نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کے بیان میں

و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا بِمَائٍ فَأُتِيَ بِقَدَحٍ رَحْرَاحٍ فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَتَوَضَّئُونَ فَحَزَرْتُ مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَی الثَّمَانِينَ قَالَ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَی الْمَائِ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ-
ابوربیع سلیمان بن داؤد عتکی حماد بن زید ثابت انس، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مانگا تو ایک کشادہ پیالہ لایا گیا لوگ اس میں سے وضو کرنے لگے میں نے اندازہ لگایا کہ ساٹھ سے اسی تک لوگوں نے وضو کیا ہوگا اور میں پانی کو دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے پھوٹ رہا ہے۔
Anas reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) called for water and he was given a vessel and the people began to perform ablution in that and I counted (the persons) and they were between fifty and eighty and I saw water which was spouting from his fingers.
و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَانَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوئَ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوئٍ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِکَ الْإِنَائِ يَدَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ قَالَ فَرَأَيْتُ الْمَائَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ فَتَوَضَّأَ النَّاسُ حَتَّی تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ-
اسحاق بن موسیٰ انصاری معن مالک ابوطاہر ابن وہب، مالک بن انس، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو اس حال میں دیکھا کہ عصر کی نماز کا وقت ہوگیا تھا اور لوگوں نے وضو کرنے کے لئے پانی تلاش کیا لیکن پانی نہیں ملا پھر تھوڑا سا پانی رسول اللہ کے وضو کے لئے لایا گیا تو رسول اللہ نے اس برتن میں اپنا ہاتھ مبارک رکھ دیا اور صحابہ کرام کو اس پانی سے وضو کرنے کا حکم فرمایا حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے بہہ رہا ہے پھر صحابہ کرام نے وضو کیا یہاں تک کہ ان میں سے جو سب سے آخر میں تھا اس نے بھی وضو کیا۔
Anas b. Malik reported: I saw Allah's Messenger (may peace be upon him) during the time of the afternoon prayer and the people asking for water for performing ablution which they did not find. A small quantity of water was brought to Allah's Messenger (may peace be upon him) and he placed his hand in that vessel and commanded people to perform ablution. I saw water spouting from his fingers and the people performing ablution until the last amongst them performed it.
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ بِالزَّوْرَائِ قَالَ وَالزَّوْرَائُ بِالْمَدِينَةِ عِنْدَ السُّوقِ وَالْمَسْجِدِ فِيمَا ثَمَّهْ دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَوَضَعَ کَفَّهُ فِيهِ فَجَعَلَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ فَتَوَضَّأَ جَمِيعُ أَصْحَابِهِ قَالَ قُلْتُ کَمْ کَانُوا يَا أَبَا حَمْزَةَ قَالَ کَانُوا زُهَائَ الثَّلَاثِ مِائَةِ-
ابوغسان مسمعی معاذ ابن ہشام ابوقتادہ، انس بن مالک، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام زوراء کے مقام میں تھے راوی کہتے ہیں کہ زوارء مدینہ منورہ کے بازار میں مسجد کے قریب ایک مقام ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا پیالہ منگوایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلی مبارک اس پانی والے پیالہ میں رکھ دی تو آپکی انگلیوں سے پانی پھوٹنے لگا پھر آپ کے تمام صحابہ نے اس سے وضو کیا حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ صحابہ کرام کتنی تعداد میں تھے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا صحابہ کرام اس وقت تقریبا تین سو کی تعداد میں تھے۔
Anas b. Malik reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) and his Companions were at a place known as az-Zaura' (az-Zaura' is a place in the bazar of Medina near the mosque) that he called for a vessel containing water. He put his hand in that. And there began to spout (water) between his fingers and all the Companions performed ablution. Qatada, one of the narrators in the chain of narrators, said: Abu Hamza (the kunya of Hadrat Anas b. Malik), how many people were they? He said: They were about three hundred.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ بِالزَّوْرَائِ فَأُتِيَ بِإِنَائِ مَائٍ لَا يَغْمُرُ أَصَابِعَهُ أَوْ قَدْرَ مَا يُوَارِي أَصَابِعَهُ ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ هِشَامٍ-
محمد بن مثنی محمد بن جعفر، سعید قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زوراء کے مقام میں تھے کہ آپکی خدمت میں ایک برتن لایا گیا کہ جس میں صرف اتنا پانی تھا کہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں ڈوبتی نہیں تھیں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں اس میں چھپتی نہیں تھیں پھر ہشام کی روایت کی طرح ذکر کی۔
Anas reported Allah's Apostle (may peace be upon him) was at az-Zaura' and a vessel containing water was brought to him in which his finger could not be completely dipped or completely covered; the rest of the hadith is the same.
و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطْعِمُهُ فَأَطْعَمَهُ شَطْرَ وَسْقِ شَعِيرٍ فَمَا زَالَ الرَّجُلُ يَأْکُلُ مِنْهُ وَامْرَأَتُهُ وَضَيْفُهُمَا حَتَّی کَالَهُ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ لَمْ تَکِلْهُ لَأَکَلْتُمْ مِنْهُ وَلَقَامَ لَکُمْ-
سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابی زبیر جابر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کھانے کے لئے کچھ مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آدھا وسق جو دے دیے پھر وہ آدمی اور اس کی بیوی اور ان کے مہمان ہمیشہ اس سے کھاتے رہے یہاں تک کہ اس نے اس کا وزن کرلیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ نے فرمایا کاش کہ تو اس کا وزن نہ کرتا تو ہمیشہ تم اسی میں سے کھاتے رہتے اور وہ تمہارے لئے قائم رہتا ۔
Jabir reported that a person came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and asked for food. And he gave him half a wasq of barley, and the person and his wife and their guests kept on making use of it (as a food) until he weighed it (in order to find out the actual quantity, and it was no more). He came to Allah's Apostle (may peace be upon him) (and informed him about it). He said: Had you not weighed it, you would be eating out of it and it would have remained intact for you.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوکَ فَکَانَ يَجْمَعُ الصَّلَاةَ فَصَلَّی الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمًا أَخَّرَ الصَّلَاةَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ دَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ ذَلِکَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا ثُمَّ قَالَ إِنَّکُمْ سَتَأْتُونَ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ عَيْنَ تَبُوکَ وَإِنَّکُمْ لَنْ تَأْتُوهَا حَتَّی يُضْحِيَ النَّهَارُ فَمَنْ جَائَهَا مِنْکُمْ فَلَا يَمَسَّ مِنْ مَائِهَا شَيْئًا حَتَّی آتِيَ فَجِئْنَاهَا وَقَدْ سَبَقَنَا إِلَيْهَا رَجُلَانِ وَالْعَيْنُ مِثْلُ الشِّرَاکِ تَبِضُّ بِشَيْئٍ مِنْ مَائٍ قَالَ فَسَأَلَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَسَسْتُمَا مِنْ مَائِهَا شَيْئًا قَالَا نَعَمْ فَسَبَّهُمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهُمَا مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ قَالَ ثُمَّ غَرَفُوا بِأَيْدِيهِمْ مِنْ الْعَيْنِ قَلِيلًا قَلِيلًا حَتَّی اجْتَمَعَ فِي شَيْئٍ قَالَ وَغَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ ثُمَّ أَعَادَهُ فِيهَا فَجَرَتْ الْعَيْنُ بِمَائٍ مُنْهَمِرٍ أَوْ قَالَ غَزِيرٍ شَکَّ أَبُو عَلِيٍّ أَيُّهُمَا قَالَ حَتَّی اسْتَقَی النَّاسُ ثُمَّ قَالَ يُوشِکُ يَا مُعَاذُ إِنْ طَالَتْ بِکَ حَيَاةٌ أَنْ تَرَی مَا هَاهُنَا قَدْ مُلِئَ جِنَانًا-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابوعلی حنفی مالک ابن انس، ابوزبیر، مکی ابوطفیل عامر بن واثلہ معاذ بن جبل حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ تبوک والے سال ہم رسول اللہ کے ساتھ نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازوں کو جمع فرماتے تھے ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی پڑھتے تھے اور مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز میں دیر فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور ظہر و عصر کی نمازیں اکٹھی پڑھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لے گئے پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور مغرب اور عشا کی نمازیں اکٹھی پڑھیں پھر آپ نے فرمایا اگر اللہ نے چاہا تو کل تم دن چڑھے تک چشمہ پر پہنچ جاؤ گے اور تم میں کوئی اس چشمے کے پانی کو ہرگز ہاتھ نہ لگائے جب تک کہ میں نہ آجاؤں راوی کہتے ہیں کہ ہم سے پہلے دو آدمی اس چشمے کی طرف پہنچ گئے اور چشمے میں پانی جوتی کے تسمے کے برابر ہوگا اور وہ پانی بھی آہستہ آہستہ بہہ رہا تھا راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے ان دونوں آدمیوں سے پوچھا کہ کیا تم نے اس چشمے کے پانی کو ہاتھ لگایا ہے انہوں نے کہا جی ہاں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اللہ نے چاہا ان کو برا کہا راوی کہتے ہیں کہ پھر لوگوں نے اپنے ہاتھوں کے ساتھ چشمہ کا تھوڑا تھوڑا پانی ایک برتن میں جمع کیا راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے اپنے ہاتھ مبارک اور اپنے چہرہ اقدس کو دھویا پھر وہ پانی اس چشمہ میں ڈال دیا پھر اس چشمہ سے جوش مارتے ہوئے پانی بہنے لگا یہاں تک کہ لوگوں نے بھی پانی پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ اگر تیری زندگی لمبی ہوئی تو تو دیکھے گا کہ اس چشمے کا پانی باغوں کو سیراب کر دے گا۔
Mu'adh b. Jabal reported that he went along with Allah's Apostle (may peace be upon him) in the expedition of Tabuk and he (the Holy Prophet) combined the prayers. He offered the noon and afternoon prayers together and the sunset and night prayers together and on the other day he deferred the prayers; he then came out and offered the noon and afternoon prayers together. He then went in and (later on) came out and then after that offered the sunset and night prayers together and then said: God willing, you would reach by tomorrow the fountain of Tabuk and you should not come to that until it is dawn, and he who amongst you happens to go there should not touch its water until I come. We came to that and two persons (amongst) us reached that fountain ahead of us. It was a thin flow of water like the shoelace. Allah's Messenger (may peace be upon him) asked them whether they had touched the water. They said: Yes. Allah's Apostle (may peace be upon him) scolded them, and he said to them what he had to say by the will of God. The people then took water of the fountain in their palms until it became somewhat significant and Allah's Messenger (may peace be upon him) washed his hands and his face too in it, and then, took it again in that (fountain) and there gushed forth abundant water from that fountain, until all the people drank to their fill. He then said: Mu'adh, it is hoped that if you live long you would see its water irrigating well the gardens.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوکَ فَأَتَيْنَا وَادِيَ الْقُرَی عَلَی حَدِيقَةٍ لِامْرَأَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْرُصُوهَا فَخَرَصْنَاهَا وَخَرَصَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ وَقَالَ أَحْصِيهَا حَتَّی نَرْجِعَ إِلَيْکِ إِنْ شَائَ اللَّهُ وَانْطَلَقْنَا حَتَّی قَدِمْنَا تَبُوکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَهُبُّ عَلَيْکُمْ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلَا يَقُمْ فِيهَا أَحَدٌ مِنْکُمْ فَمَنْ کَانَ لَهُ بَعِيرٌ فَلْيَشُدَّ عِقَالَهُ فَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَقَامَ رَجُلٌ فَحَمَلَتْهُ الرِّيحُ حَتَّی أَلْقَتْهُ بِجَبَلَيْ طَيِّئٍ وَجَائَ رَسُولُ ابْنِ الْعَلْمَائِ صَاحِبِ أَيْلَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِکِتَابٍ وَأَهْدَی لَهُ بَغْلَةً بَيْضَائَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْدَی لَهُ بُرْدًا ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتَّی قَدِمْنَا وَادِيَ الْقُرَی فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْأَةَ عَنْ حَدِيقَتِهَا کَمْ بَلَغَ ثَمَرُهَا فَقَالَتْ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي مُسْرِعٌ فَمَنْ شَائَ مِنْکُمْ فَلْيُسْرِعْ مَعِيَ وَمَنْ شَائَ فَلْيَمْکُثْ فَخَرَجْنَا حَتَّی أَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِينَةِ فَقَالَ هَذِهِ طَابَةُ وَهَذَا أُحُدٌ وَهُوَ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ خَيْرَ دُورِ الْأَنْصَارِ دَارُ بَنِي النَّجَّارِ ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ دَارُ بَنِي عَبْدِ الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ثُمَّ دَارُ بَنِي سَاعِدَةَ وَفِي کُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ فَلَحِقَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ أَلَمْ تَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ دُورَ الْأَنْصَارِ فَجَعَلَنَا آخِرًا فَأَدْرَکَ سَعْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَيَّرْتَ دُورَ الْأَنْصَارِ فَجَعَلْتَنَا آخِرًا فَقَالَ أَوَ لَيْسَ بِحَسْبِکُمْ أَنْ تَکُونُوا مِنْ الْخِيَارِ-
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب سلیمان بن بلال عمرو بن یحیی عباس بن سہل بن سعد ساعدی حضرت ابوحمید سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو ہم وادی قری میں ایک عورت کے باغ پر آئے تو رسول اللہ نے فرمایا اس باغ کے پھلوں کا اندازہ تو لگاؤ تو ہم نے اندازہ لگا یا اور رسول اللہ کے اندزے کے مطابق دس وسق معلوم ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اللہ نے چاہا تو ہمارا تیری طرف واپس آنے تک اس تعداد کو یاد رکھنا اور پھر ہم چلے یہاں تک کہ تبوک میں آگئے تو رسول اللہ نے فرمایا آج رات بہت تیز آندھی چلے گی اور تم میں سے کوئی آدمی بھی اس میں کھڑا نہ ہو جس آدمی کے پاس اونٹ ہیں وہ انہیں مضبوطی سے باندھ دے ایسے ہی ہوا بہت تیز آندھی چلی ایک آدمی کھڑا ہوا تو ہوا اسے لے کر اڑ گئی یہاں تک کہ طی کے دونوں پہاڑوں کے درمیان اسے ڈال دیا پھر اس کے بعد علماء کے بیٹے کا ایک قاصد جو کہ ایلہ کا حکمران تھا وہ ایک کتاب اور ایک سفید گدھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بطور ہدیہ لے کر آیا رسول اللہ نے بھی اس کی طرف جواب لکھا اور ایک چادر بطور ہدیہ اس کی طرف بھیجی پھر ہم واپس ہوئے یہاں تک کہ ہم وادی قری میں آگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے اس پھل کے باغ کے بارے میں پوچھا کہ اس باغ میں کتنا پھل نکلا اس عورت نے عرض کیا دس وسق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جلدی جانے والا ہوں اور تم میں سے جو کوئی جلدی جانا چاہے تو وہ میرے ساتھ چلے اور جو چاہے تو ٹھہر جائے پھر ہم نکلے یہاں تک کہ ہمیں مدینہ منورہ نظر آنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ طابہ ہے اور یہ احد ہے اور یہ وہ احد پہاڑ ہے کہ جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار کے سب گھروں سے بہتر بنی نجار کے گھر ہیں پھر قبیلہ عبدالا شہل کے گھر اور انصار کے سب گھروں میں خیر ہے پھر حضرت سعد بن عبادہ ہم سے ملے تو حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا کیا تو نے خیال نہیں کیا کہ رسول اللہ نے انصار کے گھروں کی بھلائی بیان کی ہے اور ہمیں سب سے آخر میں کر دیا ہے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے گھروں کی بھلائی بیان کی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سب سے آخر میں کر دیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تم پسندیدہ لوگوں میں سے ہو جاؤ۔
Abu Humaid as-Sa'idi reported: We went out with Allah's Messenger (may peace be upon him) on the expedition to Tabuk and we came to a wadi where there was a garden belonging to a woman. Allah's Apostle (may peace be upon him) said. Make an assessment (of the price of its fruit). And Allah's Messenger (may peace be upon him) also made an assessment and it was ten wasqs. He asked that lady (to calculate the amount) until they would, God willing, come back to her. So we proceeded on until we came to Tabuk and Allah's Messenger (may peace be upon him) said: The violent storm will overtake you during the night, so none amongst you should stand up and he who has a camel with him should hobble it firmly. A violent storm blew and a person who had stood up was carried away by the storm and thrown between the mountains of Tayy. Then the messenger of the son of al 'Alma', the ruler of Aila, came to Allah's Messenger (may peace be upon him) with a letter and a gift of a white mule. Allah's Messenger (may peace be upon him) wrote him (the reply) and presented him a cloak. We came back until we halted in the Wadi al-Qura. Allah's Messenger (may peace be upon him) asked that lady about her garden and the price of the fruits in that. She said: Ten wasqs. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: I am going to depart, and he who amongst you wishes may depart with me but he who wants to stay may stay. We resumed the journey until we came to the outskirts of Medina. (It was at this time) that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: This is Taba, this is Uhud, that is a mountain which loves us and we love it, and then said: The best amongst the houses of the Ansar is the house of Bani Najjar. Then the house of Bani Abd al-Ashhal, then the house of Bani Abd al-Harith b. Khazraj, then the house of Bani Sa'ida, and there is goodness in all the houses of the Ansar. Said b. Ubada came to us and Abu Usaid said to him: Did you not see that Allah's Messenger (may peace be upon him) has declared the houses of the Ansar good and he has kept us at the end. Said met Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, you have declared the house of the Ansar as good and have kept us at the end, whereupon he said: Is it not enough for you that you have been counted amongst the good.
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَی قَوْلِهِ وَفِي کُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ وَلَمْ يَذْکُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ قِصَّةِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ فَکَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَحْرِهِمْ وَلَمْ يَذْکُرْ فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ فَکَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان اسحاق بن ابراہیم، مغیرہ بن سلمہ مخزومی وہیب حضرت عمر بن یحیی نے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان تک ہے کہ انصار کے سب گھروں میں بھلائی ہے اور اس کے بعد حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبادہ والے واقعہ کا ذکر نہیں کیا اور وہیب کی حدیث میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایلہ والوں کے لئے ان کا ملک لکھ دیا اور وہب کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف لکھا۔
This hadith has been narrated on the authority of 'Amr b. Yahya with the same chain of transmitters up to the words: There is good in all the houses of the Ansar, and there is no mention of the subsequent event pertaining to Sa'd b. 'Ubada.