نمازی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ يُصَلِّي فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلْيَدْرَأْهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ أَبَی فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ-
یحیی بن یحیی، مالک، زید بن اسلم، عبدالرحمن بن ابی سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے سے کسی کو نہ گزرنے دے اور اس کو ہٹائے جہاں تک طاقت ہو اور اگر وہ انکار کرے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Abu Sa'id al-Khudri reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: When any one of you prays he should not let anyone pass in front of him (if there is no sutra), and should try to turn him away as far as possible, but if he refuses to go, he should turn him away forcibly for he is a devil.
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ابْنُ هِلَالٍ يَعْنِي حُمَيْدًا قَالَ بَيْنَمَا أَنَا وَصَاحِبٌ لِي نَتَذَاکَرُ حَدِيثًا إِذْ قَالَ أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ أَنَا أُحَدِّثُکَ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ وَرَأَيْتُ مِنْهُ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَبِي سَعِيدٍ يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَی شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ إِذْ جَائَ رَجُلٌ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَرَادَ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ فَنَظَرَ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلَّا بَيْنَ يَدَيْ أَبِي سَعِيدٍ فَعَادَ فَدَفَعَ فِي نَحْرِهِ أَشَدَّ مِنْ الدَّفْعَةِ الْأُولَی فَمَثَلَ قَائِمًا فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ ثُمَّ زَاحَمَ النَّاسَ فَخَرَجَ فَدَخَلَ عَلَی مَرْوَانَ فَشَکَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ قَالَ وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ عَلَی مَرْوَانَ فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ مَا لَکَ وَلِابْنِ أَخِيکَ جَائَ يَشْکُوکَ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ إِلَی شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْ فِي نَحْرِهِ فَإِنْ أَبَی فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ-
شیبان بن فروخ، سلیمان بن مغیرہ، ابن ہلال، حمید، حضرت ابوصالح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا اور ان کو دیکھا کہ جب میں حضرت ابوسعید کے ساتھ نماز جمعہ ایک سترہ کی آڑ میں ادا کر رہا تھا تو ایک نوجوان ابومعیط میں سے آیا اور اس نے ان کے سامنے سے گزرنے کا ارادہ کیا تو ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے سینہ پر مارا اس نے ادھر ادھر دیکھا لیکن نکلنے کا کوئی راستہ سوائے ان کے آگے سے گزرنے کے نہ پایا تو وہ پھر گزرنے لگا تو انہوں نے پہلے سے زیادہ سختی کے ساتھ اس کے سینہ پر مارا بالآخر وہ رک کر کھڑا ہوگیا مگر ابوسعید کی طرف سے اس کو رنج پہنچا پھر لوگوں نے مزاحمت کی تو وہ نکل کر چلا گیا اور جا کر مروان کو شکایت کی جو اس کو پریشانی لاحق ہوئی حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ مروان کے پاس پہنچے تو ان سے مروان نے کہا تمہارے بھیجتے کو تم سے کیا شکایت ہے کہ آکر آپ کی شکایت کرتا ہے تو ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا جب تم میں سے کوئی نماز ادا کرے تو لوگوں سے سترہ قائم کرلے پھر اگر کوئی اس کے سامنے سے گزرنے کا ارادہ کرے تو اس کے سینے میں مار کر اس کو دفع کرے پس اگر وہ انکار کرے تو اس سے جھگڑا کرے کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Abu Salih al-Samman reported: I narrate to you what I heard and saw from Abu Sa'id al-Khudri: One day I was with Abu Sa'id and he was saying prayer on Friday turning to a thing which concealed him from the people when a young man from Banu Mu'ait came there and he tried to pass in front of him; he turned him back by striking his chest. He looked about but finding no other way to pass except in front of Abu Sa'id, made a second attempt. He (Abu Sa'id) turned him away by striking his chest more vigorously than the first stroke. He stood up and had a scuffle with Abu Sa'id. Then the people gathered there. He came out and went to Marwan and complained to him what had happened to him. Abu Sa'id too came to Marwan. Marwin said to him: What has happened to you and the son of your brother that he came to complain against you? Abu Sa'id said: I heard from the Messenger of Allah (may peace be upon him) saying: When any one of you prays facing something which conceals him from people and anyone tries to pass in front of him, he should be turned away, but if he refuses, he should be forcibly restrained from it, for he is a devil.
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ ابْنِ أَبِي فُدَيْکٍ عَنْ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ صَدَقَةَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ يُصَلِّي فَلَا يَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَإِنْ أَبَی فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّ مَعَهُ الْقَرِينَ-
ہ اور ن بن عبداللہ بن محمد بن رافع، محمد بن اسماعیل بن ابی فدیک، ضحاک ابن عثمان، صدقہ بن یسار، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے سے کسی کو نہ گزرنے دے اگر وہ انکار کرے تو اس سے لڑے کیونکہ اس کے ساتھ شیطان ہے۔
'Abdullah b. 'Umar reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: When any one of you prays, he should not allow anyone to pass before him, and if he refuses, he should be then forcibly resisted, for there is a devil with him.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِمِثْلِهِ-
اسحاق بن ابراہیم، ابوبکر حنفی، ضحاک بن عثمان، صدقہ بن یسار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی روایت دوسری سند کے ساتھ ذکر بھی منقول ہے۔
This hadith has been narrated by Ibn Umar by another chain of transmitters.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَرْسَلَهُ إِلَی أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ مَاذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي قَالَ أَبُو جُهَيْمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَکَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ أَبُو النَّضْرِ لَا أَدْرِي قَالَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً-
یحیی بن یحیی، مالک، ابی نضر، حضرت بسر بن سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ زید بن خالد الجہنی نے ان کو ابی جہیم کی طرف اس لئے بھیجا کہ اس سے پوچھیں جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کے لئے سنا ہے ابوجہیم نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر گزرنے والا معلوم کرے کہ نماز کے سامنے سے گزرنے میں اس پر کیا گناہ ہے تو اس کے لئے چالیس تک کھڑا رہنا بہتر ہے اس کے آگے سے گزرنے کی نسبت ابوالنضر کہتے ہیں میں نہیں جانتا کہ بسر نے چالیس دن یا چالیس مہینے یا چالیس سال کہا۔
Busr b Sa'id reported that Zaid b Khalid al-Juhani sent him to Abu Juhaim in order to ask him what he had heard from the Messenger of Allah (may peace be upon him) with regard to the passer in front of the worshipper. Abu Juhaim reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: If anyone who passes in front of a man who is praying knew the responsibility he incurs, he would stand still forty (years) rather than to pass in front of him Abu Nadr said: I do not know whether he said forty days or months or years.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَرْسَلَ إِلَی أَبِي جُهَيْمٍ الْأَنْصَارِيِّ مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَذَکَرَ بِمَعْنَی حَدِيثِ مَالِکٍ-
عبداللہ بن ہاشم بن حیان عبدی، وکیع، سفیان، سالم، ابونضر، بسر بن سعید، زید بن خالد جہنی، ابوجہیم انصاری، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
This hadith has been narrated from Abu Juhaim Ansari by another chain of transmitters.