نوحہ کرنے کی سختی کے ساتھ ممانعت کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَی أَنَّ زَيْدًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَالِکٍ الْأَشْعَرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُکُونَهُنَّ الْفَخْرُ فِي الْأَحْسَابِ وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ وَالْاسْتِسْقَائُ بِالنُّجُومِ وَالنِّيَاحَةُ وَقَالَ النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، ابان بن یزید، ح، اسحاق بن منصور، حبان بن ہلال، ابان، یحیی، زید، ابوسلام، حضرت ابومالک اشعری سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چار باتیں میری امت میں زمانہ جاہلیت کی ایسی ہیں کہ وہ ان کو نہ چھوڑیں گے۔ اپنے حسب پر فخر اور نسب پر طعن کرنا، ستاروں سے پانی کا طلب کرنا، اور نوحہ کر نافرمایا نوحہ کرنے والی اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس حال میں اٹھے گی کہ اس پر گندھک کا کرتا اور زنگ کی چادر ہو گی۔
Abu Malik al-Ash'ari reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Among my people there are four characteristics belonging to pre-Islamic period which they do not abandon: boasting of high rank, reviling other peoples' genealogies, seeking rain by stars, and walling. And he (further) said: If the wailing woman does not repent before she dies, she will be made to stand on the Day of Resurrection wearing a garment of pitch and a chemise of mange.
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ لَمَّا جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ قَالَتْ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ شَقِّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَائَ جَعْفَرٍ وَذَکَرَ بُکَائَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ فَأَتَاهُ فَذَکَرَ أَنَّهُنَّ لَمْ يُطِعْنَهُ فَأَمَرَهُ الثَّانِيَةَ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اذْهَبْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ مِنْ التُّرَابِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَکَ وَاللَّهِ مَا تَفْعَلُ مَا أَمَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَنَائِ-
ابن مثنی، ابن ابی عمر، عبدالوہاب، یحیی بن سعید، عمرة، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس زید بن حارثہ جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ کی شہادت کی خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر غم کے آثار نمودار ہوئے فرماتی ہیں کہ میں دروازہ کی درزوں سے دیکھ رہی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت جعفر کی عورتیں رو رہی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حکم دیا کہ وہ جا کر ان کو منع کرے، وہ گیا اور آکر عرض کیا کہ انہوں نے نہیں مانا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو دوبارہ حکم دیا کہ وہ جا ان کو منع کرے وہ گیا واپس آکر عرض کرنے لگا اللہ کی قسم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، وہ ہم پر غالب آگئیں، فرماتی ہیں میرا گمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور ان کے منہ خاک سے بھر دو، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا اللہ تیری ناک خاک آلود کرے اللہ کی قسم نہ تو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کی تکمیل کرتا ہے اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس تکلیف سے چھوڑتا ہے۔
'A'isha reported that when the Messenger of Allah (may peace be upon him) was told that Ibn Haritha, Ja'far b. Abu Talib and Abdullah b. Rawaha were killed, he sat down, showing signs of grief. She (further) said: I was looking (at him) through the crevice of the door. A man came to him and mentioned that Ja'far's women were lamenting. He (the Holy Prophet) commanded him to go and forbid them (to do so). So he went away but came back and told (him) that they did not obey (him). He commanded him a second time to go and forbid them (to do so). He again went but came back to him and said: I swear by God, Messenger of Allah, that they have overpowered us. She ('A'isha) said that she thought the Messenger of Allah (may peace be upon him) had told (her) to throw dust in their mouths. Thereupon 'A'isha said: May Allah humble you! You did not do what Allah's Messenger (may peace be upon him) ordered you, nor did you stop annoying Allah's Messenger (may peace be upon him).
حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ کُلُّهُمْ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَمَا تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعِيِّ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ح، ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، معاویہ بن صالح، احمد بن ابراہیم دورقی، عبدالصمد، ابن مسلم، یحیی بن سعید اس حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں لیکن عبدالعزیز کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تھکانے سے نہ چھوڑا۔
This hadith has been narrated by Yahya b. Sa'id with the same chain of transmitters like one narrated by 'Abd al-'Aziz (with the change of these words):" You did not spare the Messenger of Allah (may peace be upon him) the botheration."
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ الْبَيْعَةِ أَلَّا نَنُوحَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَةٌ إِلَّا خَمْسٌ أُمُّ سُلَيْمٍ وَأُمُّ الْعَلَائِ وَابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةُ مُعَاذٍ أَوْ ابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةُ مُعَاذٍ-
ابوربیع زہرانی، حماد، ایوب، محمد، حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیعت کے ساتھ اس بات پر بھی اقرار لیا کہ ہم نوحہ نہیں کریں گی لیکن ہم میں سے پانچ عورتوں کے علاوہ کسی نے اس عہد کو پورا نہ کیا میں، ام سلیم، ام علاء، ابی سبرہ کی بیٹی، معاذ کی بیوی، یا ابی سبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی۔
Umm 'Atiyya reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) took a promise from us along with the oath of Allegiance that we would not lament. But only five among us fulfilled the promise (and they are) Umm Sulaim, and Umm al-'Ala', and the daughter of Abu Sabra the wife of Mu'adh, or daughter of Abu Sabra and wife of Mu'adh.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَسْبَاطٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْعَةِ أَلَّا تَنُحْنَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا غَيْرُ خَمْسٍ مِنْهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ-
اسحاق بن ابراہیم، ہشام، حفصہ، حضرت ام عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے بیعت میں نوحہ نہ کرنے پر بھی عہد لیا لیکن ہم میں سے پانچ عورتوں کے علاوہ کسی نے وعدہ وفا نہ کیا ان میں سے ام سلیم بھی ہیں۔
Umm 'Atiyya reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) took pledge from us (including this promise) that we would not lament. Only five amongst us fulfilled the promise, and one of them (who fulfilled the promise) was Umm Sulaim.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يُبَايِعْنَکَ عَلَی أَنْ لَا يُشْرِکْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَعْصِينَکَ فِي مَعْرُوفٍ قَالَتْ کَانَ مِنْهُ النِّيَاحَةُ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا آلَ فُلَانٍ فَإِنَّهُمْ کَانُوا أَسْعَدُونِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَا بُدَّ لِي مِنْ أَنْ أُسْعِدَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا آلَ فُلَانٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابومعاویہ، زہیر، محمد بن حازم، عاصم، حفصہ، حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب آیت (يٰ اَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا جَا ءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ يُبَايِعْنَكَ عَلٰ ي اَنْ لَّا يُشْرِكْنَ بِاللّٰهِ شَ يْ ً ا وَّلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِيْنَ وَلَا يَقْتُلْنَ اَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَاْتِيْنَ بِبُهْتَانٍ يَّفْتَرِيْنَه بَيْنَ اَيْدِيْهِنَّ وَاَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِيْنَكَ فِيْ مَعْرُوْفٍ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ) 60۔ الممتحنہ : 12) باللہ نازل ہوئی تو فرماتی ہیں ان میں نوحہ کرنے سے بھی منع کیا گیا ام عطیہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلاں قبیلہ والوں نے جاہلیت میں نوحہ پر میرا ساتھ دیا تھا تو کیا میرے لئے ان کا ساتھ دینا لازمی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں آل فلاں مستثنی ہیں۔
Hafsa narrated on the authority of Umm 'Atiyya that she said: When this verse was revealed:" When believing women came to thee giving thee a pledge that they will not associate aught with Allah, and will not disobey thee in good" (lx. 12), she (Umm Atiyya) said: In (this pledge) was also included wailing. I said: Messenger of Allah I except members of such a tribe who helped me (in lamentation) during pre-Islamic days, there is left no alternative for me, but that I should also help them. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: (Yes) but only in case of the members of such a tribe.