TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
صحیح مسلم
منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان
وعظ ونصیحت میں میانہ روی اختیار کرنے کے بیان میں
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ بَابِ عَبْدِ اللَّهِ نَنْتَظِرُهُ فَمَرَّ بِنَا يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ فَقُلْنَا أَعْلِمْهُ بِمَکَانِنَا فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ إِنِّي أُخْبَرُ بِمَکَانِکُمْ فَمَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْکُمْ إِلَّا کَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّکُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ وکیع، ابن نمیر، ابومعاویہ اعمش، شقیق حضرت شقیق سے روایت ہے کہ ہم حضرت عبداللہ کے دروازہ پر ان کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے پاس سے یزید بن معاویہ نخعی کا گزر ہوا تو ہم نے کہا ( عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو) ہمارے یہاں حاضر ہونے کی اطلاع دے دینا تھوڑی دیر بعد ہی حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے تو کہا مجھے تمہارے آنے کی اطلاع دی گئی اور مجھے تمہاری طرف آنے سے اس بات کے علاوہ کسی بات نے منع نہیں کیا کہ میں تمہیں تنگ دل کرنے کو پسند نہ کرتا تھا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اکتا جانے کے خوف کی وجہ سے کچھ دنوں کے لئے وعظ ونصیحت کا ناغہ کرلیا کرتے تھے۔
Shaqiq reported: We were sitting at the door of Abdullah (b. Mas'ud) waiting for him (to come out and deliver a sermon to us). It was at this time that there happened to pass by us Yazid b. Mu'awiya an-Nakha'i. We said: Inform him ('Abdullah b. Mas'ud) of our presence here. He went in and Abdullah b. Mas'ud lost no time in coming out to us and said: I was informed of your presence here but nothing hindered me to come out to you but the fact that I did not like to bore you (by stuffing your minds with sermons) as Allah's Messenger (may peace be upon him) did not deliver us sermon on certain days fearing that it might prove to be boring for us.
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ح و حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ کُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ مِنْجَابٌ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ ابْنِ مُسْهِرٍ قَالَ الْأَعْمَشُ وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ-
ابوسعید اشج ابن ادریس منجاب بن حارث تمیمی ابن مسہر اسحاق بن ابراہیم، علی بن خشرم عیسیٰ بن یونس، ابن ابی عمر سفیان، اعمش منجاب ابن مسہر اعمش، عمرو بن مرہ شقیق عبداللہ ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of 'Abdullah through other chains of transmitters.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ شَقِيقٍ أَبِي وَائِلٍ قَالَ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَکِّرُنَا کُلَّ يَوْمِ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّا نُحِبُّ حَدِيثَکَ وَنَشْتَهِيهِ وَلَوَدِدْنَا أَنَّکَ حَدَّثْتَنَا کُلَّ يَوْمٍ فَقَالَ مَا يَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَکُمْ إِلَّا کَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّکُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ کَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا-
اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور ابن ابی عمر حضرت شقیق ابووائل سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ ہمیں ہر جمعرات کے دن وعظ ونصیحت کیا کرتے تھے تو ان سے ایک آدمی نے کہا اے ابوعبدالرحمن ہم آپ کی حدیثوں اور باتوں کو پسند کرتے ہیں اور چاہتے ہیں اور ہماری یہ خواہش ہے کہ آپ ہمیں ہر روز وعظ و نصیحت کیا کریں تو انہوں نے کہا مجھے تمہارے اکتا جانے کے ڈر کے علاوہ کوئی بھی چیز احادیث روایت کرنے سے روکنے والی نہیں بے شک رسول اللہ ہمارے اکتا جانے کے خوف کی وجہ سے کچھ دنوں کے لئے وعظ ونصیحت کا ناغہ کرلیا کرتے تھے۔
Shaqiq b. Wi'il reported that 'Abdullah used to give us sermon every Thursday. A person said: Abu 'Abd al-Rahman, we love your talk and so we yearn (to listen to you) and earnestly desire that you should deliver us lecture every day. Thereupon he said: There is nothing to hinder me in giving you talk (every day) but the fact that you may be bored. Allah's Messenger (may peace be upon him) did not deliver sermons on certain days (fearing that we might be bored).