نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ کِلَاهُمَا عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ ابْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ الْقُرَشِيُّ التَّيْمِيُّ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْکِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَلَا آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ إِلَّا أَنْ يُحِبَّ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْکِحَ ابْنَتَهُمْ فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا-
احمد بن عبداللہ بن یونس قتیبہ بن سعید، لیث، بن سعد ابن یونس لیث، عبداللہ بن عیبد اللہ بن ابی ملیکہ قرشی تیمی مسور بن مخرمہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ ہشام بن مغیرہ نے مجھ سے اپنی بیٹی کے نکاح حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب کی اجازت مانگی تو میں ان کو اجازت نہیں دوں گا پھر میں ان کو اجازت نہیں دوں گا مگر یہ کہ ابوطالب کے بیٹے علی میری بیٹی کو طلاق دینا پسند کریں اور ان کی بیٹی سے نکاح کریں کیونکہ میری بیٹی میرا ایک ٹکڑا ہے مجھے شک میں ڈالتا ہے جو کہ اسے شک میں ڈالتا ہے تکلیف دیتی ہے مجھے وہ چیز کہ جو اسے تکلیف دیتی ہے۔
Miswar b. Makhramali reported that he heard Allah's Messenger (may peace be upon him) say, as he sat on the pulpit: The sons of Hisham b. Mughira have asked my permission to marry their daughter with 'Ali b. Abi Talib (that refers to the daughter of Abu Jahl for whom 'All had sent a proposal for marriage). But I would not allow them, I would not allow them, I would not allow them (and the only alternative possible is) that 'Ali should divorce my daughter (and then marry their daughter), for my daughter is part of me. He who disturbs her in fact disturbs me and he who offends her offends me.
حَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْهُذَلِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي يُؤْذِينِي مَا آذَاهَا-
ابومعمر، اسماعیل بن ابراہیم، ہذلی سفیان، عمرو ابن ابی ملیکہ حضرت مسورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا فاطمہ میرا ٹکڑا ہے مجھے تکلیف دیتی ہے وہ چیز کہ جو اسے تکلیف دیتی ہے۔
Miswar b. Makhramah reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Fatima is a part of me. He in fact tortures me who tortures her.
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ لَهُ هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا قَالَ فَقُلْتُ لَهُ لَا قَالَ لَهُ هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا حَتَّى تَبْلُغَ نَفْسِي إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي وَإِنِّي أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا قَالَ ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ قَالَ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَأَوْفَى لِي وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا-
احمد بن حنبل، یعقوب بن ابراہیم، ابی ولید بن کثیر، محمد بن عمرو بن حلحلہ دولی، ابن شہاب، علی بن حسین بیان کرتے ہیں کہ وہ جس وقت حضرت حسین کی شہادت کے بعد مدینہ منورہ میں یزید بن معاویہ کے پاس آئے تو ان سے حضرت مسور بن مخرمہ نے ملاقات کی اور اس سے کہنے لگے اگر آپ کو مجھ سے کوئی ضرورت ہو تو آپ مجھے حکم کریں انہوں نے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ نہیں، حضرت مسور بن مخرمہ نے اس سے کہا کہ کیا آپ مجھے رسول اللہ کی تلوار عنایت کر دیں گے کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں لوگ زبردست آپ سے چھین نہ لیں اللہ کی قسم اگر آپ وہ تلوار مجھے عنایت کر دیں گے تو جب تک میری جان میں جان ہے اس تلوار کو مجھ سے کوئی نہیں لے سکے گا۔ حضرت علی بن ابی طالب نے حضرت فاطمہ کے ہوتے ہوئے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام بھیجا تو میں نے رسول اللہ سے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا اور میں ان دنوں جوان ہو چکا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فاطمہ (میرے جسم) کا ایک ٹکڑا ہے اور مجھ ڈر ہے کہ کہیں ان کے دین میں کوئی فتنہ نہ ڈال دیا جائے راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک داماد جو کہ عبد الشمس کی اولاد میں سے تھا اس سے ذکر فرمایا اور ان کی دامادی کی خوب تعریف بیان کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہوں نے مجھ سے جو بات بیان کی سچی بیان کی اور انہوں نے مجھ سے جو وعدہ کیا تو اسے پورا کیا اور میں کسی حلال چیز کو حرام نہیں کرتا اور نہ ہی کسی حرام کو حلال کرتا ہوں لیکن اللہ کی قسم اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک ہی جگہ کبھی بھی اکٹھی نہیں ہو سکتیں۔
(Imam Zain-ul-'Abidin) 'Ali b. Husain reported that when they came to Medina from Yazid b. Mu'awiya after the martyrdom of Husain b. 'Ali (Allah be pleased with him) Miswar b. Makhramah met him and said to him: Is there any work for me which you ask me to do? I said to him: No. He again said to me: Would you not give me the sword of Allah's Messenger (may peace be upon him) for I fear that the people may snatch it from you? By Allah, if you give that to me, no one would be able to take it away, so long as there is life in me. Verily 'Ali b. Abi Talib sent a proposal of marriage to the daughter of Abu Jahl in spite of (the fact that his wife) Fatima (had been living in his house). Thereupon I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) say while addressing the people on the pulpit. I was adolescing in those days. He said: Fatima is a part of me and I fear that she may be put to trial in regard to religion. He then made a mention of his son-in law who had been from the tribe of 'Abd Shams and praised his behaviour as a son-in-law and said: Whatever he said to me he told the truth and whatever he promised he fulfilled it for me. I am not going to declare forbidden what is lawful and make lawful what is forbidden, but, by Allah, the daaghter of Allah's Messenger and the daughter of the enemy of Allah can never be combined at one place.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَاطِمَةُ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَهُ إِنَّ قَوْمَکَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّکَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِکَ وَهَذَا عَلِيٌّ نَاکِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ قَالَ الْمِسْوَرُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَنْکَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ فَحَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ مُضْغَةٌ مِنِّي وَإِنَّمَا أَکْرَهُ أَنْ يَفْتِنُوهَا وَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا قَالَ فَتَرَکَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، علی بن حسین حضرت مسور بن مخرمہ خبر دیتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب نے ابوجہل کی بیٹی کو نکاح کا پیغام بھیجا حالانکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس رسول اللہ کی بیٹی حضرت فاطمہ تھیں تو جب حضرت فاطمہ نے یہ بات سنی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور عرض کرنے لگیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم کے لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹیوں کے لئے غصے میں نہیں آتے اور علی ہیں جو کہ ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں۔ مسور کہتے ہیں کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا جس وقت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تشہد پڑھا پھر آپ نے فرمایا اما بعد میں نے ابوالعاص بن ربیع سے اپنی بیٹی زینب کا نکاح کر دیا اس نے جو بات مجھ سے بیان کی سچ بیان کی اور حضرت فاطمہ محمد کی بیٹی میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور میں اس بات کو ناپسند سمجھتا ہوں کہ لوگ اس کے دین پر کوئی آفت لائیں اللہ کی قسم اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کی دشمن کی بیٹی کبھی ایک آدمی کے پاس اکٹھی نہ ہوں گی راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تو نکاح کا پیغام چھوڑ دیا۔
'Ali b. Husain reported that Miswar b. Makhramah informed him that 'Ali b. Abi Talib sent the proposal of marriage to the daughter of Abu Jahl as he had Fatima, the daughter of Allah's Messenger (may peace be upon him), (as his wife). When Fatima heard about it, she came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said: The people say that you never feel angry on account of your daughters and now 'Ali is going to marry the daughter of Abu Jahl. Makhramah said: Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) rose up and I heard him reciting Tashahhud and say: Now to the point. I gave a daughter of mine (Zainab) to Abu'l-'As b. Rabi, and he spoke to me and spoke the truth. Verily Fatima, the daughter of Muhammad, is a part of me and I do not approve that she may be put to any trial and by Allah, the daughter of Allah's Messenger cannot be combined with the daughter of God's enemy (as the co-wives) of one person. Thereupon 'Ali gave up (the idea of his intended) marriage.
و حَدَّثَنِيهِ أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ يُحَدِّثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
ابومعن رقاشی وہب ابن جریر، نعمان ابن راشد، حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فَسَارَّهَا فَبَکَتْ ثُمَّ سَارَّهَا فَضَحِکَتْ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِفَاطِمَةَ مَا هَذَا الَّذِي سَارَّکِ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَکَيْتِ ثُمَّ سَارَّکِ فَضَحِکْتِ قَالَتْ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي بِمَوْتِهِ فَبَکَيْتُ ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ مَنْ يَتْبَعُهُ مِنْ أَهْلِهِ فَضَحِکْتُ-
منصور بن ابی مزاحم ابراہیم، ابن سعد عروہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ کو بلایا اور ان کے کان میں ان سے کوئی بات فرمائی تو وہ رو پڑیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کان میں ان سے کوئی بات فرمائی تو وہ ہنس پڑیں سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت فاطمہ سے پوچھا کہ تمہارے کان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا جس کی وجہ سے تم رو پڑیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ فرمایا تو تم ہنس پڑیں حضرت فاطمہ نے فرمایا کہ پہلے آپ نے میرے کان میں خبر دی کہ میری موت قریب ہے تو میں رو پڑی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان میں مجھے خبر دی کہ تو سب سے پہلے میرے گھر والوں میں سے میرا ساتھ دے گی تو پھر میں ہنس پڑی۔
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) called his daughter Fatima (during his last illness). He said. to her something secretly and she wept. He again said to her something secretly and she laughed. 'A'isha further reported that she said to Fatima: What is that which Allah's Messenger (may peace be upon him) said to you secretly and you wept and then said to you something secretly and you laughed? Thereupon she said: He informed me secretly of his death and so I wept. He then again informed me secretly that I would be the first amongst the members of his family to follow him and so I laughed.
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهُ لَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ وَاحِدَةً فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي مَا تُخْطِئُ مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَلَمَّا رَآهَا رَحَّبَ بِهَا فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ سَارَّهَا فَبَکَتْ بُکَائً شَدِيدًا فَلَمَّا رَأَی جَزَعَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ فَضَحِکَتْ فَقُلْتُ لَهَا خَصَّکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ نِسَائِهِ بِالسِّرَارِ ثُمَّ أَنْتِ تَبْکِينَ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهَا مَا قَالَ لَکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ مَا کُنْتُ أُفْشِي عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِرَّهُ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ عَزَمْتُ عَلَيْکِ بِمَا لِي عَلَيْکِ مِنْ الْحَقِّ لَمَا حَدَّثْتِنِي مَا قَالَ لَکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أَمَّا الْآنَ فَنَعَمْ أَمَّا حِينَ سَارَّنِي فِي الْمَرَّةِ الْأُولَی فَأَخْبَرَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ کَانَ يُعَارِضُهُ الْقُرْآنَ فِي کُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ وَإِنَّهُ عَارَضَهُ الْآنَ مَرَّتَيْنِ وَإِنِّي لَا أُرَی الْأَجَلَ إِلَّا قَدْ اقْتَرَبَ فَاتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي فَإِنَّهُ نِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ قَالَتْ فَبَکَيْتُ بُکَائِي الَّذِي رَأَيْتِ فَلَمَّا رَأَی جَزَعِي سَارَّنِي الثَّانِيَةَ فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ أَمَا تَرْضَيْ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ سَيِّدَةَ نِسَائِ هَذِهِ الْأُمَّةِ قَالَتْ فَضَحِکْتُ ضَحِکِي الَّذِي رَأَيْتِ-
ابوکامل جحدری فضیل بن حسین ابوعوانہ، فراس عامر مسروق، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری ازواج مطہرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھیں ان میں سے کوئی بھی زوجہ مطہرہ غیر حاضر نہیں تھی تو اسی دوران حضرت فاطمہ تشریف لائیں اور حضرت فاطمہ کا چلنے کا انداز رسول اللہ کے چلنے کی طرح تھا تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو دیکھا تو آپ نے ان کو خوش آمدید اے میری بیٹی فرمایا پھر آپ نے حضرت فاطمہ کو اپنی دائیں یا اپنی بائیں طرف بٹھا لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کے کان میں خاموشی سے کوئی بات فرمائی تو وہ بہت سخت رونے لگی تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ سے کہا رسول اللہ نے اپنی ازواج مطہرات سے ہٹ کر تجھ سے کیا خاص باتیں کی ہیں پھر تم رو پڑیں پھر جب رسول اللہ کھڑے ہوئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ نے تم سے کیا فرمایا ہے حضرت فاطمہ کہنے لگیں کہ میں رسول اللہ کا راز فاش نہیں کروں گی سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر رسول اللہ وفات پا گئے تو میں نے حضرت فاطمہ کو اس حق کی قسم دی جو میرا ان پر تھا کہ مجھ سے وہ بات بیان کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمائی حضرت فاطمہ کہنے لگی کہ اب میں بیان کروں گی وہ یہ کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان میں پہلی مرتبہ بات بیان فرمائی کہ حضرت جبریئل ہر سال میرے ساتھ ایک یا دو مرتبہ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے اور اس مرتبہ حضرت جبریئل نے دو مرتبہ دور کیا ہے جس کی وجہ سے میرا خیال ہے کہ موت کا وقت قریب ہو گیا ہے پس تو اللہ سے ڈرتی رہ اور صبر کر کیونکہ میں تیرے لئے بہترین پیش خیمہ ہوں میں رو پڑی جس طرح کہ تو نے مجھے روتے ہوئے دیکھا ہے تو پھر آپ نے دوبارہ میرے کان میں جو بات فرمائی اے فاطمہ کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہو جاتی کہ تم مومنوں کی عورتوں کی سردار ہو یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو حضرت فاطمہ فرماتی ہیں کہ میں ہنس پڑی جس طرح کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہنستے ہوئے دیکھا تھا۔
'A'isha reported: We, the wives of Allah's Apostle (may peace be upon him), were with him (during his last illness) and none was absent therefrom that Fatima, who walked after the style of Allah's Messenger (may peace be upon him), came there, and when he saw her he welcomed her saying: You are welcome, my daughter. He their made her sit on his right side or on his left side. Then he said something secretly to her and she wept bitterly and when he found her (plunged) in grief he said to her something secretly for the second time and she laughed. I ('A'isha) said to her: Allah's Messenger has singled you amongst the women (of the family) for talking (to you something secretly) and you wept. When Allah's Messenger (may peace be upon him) recovered from illness, I said to her. What did Allah's Messenger (may peace be upon him) say to you? Thereupon she said: I am not going to disclose the secret of Allah's Messenger (may peace be upon him). When Allah's Messenger (may peace be upon him) died, I said to her: I adjure you by the right that I have upon you that you should narrate to me what Allah's Messenger (may peace be upon him) said to you. She said: Yes, now I can do that (so listen to it). When he talked to me secretly for the first time he informed me that Gabirel was in the habit of reciting the Qur'an along with him once or twice every year, but this year it had been twice and so he perceived his death quite near, so fear Allah and be patient (and he told me) that he would be a befitting forerunner for me and so I wept as you saw me. And when he saw me in grief he talked to me secretly for the second time and said: Fatima, are you not pleased that you should be at the head of the believing women or the head of this Umma? I laughed and it was that laughter which you saw.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ زَکَرِيَّائَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اجْتَمَعَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةً فَجَائَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي کَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي فَأَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَکَتْ فَاطِمَةُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِکَتْ أَيْضًا فَقُلْتُ لَهَا مَا يُبْکِيکِ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَکَتْ أَخَصَّکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثِهِ دُونَنَا ثُمَّ تَبْکِينَ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا فَقَالَتْ إِنَّهُ کَانَ حَدَّثَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ کَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ کُلَّ عَامٍ مَرَّةً وَإِنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ فِي الْعَامِ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي وَإِنَّکِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ فَبَکَيْتُ لِذَلِکَ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي فَقَالَ أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ سَيِّدَةَ نِسَائِ هَذِهِ الْأُمَّةِ فَضَحِکْتُ لِذَلِکَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابی زکریا، فراس عامر مسروق، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام عورتیں اکٹھی ہوئی ان میں سے کوئی زوجہ مطہرہ بھی غائب نہیں تھی تو اسی دوران حضرت فاطمہ آئیں ان کے چلنے کا انداز رسول اللہ کے چلنے کے انداز جیسا تھا آپ نے فرمایا اے میری بیٹی خوش آمدید حضرت فاطمہ کو اپنے دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھا لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کے کان میں کوئی بات فرمائی تو حضرت فاطمہ رو پڑیں پھر آپ نے اس طرح حضرت فاطمہ کے کان میں کوئی بات فرمائی تو پھر وہ ہنس پڑیں میں نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ کس وجہ سے روئیں تو حضرت فاطمہ فرمانے لگیں کہ میں رسول اللہ کا زار فاش نہیں کروں گی میں نے کہا میں نے آج کی طرح کی کبھی ایسی خوشی نہیں دیکھی کہ جو رنج والم سے اس قدر قریب ہو پھر میں نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ رسول اللہ نے ہم سے علیحدہ ہو کر تجھ سے خاص بات فرمائی ہے پھر تم رو پڑی ہو اور میں نے حضرت فاطمہ سے اس بات کے بارے میں پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے حضرت فاطمہ فرمانے لگیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کرنے والی ہوں یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی تو میں نے حضرت فاطمہ سے پوچھا تو وہ کہنے لگیں کہ آپ نے مجھ سے بیان فرمایا تھا کہ حضرت جبرائیل ہر سال میرے ساتھ ایک مرتبہ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے اور اس مرتبہ دو مرتبہ دور کیا ہے میرا خیال ہے کہ میری وفات کا وقت قریب ہے اور تو میرے گھر والوں میں سب سے پہلے مجھ سے ملو گی اور میں تیرے لئے بہترین پیش خیمہ ہوں گا اس وجہ سے میں رو پڑی پھر آپ نے میرے کان میں فرمایا کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تو مومن عورتوں کی سردار ہے یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہے تو پھر میں ہنس پڑی۔
'A'isha reported that all the wives of Allah's Apostle (may peace be upon him) had gathered (in her apartment) during the days of his (Prophet's) last illness and no woman was left behind that Fatima, who walked after the style of Allah's Messenger (may peace be upon him), came there. He welcomed her by saying: You are welcome, my daughter, and made her sit on his right side or on his left side, and then talked something secretly to her and Fitima wept. Then he talked something secretly to her and she laughed. I said to her: What makes you weep? She said; I am not going to divulge the secret of Allah's Messenger (may peace be upon him). I ('A'isha) said: I have not seen (anything happening) like today, the happiness being more close to grief (as I see today) when she wept. I said to her: Has Allah's Messenger (may peace be upon him) singled you out for saying something leaving us aside? She then wept and I asked her what he said, and she said: I am not going to divulge the secrets of Allah's Messenger (may peace be upon him). And when he died I again asked her and she said that he (the Holy Prophet) told her: Gabriel used to recite the Qur'an to me once a year and for this year it was twice and so I perceived that my death had drawn near, and that I ('A'isha) would be the first amongst the members of his family who would meet him (in the Hereafter). He shall be my good forerunner and it made me weep. He again talked to me secretly (saying): Arn't you pleased that you should be the sovereign amongst the believing women or the head of women of this Umma? And this made me laugh.