پانچ نمازوں کے اوقات کے بیان میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ قَدْ نَزَلَ فَصَلَّی إِمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ اعْلَمْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ فَقَالَ سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ-
قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، ابن شہاب سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت عمر بن عبدالعزیز نے عصر کی نماز کچھ دیر سے پڑھی تو عروہ نے اس سے کہا کہ حضرت جبرائیل آئے اور انہوں نے امام بن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھائی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے فرمایا کہ سمجھ کر کہہ کیا کہتا ہے! انہوں نے کہا کہ میں نے بشر بن ابی مسعود سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے میری امامت کی اور میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی وہ پانچوں نمازوں کو اپنی انگلیوں کے ساتھ شمار کرتے تھے۔
Ibn Shibab reported: 'Umar b. 'Abd al-'Aziz deferred the afternoon prayer somewhat and 'Urwa said to him: Gabriel came down and he led the Messenger of Allah (may peace be upon him) in prayer. 'Umar said to him: O 'Urwa, are you aware of what you are saying? Upon this he ('Urwa) said: I heard Bashir b. Abu Mas'ud say that he heard Abu Mas'ud say that he heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) say: Gabriel came down and acted as my Imam, then I prayed with him, then I prayed with him, then I prayed with him, then I prayed with him, then I prayed with him, reckoning with his fingers five times of prayer.
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْکُوفَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بِهَذَا أُمِرْتُ فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ يَا عُرْوَةُ أَوَ إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلَاةِ فَقَالَ عُرْوَةُ کَذَلِکَ کَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ-
یحیی بن یحیی تمیمی، مالک، ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ایک دن عصر کی نماز کافی دیر سے پڑھی حضرت عروہ بن زبیر ان کے پاس تشریف لائے اور انہیں خبر دی کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوفہ میں تھے کہ ایک دن انہوں نے نماز میں دیر کر دی تو حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے مغیرہ یہ کیا کیا؟ کیا تو نہیں جانتا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر انہوں نے نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر انہوں نے نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر انہوں نے نماز پڑھی رسول اللہ نے ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طرح حکم دیا گیا ہے حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عروہ سے فرمایا اے عروہ دیکھو تم کیا بیان کر رہے ہو کہ جبرائیل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نمازوں کے اوقات بتائے حضرت عروہ نے کہا کہ بشیر بن ابن مسعود نے اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے اسی طرح بیان فرمایا ہے۔
Ibn Shibab reported: Umar b. 'Abd al-'Aziz one day deferred the prayer. 'Urwa b. Zubair came to him and informed him that one day as Mughira b. Shu'ba was in Kufa (as its governor), he deferred the prayer, Abu Mas'ud al-Ansari came to him and said: What is this, O Mughira? Did you know that it was Gabriel who came and said prayer and (then) the Messenger of Allah (may peace be upon him) said the prayer (along with him), then (Gabriel) prayed and the Messenger of Allah (may peace be upon him) also prayed, then (Gabriel) prayed and the Messenger of Allah (may peace be upon him) also prayed, then (Gabriel) prayed and the Messenger of Allah (may peace be upon him) prayed (along with him). then Gabriel prayed and the Messenger of Allah (may peace be upon him) also prayed (along with him) and then said: This is how I have been ordered to do. 'Umar (b. 'Abd al-'Aziz) said. O 'Urwa be mindful of what you are saying that Gabriel (peace be upon him) taught the Messenger of Allah (may peace be upon him) the times of prayer. Upon this 'Urwa said: This is how Bashir b. Abu Mas'ud narrated on the authority of his father and (also said): 'A'isha?, the wife of the Apostle (may peace be upon him). narrated it to me that the Messenger of Allah (may peace be upon him) used to say the afternoon prayer, when the light of the sun was there in her apartment before it went out (of it).
قَالَ عُرْوَةُ وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ-
حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مجھ سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی کی زوجہ مطہرہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس حال میں عصر کی نماز پڑھتے تھے کہ سورج ان کے صحن میں ہوتا تھا سایہ کے ظاہر ہونے سے پہلے۔
A'isha reported: The Apostle of Allah (may peace be upon him) said the afternoon prayer as the sun shone in my apartment, and the afternoon shadow did not extend further. Abu Bakr said: The afternoon shadow did not appear to extend further.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ طَالِعَةٌ فِي حُجْرَتِي لَمْ يَفِئْ الْفَيْئُ بَعْدُ و قَالَ أَبُو بَکْرٍ لَمْ يَظْهَرْ الْفَيْئُ بَعْدُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، عمرو، سفیان، زہری، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے حجرہ میں اس حال میں عصر کی نماز پڑھتے تھے کہ سورج نکلا ہوا ہوتا تھا کہ اس کے بعد میں سایہ بلند نہیں ہوتا تھا۔
'A'isha, the wife of the Apostle (may peace be upon him), said that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said the afternoon prayer (at the time) when the sun shone in her apartment and its shadow did not extend beyond her apartment.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا لَمْ يَظْهَرْ الْفَيْئُ فِي حُجْرَتِهَا-
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے تھے اور سورج (دھوپ) ان کے صحن میں ہوتی تھی اور چڑھتی نہ تھی۔
A'isha reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said the afternoon prayer (at a time) when the (light) of the sun was there in my apartment.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ وَاقِعَةٌ فِي حُجْرَتِي-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، وکیع، ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے تھے اور سورج (دھوپ) میرے حجرہ میں ہوتی تھی۔
00000
حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا صَلَّيْتُمْ الْفَجْرَ فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَی أَنْ يَطْلُعَ قَرْنُ الشَّمْسِ الْأَوَّلُ ثُمَّ إِذَا صَلَّيْتُمْ الظُّهْرَ فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَی أَنْ يَحْضُرَ الْعَصْرُ فَإِذَا صَلَّيْتُمْ الْعَصْرَ فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَی أَنْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ فَإِذَا صَلَّيْتُمْ الْمَغْرِبَ فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَی أَنْ يَسْقُطَ الشَّفَقُ فَإِذَا صَلَّيْتُمْ الْعِشَائَ فَإِنَّهُ وَقْتٌ إِلَی نِصْفِ اللَّيْلِ-
ابوغسان مسمعی، محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام، ابوقتادہ، ابوایوب، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم فجر کی نماز پڑھ چکو تو اس کا وقت باقی ہے جب تک سورج کا اوپر کا کنارہ نہ نکلے پھر جب تم ظہر کی نماز پڑھ چکو تو اس کا وقت سورج کے زرد ہونے تک ہے جب تم مغرب کی نماز پڑھ چکو تو اس کا وقت شفق کے غروب ہونے تک ہوتا ہے پھر جب تم عشاء کی نماز پڑھ چکو تو اس کا وقت آدھی رات تک ہوتا ہے۔
Abdullah b. 'Amr reported the Apostle (may peace be upon him) saying: The time of the noon prayer (lasts) as long as it is not afternoon, and the time of the afternoon prayer (lasts) as long as the sun does not turn pale and the time of the evening prayer (lasts) as long as the spreading appearance of the redness above the horizon after sunset does not sink down, and the, time of the night prayer (lasts) by midnight and the time of the morning prayer (lasts) as long as the sun dots not rise.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ وَاسْمَهْ يَحْيَی بْنُ مَالِکٍ الْأَزْدِيُّ وَيُقَالُ الْمَرَاغِيُّ وَالْمَرَاغُ حَيٌّ مِنْ الْأَزْدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَقْتُ الظُّهْرِ مَا لَمْ يَحْضُرْ الْعَصْرُ وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَسْقُطْ ثَوْرُ الشَّفَقِ وَوَقْتُ الْعِشَائِ إِلَی نِصْفِ اللَّيْلِ وَوَقْتُ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ-
عبیداللہ بن معاذ عنبری، شعبہ، قتادہ، ابوایوب، یحیی بن مالک ازدی، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ظہر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ عصر کا وقت نہ آئے اور عصر کا وقت اس وقت تک باقی ہے جب تک سورج زرد نہ ہو اور مغرب کا وقت اس وقت تک باقی ہے جب تک کہ شفق کی تیزی نہ جائے اور عشاء کا وقت آدھی رات تک اور فجر کا وقت اس وقت تک باقی رہتا ہے جب تک کہ سورج نہ نکلے۔
00000
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ قَالَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي بُکَيْرٍ کِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِهِمَا قَالَ شُعْبَةُ رَفَعَهُ مَرَّةً وَلَمْ يَرْفَعْهُ مَرَّتَيْنِ-
زہیر بن حرب، ابوعامر عقدی، ابوبکر بن ابی شیبہ، یحیی بن ابوبکیر، حضرت شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث بھی اسی طرح نقل کی گئی ہے۔
Abu Bakr b Abu Shaiban and Yahya b Abu Bukair both of them narrated this hadith with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَقْتُ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ وَکَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ کَطُولِهِ مَا لَمْ يَحْضُرْ الْعَصْرُ وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَغِبْ الشَّفَقُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَائِ إِلَی نِصْفِ اللَّيْلِ الْأَوْسَطِ وَوَقْتُ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعْ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَأَمْسِکْ عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ-
احمد بن ابراہیم دورقی، عبدالصمد، ہمام، قتادہ، ابوایوب، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ظہر کی نماز کا وقت سورج ڈھلنے کے بعد ہوتا ہے اور اس وقت تک رہتا ہے کہ آدمی کا سایہ اسکی لمبائی کے برابر ہو جائے جب تک عصر کا وقت نہ آئے اور عصر کا وقت اس وقت تک رہتا ہے جب تک کہ سورج زرد نہ ہو اور مغرب کی نماز کا وقت شفق غائب ہونے تک رہتا ہے اور عشاء کی نماز کا وقت بالکل آدھی رات تک رہتا ہے اور صبح کی نماز کا وقت صبح صادق سے سورج نکلنے تک رہتا ہے پھر جب سورج نکلنے لگے تو کچھ دیر کے لئے نماز سے رک جائے کیونکہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔
'Abdullah b. 'Amr reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: The time of the noon prayer is when the sun passes the meridian and a man's shadow is the same (length) as his height, (and it lasts) as long as the time for the afternoon prayer has not come; the time for the afternoon prayer is as long as the sun has not become pale; the time of the evening prayer is as long as the twilight has not ended; the time of the night prayer is up to the middle of the average night and the time of the morning prayer is from the appearance of dawn, as long as the sun has not risen; but when the sun rises, refrain from prayer for it rises between the horns of the devil.
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَزِينٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ طَهْمَانَ عَنْ الْحَجَّاجِ وَهُوَ ابْنُ حَجَّاجٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَوَاتِ فَقَالَ وَقْتُ صَلَاةِ الْفَجْرِ مَا لَمْ يَطْلُعْ قَرْنُ الشَّمْسِ الْأَوَّلُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ عَنْ بَطْنِ السَّمَائِ مَا لَمْ يَحْضُرْ الْعَصْرُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ وَيَسْقُطْ قَرْنُهَا الْأَوَّلُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ مَا لَمْ يَسْقُطْ الشَّفَقُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَائِ إِلَی نِصْفِ اللَّيْلِ-
احمد بن یوسف ازدی، عمرو بن عبداللہ بن رزین، ابراہیم، ابن طہمان، حجاج ابن حجاج، قتادہ، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نماز کے اوقات کے بارے میں پوچھا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ فجر کی نماز کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج کا اوپر کا کنارہ نہ نکلے اور ظہر کی نماز کا وقت اس وقت تک ہے کہ جب تک کہ عصر کا وقت نہ آئے اور عصر کی نماز کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ سورج زرد نہ ہوجائے اور اس کے اوپر کا کنارہ غروب نہ ہو جائے اور مغرب کی نماز کا وقت اس وقت تک ہے جب تک کہ شفق غائب نہ ہو جائے اور عشاء کی نماز کا وقت آدھی رات تک رہتا ہے۔
'Abdullah b. 'Amr b. al-'As reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) was asked about the times of prayers. He said: The time for the morning prayer (lasts) as long as the first visible part of the rising sun does not appear and the time of the noon prayer is when the sun declines from the zenith and there is not a time for the afternoon prayer and the time for the afternoon prayer is so long as the sun does not become pale and its first visible part does not set, and the time for the evening prayer is that when the sun disappears and (it lasts) till the twilight is no more and the time for the night prayer is up to the midnight.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُا لَا يُسْتَطَاعُ الْعِلْمُ بِرَاحَةِ الْجِسْمِ-
یحیی بن یحیی تمیمی، عبداللہ بن یحیی بن ابی کثیر فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ علم جسم کے آرام کے ساتھ حاصل نہیں ہو سکتا۔
'Abdullah narrated it on the authority of his father Yahya: Knowledge cannot be acquired with sloth.
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ کِلَاهُمَا عَنْ الْأَزْرَقِ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ لَهُ صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ يَعْنِي الْيَوْمَيْنِ فَلَمَّا زَالَتْ الشَّمْسُ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَائُ نَقِيَّةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَلَمَّا أَنْ کَانَ الْيَوْمُ الثَّانِي أَمَرَهُ فَأَبْرَدَ بِالظُّهْرِ فَأَبْرَدَ بِهَا فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا وَصَلَّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ أَخَّرَهَا فَوْقَ الَّذِي کَانَ وَصَلَّی الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ وَصَلَّی الْعِشَائَ بَعْدَمَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ وَصَلَّی الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَقْتُ صَلَاتِکُمْ بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ-
زہیر بن حرب، عبیداللہ بن سعید، ازرق، زہیر بن اسحاق بن یوسف ارزق، سفیان، علقمہ بن مرثد، حضرت سلیمان بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک آدمی نے نماز کے وقت کے بارے میں پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تو دو دن ہمارے ساتھ نماز پڑھ چنانچہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کو حکم فرمایا انہوں نے اذان دی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال کو حکم فرمایا تو انہوں نے ظہر کی اقامت کہی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا تو انہوں نے عصر کی اقامت کہی کہ سورج ابھی تک بلند اور سفید تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا تو انہوں نے سورج کے غروب ہونے کے وقت مغرب کی اقامت کہی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا تو انہوں نے شفق کے غائب ہونے کے وقت میں عشاء کی نماز کی اقامت کہی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا تو انہوں نے طلوع فجر کے وقت میں فجر کی نماز کی اقامت کہی پھر جب دوسرا دن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھنے کو حکم فرمایا اور خوب ٹھنڈے وقت میں پڑھی اور عصر کی نماز پڑھی کہ سورج ابھی بلند تھا لیکن پہلے دن سے ذرا اوپر سے پڑھی اور مغرب شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھی اور عشاء تہائی رات کے بعد پڑھی اور فجر کی نماز اس وقت پڑھی کہ جب خوب روشنی پھیل گئی پھر فرمایا کہ نماز کے وقت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے تو اس نے عرض کیا میں ہوں اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ نمازوں کے جو اوقات تم نے دیکھے ہیں انکے درمیان تمہاری نمازوں کے اوقات ہیں۔
Sulaiman b. Buraida narrated it on the authority of his father that a person asked the Apostle of Allah (may peace be upon him) about the time of prayer. Upon this he said: Pray with us these two, meaning two days. When the sun passed the meridian. he gave command to Bilal who uttered the call to prayer. Then he commanded him and pronounced Iqama for noon prayer. (Then at the time of the afternoon prayer) he again commanded and Iqama for the afternoon prayer was pronounced when the sun was high, white and clear. He then commanded and Iqama for the evening prayer was pronounced, when the sun had set. He then commanded him and the Iqama for the night prayer was pronounced When the twilight had disappeared. He then commanded him and the Iqama for the morning prayer was pronounced, when the dawn had appeared. When it was the next day, he commanded him to delay the noon prayer till the extreme heat had passed and he did so, and he allowed it to be delayed till the extreme heat had passed. He observed the afternoon prayer when the sun was high, delaying it beyond the time he had previously observed it. He observed the evening prayer before the twilight had vanished; he observed the night prayer when a third of the night had passed; and he observed the dawn prayer when there was clear daylight. He (the Holy Prophet) then said: Where is the man who inquired about the time of prayer? He (the inquirer) said: Messenger of Allah I here I am. He (the Holy Prophet) said: The time for your prayer is within the limits of what you have seen.
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ اشْهَدْ مَعَنَا الصَّلَاةَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ بِغَلَسٍ فَصَلَّی الصُّبْحَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ عَنْ بَطْنِ السَّمَائِ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَجَبَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعِشَائِ حِينَ وَقَعَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ الْغَدَ فَنَوَّرَ بِالصُّبْحِ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالظُّهْرِ فَأَبْرَدَ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ بَيْضَائُ نَقِيَّةٌ لَمْ تُخَالِطْهَا صُفْرَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْمَغْرِبِ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ بِالْعِشَائِ عِنْدَ ذَهَابِ ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ بَعْضِهِ شَکَّ حَرَمِيٌّ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ مَا بَيْنَ مَا رَأَيْتَ وَقْتٌ-
ابراہیم بن محمد بن عرعرہ سامی، حرمی بن عمارہ، شعبہ، علقمہ بن مرثد، حضرت سلیمان بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور نمازوں کے اوقات کے بارے میں پوچھنے لگا آپ نے فرمایا ہمارے ساتھ نمازیں پڑھ کر دیکھ لو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کو حکم فرمایا انہوں نے اندھیرے میں صبح کی اذان دی پھر طلوع فجر کے وقت صبح کی نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کو حکم فرمایا تو انہوں نے ظہر کی اذان دی کہ جس وقت سورج آسمان کے درمیان سے ڈھل گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال کو عصر کا حکم فرمایا اور سورج ابھی بلند تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مغرب کا حکم فرمایا جس وقت کہ سورج غروب ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشا کا حکم فرمایا جس وقت کہ شفق غائب ہوگیا پھر اگلی صبح کو خوب روشنی پھیل جانے پر فجر کی نماز کا حکم فرمایا پھر آپ نے ظہر کی نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھنے کا حکم فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کا حکم فرمایا اور سورج ابھی سفید تھا اس میں زردی کا اثر نہیں ہوا تھا پھر آپ نے شفق کے غائب ہونے سے پہلے مغرب کا حکم فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تہائی رات کے گزر جانے پر عشاء کی اذان کا حکم فرمایا حرمی راوی کو اس میں شک ہے پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ پوچھنے والا کہاں ہے؟ جو وقت تو نے دیکھا اس کا درمیانی وقت نمازوں کا ہے۔
Buraida narrated on the authority of his father that a man came to the Prophet (may peace be upon him) and asked about the times of prayer. He said: You observe with us the prayer. He commanded Bilal, and he uttered the call to prayer in the darkness of night preceding daybreak and he said the morning prayer till dawn had appeared. He then commanded him (Bilal) to call for the noon prayer when the sun had declined from the zenith. He then commanded him (Bilal) to call for the afternoon prayer when the sun was high. He then commanded him for the evening prayer when the sun had set. He then commanded him for the night prayer when the twilight had disappeared. Then on the next day he commanded him (to call for prayer) when there was light in the morning. He then commanded him (to call) for the noon prayer when the extreme heat was no more. He then commanded him for the afternoon prayer when the sun was bright and clear and yellowness did not blend with it. He then commanded him to observe the sunset prayer. He then commanded him for the night prayer when a third part of the night bad passed or a bit less than that. Harami (the narrator of this hadith) was in doubt about that part of the mentioned hadith which concerned the portion of the night. When it was dawn, he (the Holy Prophet) said: Where is the inquirer (who inquired about the times of prayer and added): Between (these two extremes) is the time for prayer.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا بَدْرُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَاهُ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا قَالَ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ وَالنَّاسُ لَا يَکَادُ يَعْرِفُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدْ انْتَصَفَ النَّهَارُ وَهُوَ کَانَ أَعْلَمَ مِنْهُمْ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَقَعَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنْ الْغَدِ حَتَّی انْصَرَفَ مِنْهَا وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدْ طَلَعَتْ الشَّمْسُ أَوْ کَادَتْ ثُمَّ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّی کَانَ قَرِيبًا مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالْأَمْسِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّی انْصَرَفَ مِنْهَا وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدْ احْمَرَّتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّی کَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعِشَائَ حَتَّی کَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ ثُمَّ أَصْبَحَ فَدَعَا السَّائِلَ فَقَالَ الْوَقْتُ بَيْنَ هَذَيْنِ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، بدر بن عثمان، حضرت ابوبکر بن موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس نمازوں کے اوقات کے بارے میں پوچھنے والا آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اس وقت کوئی جواب نہ دیا اور صبح صادق کے طلوع ہو جانے پر فجر کی نماز پڑھی کہ لوگ ایک دوسرے کو پہچانتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا تو ظہر کی نماز سورج کے ڈھل جانے پر پڑھی اور کہنے والا کہہ رہا تھا کہ دوپہر ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو ان سے زیادہ جاننے والے تھے پھر حکم فرمایا اور عصر کی نماز قائم کی اور سورج ابھی بلند تھا پھر آپ نے حکم فرمایا اور سورج کے غروب پر ہی مغرب کی نماز قائم کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا اور شفق کے غائب ہونے پر عشاء کی نماز قائم کی اور پھر اگلے دن فجر کی نماز کو مؤخر فرمایا جب اس سے فارغ ہوئے تو کہنے والے نے کہا کہ سورج نکل گیا یا نکلنے والا ہے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز کو مؤخر فرمایا یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت قریب تھا اور پھر عصر کی نماز میں اتنی تاخیر فرمائی کہ کہنے والے نے کہا کہ سورج زرد ہوگیا ہے اور مغرب کی نماز اتنی دیر سے پڑھی کہ شفق ڈوبنے کو ہوگئی اور عشاء کی نماز اتنی دیر سے پڑھی کہ تہائی رات کا ابتدائی حصہ ہوگیا پھر صبح کے وقت پوچھنے والے کو بلایا اور اس سے فرمایا کہ نماز کا وقت ان دونوں وقتوں کے درمیان میں ہے۔
Abu Musa narrated on the authority of his father that a person came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) for inquiring about the times of prayers. He (the Holy Prophet) gave him no reply (because he wanted to explain to him the times by practically observing these prayers). He then said the morning player when it was daybreak, but the people could hardly recognise one another. He then commanded and the Iqama for the noon prayer was pronounced when the tan had passed the meridian and one would say that it was midday but he (the Holy Prophet) knew better than them. He then again commanded and the Iqama for the afternoon prayer was pronounced when the sun was high. He then commanded and Iqama for the evening prayer was pronounced when the sun had sunk. He then commanded and Iqama for the night prayer was pronounced when the twilight had disappeared. He then delayed the morning prayer on the next day (so much so) that after returning from it one would say that the sun had risen or it was about to rise. He then delayed the noon prayer till it was near the time of afternoon prayer (as it was observed yesterday). He then delayed the afternoon prayer till one after returning from it would say that the sun had become red. He then delayed the evening prayer till the twilight was about to disappear. He then delayed the night prayer till it was one-third of the night. He then called the inquirer in the morning and said: The time for prayers is between these two extremes).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ أَبِي مُوسَی سَمِعَهُ مِنْهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ سَائِلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، بدر بن عثمان، ابی بکر، بن ابی موسی، یہ حدیث بھی اسی سند کے ساتھ اسی طرح نقل کی گئی ہے لیکن اس حدیث مبارکہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مغرب کی نماز دوسرے دن شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھائی۔
Abu Musa reported on the authority of his father that an Inquirer came to the Prophet (may peace be upon him) and asked him about the times of prayers, and the rest of the hadith is the same (as narrated above) but for these words: "On the second day he (the Holy Prophet) observed the evening prayer before the disappearance of the twilight."