میت پر رونے کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ کُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ غَرِيبٌ وَفِي أَرْضِ غُرْبَةٍ لَأَبْکِيَنَّهُ بُکَائً يُتَحَدَّثُ عَنْهُ فَکُنْتُ قَدْ تَهَيَّأْتُ لِلْبُکَائِ عَلَيْهِ إِذْ أَقَبَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الصَّعِيدِ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخِلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ مَرَّتَيْنِ فَکَفَفْتُ عَنْ الْبُکَائِ فَلَمْ أَبْکِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، ابن عیینہ، سفیان، ابن ابی نجیح، عبید بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا جب ابوسلمہ فوت ہو گئے تو میں نے کہا، مسافر تھا اور مسافر زمین میں مر گیا ہے میں اس کے لئے ایسا روؤں گی کہ اس کے بارے میں باتیں کی جائیں گی، چنانچہ میں نے اس پر رونے کی تیاری کرلی مدینہ کے اوپر کے ایک محلہ سے ایک عورت میری مدد کے لئے بھی آگئی رسول اللہ سے اس کی ملاقات ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو جس گھر سے اللہ نے شیطان نکال دیا ہے اس میں اس کو داخل کرنا چاہتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو دفعہ یہ فرمایا تو میں نے رونے سے رک گئی پس میں نہ روئی۔
Umm Salama reported: When Abu Salama died I said: I am a stranger in a strange land; I shall weep for him in a manner that would be talked of. I made preparation for weeping for him when a woman from the upper side of the city came there who intended to help me (in weeping). She happened to come across the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he said: Do you intend to bring the devil into a house from which Allah has twice driven him out? I (Umm Salama), therefore, refrained from weeping and I did not weep.
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ إِحْدَی بَنَاتِهِ تَدْعُوهُ وَتُخْبِرُهُ أَنَّ صَبِيًّا لَهَا أَوْ ابْنًا لَهَا فِي الْمَوْتِ فَقَالَ لِلرَّسُولِ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَی وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّی فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَعَادَ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا قَالَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُمْ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ کَأَنَّهَا فِي شَنَّةٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَائَ-
ابوکامل جحدری، ابن زید، عاصم احول، ابوعثمان نہدی، اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹیوں میں سے کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بلوایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی گئی کہ اس کا بچہ حالت موت میں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیغام لانے والے سے فرمایا واپس جا اور اس کو خبر دے کہ جو اللہ لیتا ہے وہ اسی کا ہے اور جو عطا کرتا ہے وہ بھی اسی کے لئے ہے اور اس کے پاس ہر چیز مقرر مدت کے ساتھ ہے، اس کو صبر کا حکم دینا اور ثواب کی امید رکھے، پیام بر دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی نے قسم دے کر عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ضرور اس کے ہاں تشریف لائیں تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور سعد بن عبادہ اور معاذ بن جبل بھی کھڑے ہوئے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا پس بچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیش کیا گیا اور اس کا دم نکل رہا تھا گویا کہ پرانی مشک پانی ڈالنے سے بول رہی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں بھر آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سعد نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ کیا ہے؟ فرمایا یہ نرم دلی ہے جس کو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں بنایا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے مہربانی کرنے والوں پر رحم کرتا ہے۔
Usama b. Zaid reported: While we were with the Apostle of Allah (may peace be upon him), one of his daughters sent to him (the Messenger) to call him and inform him that her child or her son was dying. The Messenger of Allah (may peace be upon him) told the messenger to go back and tell her that what Allah had taken belonged to Him, and to him belonged what He granted; and He has an appointed time for everything. So you (the messenger) order her to show endurance and seek reward from Allah. The messenger came back and said: She adjures him to come to her. He got up to go accompanied by Sa'd b. 'Ubada, Mu'adh b. Jabal, and I also went along with them. The child was lifted to him and his soul was feeling as restless as if it was in an old (water skin). His (Prophet's) eyes welled up with tears. Sa'd said: What is this, Messenger of Allah? He replied: This is compassion which Allah has placed in the hearts of His servants, and God shows compassion only to those of His servants who are compassionate.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ حَمَّادٍ أَتَمُّ وَأَطْوَلُ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن فضیل، ح، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، عاصم احول اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی گئی ہے فرق یہ ہے کہ پہلی حدیث زیادہ لمبی اور کامل ہے۔
This hadith has been narrated by another chain of transmitters on the authority of 'Asim al-Ahwal.
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّدَفِيُّ وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ اشْتَکَی سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَکْوَی لَهُ فَأَتَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ وَجَدَهُ فِي غَشِيَّةٍ فَقَالَ أَقَدْ قَضَی قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَبَکَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَی الْقَوْمُ بُکَائَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَکَوْا فَقَالَ أَلَا تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ وَلَا بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَکِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا وَأَشَارَ إِلَی لِسَانِهِ أَوْ يَرْحَمُ-
یونس بن عبدالاعلی صدفی، عمرو بن سواد عامری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، سعید بن حارث انصاری، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیمار ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی عیادت کے لئے آئے، آپ کے ساتھ عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص، عبداللہ بن مسعود وغیرہم تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سعد کے پاس پہنچے تو ان کو بے ہوشی کی حالت میں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس کو موت دے دی گئی ہے؟ تو صحابہ نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رونے لگے جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی رو پڑے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سنو بے شک اللہ رونے والی آنکھ اور غم والے دل پر عذاب نہیں کرتا لیکن اس کی وجہ سے عذاب دیتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا یا رحم کیا جائے گا۔
'Abdullah b. 'Umar said that Sa'd b. Ubada complained of illness. The Messenger of Allah (may peace be upon him) came to visit him accompanied by 'Abd al-Rahman b. 'Auf, Sa'd b. Abi Waqqas and 'Abdullah b. Mas'ud. As he entered (his room) he found him in a swoon. Upon this he said: Has he died? They said: Messenger of Allah, it is not so. The Messenger of Allah (may peace be upon him) wept. When the people saw Allah's Messenger (may peace be upon him) weeping, they also began to weep. He said. Listen, Allah does not punish for the tears that the eye sheds or the grief the heart feels, but He punishes for this (pointing to his tongue), or He may show mercy.