نماز میں کلام کی حرمت اور کلام کے مباح ہونے کی تنسیخ کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِيِّ قَالَ بَيْنَا أَنَا أُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَقُلْتُ يَرْحَمُکَ اللَّهُ فَرَمَانِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ فَقُلْتُ وَا ثُکْلَ أُمِّيَاهْ مَا شَأْنُکُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ فَجَعَلُوا يَضْرِبُونَ بِأَيْدِيهِمْ عَلَی أَفْخَاذِهِمْ فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُصَمِّتُونَنِي لَکِنِّي سَکَتُّ فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِأَبِي هُوَ وَأُمِّي مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ فَوَاللَّهِ مَا کَهَرَنِي وَلَا ضَرَبَنِي وَلَا شَتَمَنِي قَالَ إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْئٌ مِنْ کَلَامِ النَّاسِ إِنَّمَا هُوَ التَّسْبِيحُ وَالتَّکْبِيرُ وَقِرَائَةُ الْقُرْآنِ أَوْ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ وَقَدْ جَائَ اللَّهُ بِالْإِسْلَامِ وَإِنَّ مِنَّا رِجَالًا يَأْتُونَ الْکُهَّانَ قَالَ فَلَا تَأْتِهِمْ قَالَ وَمِنَّا رِجَالٌ يَتَطَيَّرُونَ قَالَ ذَاکَ شَيْئٌ يَجِدُونَهُ فِي صُدُورِهِمْ فَلَا يَصُدَّنَّهُمْ قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ فَلَا يَصُدَّنَّکُمْ قَالَ قُلْتُ وَمِنَّا رِجَالٌ يَخُطُّونَ قَالَ کَانَ نَبِيٌّ مِنْ الْأَنْبِيَائِ يَخُطُّ فَمَنْ وَافَقَ خَطَّهُ فَذَاکَ قَالَ وَکَانَتْ لِي جَارِيَةٌ تَرْعَی غَنَمًا لِي قِبَلَ أُحُدٍ وَالْجَوَّانِيَّةِ فَاطَّلَعْتُ ذَاتَ يَوْمٍ فَإِذَا الذِّيبُ قَدْ ذَهَبَ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِهَا وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي آدَمَ آسَفُ کَمَا يَأْسَفُونَ لَکِنِّي صَکَکْتُهَا صَکَّةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَظَّمَ ذَلِکَ عَلَيَّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُعْتِقُهَا قَالَ ائْتِنِي بِهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ لَهَا أَيْنَ اللَّهُ قَالَتْ فِي السَّمَائِ قَالَ مَنْ أَنَا قَالَتْ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ-
ابوجعفر، محمد بن صباح، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن ابراہیم، حجاج صواف، یحیی بن ابی کثیر، ہلال بن ابی میمونہ، عطاء بن یسار، معاویہ ابن حکم سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران جماعت میں سے ایک آدمی کو چھینک آئی تو میں نے (یَرحَمُکَ اللہ) کہہ دیا تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا میں نے کہا کاش کہ میری ماں مجھ پر رو چکی ہوتی تم مجھے کیوں گھور رہے ہو یہ سن کر وہ لوگ اپنی رانوں پر اپنے ہاتھ مارنے لگے پھر جب میں نے دیکھا کہ وہ لوگ مجھے خاموش کرانا چاہتے ہیں تو میں خاموش ہوگیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے میرا باپ اور میری ماں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے نہ ہی آپ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہتر کوئی سکھانے والا دیکھا اللہ کی قسم نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے جھڑکا اور نہ ہی مجھے مارا اور نہ ہی مجھے گالی دی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں لوگوں سے باتیں کرنی درست نہیں بلکہ نماز میں تو تسبیح اور تکبیر اور قرآن کی تلاوت کرنی چاہئے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے زمانہ جاہلیت پایا ہے اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اسلام کی دولت سے نوازا ہے ہم میں سے کچھ لوگ کاہنوں کے پاس جاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان کے پاس نہ جاؤ میں نے عرض کیا ہم میں سے کچھ لوگ برا شگون لیتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو وہ لوگ اپنیدل میں پاتے ہیں تم اسطرح نہ کرو پھر میں نے عرض کیا ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا انبیا کرام میں سے ایک نبی بھی لکیریں کھیچتے تھے تو جس آدمی کا لکیر کھینچھنا اس کے مطابق ہو وہ صحیح ہے۔ (لیکن اس طرح لکیر کھینچنا کسی کو معلوم نہیں اسلیے حرام ہے) راوی معاویہ کہتے ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی جو احد اور جوانیہ کے علاقوں میں میری بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن میں وہاں گیا تو دیکھا کہ ایک بھیڑیا میری ایک بکری کو اٹھا کر لے گیا ہے آخر میں بھی بنی آدم سے ہوں مجھے بھی غصہ آتا ہے جس طرح کہ دوسرے لوگوں کو غصہ آجاتا ہے میں نے اسے ایک تھپڑ مار دیا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا مجھ پر یہ بڑا گراں گزرا اور میں نے عرض کیا کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے میرے پاس لاؤ میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے اس لونڈی نے کہا آسمان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا میں کون ہوں اس لونڈی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لونڈی کے مالک سے فرمایا اسے آزاد کر دے کیونکہ یہ لونڈی مومنہ ہے۔
Mu'awiya b. al-Hakam said: While I was praying with the Messenger of Allah (may peace be upon him), a man in the company sneezed. I said: Allah have mercy on you! The people stared at me with disapproving looks, so I said: Woe be upon me, why is it that you stare at me? They began to strike their hands on their thighs, and when I saw them urging me to observe silence (I became angry) but I said nothing. When the Messenger of Allah (may peace be upon him) had said the prayer (and I declare that neither before him nor after him have I seen a leader who gave better instruction than he for whom I would give my father and mother as ransom). I swear that he did not scold, beat or revile me but said: Talking to persons is not fitting during the prayer, for it consists of glorifying Allah, declaring his Greatness. and recitation of the Qur'an or words to that effect. I said: Messenger of Allah. I was till recently a pagan, but Allah has brought Islam to us; among us there are men who have recourse to Kahins. He said, Do not have recourse to them. I said. There are men who take omens. That is something which they find in their breasts, but let it not turn their way (from freedom of action). I said: Among us there are men who draw lines. He said: There was a prophet who drew lines, so if they do it as they did, that is allowable. I had a maid-servant who tended goats by the side of Uhud and Jawwaniya. One day I happened to pass that way and found that a wolf had carried a goat from her flock. I am after all a man from the posterity of Adam. I felt sorry as they (human beings) feel sorry. So I slapped her. I came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and felt (this act of mine) as something grievous I said: Messenger of Allah, should I not grant her freedom? He (the Holy Prophet) said: Bring her to me. So I brought her to him. He said to her: Where is Allah? She said: He is in the heaven. He said: Who am I? She said: Thou art the Messenger of Allah. He said: Grant her freedom, she is a believing woman.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، اوزاعی، حضرت یحیی بن کثیر سے اس سند کے ساتھ اسی طرح ایک روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated by Yahya b. Abu Kathir with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْکَ فِي الصَّلَاةِ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا فَقَالَ إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن نمیر، ابوسعید اشج، ابن فضیل، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ مبارک میں نماز کی حالت میں سلام کر لیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں سلام کا جواب بھی دیا کرتے تھے پھر جب ہم نجاشی کے ہاں سے واپس آئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب نہیں دیا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں سلام کا جواب بھی دیتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نماز ہی میں مشغول رہنا چاہئے۔ (نماز میں تسبیحات اور قرات کے علاوہ کوئی بات نہیں کرنی چاہئے)
Abdullah (b. Masu'd) reported: We used to greet the Messenger of Allah (may peace be upon him) while he was engaged in prayer and he would respond to our greeting. But when we returned from the Negus we greeted him and he did not respond to us; so we said: Messenger of Allah. we used to greet you when you were engaged in prayer and you would respond to us. He replied: Prayer demands whole attention.
حَدَّثَنِي ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
ابن نمیر، اسحاق بن منصور سلوالی، ہریم بن سفیان، حضرت اعمش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ اس طرح کی ایک اور روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been reported by A'mash with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ کُنَّا نَتَکَلَّمُ فِي الصَّلَاةِ يُکَلِّمُ الرَّجُلُ صَاحِبَهُ وَهُوَ إِلَی جَنْبِهِ فِي الصَّلَاةِ حَتَّی نَزَلَتْ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ فَأُمِرْنَا بِالسُّکُوتِ وَنُهِينَا عَنْ الْکَلَامِ-
یحیی بن یحیی، ہشیم، اسماعیل بن ابی خالد، حارث بن شبیل، ابوعمرو شیبانی، زید بن حارث بن شبیل، ابوعمرو شیبانی، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نماز میں باتیں کیا کرتے تھے ہر آدمی نماز میں اپنے ساتھ والے سے باتیں کرتا تھا یہاں تک کہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اللہ کے سامنے خاموش کھڑے ہو جاؤ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نماز میں خاموش رہنے کا حکم دیا اور نماز میں بات کرنے سے روک دیا۔
Zaid b. Arqam reported: "We used to talk while engaged in prayer and a person talked with a companion on his side in prayer till (this verse) was revealed:" And stand before Allah in devout obedience" (ii, 238) and we were commanded to observe silence (in prayer) and were forbidden to speak.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَوَکِيعٌ قَالَ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ کُلُّهُمْ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، وکیع، اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، اسماعیل بن خالد، اس سند کے ساتھ اسی طرح کی ایک اور روایت نقل کی گئی ہے۔
A hadith like this has been transmitted by Isma'il b. Abu Khalid.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنِي لِحَاجَةٍ ثُمَّ أَدْرَکْتُهُ وَهُوَ يَسِيرُ قَالَ قُتَيْبَةُ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَأَشَارَ إِلَيَّ فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِي فَقَالَ إِنَّکَ سَلَّمْتَ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّي وَهُوَ مُوَجِّهٌ حِينَئِذٍ قِبَلَ الْمَشْرِقِ-
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے کسی کام کے لئے بھیجا پھر میں واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چل رہے تھے راوی قتیبہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کیا آپ نے مجھے اشارہ سے جواب دیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے بلایا اور پھر مجھے فرمایا کہ تو نے مجھے نماز کی حالت میں سلام کیا تھا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک مشرق کی طرف تھا۔
Jabir reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) sent me on an errand. I (having done the business assigned to me came back and) joined him as he was going (on a ride). Qutaiba said that he was saying prayer while he rode. I greeted him. He gestured to me. When he completed the prayer. he called me and said: You greeted me just now while I was engaged in prayer. (Qutaiba said): His (Prophet's face) was towards the east, as he was praying.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَی بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَی بَعِيرِهِ فَکَلَّمْتُهُ فَقَالَ لِي بِيَدِهِ هَکَذَا وَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ بِيَدِهِ ثُمَّ کَلَّمْتُهُ فَقَالَ لِي هَکَذَا فَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ أَيْضًا بِيَدِهِ نَحْوَ الْأَرْضِ وَأَنَا أَسْمَعُهُ يَقْرَأُ يُومِئُ بِرَأْسِهِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ مَا فَعَلْتَ فِي الَّذِي أَرْسَلْتُکَ لَهُ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُکَلِّمَکَ إِلَّا أَنِّي کُنْتُ أُصَلِّي قَالَ زُهَيْرٌ وَأَبُو الزُّبَيْرِ جَالِسٌ مُسْتَقْبِلَ الْکَعْبَةِ فَقَالَ بِيَدِهِ أَبُو الزُّبَيْرِ إِلَی بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَقَالَ بِيَدِهِ إِلَی غَيْرِ الْکَعْبَةِ-
احمد بن یونس، زہیر، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنی مصطلق کی طرف جا رہے تھے جب میں واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے پھر میں نے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح اشارہ کیا زہیر راوی کہتے ہیں کہ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ کیا اسی طرح اشارہ کر کے میں نے بتایا میں نے پھر بات کی تو آپ نے مجھ سے اشارہ اس طرح فرمایا۔ راوی زہیر نے اس کو بھی زمین کی طرف اشارہ کر کے کے بتایا اور میں سن رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن مجید پڑھ رہے ہیں اپنے سر سے اشارہ کر رہے ہیں پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس کام کے لئے میں نے تجھے بھیجا تھا اس کام کا کیا کیا؟ اور میں نماز میں تھا جس کی وجہ سے میں تجھ سے بات نہیں کر سکا راوی زہیر کہتے ہیں کہ ابوالزبیر قبلہ کی طرف رخ کئے ہوئے بیٹھے تھے تو ابوالزبیر نے اپنے ہاتھ کے ساتھ بنی مصطلق کی طرف اشارہ کیا اور اپنے ہاتھ (کے اشارہ) سے بتایا کہ وہ کعبہ کی طرف نہیں تھے۔
Jabir reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) sent me (on an errand) while he was going to Banu Mustaliq. I came to him and he was engaged in prayer on the back of his camel. I talked to him and he gestured to me With his hand, and Zuhair gestured with his hand. I then again talked and he again (gestured to me with his hand). Zuhair pointed with his hand towards the ground. I heard him (the Holy Prophet) reciting the Qur'an and making a sign with his head. When he completed the prayer he said: What have you done (with regard to that business) for which I sent you? I could not talk with you but for the fact that I was engaged in prayer. Zuhair told that Abu Zubair was sitting with his face turned towards Qibla (as he transmitted this hadith). Abu Zuhair pointed towards Banu Mustaliq with his hand and the direction to which he pointed with his hand was not towards the Ka'ba.
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ کَثِيرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَنِي فِي حَاجَةٍ فَرَجَعْتُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَی رَاحِلَتِهِ وَوَجْهُهُ عَلَی غَيْرِ الْقِبْلَةِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْکَ إِلَّا أَنِّي کُنْتُ أُصَلِّي-
ابوکامل، جحدری، حماد بن زید، کثیر بن عطاء، حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک کام سے بھیجا جب میں واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک قبلہ کی طرف بھی نہیں تھا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سلام کا جواب نہیں دیا پھر جب نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ نے فرمایا کہ میں نماز میں تھا جس کی وجہ سے میں تمہارے سلام کا جواب نہ دے سکا۔
Jabir reported: We were in the company of the Messenger of Allah (may peace be upon him), and he sent me on an errand, and when I came back (I saw him) saying prayer on his ride and his face was not turned towards Qibla. I greeted him but he did not respond to me. As he completed the prayer, he said: Nothing prevented me from responding to your greeting but the fact that I was praying.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ بِمَعْنَی حَدِيثِ حَمَّادٍ-
محمد بن حاتم، معلی بن منصور، عبدالوارث بن سعید، کثیر بن شنظیر، عطاء، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک کام کے لئے بھیجا باقی حدیث وہی ہے جو گزر چکی ہے۔
This hadith that the Messenger of Allah (may peace be upon him) sent Jabir on an errand has been reported by him through another chain of transmitters.