریف لائیں اور نماز پڑھائیں تاکہ میں اس جگہ میں اپنی نماز پڑھنے کی جگہ بنالوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا میں اسی طرح کروں گا اگر اللہ نے چاہا تو عتبان کہتے ہیں کہ اگلے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ دن چڑھے ہی میرے ہاں تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت طلب فرمائی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اجازت دی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں داخل ہوئے ابھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے نہیں تھے اور فرمایا کہ تو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے گھر میں نماز پڑھیں عتبان کہتے ہیں کہ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعتیں نماز کی پڑھائیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیر دیا عتبان کہتے ہیں کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے حریرہ بنایا ہوا تھا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہ حریرہ کھلائیں اور ہمارے اردگرد کے لوگ بھی آگئے یہاں تک کہ گھر میں کچھ لوگوں کا ایک اجتماع ہوگیا ان لوگوں میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ مالک بن دخشن کہاں ہے؟ ان میں سے کسی نے (جذبات میں آکر) کہہ دیا کہ وہ تو منافق ہے وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت نہیں کرتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے اس طرح نہ کہو کیا تم نہیں دیکھتے کہ اس نے جو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہا ہے وہ اس سے صرف اللہ کی رضا چاہتا ہے عتبان کہتے ہیں کہ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں کہا کہ ہم نے اسکی تو جہ اور اس کی خیر خواہی منافقوں کے لئے کرتا دیکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو آدمی اللہ کی رضا کی خاطر لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اللہ نے اس پر دوزخ کی آگ کو حرام کردیا ہے ابن شہاب کہتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت حصیں بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا جو محمود بن ربیع نے بیان کی ہے تو انہوں نے اس کی تصدیق کی حضرت حصین بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ قبیلہ بنی سالم کے سردار ہیں۔
Mahmud b. al-Rabi' reported that 'Ibn b. Malik, who was one of the Companions of the Apostle of Allah (may peace be upon him) and who participated in the (Battle of) Badr and was among the Ansar (of Medina), told that he came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and said: Messenger of Allah, I have lost my eyesight and I lead my people in prayer. When there is a downpour there is then a current (of water) in the valley that stands between me and them and I find it impossible to go to their mosque and lead them in prayer. Messenger of Allah, I earnestly beg of you that you should come and observe prayer at a place of worship (in my house) so that I should then use it as a place of worship. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Well, it God so wills I would soon do so. 'Itban said: On the following day when the day dawned, the Messenger of Allah (may peace he upon him) came along with Abu Bakr at-Siddiq, and the Messenger of Allah (may peace be upon him) asked permission (to get into the house). I gave him the permission, and he did not sit after entering the house, when he said: At what place in your house you desire me to say prayer? I ('Itban b. Malik) said: I pointed to a corner in the house, The Messenger of Allah (may peace be upon him) stood (at that place for prayer) and pronounced Allah-o-Akbar (Allah is the Greatest) (as an expression for the commencement of prayer). We too stood behind him, and he said two rak'ahs and then pronounced salutation (marking the end of the prayer). We detained him (the Holy Prophet) for the meat curry we had prepared for him. The people of the neighbouring houses came and thus there was a good gathering in (our house). One of them said: Where is Malik b. Dukhshun? Upon this one of them remarked: He is a hypocrite; he does not love Allah and His Messenger. Thereupon the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Do not say so about him. Don't you see that he utters La ilaha ill-Allah (There is no god but Allah) and seeks the pleasure of Allah through it? They said: Allah and His Messenger know best. One (among the audience) said: We see his inclination and well wishing for hypocrites only. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) again said: Verily Allah has forbidden the Fire for one who says: There is no god but Allah, thereby seeking Allah's pleasure. Ibn Shihab said: I asked Husain b. Muhammad al-Ansar (he was one of the leaders of Banu Salim) about the hadith transmitted by Mahmud b. Rabi' and he testified it.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ رَبِيعٍ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ يُونُسَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ أَيْنَ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ أَوْ الدُّخَيْشِنِ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ مَحْمُودٌ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَفَرًا فِيهِمْ أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا قُلْتَ قَالَ فَحَلَفْتُ إِنْ رَجَعْتُ إِلَی عِتْبَانَ أَنْ أَسْأَلَهُ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَوَجَدْتُهُ شَيْخًا کَبِيرًا قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ وَهُوَ إِمَامُ قَوْمِهِ فَجَلَسْتُ إِلَی جَنْبِهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِيهِ کَمَا حَدَّثَنِيهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ ثُمَّ نَزَلَتْ بَعْدَ ذَلِکَ فَرَائِضُ وَأُمُورٌ نَرَی أَنَّ الْأَمْرَ انْتَهَی إِلَيْهَا فَمَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَغْتَرَّ فَلَا يَغْتَرَّ-
محمد بن رافع و عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، محمود بن ربیع، حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا پھر آگے حدیث اسی طرح بیان کی سوائے اسکے کہ اس حدیث میں ہے کہ ایک نے کہا کہ مالک بن دخشن یا دخشین کہاں ہے محمود کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث چند آدمیوں سے بیان کی۔ ان میں حضرت ابوایوب انصاری تھے انہوں نے فرمایا کہ میرا خیال نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا ہو جو تو نے کہا ہے محمود راوی نے کہا کہ پھر میں نے قسم کھائی کہ میں عتبان کی طرف جا کر ان سے پوچھوں گا تو میں ان کی طرف گیا تو میں نے ان سے اس حدیث بیان کی جیسے پہلے بیان کی تھی زہری کہتے ہیں کہ پھر اس کے بعد بہت سی چیزیں فرض ہوئیں اور احکام نازل ہوئے اور ہم نے دیکھا کہ کام (دین) ان پر انتہا ہوگیا تو جو اس کی استطاعت رکھتا ہے کہ دھوکہ نہ کھائے تو وہ دھوکہ نہ کھائے۔
'Itban b. Malik reported: I came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and the rest of the hadith is the same as narrated (above) except this that a man said: Where is Malik b. Dukhshun or Dukhaishin, and also made this addition that Mahmud said: I narrated this very hadith to many people and among them was Abu Ayyub al-Ansari who said: I cannot think that the Messenger of Allah (may peace be upon him) could have said so as you say. He (the narrator) said: I took an oath that if I ever go to 'Itban. I would ask him about it. So I went to him and found him to be a very aged man, having lost his eyesight, but he was the Imam of the people. I sat by his side and asked about this hadith and he narrated it in the same way as he had narrated it for the first time. Then so many other obligatory acts and commands were revealed which we see having been completed. So he who wants that he should not be deceived would not be deceived.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ قَالَ إِنِّي لَأَعْقِلُ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ دَلْوٍ فِي دَارِنَا قَالَ مَحْمُودٌ فَحَدَّثَنِي عِتْبَانُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَصَرِي قَدْ سَائَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ إِلَی قَوْلِهِ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَيْنِ وَحَبَسْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی جَشِيشَةٍ صَنَعْنَاهَا لَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ زِيَادَةِ يُونُسَ وَمَعْمَرٍ-
اسحاق بن ابراہیم، ولید بن مسلم، اوزاعی، زہری، حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وہ کلی کرنا یاد ہے کہ جو کلی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے گھر کے ڈول سے کی تھی حضرت محمود فرماتے ہیں کہ حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے بیان فرمایا کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری بینائی کمزور ہوگئی ہے پھر آگے ایسی حدیث بیان فرمائی جو ابھی گزری یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں دو رکعتیں نماز پڑھائیں اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جشیشہ کھلانے کے لئے روک لیا جو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے بنایا تھا اور اس کے بعد حدیث میں یونس اور معمر کی زیادتی کا ذکر نہیں ہے۔
00000