ولاء آزاد کر نے والے ہی کا حق ہے کے بیان میں

و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا فَقَالَ أَهْلُهَا نَبِيعُکِهَا عَلَی أَنَّ وَلَائَهَا لَنَا فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا يَمْنَعُکِ ذَلِکِ فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ-
یحیی بن یحیی، مالک، نافع، ابن عمر، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک لونڈی کو خرید کر آزاد کرنے کا ارادہ کیا لہذا باندی والوں نے کہا ہم باندی کو اس شرط پر فروخت کریں گے کہ اسکی ولاء ہمارے لیے ہو ۔ میں نے اس بات کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے یہ بات نہ منع کرے (خریدنے سے) ولاء صرف آزاد کرنے والے کا حق ہے۔
Ibn Umar reported that 'A'isha decided to buy a slave-girl and then set her free, but her masters said: We are prepared to sell her to you on the condition that her right of inheritance would vest with us. She (Hadrat A'isha) made a mention of that to Allah's Messenger (may peace be upon him) whereupon he said: This should not stand in your way. The right of inheritance vests in one who emancipates.
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ بَرِيرَةَ جَائَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي کِتَابَتِهَا وَلَمْ تَکُنْ قَضَتْ مِنْ کِتَابَتِهَا شَيْئًا فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ ارْجِعِي إِلَی أَهْلِکِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْکِ کِتَابَتَکِ وَيَکُونَ وَلَاؤُکِ لِي فَعَلْتُ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا وَقَالُوا إِنْ شَائَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْکِ فَلْتَفْعَلْ وَيَکُونَ لَنَا وَلَاؤُکِ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ مَنْ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنْ شَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ-
قتیبہ بن سعید، لیث، ابن شہاب، عروبہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اپنی مکاتبت میں مدد مانگنے کے لیے آئی اور اس نے اپنی مکاتبت میں سے کچھ ادا نہ کیا تھا ۔ تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس سے کہا اپنے مالکوں کے پاس واپس جاؤ ۔ پس اگر وہ پسند کریں تو میں تمہارا بدل کتابت ادا کر دوں گی اور تیرا حق ولاء میرے لیے ہو جائے گا۔ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے مالکوں سے اس بات کا تذکرہ کیا تو انہوں نے انکار کردیا اور کہا کہ اگر عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ثواب کی نیت سے تجھ پر (احسان) کرنا چاہیں تو تجھ کو آزاد کردیں لیکن تیرے ولاء پر ہمارا حق ہوگا۔ سید عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بات کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا تم خرید و اور آزاد کر دو کیونکہ ولاء اسی کا حق ہے جو آزاد کرے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگا ہے کہ ایسی شرطیں باندھتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں اور جو ایسی شرط لگائے جو اللہ کی کتاب میں نہیں تو اس کا پورا کرنا ضروری نہیں اگرچہ وہ ایسی شرط سو مرتبہ لگائے۔ اللہ کی طرف سے لگائی جانے والی شرط فرمان ہی پوری کرنے کے لیے زیادہ حقدار اور مضبوط ہے
'A'isha (Allah be pleased with her) reported that Barira came to her in order to seek her help in securing freedom, but she had (so far) paid nothing out of that sum stipulated in the contract. 'A'isha said to her. Go to your family (who owns you), and if they like that I should pay the amount (of the contract) on your behalf (for purchasing your freedom), then I shall have the right in your inheritance. If they accepted it, I am prepared to make this payment. Barira made a mention of that to the (members of) her family, but they refused and said: If she (Hadrat 'A'isha) wants to do good to you for the sake of Allah, she may do it, but the right of inheritance will be ours. She (Hadrat 'A'isha) made a mention of that to Allah's Messenger (may peace be upon him), and he said to her: Buy her, and emancipate her, for the right of inheritance vests with one who emancipates (the slave). Allah's Messenger (may peace be upon him) then stood up and said: What has happened to the people that they lay down conditions which are not (found) in the Book of Allah? And he who laid down a condition not found in the Book of Allah, that is not valid, even if it is laid down hundred times. The condition laid down by Allah is the most weighty and the most valid.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ جَائَتْ بَرِيرَةُ إِلَيَّ فَقَالَتْ يَا عَائِشَةُ إِنِّي کَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَی تِسْعِ أَوَاقٍ فِي کُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ بِمَعْنَی حَدِيثِ اللَّيْثِ وَزَادَ فَقَالَ لَا يَمْنَعُکِ ذَلِکِ مِنْهَا ابْتَاعِي وَأَعْتِقِي وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ-
ابوطاہر، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے ہاں آئی اور کہا اے عائشہ میرے مالکوں نے مجھے نو اوقیہ پر مکاتب بنایا ہے کہ ہر سال میں ایک اوقیہ چالیس درہم ادا کروں باقی حدیث حضرت لیث کی حدیث کی طرح ہے اضافہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے اس بات سے اپنے ارادہ کو ترک نہیں کر دینا چاہئے تو اسے خرید اور آزاد کر اور فرمایا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے لوگوں میں پس اللہ کی تعریف اور ثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا اما بعد باقی حدیث گزر چکی۔
'A'isha, the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), reported: Barira came to me and said: 'A'isha, I have entered into contract for securing freedom with my family (who owns me) for nine 'uqiyas (of silver), one 'uqiya every year. The rest of the hadith is the same (but with this addition): "This (the problem of the right of inheritance) should not stand in your way. Buy her, and set her free. He said in a hadith: Allah's Messenger (may peace be upon him) stood up among men, extolled Allah, praised Him, and then said: "for......"
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ فَقَالَتْ إِنَّ أَهْلِي کَاتَبُونِي عَلَی تِسْعِ أَوَاقٍ فِي تِسْعِ سِنِينَ فِي کُلِّ سَنَةٍ أُوقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقُلْتُ لَهَا إِنْ شَائَ أَهْلُکِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَأُعْتِقَکِ وَيَکُونَ الْوَلَائُ لِي فَعَلْتُ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَکُونَ الْوَلَائُ لَهُمْ فَأَتَتْنِي فَذَکَرَتْ ذَلِکَ قَالَتْ فَانْتَهَرْتُهَا فَقَالَتْ لَا هَا اللَّهِ إِذَا قَالَتْ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمْ الْوَلَائَ فَإِنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ فَفَعَلْتُ قَالَتْ ثُمَّ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ مَا کَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ کَانَ مِائَةَ شَرْطٍ کِتَابُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْکُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَعْتِقْ فُلَانًا وَالْوَلَائُ لِي إِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ-
ابوکریب، محمد بن العلاء ہمدانی، ابواسامہ، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میرے پاس حضرت بریرہ آئی اور کہا کہ میرے مالکوں نے مجھے نو اوقیہ نو سالوں میں ہر سال میں ایک اوقیہ ادا کرنے پر مکاتب بنایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری مدد کریں تو میں نے اس سے کہا اگر تیرے مالک چاہیں تو میں ان کو یہ بدل کتابت ایک ہی دفعہ ادا کروں اور تجھے آزاد کر دوں اور ولاء میرے لئے ہو جائے گا تو بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بات کا اپنے مالکوں سے ذکر کیا انہوں نے انکار کردیا سوائے اس کے کہ ولاء ان کے لئے ہو وہ میرے پاس آئیں اور اس کا ذکر کیا تو میں نے اسے جھڑکا تو اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم ایسا نہیں جب اس نے یہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا اور مجھ سے پوچھا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اس کو خرید اور آزاد کر اور ولاء کی شرط انہیں کے لئے کر لے کیونکہ ولاء کا حق تو اس کو ملے گا جس نے آزاد کیا تو میں نے ایسا ہی کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شام کو خطبہ دیا اللہ کی حمدوثناء بیان کی جیسے اس کے لائق ہے پھر اس کے بعد فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ایسی شرائط باندھتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں جو شرط اللہ کی کتاب میں نہیں ہے وہ باطل ہے اگرچہ سو شرائط ہوں تو بھی اللہ کی کتاب زیادہ حقدار ہے اور اللہ کی شرط ہی زیادہ مضبوط ہے تم میں سے ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کوئی کہتا ہے کہ فلاں آزاد کرے اور ولاء کا حق میرے لئے ہو بے شک ولاء کا حق اسی کے لئے ہے جس نے آزاد کیا۔
'A'isha (Allah be pleased with her) reported: Barira came to me and said: My family (owners) have made contract with me (for granting freedom) for nine 'uqiyas (of silver) payable in nine years, one 'uqiya every year. Help me (in making this payment). I said to her: If your family so desires, I am prepared to make them the full payment in one instalment, and thus secure freedom for you, but the right of inheritance will vest in me, if I do so. She (Barira) made a mention of that to her family, but they refused (except) on the condition that the right of inheritance would vest in them. She came to me and made mention of if. She ('A'isha) said: I scolded her. She (Barira) said: By Allah, it is not possible (they will never agree to it). And as she was saying it, Allah's Messenger (may peace be upon him) heard, and he asked me, I informed him and he said: Buy her and emancipate her, and let the right of inheritance vest in them, for they cannot claim it (rightfully) since the right of inherritance vests with one who emancipates (the slave; therefore, these people have no right to lay such false claims). And I did so. She ('A'isha) said: Then Allah's Messenger (may peace be upon him) delivered a sermon in the evening. He extolled Allah and praised Him with what He deserves, and then said afterwards,: What has happened to the people that they lay down conditions which are not found in the Book of Allah? And the condition which is not found in the Book of Allah is invalid, even if its number is one hundred. The Book of Allah is more true (than any other deed) and the condition laid down by Allah is more binding (than any other condition). What has happened to the people among you that someone among you says: "Emancipate so and so, but the right of inheritance vests in me"? Verily, the right of inheritance vests in one who emancipates.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ کُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ قَالَ وَکَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا وَلَوْ کَانَ حُرًّا لَمْ يُخَيِّرْهَا وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمْ أَمَّا بَعْدُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابن نمیر، ابوکریب، وکیع، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاوند غلام تھا بریرہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اختیار دیا نکاح میں رہنے یا نہ رہنے کا تو بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے نفس کو اختیار کیا یعنی نکاح میں رہنے کا فیصلہ کیا اور اگر وہ آزاد ہوتے تو اس کو اس بات کا اختیار نہ دیا جاتا باقی حدیث اوپر والی حدیث ہی کی طرح ہے۔
Hisham b. 'Urwa narrated a hadith like this with the same chain of trans mitters except (with this change) that in the hadith transmitted on the authority of jarir (the words are): Her (Barira's) husband was a slave, so Allah's Messenger (may peace be upon him) gave her the option (either to retain her matrimonial relation with her husband or sever it off). She opted to break off (and secure freedom for her even from the matrimonial alliance). And if he were free he would not have given her the option. In the hadith narrated on the authority (of this chain of transmitters) these words are not found: Amma ba'du.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ قَضِيَّاتٍ أَرَادَ أَهْلُهَا أَنْ يَبِيعُوهَا وَيَشْتَرِطُوا وَلَائَهَا فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا فَإِنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ قَالَتْ وَعَتَقَتْ فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا قَالَتْ وَکَانَ النَّاسُ يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا وَتُهْدِي لَنَا فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَکُمْ هَدِيَّةٌ فَکُلُوهُ-
زہیر بن حرب، محمد بن العلاء، ابومعاویہ، ہاشم بن عروہ، عبدالرحمن بن قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں تین مسائل پیدا ہوئے ایک تو یہ کہ اس کے مالکوں نے اس کے بیچنے کا تو ارادہ کیا لیکن اس کی ولاء کی شرط رکھی میں نے اس بات کا نبی کریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اس کو خرید لے اور آزاد کر دے بے شک ولاء کا حق اسی کو ہے جس نے آزاد کیا دوسرا یہ کہ وہ آزاد کر دی گئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اختیار دیا تو اس نے اپنے نفس کو یعنی علیحدگی کو پسند کیا تیسرا یہ کہ لوگ بریرہ کو صدقہ دیا کرتے تھے اور وہ ہمارے لئے ہدیہ کرتی تھیں میں نے اس بات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہے اور تمہارے لئے ہدیہ ہے اس کو کھاؤ۔
'Abd al-Rahman b. al. Qasim reported on the authority of his father: 'A'isha (Allah be pleased with her) said: There were three issues which were clarified in case of Barira: her owners had decided to sell her on the condition that the right of her inheritance would vest with them. She ('A'isha) said: I made a mention of that to Allah's Apostle (may peace be upon him) and he said: Buy her and emancipate her, for verily the right of inheritance vests with one who emancipates. She said that she emancipated (her) and Allah's Messenger (may peace be upon him) gave her the option (either to retain her matrimonial alliance or break it after emancipation). She (taking advantage of the option) opted for herself (the severing of matrimonial alliance). 'A'isha said: The people used to give her charity and she gave us that as gift. I made a mention of it to Allah's Apostle (may peace be upon him), whereupon he said: That is charity for her but gift for you, so take that.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ مِنْ أُنَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَاشْتَرَطُوا الْوَلَائَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَائُ لِمَنْ وَلِيَ النِّعْمَةَ وَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا وَأَهْدَتْ لِعَائِشَةَ لَحْمًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ صَنَعْتُمْ لَنَا مِنْ هَذَا اللَّحْمِ قَالَتْ عَائِشَةُ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَی بَرِيرَةَ فَقَالَ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی، زائدہ، سماک، عبدالرحمن بن قاسم، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے انصاریوں سے بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خرید لیا اور انہوں نے ولاء کی شرط رکھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ولاء اس کا حق ہے جو نعمت کا والی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو خیار آزادی دیا اور اس کا خاوند غلام تھا اور اس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے لئے گوشت ہدیہ بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کاش تم اس گوشت میں سے ہمارے لئے بھی پکاتیں سیدہ عاشئہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یہ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر صدقہ کیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ اس کے لئے صدقہ اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔
'A'isha (Allah's be pleased with her) reported that she had bought Barira from the people of Ansar, but they laid down the condition that the right of inheritance (would vest in them), whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: The right of inheritance vests with one who shows favour (who emancipates) and Allah's Messenger (may peace be upon him) gave her the choice (either to retain) her matrimonial alliance or break it). Her husband was a slave. She (Barira also) gave 'A'isha some meat as gift. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: I wish you could prepare (cook) for us out of this meat. 'A'isha said, It has been given as charity to Barira, whereupon he said: That is charity for her and gift for us.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ لِلْعِتْقِ فَاشْتَرَطُوا وَلَائَهَا فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا فَإِنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ وَأُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمٌ فَقَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَی بَرِيرَةَ فَقَالَ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ وَخُيِّرَتْ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَکَانَ زَوْجُهَا حُرًّا قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ سَأَلْتُهُ عَنْ زَوْجِهَا فَقَالَ لَا أَدْرِي-
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عبدالرحمن بن قاسم، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ کو آزاد کرنے کے لئے خریدنے کا ارادہ کیا تو اس کے مالکوں نے اس کے ولاء کی شرط رکھی سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اس کو خرید اور آزاد کر کیونکہ ولاء کا حق اسی کو ہے جس نے آزاد کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گوشت ہدیہ کیا گیا تو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ یہ بریرہ پر صدقہ کیا گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ اس کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے اور اس کو خیار دیا گیا عبدالرحمن نے کہا : خاوند آزاد تھا۔ شعبہ نے کہا پھر میں نے عبدالرحمن سے اس کے خاوند کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : میں نہیں جانتا۔
'A'isha (Allah be pleased with her) reported: She wanted to buy Barira with a view to emancipating her. They (the sellers) laid down the condition that the right of inheritance would vest (with them). She (Hadrat 'A'isha) made a mention of that to Allah's Messenger (may peace be upon him), whereupon he said: Buy her and emancipate her for the right of inheritance vests with one who emancipates. Allah's Messenger (may peace be upon him) was given meat as gift. They (his Companions) said to Allah's Apostle (may peace be upon him): This was given as charity to Barira, whereupon he said: That is charity for her but gift for us. And she was given option (to retain her matrimonial alliance or to break it). Abd al-Rahman said: Her husband was a free man. Shu'ba said: I then asked him (one of the narrators) about Barira's husband (whether he had been a free mart or a slave), whereupon he said: I do not know.
و حَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
احمد بن عثمان نوفلی، ابوداو د، حضرت شعبہ سے اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي هِشَامٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ أَبُو هِشَامٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عَبْدًا-
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن ہشام، مثنی، مغیرہ بن سلمہ مخزومی، ابوہشام، وہیب، عبید اللہ، یزید بن رومان، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاوند غلام تھا۔
'A'isha reported that the husband of Barira was a slave.
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ خُيِّرَتْ عَلَی زَوْجِهَا حِينَ عَتَقَتْ وَأُهْدِيَ لَهَا لَحْمٌ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ عَلَی النَّارِ فَدَعَا بِطَعَامٍ فَأُتِيَ بِخُبْزٍ وَأُدُمٍ مِنْ أُدُمِ الْبَيْتِ فَقَالَ أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً عَلَی النَّارِ فِيهَا لَحْمٌ فَقَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَلِکَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَی بَرِيرَةَ فَکَرِهْنَا أَنْ نُطْعِمَکَ مِنْهُ فَقَالَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ مِنْهَا لَنَا هَدِيَّةٌ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا إِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ-
ابوطاہر، ابن وہب، مالک بن انس، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن ، قاسم بن محمد، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میں تین احکام تھے : ایک یہ کہ جب وہ آزاد کی گئی تو اسے اپنے خاوند کے بارے میں اختیار دیا گیا اور اسکو یعنی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو گوشت ہدیہ کیا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور دیگچی آگ پر رکھی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھانا منگوایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روٹی اور گھر کے سالن میں سے سالن پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں نے آگ پر رکھی دیگچی میں گوشت نہ دیکھا تھا قریب موجود صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ گوشت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر صدقہ کیا گیا ہے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس میں سے کھلانا پسند نہیں کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ولاء اسی کا حق ہے جس نے آزاد کیا۔
'A'isha (Allah be pleased with her) the wife of Allah's Apostle (may Peace be upon him) said: Three are the Sunan (usages) (that we came to know in case of Barira). She was given option in regard to her husband when she was emancipated. Sbe was given meat as charity. Allah's Messenger (may peace be upon him) visited me when an earthen pot with meat in it was placed on the fire. He asked for food and he was given bread with ordinary meat (usually cooked in the house). Thereupon he (Allah's Messenger) said: Don't I see the earthen pot on fire with meat in it? They said: Yes. Allah's Messenger, there is meat in it which was given as charity to Barira. We did not deem it advisable that we should give you that to eat, whereupon he said: It is charity for her, but it is gift for us. Allah's Apostle (may peace be upon him) also said: The right of inheritance vests with one who emancipates.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ حَدَّثَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَرَادَتْ عَائِشَةُ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا فَأَبَی أَهْلُهَا إِلَّا أَنْ يَکُونَ لَهُمْ الْوَلَائُ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا يَمْنَعُکِ ذَلِکِ فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، سہیل بن ابی صالح، حضرت بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ایک لونڈی کو خرید کر آزاد کرنے کا ارادہ کیا تو اس کے مالکوں نے انکار کر دیا الا یہ کہ ولاء ان کے لئے ہوگا عائشہ صدیقہ نے اس بات کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ بات تجھے آزاد کرنے سے منع نہ کرے کیونکہ ولاء اسی کا حق جو آزاد کرے۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported: 'A'isha (Allah be pleased with her) thought of buying a slave-girl and emancipating her, but her owners refused to (sell her but on the condition) that the right of inheritance would vest in them. She made a mention of that to Allah's Messenger (may peace be upon him). whereupon he said: Let this (condition) not stand in your way for the right of inheritance vests with one who emancipates.