نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے خوابوں کے بیان میں

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِيمَا يَرَی النَّائِمُ کَأَنَّا فِي دَارِ عُقْبَةَ بْنِ رَافِعٍ فَأُتِينَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَابٍ فَأَوَّلْتُ الرِّفْعَةَ لَنَا فِي الدُّنْيَا وَالْعَاقِبَةَ فِي الْآخِرَةِ وَأَنَّ دِينَنَا قَدْ طَابَ-
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب حماد بن سلمہ ثابت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ایک رات وہ دیکھا جو سونے والا دیکھتا ہے گویا کہ ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں اور ہمارے پاس ابن طاب قسم کی تازہ کھجوریں لائیں گئیں تو میں نے اس کی تعبیر یہ سمجھی کہ دنیا میں ہماری عظمت ہوگی اور آخرت میں بچاؤ ہوگا اور ہمارا دین بہت عمدہ ہے۔
Anas b. Malik reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I saw during the night that which a person sees during the sleep as if we are in the house of 'Uqba b. Rafi' that there was brought to us the fresh dates of Ibn Tab. I interpreted it as the sublimity for us in the world and good ending in the Hereafter and that our religion is good.
و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ أَخْبَرَنِي أَبِي حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرَانِي فِي الْمَنَامِ أَتَسَوَّکُ بِسِوَاکٍ فَجَذَبَنِي رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا أَکْبَرُ مِنْ الْآخَرِ فَنَاوَلْتُ السِّوَاکَ الْأَصْغَرَ مِنْهُمَا فَقِيلَ لِي کَبِّرْ فَدَفَعْتُهُ إِلَی الْأَکْبَرِ-
نصر بن علی ابی صخر بن جویریہ نافع ابن عمر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے خواب میں دکھایا گیا کہ میں مسواک کر رہا ہوں دو آدمیوں نے مجھے کھینچا ان میں سے ایک دوسرے سے بڑا تھا میں نے وہ مسواک ان میں سے چھوٹے کو دے دی تو مجھے کہا گیا کہ بڑے کو دو تو میں نے وہ مسواک بڑے کو دے دی۔
Abdullah b. 'Umar reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I saw in a dream that I was using miswak and the two persons contended to get it from me, the one being older than the other one. I gave the miswak to the younger one. It was said to me to give that to the older one and I gave it to the older one.
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ جَدِّهِ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَکَّةَ إِلَی أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ فَذَهَبَ وَهْلِي إِلَی أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرُ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَی فَعَادَ أَحْسَنَ مَا کَانَ فَإِذَا هُوَ مَا جَائَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهُ خَيْرٌ فَإِذَا هُمْ النَّفَرُ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَائَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْخَيْرِ بَعْدُ وَثَوَابُ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ-
ابوعامر عبداللہ بن براد اشعری ابوکریب محمد بن علاء ابواسامہ بریدہ حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی زمین کی طرف جا رہا ہوں جہاں کھجوریں ہیں میرے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ جگہ یمامہ یا ہجر ہے مگر وہ شہر یثرب تھا اور میں نے اپنے اس خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار کو حرکت دی تو وہ اوپر سے ٹوٹ گئی اس کی تعبیر وہ ہوئی جو مومنین کو غزوہ احد کے دن تکلیف پہنچی پھر میں نے تلوار کو دوبارہ حرکت دی تو وہ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط اور سالم تھی اس کی تعبیر اللہ کی طرف سے فتح مکہ کی صورت میں اور مسلمانوں کے اجتماع سے ہوئی اور اسی خواب میں میں نے گائے کو بھی دیکھا اور اللہ بہتر ثواب عطا فرمانے والے ہیں۔ اس کی تعبیر مسلمانوں کا غزوہ احد میں شہید ہونا تھا اور خیر سے مراد وہ بھلائی ہے جو اللہ نے اس کے بعد عطا کی اور سچائی کا ثواب وہ ہے جو ہمارے پاس اللہ نے غزوہ بدر کے بعد عطا کیا۔
Abu Musa reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I saw in sleep that I was about to migrate from Mecca to a land abounding in palm trees and I guessed that it would be Yamama or Hajar, but it was the city of Yathrib (the old name of Medina), and I saw in this dream of mine that I was brandishing a sword and its upper end was broken and this is what fell (in the form of misfortune to the believers on the Day of Ubud). I brandished (the sword) for the second time and it became all right and this is what came to be true when Allah granted us victory and solidarity of the believers. And I saw therein cows also and Allah is the Doer of good. These meant the group from amongst the believers on the Day of Ubud and the goodness which Allah brought after that and the reward of attestation of his Truth which Allah brought to us after the Day of Badr.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْکَذَّابُ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَجَعَلَ يَقُولُ إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الْأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ فَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ کَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَفِي يَدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِطْعَةُ جَرِيدَةٍ حَتَّی وَقَفَ عَلَی مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ قَالَ لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُکَهَا وَلَنْ أَتَعَدَّی أَمْرَ اللَّهِ فِيکَ وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّکَ اللَّهُ وَإِنِّي لَأُرَاکَ الَّذِي أُرِيتُ فِيکَ مَا أُرِيتُ وَهَذَا ثَابِتٌ يُجِيبُکَ عَنِّي ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ أَرَی الَّذِي أُرِيتُ فِيکَ مَا أُرِيتُ فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي الْمَنَامِ أَنْ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا فَأَوَّلْتُهُمَا کَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنْ بَعْدِي فَکَانَ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيَّ صَاحِبَ صَنْعَائَ وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةَ صَاحِبَ الْيَمَامَةِ-
محمد بن سہل تمیمی ابویمان شعیب عبداللہ بن ابی حسین نافع بن جبیر ابن عباس حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں مسیلمہ کذاب مدینہ آیا اور اس نے کہنا شروع کر دیا کہ اگر محمد اپنے بعد حکومت میرے سپرد کر دیں تو میں ان کی اتباع کرتا ہوں اور وہ اپنی قوم کے کافی آدمیوں کے ہمراہ آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس بھی تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک میں ایک لکڑی کا ٹکڑا تھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ کے پاس ان کے ساتھیوں میں جا کر کھڑے ہو گئے اور فرمایا اگر تو مجھ سے لکڑی کا یہ ٹکڑا بھی مانگے تو میں تجھے نہ دوں گا اور میں تیرے بارے میں اللہ کے حکم سے ہرگز تجاوز نہ کروں گا اور اگر تو نے پیٹھ پھیری تو اللہ تجھ کو قتل کرے گا اور میں تیرے بارے میں وہی گمان رکھتا ہوں جو مجھے تیرے بارے میں خواب میں دکھایا گیا ہے اور یہ ثابت ہیں جو تجھے میری طرف سے جواب دیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے واپس تشریف لائے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے بارے میں کہ تیرے بارے میں وہی گمان کرتا ہوں جو مجھے خواب میں دکھایا گیا ہے، پوچھا تو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے سوتے ہوئے دیکھا کہ میرے دونوں ہاتھوں میں سونے کے کنگن ہیں جن سے مجھے فکر پیدا ہوگئی تو خواب میں ہی میری طرف وحی کی گئی کہ ان دونوں پر پھونک مارو میں نے انہیں پھونکا تو وہ اڑ گئے میں نے ان کی تعبیر یہ کی کہ دو جھوٹے میرے بعد نکلیں گے پس ان میں سے ایک عنسی صنعاء کا رہنے والا ہے اور دوسرا مسیلمہ یمامہ والا۔
Ibn Abbas reported that Musailima al-Kadhdhab (the greater liar) (who claimed prophethood after the death of the Holy Prophet) came during the lifetime of Allah's Apostle (may peace be upon him) to Medina and said: If Muhammad assigns his caliphate to me after him I would follow, and there came along with him a large body of persons of his tribe and there came to him Allah's Apostle (may peace be upon him) along with Thabit b. Qais b. Shammas and the Prophet of Allah (may peace be upon him) had a piece of wood in his hand until he came in front of Musailima in the company of his companions and said: If you were to ask even this (wood), I would never give it to you. I am not going to do anything against the will of God in your case, and if you turn away (from what I say) Allah will destroy you. And I find you in the same state which I was shown (in the dream) and here is Thabit and he would answer you on my behalf. He (the Holy Prophet) then went back. Ibn 'Abbas said: I asked the (meanings of the) words of Allah's Apostle (may peace be upon him): "You are the same what I was made to see about you in my dream." and Abu Huraira reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: While I was sleeping I saw in my hands two gold bangles. This had a disturbing effect upon me and I was given a suggestion in the sleep that I should blow over them, so I blew over them and they were no more. And I interpreted these (two bangles) as the two great liars who would appear after me and the one amongst them was 'Anasi the inhabitant of San'a' and the other one Musailima the inhabitant of Yamama.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ خَزَائِنَ الْأَرْضِ فَوَضَعَ فِي يَدَيَّ أُسْوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَکَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَذَهَبَا فَأَوَّلْتُهُمَا الْکَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا صَاحِبَ صَنْعَائَ وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ-
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے اور میرے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن رکھ دیے گئے تو وہ مجھ پر سخت گران گزرے اور انہوں نے مجھے فکر مند کردیا میری طرف وحی کی گئی کہ ان کو پھونک مار و میں نے انہیں پھونک ماری تو وہ دونوں جاتے رہے میں نے ان کی تعبیر یہ سمجھی کہ یہ دونوں کذاب ہوں گے جن کے درمیان میں ہوں ایک تو والئی صنعاء اور دوسرا والئی یمامہ۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: While I was sleeping, the treasures of the earth were presented to me and I was made to wear in my hands two gold bangles. I felt a sort of burden upon me and I was disturbed and it was suggested to me that I should blow over them, so I blew and both of them disappeared. I interpreted them as two great liars who would appear at any time, one is the inhabitant of Sana' and the other is that of Yamama.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِي رَجَائٍ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّی الصُّبْحَ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ فَقَالَ هَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ الْبَارِحَةَ رُؤْيَا-
محمد بن بشار، وہب بن جریر، ابورجا عطاردی سمرہ بن جندب حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز ادا فرما کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے کیا تم میں سے کسی نے گزشتہ رات کوئی خواب دیکھا ہے۔
Samura b. Jundab reported that when Allah's Messenger (may peace be upon him) had performed his dawn prayer he turned his face towards them (that is towards his Companions) and said: Did any one of you see any vision last night?