کسی خوف کے بغیر دو نمازوں کو اکٹھا کرکے پڑھنے کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا فِي غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا سَفَرٍ-
یحیی بن یحیی، مالک، ابوزبیر، سعید بن جبیر، ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بغیر کسی خوف کے اور بغیر کسی سفر کے ظہر اور عصر کی نمازوں کو اکٹھا کیا اور مغرب اور عشاء کی نمازوں کو اکٹھا کر کے پڑھا ہے۔
Ibn 'Abbas reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) observed the noon and afternoon prayers together, and the sunset and Isha' prayers together without being in a state of fear or in a state of journey.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ وَعَوْنُ بْنُ سَلَّامٍ جَمِيعًا عَنْ زُهَيْرٍ قَالَ ابْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا بِالْمَدِينَةِ فِي غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا سَفَرٍ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ فَسَأَلْتُ سَعِيدًا لِمَ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ کَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أَحَدًا مِنْ أُمَّتِهِ-
احمد بن یونس، عون بن سلام، زہیر، ابوزبیر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ میں بغیر کسی خوف اور بغیر کسی سفر کے ظہر اور عصر کی نمازوں کو اکٹھا کر کے پڑھا ہے، حضرت ابوالزبیر کہتے ہیں کہ میں نے سعید سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کیوں کیا؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا جیسا کہ تو نے مجھ سے پوچھا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے کسی کو کوئی مشقت نہ ہو۔
Ibn 'Abbas reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) observed the noon and afternoon prayers together in Medina without being in a state of fear or in a state of journey. (Abu Zubair said: I asked Sa'id [one of the narrators] why he did that. He said: I asked Ibn 'Abbas as you have asked me, and he replied that he [the Holy Prophet] wanted that no one among his Ummah should be put to [unnecessary] hardship.)
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاةِ فِي سَفْرَةٍ سَافَرَهَا فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ قَالَ سَعِيدٌ فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا حَمَلَهُ عَلَی ذَلِکَ قَالَ أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ-
یحیی بن حبیب حارثی، خالد ابن حارث، ابوزبیر، سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں بیان فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک سفر میں نمازوں کو جمع فرمایا وہ سفر کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ تبوک میں تشریف لے گئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں کو اکٹھا پڑھا، حضرت سعید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کو کوئی مشقت نہ ہو۔
Ibn 'Abbas reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) combined the prayers as he set on a journey in the expedition to Tabuk. He combined the noon prayer with the afternoon prayer and the sunset prayer with the 'Isha' prayer. Sa'id (one of the rawis) said to Ibn 'Abbas: What prompted him to do this? He said: He wanted that his Ummah should not be put to (unnecessary) hardship.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرٍ عَنْ مُعَاذٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ فَکَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا-
احمد بن عبداللہ بن یونس، زہیر، ابوزبیر، ابوطفیل، عامر، معاذ سے فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظہر اور عصر کی نمازوں کو اکٹھا کرکے اور مغرب اور عشاء کی نمازوں کو اکٹھا کر کے پڑھتے تھے۔
Mu'adh reported: We set out with the Messenger of Allah (may peace be upon him) on the Tabuk expedition, and he observed the noon and afternoon prayers together and the sunset and 'Isha' prayers together.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ أَبُو الطُّفَيْلِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ قَالَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ قَالَ فَقُلْتُ مَا حَمَلَهُ عَلَی ذَلِکَ قَالَ فَقَالَ أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ-
یحیی بن حبیب، خالد ابن حارث، قرة بن خالد، ابوزبیر، عامر بن واثلہ ابوطفیل، معاذ بن جبل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ تبوک میں ظہر اور عصر کی نمازوں اور مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع فرمایا، راوی عامر بن واثلہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت معاذ سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے کیوں کیا؟ حضرت معاذ نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کو کوئی مشقت نہ ہو۔
Mu'adh b. Jabal reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) combined in the expedition to Tabuk the noon prayer with the afternoon prayer and the sunset prayer with the 'Isha' prayer. He (one of the narrators) said: What prompted him to do that? He (Mu'adh) replied that he (the Holy Prophet) wanted that his Ummah should not be put to (unnecessary) hardship.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ کِلَاهُمَا عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ بِالْمَدِينَةِ فِي غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ فِي حَدِيثِ وَکِيعٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ لِمَ فَعَلَ ذَلِکَ قَالَ کَيْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ وَفِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا أَرَادَ إِلَی ذَلِکَ قَالَ أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، ابوکریب، ابوسعید اشج، وکیع، اعمش، حبیب بن ثابت، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ میں بغیر کسی خوف اور بغیر بارش وغیرہ کے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع فرمایا اور وکیع کی حدیث ہے انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کیوں کیا؟ انہوں نے کہا تاکہ آپ کی امت کو کوئی مشقت نہ ہو، اور حضرت ابومعاویہ کی حدیث میں ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس ارادے سے ایسے فرمایا انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کو کوئی مشقت نہ ہو۔
Ibn 'Abbas reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) combined the noon prayer with the afternoon prayer and the sunset prayer with the 'Isha' prayer in Medina without being in a state of danger or rainfall. And in the hadith transmitted by Waki' (the words are):" I said to Ibn 'Abbas: What prompted him to do that? He said: So that his (Prophet's) Ummah should not be put to (unnecessary) hardship." And in the hadith transmitted by Mu'awiya (the words are):" It was said to Ibn 'Abbas: What did he intend thereby? He said he wanted that his Ummah should not be put to unnecessary hardship."
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيًا جَمِيعًا وَسَبْعًا جَمِيعًا قُلْتُ يَا أَبَا الشَّعْثَائِ أَظُنُّهُ أَخَّرَ الظُّهْرَ وَعَجَّلَ الْعَصْرَ وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَعَجَّلَ الْعِشَائَ قَالَ وَأَنَا أَظُنُّ ذَاکَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، عمرو جابر بن زید، ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ آٹھ رکعتیں (ظہر اور عصر) اکٹھی کر کے اور سات رکعتیں (مغرب اور عشاء) اکٹھی کر کے پڑھیں، راوی کہتے ہیں کہ میں نے کہا اے ابوشعثاء! میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز میں دیر کر کے اور عصر کی نماز جلدی پڑھی اور مغرب کی نماز میں دیر کرکے عشاء کی نماز جلدی پڑھی، انہوں نے کہا کہ میرا بھی اسی طرح خیال ہے۔
Ibn 'Abbas reported: I observed with the Apostle of Allah (may peace be upon him) eight (rak'ahs) in combination, and seven rak'ahs in combination. I (one of the narrators) said: O Abd Sha'tha', I think that he (the Holy Prophet) had delayed the noon prayer and hastened the afternoon prayer, and he delayed the sunset prayer and hastened the 'Isha' prayer. He said: I also think so.
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی بِالْمَدِينَةِ سَبْعًا وَثَمَانِيًا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ-
ابوربیع زہرانی، حماد بن زید، عمرو بن دینار، جابر بن زید، ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ساتھ اور آٹھ رکعتیں یعنی ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء اکٹھی اکٹھی پڑھی ہیں۔
Ibn 'Abbas reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) observed in Medina seven (rak'ahs) and eight (rak'ahs), i. e. (be combined) the noon and afternoon prayers (eight rak'ahs) and the sunset and 'Isha' prayers (seven rak'ahs).
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ خَطَبَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمًا بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَبَدَتْ النُّجُومُ وَجَعَلَ النَّاسُ يَقُولُونَ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ قَالَ فَجَائَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ لَا يَفْتُرُ وَلَا يَنْثَنِي الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَتُعَلِّمُنِي بِالسُّنَّةِ لَا أُمَّ لَکَ ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ فَحَاکَ فِي صَدْرِي مِنْ ذَلِکَ شَيْئٌ فَأَتَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلْتُهُ فَصَدَّقَ مَقَالَتَهُ-
ابوربیع، حماد، زبیر بن خریت، عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک دن عصر کی نماز کے بعد جس وقت کہ سورج غروب ہوگیا اور ستارے ظاہر ہو گئے، ہمیں خطبہ دیا اور لوگ کہنے لگے نماز نماز! راوی نے کہا کہ پھر بنی تمیم کا ایک آدمی آیا وہ خاموش نہیں رہا تھا اور نہ ہی نماز نماز کہنے سے باز آرہا تھا، تو حضرت ابن عباس نے فرمایا تیری ماں مر جائے! کیا تو مجھے سنت سکھا رہا ہے؟ پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں کو اکٹھا کر کے پڑھا ہے، عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ اس سے میرے دل میں کچھ خلجان سا محسوس ہوا تو میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کے تصدیق فرمائی۔
'Abdullah b. Shaqiq reported: Ibn 'Abbas one day addressed us in the afternoon (after the afternoon prayer) till the sun disappeared and the stars appeared, and the people began to say: Prayer, prayer. A person from Banu Tamim came there. He neither slackened nor turned away, but (continued crying): Prayer, prayer. Ibn 'Abbas said: May you be deprived of your mother, do you teach me Sunnah? And then he said: I saw the Messenger of Allah (may peace be upon him) combining the noon and afternoon prayers and the sunset and 'Isha' prayers. 'Abdullah b. Shaqiq said: Some doubt was created in my mind about it. So I came to Abu Huraira and asked him (about it) and he testified his assertion.
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ الصَّلَاةَ فَسَکَتَ ثُمَّ قَالَ الصَّلَاةَ فَسَکَتَ ثُمَّ قَالَ الصَّلَاةَ فَسَکَتَ ثُمَّ قَالَ لَا أُمَّ لَکَ أَتُعَلِّمُنَا بِالصَّلَاةِ وَکُنَّا نَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابن ابی عمر، وکیع، عمران بن حدیر، عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس سے کہا نماز! آپ خاموش رہے، پھر اس آدمی نے کہا نماز! آپ خاموش رہے، پھر اس آدمی نے کہا نماز! آپ خاموش رہے۔ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تیری ماں مر جائے! کیا تو ہمیں نماز سکھاتا ہے؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں دو نمازوں کو اکٹھا پڑھا کرتے تھے۔
'Abdullah b. Shaqiq al-'Uqaili reported: A person said to Ibn 'Abbas (as he delayed the prayer): Prayer. He kept silence. He again said: Prayer. He again kept silence, and he again cried: Prayer. He again kept silence and said: May you be deprived of your mother, do you teach us about prayer? We used to combine two prayers during the life of the Messenger of Allah (may peace be upon him).