نماز کسوف کے وقت جنت دوزخ کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا پیش کیا گیا ۔

حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّی جَعَلُوا يَخِرُّونَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَاکَ فَکَانَتْ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُ عُرِضَ عَلَيَّ کُلُّ شَيْئٍ تُولَجُونَهُ فَعُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّی لَوْ تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا أَخَذْتُهُ أَوْ قَالَ تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا فَقَصُرَتْ يَدِي عَنْهُ وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ وَرَأَيْتُ أَبَا ثُمَامَةَ عَمْرَو بْنَ مَالِکٍ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ وَإِنَّهُمْ کَانُوا يَقُولُونَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُرِيکُمُوهُمَا فَإِذَا خَسَفَا فَصَلُّوا حَتَّی تَنْجَلِيَ-
یعقوب بن ابراہیم دورقی، اسماعیل بن علیہ، ہشام دستوائی، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوگیا، سخت گرمی کے دنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ساتھ نماز ادا کی تو قیام کو اتنا لمبا کیا کہ لوگ گرنا شروع ہو گئے پھر لمبا رکوع کیا پھر سر اٹھایا طویل دیر تک کھڑے رہے پھر طویل رکوع کیا پھر سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے پھر دو سجدے کئے پھر کھڑے ہوئے تو اسی طرح کیا یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، پھر فرمایا مجھ پر ہر وہ چیز پیش کی گئی جس میں تم کو داخل ہونا ہے مجھ پر جنت پیش کی گئی حتی کہ میں اگر اس میں سے خوشہ لینا چاہتا تو لے سکتا تھا، یا فرمایا کے میں نے اس میں سے کچھ لینا چاہا تو میرا ہاتھ قاصر رہا اور مجھ پر دوذخ پیش کی گئی تو میں نے اس میں دیکھا کہ بنی اسرائیل میں سے ایک عورت کو ایک بلی کو باندھنے کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا جو نہ تو اس کو کھلاتی تھی اور نہ چھوڑتی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھالے، اور میں نے ابوثمامہ عمرو بن مالک کو دیکھا کہ وہ دوزخ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتا پھرتا تھا، لوگ کہتے تھے کہ سورج اور چاند کسی بڑے کی موت کی وجہ سے بے نور ہوتے ہیں حالانکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کو وہ تمہیں دکھاتا ہے جب وہ بے نور ہو جائیں تو نماز پڑھو یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائیں۔
Jabir b. 'Abdullah reported: The sun eclipsed on one extremely hot day during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him). The Messenger of Allah (may peace be upon him) prayed along with his Companions. He prolonged his qiyam (standing posture in prayer) till they (his Companions) began to fall down. He then observed a long ruku'. He raised his head (and stood up for long) and then observed a long ruku'. He then raised (his head and stood up) for a long time and then made two prostrations. He then stood up and did like this and thus he observed four ruku's and four prostrations (in two rak'ahs) and then said: All these things were brought to me in which you will be made to enter. Paradise was brought to me till (I was so close to it) that if I (had intended) to pluck a bunch (of grapes) out of it. I would have got it, or he (the Holy Prophet) said: I intended to get a bunch (out of that) but my hand could not reach it. Hell was also brought to me and I saw in it a woman belonging to the tribe of Israel who was tormented for a cat whom she had tied, but did not give it food nor set it free to eat the creatures of the earth; and I saw Abu Thumama 'Amr b. Malik who was dragging his intestines in Hell. They (the Arabs) used to say that the sun and the moon do not eclipse but on the death of some great person; but (in reality) both these (the sun and the moon) are among the signs of Allah which are shown to you; so when there is an eclipse, observe prayer till it (the sun or the moon) brightens.
حَدَّثَنِيهِ أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَرَأَيْتُ فِي النَّارِ امْرَأَةً حِمْيَرِيَّةً سَوْدَائَ طَوِيلَةً وَلَمْ يَقُلْ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ-
ابوغسان مسمعی، عبدالملک بن صباح، ہشام اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی گئی ہے لیکن اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے دوزخ میں ایک سیاہ فام و دراز قد حمیری عورت کو دیکھا اور بنی اسرائیل میں سے تھی نہیں فرمایا۔
This hadith has been narrated by Hisham with the same chain of transmitters except this" I saw a dark woman with a tail stature and loud voice," but he made no mention of" from among Bani Israel".
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّاسُ إِنَّمَا انْکَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ سِتَّ رَکَعَاتٍ بِأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ بَدَأَ فَکَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَائَةَ ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ فَقَرَأَ قِرَائَةً دُونَ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ فَقَرَأَ قِرَائَةً دُونَ الْقِرَائَةِ الثَّانِيَةِ ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ ثُمَّ انْحَدَرَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ أَيْضًا ثَلَاثَ رَکَعَاتٍ لَيْسَ فِيهَا رَکْعَةٌ إِلَّا الَّتِي قَبْلَهَا أَطْوَلُ مِنْ الَّتِي بَعْدَهَا وَرُکُوعُهُ نَحْوًا مِنْ سُجُودِهِ ثُمَّ تَأَخَّرَ وَتَأَخَّرَتْ الصُّفُوفُ خَلْفَهُ حَتَّی انْتَهَيْنَا وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی انْتَهَی إِلَی النِّسَائِ ثُمَّ تَقَدَّمَ وَتَقَدَّمَ النَّاسُ مَعَهُ حَتَّی قَامَ فِي مَقَامِهِ فَانْصَرَفَ حِينَ انْصَرَفَ وَقَدْ آضَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَإِنَّهُمَا لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنْ النَّاسِ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ لِمَوْتِ بَشَرٍ فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِکَ فَصَلُّوا حَتَّی تَنْجَلِيَ مَا مِنْ شَيْئٍ تُوعَدُونَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي صَلَاتِي هَذِهِ لَقَدْ جِيئَ بِالنَّارِ وَذَلِکُمْ حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ مَخَافَةَ أَنْ يُصِيبَنِي مِنْ لَفْحِهَا وَحَتَّی رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ کَانَ يَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِهِ فَإِنْ فُطِنَ لَهُ قَالَ إِنَّمَا تَعَلَّقَ بِمِحْجَنِي وَإِنْ غُفِلَ عَنْهُ ذَهَبَ بِهِ وَحَتَّی رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَةَ الْهِرَّةِ الَّتِي رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا ثُمَّ جِيئَ بِالْجَنَّةِ وَذَلِکُمْ حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَقَدَّمْتُ حَتَّی قُمْتُ فِي مَقَامِي وَلَقَدْ مَدَدْتُ يَدِي وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَتَنَاوَلَ مِنْ ثَمَرِهَا لِتَنْظُرُوا إِلَيْهِ ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ لَا أَفْعَلَ فَمَا مِنْ شَيْئٍ تُوعَدُونَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي صَلَاتِي هَذِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ ابن نمیر، ح، عبدالملک، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ جس دن ابراہیم بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی اس دن سورج گرہن ہوا تو لوگوں نے کہا کہ یہ گرہن ابراہیم کی موت کی وجہ سے ہوا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کو چھ رکوعات اور چار سجدات کے ساتھ (دو رکعت) پڑھائیں، شروع میں تکبیر کہی پھر خوب لمبی قرات کی پھر اسی طرح رکوع کیا جس طرح قیام کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا تو دوسری قرات سے کم قرات کی پھر کھڑے ہونے کی مقدار رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا پھر سجود کے لئے جھکے تو دو سجدے کئے پھر کھڑے ہوئے تو اسی طرح ایک رکعت تین رکوعات کے ساتھ ادا کی اس طرح کہ اس میں ہر بعد والا رکوع اپنے سے پہلے والے رکوع سے کم ہوتا اور ہر رکوع سجدہ کے برابر تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیچھے ہٹے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پیچھے والی صفیں بھی پیچھے ہوئیں یہاں تک کہ ہم عورتوں کے قریب آگئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے بڑھے اور صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ آگے بڑھے یہاں تک کہ اپنی جگہ پر جا کھڑے ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور سورج کھل چکا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، اے لوگو! سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اور یہ لوگوں میں سے کسی کی موت کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے، ابوبکر نے کہا کسی بشر کی موت کی وجہ سے جب تم اس میں کوئی چیز دیکھو تو نماز پڑھو یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائے، ہر وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے میں نے اپنی اس نماز میں اسے دیکھا ہے، میرے پاس دوزخ لائی گئی یہ اس وقت تھا جب تم نے مجھے اس کی لپٹ کے خوف سے پیچھے ہوتے دیکھا یہاں تک کہ میں نے اس میں نو کیلی لکڑی والے کو دیکھا جو اپنی انتڑیوں کو آگ میں کھینچتا تھا یہ حاجیوں کے کپڑے وغیرہ آنکڑے میں ڈال کر چرایا کرتا تھا اگر کسی کو اطلاع ہو جاتی تو کہتا کہ وہ آنکڑے میں الجھ گئی ہے اور اگر اسے پتہ نہ چلتا تو وہ لے کر چلا جاتا اور یہاں تک کہ اس میں میں نے ایک بلی والی کو دیکھا جس نے اس کو باندھ دیا تھا اور نہ تو اس کو کھلاتی اور نہ چھوڑتی تھی کہ وہ زمین میں سے کیڑے مکوڑے کھالے یہاں تک کہ مر گئی، پھر میرے پاس جنت لائی گئی یہ اس وقت جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا یہاں تک کہ میں اپنی جگہ پر کھڑا ہوگیا اور میں نے اپنا ہاتھ دراز کر کے اس کا پھل لینا چاہا تاکہ تمہیں دکھاؤں پھر میرا ارادہ ہوا کہ ایسا نہ کروں ہر وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے میں نے اس کی اپنی اس نماز میں دیکھا ہے۔
Jabir reported that the sun eclipsed during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him) on that very day when Ibrahim (the Prophet's son) died. The Apostle of Allah (may peace be upon him) stood up and led people in (two rak'ahs of) prayer with six ruku's and four prostrations. He commenced (the prayer) with takbir (Allah-o-Akbar) and then recited and prolonged his recital. He then bowed nearly the (length of time) that he stood up. He then raised his head from the ruku' and recited but less than the first recital. He then bowed (to the length of time) that he stood up. He then raised his head from the ruku' and again recited but less than the second recital. He then bowed (to the length of time) that he stood up. He then lifted his head from the ruku'. He then fell in prostration and observed two prostrations. He stood up and then bowed, observing six ruku's like it, without (completing) the rak'ah in them, except (this difference) that the first (qiyam of ruku') was longer than the later one, and the ruku' was nearly (of the same length) as prostration. He then moved backward and the rows behind him also moved backward till we reached the extreme (Abu Bakr said: till he reached near the women) He then moved forward and the people also moved forward along with him till he stood at his (original) place (of worship). He then completed the prayer as it was required to complete and the sun brightened and he said: O people! verily the sun and the moon are among the signs of Allah and they do not eclipse at the death of anyone among people (Abu Bakr said: On the death of any human being). So when you see anything like it (of the nature of eclipse), pray till it is bright. There is nothing which you have been promised (in the next world) but I have seen it in this prayer of mine. Hell was brought to me as you saw me moving back on account of fear lest its heat might affect me; and I saw the owner of the curved staff who dragged his intestines in the fire, and he used to steal (the belongings) of the pilgrims with his curved staff. If he (the owner of the staff) became aware, he would say: It got (accidentally) entangled in my curved staff, but if he was unaware of that, he would take that away. I also saw in it (in Hell) the owner of a cat whom she had tied and did not feed her nor set her free so that she could eat the creatures of the earth, till the cat died of starvation. Paradise was brought to me, and it was on that occasion that you saw me moving forward till I stood at my place (of worship). I stretched my hand as I wanted to catch hold of its fruits so that you may see them. Then I thought of not doing it. Nothing which you have been promised was there that I did not see in this prayer of mine.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ يُصَلُّونَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَی السَّمَائِ فَقُلْتُ آيَةٌ قَالَتْ نَعَمْ فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِيَامَ جِدًّا حَتَّی تَجَلَّانِي الْغَشْيُ فَأَخَذْتُ قِرْبَةً مِنْ مَائٍ إِلَی جَنْبِي فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَی رَأْسِي أَوْ عَلَی وَجْهِي مِنْ الْمَائِ قَالَتْ فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ مَا مِنْ شَيْئٍ لَمْ أَکُنْ رَأَيْتُهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَإِنَّهُ قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا أَوْ مِثْلَ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَيُقَالُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَأَطَعْنَا ثَلَاثَ مِرَارٍ فَيُقَالُ لَهُ نَمْ قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ إِنَّکَ لَتُؤْمِنُ بِهِ فَنَمْ صَالِحًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُ-
محمد بن علاء ہمدانی، ابن نمیر، ہشام، فاطمہ، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا، میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی تو وہ نماز پڑھ رہی تھیں تو میں نے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کہ نماز پڑھ رہے ہیں؟ تو سیدہ نے اپنے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کیا میں نے کہا کیا ایک نئی نشانی ہے انہوں نے فرمایا ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیام کو خوب لمبا کیا یہاں تک کہ مجھے غش آنے لگا تو میں نے اپنے برابر سے پانی مشک لے کر اپنے سر اور چہرے پر پانی ڈالنا شروع کردیا، فرماتی ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو سورج روشن ہو چکا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اللہ کی حمد وثناء کے بعد فرمایا کوئی چیز ایسی نہیں جس کو میں نے پہلے نہ دیکھا تھا مگر میں نے اس کو اپنی اسی جگہ سے کھڑے دیکھ لیا یہاں تک کہ جنت دوزخ، اور میری طرف وحی کی گئی تم اپنی قبروں میں جانچے جاؤ گے فتنہ دجال کی طرح، اسماء کہتی ہیں کہ تم میں سے کسی کو کہا جائے گا کہ اس آدمی کے بارے میں تیرا کیا علم ہے تو مومن یا یقین والا کہے گا کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، ہمارے پاس کھلے معجزات اور ہدایت لے کر آئے ہم نے قبول کیا اور اطاعت کی، تین بار وہ یہی کہے گا تو اس سے کہا جائے گا سو جا تحقیق ہم جانتے ہیں کہ تو ایماندار ہے پس اچھا بھلا سوتا رہ، بہرحال منافق یا شک میں پڑنے والا کہے گا میں نہیں جانتا، اسماء کہتی ہیں کہ وہ کہے گا میں نہیں جانتا میں لوگوں سے کچھ کہتے ہوئے سنتا تھا تو میں نے بھی کہہ دیا۔
Asma' reported: The sun eclipsed during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him). As I went to 'A'isha who was busy in prayer. I said: What is the matter with the people that they are praying (a special prayer)? She ('A'isha) pointed towards the sky with her head. I said: Is it (an unusual) sign? She said: Yes. The Messenger of Allah (may peace be upon him) stood up for prayer for such a long time that I was about to faint. I caught hold of a waterskin lying by my side, and began to pour water over my head, or (began to sprinkle water) on my face. The Messenger of Allah (may peace be upon him) then finished and the sun had brightened. The Messenger of Allah (may peace be upon him) then addressed the people, (after) praising Allah and lauding Him, and then said: There was no such thing as I did not see earlier, but I saw it at this very place of mine. I ever saw Paradise and Hell. It was also revealed to me that you would be tried in the graves, as you would he tried something like the turmoil of the Dajjal. Asma' said: I do not know which word he actually used (qariban or mithl), and each one of you would be brought and it would be said: What is your knowledge about this man? If the person is a believer, (Asma' said: I do not know whether it was the word al-Mu'min or al-Mu'qin) he would say: He is Muhammad and he is the Messenger of Allah. He brought to us the clear signs and right guidance. So we responded and obeyed him. (He would repeat this three times), and it would be said to him: You should go to sleep. We already knew that you are a believer in him. So the pious man would go to sleep. So far as the hypocrite or skeptic is concerned (Asma' said: I do not know which word was that: al-Munafiq (hypocrite) or al-Murtad (doubtful) he would say: I do not know. I only uttered whatever I heard people say.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ وَإِذَا هِيَ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، فاطمہ، اسماء اوپر والی حدیث کی سند ثانی ذکر کی ہے الفاظ کا تغیر وتبدل ہے لیکن مفہوم و معنی وہی ہے۔
Asma' said: I came to 'A'isha when the people were standing (in prayer) and she was also praying. I said: What is this excitement of the people for? And the rest of the hadith was narrated like one, (narrated above).
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ لَا تَقُلْ کَسَفَتْ الشَّمْسُ وَلَکِنْ قُلْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ-
یحیی بن یحیی، سفیان بن عیینہ، زہری، عروة سے روایت ہے کہ کسوف شمس نہ کہو بلکہ خسوف شمس کہو۔
'Urwa said: Do not say Kasafat-ush-Shamsu, but say Khasafat-ush-Shamsu.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهَا قَالَتْ فَزِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَالَتْ تَعْنِي يَوْمَ کَسَفَتْ الشَّمْسُ فَأَخَذَ دِرْعًا حَتَّی أُدْرِکَ بِرِدَائِهِ فَقَامَ لِلنَّاسِ قِيَامًا طَوِيلًا لَوْ أَنَّ إِنْسَانًا أَتَی لَمْ يَشْعُرْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکَعَ مَا حَدَّثَ أَنَّهُ رَکَعَ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ-
یحیی بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، ابن جریج، منصور بن عبدالرحمن، صفیہ بنت شیبہ، حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورج گرہن کے دن گھبراہٹ سے اپنے اوپر کسی کی چادر اوڑھ لی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر لا کر دے دی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے تو لمبا قیام کیا اگر کوئی انسان آتا تو وہ یہ جان نہ سکتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع کیا جیسے طویل قیام کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رکوع بیان کیا گیا ہے۔
Asma' bint Abu Bakr said: The Apostle of Allah (may peace be upon him) was one day (i. e. on the day when the sun eclipsed) so perturbed that he (in haste) took hold of the outer garment (of a female member of his family) and it was later on that his (own) cloak was sent to him. He stood in prayer along with people for such a long time that if a man came he did not realise that the Apostle of Allah (may peace be upon him) had observed ruku', as it has been narrated about ruku' in connection with long qiyam.
حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَی الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَقَالَ قِيَامًا طَوِيلًا يَقُومُ ثُمَّ يَرْکَعُ وَزَادَ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَی الْمَرْأَةِ أَسَنَّ مِنِّي وَإِلَی الْأُخْرَی هِيَ أَسْقَمُ مِنِّي-
سعید بن یحیی اموی، ابن جریج اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل قیام کیا پھر رکوع کیا میں نے دیکھا کہ بعض عورتیں مجھ سے زیادہ عمر والی اور دوسری مجھ سے زیادہ بیمار بھی ہیں (مجھے بھی نماز میں ہمت ان کی وجہ سے ہوئی)۔
Abu Juraij narrated this hadith with the same chain of transmitters (but with the addition of these words):" It was for a long duration that he (the Holy Prophet) observed qiyam and he would then observe ruku'. (The narrator also added) I (Asma') looked at a woman who was older than I, and at another who was weaker than I.
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ کَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَزِعَ فَأَخْطَأَ بِدِرْعٍ حَتَّی أُدْرِکَ بِرِدَائِهِ بَعْدَ ذَلِکَ قَالَتْ فَقَضَيْتُ حَاجَتِي ثُمَّ جِئْتُ وَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا فَقُمْتُ مَعَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّی رَأَيْتُنِي أُرِيدُ أَنْ أَجْلِسَ ثُمَّ أَلْتَفِتُ إِلَی الْمَرْأَةِ الضَّعِيفَةِ فَأَقُولُ هَذِهِ أَضْعَفُ مِنِّي فَأَقُومُ فَرَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّی لَوْ أَنَّ رَجُلًا جَائَ خُيِّلَ إِلَيْهِ أَنَّهُ لَمْ يَرْکَعْ-
احمد بن سعیددارمی، حبان، وہیب، منصور، حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھبرا گئے کہ اپنی چادر بھول گئے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر دی گئی، میں حاجت سے فارغ ہو کر مسجد میں داخل ہوئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قیام میں کھڑے دیکھا میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑی ہوگئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیام خوب لمبا کیا یہاں تک کہ میں نے بیٹھنے کا ارادہ کیا تو میں ایک کمزور عورت کی طرف متوجہ ہوئی میں نے کہا یہ تو مجھ سے بھی زیادہ کمزور ہے تو میں کھڑی رہی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکوع میں گئے تو رکوع کو خوب لمبا کیا پھر سر کو اٹھایا تو قیام کو لمبا کیا یہاں تک کہ اگر کوئی آدمی دیکھتا تو وہ یہ خیال کرتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع نہیں کیا۔
Asma' daughter of Abu Bakr reported: The sun eclipsed during the lifetime of the Apostle of Allah (may peace be upon him) ; so he felt perturbed and he, by mistake, took hold of the outer garment of a woman till he was given his own cloak. After this I satisfied my need and then came and entered the mosque. I saw the Messenger of Allah (may peace be upon him) standing in prayer. I stood along with him. He prolonged his qiyam till I wished to sit down. Then I cast a glance towards an old woman. So I said: She is older than I. I, therefore, kept standing. He (the Holy Prophet) then observed ruku', and prolonged his ruku'. He then raised his head. He then prolonged his qiyam to such an extent that if a person happened to come he would have thought that he had not observed the ruku'.
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا قَدْرَ نَحْوِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ انْجَلَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِکَ فَاذْکُرُوا اللَّهَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِکَ هَذَا ثُمَّ رَأَيْنَاکَ کَفَفْتَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَکَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتْ الدُّنْيَا وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَکْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَائَ قَالُوا بِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِکُفْرِهِنَّ قِيلَ أَيَکْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ بِکُفْرِ الْعَشِيرِ وَبِکُفْرِ الْإِحْسَانِ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَی إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْکَ خَيْرًا قَطُّ-
سوید بن سعید، حفص بن میسرة، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت لمبا قیام کیا سورت البقرہ پڑھنے کی مقدار، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا پھر اٹھے تو لمبا قیام کیا لیکن رکوع سے کم پھر سجدہ کیا پھر قیام کیا تو پہلے قیام سے کم پھر رکوع کیا تو لمبا لیکن پہلے رکوع سے کم، پھر سر اٹھایا تو لمبا قیام لیکن پہلے قیام سے کم پھر لمبا رکوع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہوئے تو سورج روشن ہو چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی آیات میں سے دو نشانیاں ہیں یہ کسی کی موت یا حیات سے بے نور نہیں ہوتے جب تم ایسا دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو، صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اسی جگہ سے کوئی چیز حاصل کی پھر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بچتے ہوئے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت کو دیکھا اور میں نے اس سے خوشہ لینا چاہا اگر میں اسے حاصل کر لیتا تو تم بھی اس سے کھاتے دنیا کے باقی رہنے تک، اور میں نے دوزخ کو دیکھا میں نے اس کو آج کی طرح کبھی نہیں دیکھا تھا اور میں نے اس میں اکثر بسنے والی عورتیں دیکھیں، صحابہ نے عرض کیا کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟ فرمایا ان کی ناشکری کی وجہ سے کہا گیا وہ اللہ کی ناشکری کیوں کرتی ہیں؟ فرمایا شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور اس کے احسان کا انکار کرتی ہیں اگر تو ان میں سے کسی پر زندگی بھر احسان کرے پھر وہ تجھ سے کوئی ناگوار بات دیکھے تو کہتی ہیں میں نے تجھ سے کبھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔
Ibn 'Abbas reported: There was an eclipse of the sun during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him). The Messenger of Allah, (may peace be upon him) prayed accompanied by the people. He stood for a long time, about as long as it would take to recite Surah al-Baqara; then he bowed for a long time; then he raised his head and stood for a long time, but it was less than the first qiyam. He then bowed for a long time but for a shorter while than the first. He then prostrated and then stood for a long time, but it was less than the first qiyam. He then bowed for a long time, but it was less than the first bowing. He then raised (his head) and stood for a long time, but it was less than the first qiyam. He then bowed for a long time but it was less than the first bowing. He then observed prostration, and then he finished, and the sun had cleared (by that time). He (the Holy Prophet) then said: The sun and moon are two signs from the signs of Allah. These two do not eclipse on account of the death of anyone or on account of the birth of anyone. So when you see that, remember Allah. They (his Companions) said: Messenger of Allah, we saw you reach out to something, while you were standing here, then we saw you restrain yourself. He said: I saw Paradise and reached out to a bunch of its grapes; and had I taken it you would have eaten of it as long as the world endured. I saw Hell also. No such (abominable) sight have I ever seen as that which I saw today; and I observed that most of its inhabitants were women. They said: Messenger of Allah, on what account is it so? He said: For their ingratitude or disbelief (bi-kufraihinna). It was said: Do they disbelieve in Allah? He said: (Not for their disbelief in God) but for their ingratitude to their husbands and ingratitude to kindness. If you were to treat one of them kindly for ever, but if she later saw anything (displeasing) in you, she would say: I have never seen any good in you.
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ يَعْنِي ابْنَ عِيسَی أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ ثُمَّ رَأَيْنَاکَ تَکَعْکَعْتَ-
محمد بن رافع، ابن عیسی، مالک، زید بن اسلم اسی حدیث کی دوسری سند مذکور ہے اس حدیث میں یہ ہے کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیچھے ہٹے ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Zaid b. Aslam with the same chain of transmitters except with this difference that he (the narrator said):" then we saw you keeping aloof (back)."