مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ جَائَتْ امْرَأَةٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَهَبُ لَکَ نَفْسِي فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعَّدَ النَّظَرَ فِيهَا وَصَوَّبَهُ ثُمَّ طَأْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فَلَمَّا رَأَتْ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَکُنْ لَکَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا فَقَالَ فَهَلْ عِنْدَکَ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَی أَهْلِکَ فَانْظُرْ هَلْ تَجِدُ شَيْئًا فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرْ وَلَوْ خَاتِمًا مِنْ حَدِيدٍ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا خَاتِمًا مِنْ حَدِيدٍ وَلَکِنْ هَذَا إِزَارِي قَالَ سَهْلٌ مَا لَهُ رِدَائٌ فَلَهَا نِصْفُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِکَ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَکُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْئٌ وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَکُنْ عَلَيْکَ مِنْهُ شَيْئٌ فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّی إِذَا طَالَ مَجْلِسُهُ قَامَ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَلِّيًا فَأَمَرَ بِهِ فَدُعِيَ فَلَمَّا جَائَ قَالَ مَاذَا مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ مَعِي سُورَةُ کَذَا وَسُورَةُ کَذَا عَدَّدَهَا فَقَالَ تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِکَ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ فَقَدْ مُلِّکْتَهَا بِمَا مَعَکَ مِنْ الْقُرْآنِ هَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ وَحَدِيثُ يَعْقُوبَ يُقَارِبُهُ فِي اللَّفْظِ-
قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن، ابی حازم، سہل بن سعد، قتبہ، عبدالعزیز بن ابی حازم، حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کی اے اللہ کے رسول میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اپنے نفس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ہبہ کرنے آئی ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف اوپر سے نیچے تک دیکھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک جھکا لیا جب اس عورت نے خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بارے میں کچھ فیصلہ نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی حاجت نہیں ہے تو اس کا نکاح مجھ سے کردیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تیرے پاس کوئی چیز موجود ہے؟ اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے اہل کے پاس جاؤ اور دیکھو کیا تم کوئی چیز پاتے ہو؟ وہ گیا واپس آیا تو عرض کیا اللہ کی قسم نہیں میں نے کوئی چیز نہیں پائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دیکھو اگر لوہے ہی کی کوئی انگوٹھی ہو وہ گیا پھر واپس آیا تو عرض کی نہیں اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ہے صرف یہی میری تہبند ہے سہل نے کہا اس کے پاس چادر بھی نہ تھی اور کہا میں اسے آدھا چادر سے دے سکتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تیرے ازار کا کیا کرے گے؟ اگر تو اسے پہن لے گا تو اس کے پاس کچھ نہ ہوگا اور اس نے اگر پہنا تو تجھ پر کچھ نہ ہوگا وہ آدمی کافی دیر تک بیٹھا رہا پھر جب کھڑا ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے واپس جاتے ہوئے دیکھا تو حکم دیا اور اسے بلایا گیا جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے قرآن کریم آتا ہے؟ اس نے کہا مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں اور کئی سورتوں کو شمار کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو انہیں زبانی پڑھ سکتا ہے؟ اس نے کہا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جا میں نے اس عورت کو اس قرآن کی تعلیم کے عوض جو تجھے یاد ہے تیری ملکیت میں دے دیا یہ حدیث ابن ابی حازم کی ہے اور یعقوب کی حدیث الفاظ میں اس کے قریب قریب ہے۔
Sahl b. Sa'd al-Sa'idi (Allah be pleased with him) reported: A woman came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Messenger of Allah, I have come to you to entrust myself to you (you may contract my marriage with anyone at your discretion). Allah's Messenger (may peace be upon him) saw her and cast a glance at her from head to foot. Allah's Messenger (may peace be upon him) then lowered his head. When the woman saw that he had made no decision in regard to her, she sat down. There stood up a person from amongst his companions and said: Messenger of Allah, marry her to me if you have no need of her. He (the Holy Prophet) said: is there anything with you (which you can give as a dower)? He said: No, Messenger of Allah, by Allah I have nothing. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Go to your people (family) and see if you can find something. He returned and said: I have found nothing. The Apostle of Allah (may peace be upon him) said: See even if it is an Iron ring. He went and returned and said: No, by God, not even an iron ring, but only this lower garment of mine (Sahl said that he had no upper garment), half of which (I am prepared to part with) for her. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: How can your lower garment serve your purpose, for if you wear it, she would not be able to make any use of it and if she wears it there would not be anything on you? The man sat down and as the sitting prolonged he stood up (in disappointment) and as he was going back Allah's Messenger (may peace be upon him) commanded (him) to be called back, and as he came, he said to him: Do you know any part of the Qur'an? He said: I know such and such surahs (and he counted them), whereupon he said: Can you recite them from heart (from your memory)? He said: Yes, whereupon he (Allah's Messenger) said: Go, I have given her to you in marriage for the part of the Qur'an which you know.
و حَدَّثَنَاه خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ح و حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الدَّرَاوَرْدِيِّ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ کُلُّهُمْ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَی بَعْضٍ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ زَائِدَةَ قَالَ انْطَلِقْ فَقَدْ زَوَّجْتُکَهَا فَعَلِّمْهَا مِنْ الْقُرْآنِ-
خلف بن ہشام، حماد بن زید، زہیر بن حرب سفیان، بن عیینہ اسحاق بن ابراہیم، ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی ابی حازم، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث مذکور کی مزید اسناد ذکر کی ہیں زائدہ کی حدیث میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ میں نے تیرا نکاح اس سے کر دیا تو اسے قرآن سکھا دے۔
This hadith has been narrated on the authority of Sahl b. Sa'd with a minor alteration of words, but the hadith transmitted through Za'idah (the words are that the Holy Prophet) said: Go, I have married her to you, and you teach her something of the Qur'an.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ يَزِيدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمْ کَانَ صَدَاقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَ صَدَاقُهُ لِأَزْوَاجِهِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشًّا قَالَتْ أَتَدْرِي مَا النَّشُّ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَتْ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ فَتِلْکَ خَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَهَذَا صَدَاقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَزْوَاجِهِ-
اسحاق بن ابراہیم، عبدالعزیز بن محمد، یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد، محمد بن ابی عمر مکی، عبدالعزیز، یزید، محمد بن ابراہیم، حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مہر کتنا تھا؟ تو انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنی ازواج کے لئے مہر بارہ اوقیہ اور نش تھا سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کیا تو جانتا ہے کہ نش کیا ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں فرمایا نصف اوقیہ اور یہ پانچ سو درہم تھے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنی ازواج کے لئے یہ مہر ہوتا تھا۔
Abu Salama b. 'Abd al-Rahman reported: I asked 'A'isha, the wife of Allah's Messenger (may peace be upon him): What is the amount of dower of Allah's Messenger (may peace be upon him)? She said: It was twelve 'uqiyas and one nash. She said: Do you know what is al-nash? I said: No. She said: It is half of uqiya, and it amounts to five hundred dirhams, and that was the dower given by Allah's Messenger (may peace be upon him) to his wives.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَأَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی عَلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ فَقَالَ مَا هَذَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَی وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ فَبَارَکَ اللَّهُ لَکَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ-
یحیی بن یحیی، ابوربیع، سلیمان بن داؤد، قتبیہ بن سعید، یحیی، حماد بن زید، ثابت، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عبدالرحمن بن عوف پر زردی کے نشان دیکھے تو فرمایا یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول میں نے ایک عورت سے گٹھلی کھجور کے ہم وزن سونے پر شادی کی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تیرے لئے مبارک کرے، ولیمہ کر چاہے ایک بکری سے ہی ہو۔
Anas b. Malik reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) saw the trace of yellowness on 'Abd al-Rahman b. 'Auf and said: What is this? Thereupon he said: Allah's Messenger, I have married a woman for a date-stone's weight of gold. He said: God bless you! Hold a wedding feast, even if only with a sheep.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَزَوَّجَ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ-
محمد بن عبید، ابوعوانہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کھجور کی گٹھلی کے ہم وزن سونے پر شادی کی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا ولیمہ کر، چاہے بکری ہی سے ہو۔
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported that 'Abd al-Rahman b. 'Auf (Allah be pleased with him) married during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him) for a nawat weight of gold and the Messenger of Allah (may peace be upon him) said to him: Give a feast even with a sheep.
و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ وَحُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَی وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ-
اسحاق بن ابراہیم، وکیع، شعبہ، قتادہ، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک عورت سے کھجور کی گٹھلی کے ہم وزن سونے کے مہر پر شادی کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا کہ ولیمہ کر چاہے ایک بکری ہی سے ہو۔
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported that 'Abd al-Rahman b. 'Auf (Allah be pleased with him) married a woman for a date-stone's weight of gold and Allah's Apostle (may peace be upon him) said to him: Hold a wedding feast, even if only with a sheep.
و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ کُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ حُمَيْدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ وَهْبٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً-
محمد بن مثنی، ابوداؤد، محمد بن رافع، ہارون بن عبد اللہ، وہب بن جریر، احمد بن خراش، شبابہ، حمیداسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Humaid with the same chain of transmitters except (with this minor alteration of words) that 'Abd al-Rahman said: "I married a woman."
و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَا أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ بَشَاشَةُ الْعُرْسِ فَقُلْتُ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ کَمْ أَصْدَقْتَهَا فَقُلْتُ نَوَاةً وَفِي حَدِيثِ إِسْحَقَ مِنْ ذَهَبٍ-
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن قدامہ، نضر بن شمیل، شعبہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا اور مجھ پر شادی کی خوشی کے آثار تھے تو میں نے عرض کیا میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے اس کا مہر کتنا ادا کیا؟ میں نے عرض کیا ایک گٹھلی کے برابر اور اسحاق کی حدیث میں ہے سونے سے۔
Abd al-Rahman b. 'Auf (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) saw the signs of the happiness of wedding in me, and I said: I have married a woman of the Ansar. He said: How much Mahr have you paid? I said: For a date-stone weight of gold. And in the hadith transmitted by Ishaq (it is): (nawat weight) of gold.
و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ شُعْبَةُ وَاسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَی وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ-
ابن مثنی، ابوداؤد، شعبہ، ابی حمزہ، شعبہ، عبدالرحمن، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک عورت سے کھجور کی گٹھلی کے ہم وزن سونے پر نکاح کیا۔
Anas b. Malik reported that 'Abd al-Rahman married a woman for a datestone weight of gold.
و حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا وَهْبٌ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ وَلَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ مِنْ ذَهَبٍ-
محمد بن رافع، وہب، شعبہ ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے سوائے اس کے کہ عبدالرحمن بن عوف کے بیٹوں میں سے ایک آدمی نے ( مِنْ ذَهَبٍ) کے الفاظ کہے ہیں۔
Shu'ba has narrated this hadith with the same chain of transmitters except for (this alteration) that he said that a person from among the sons of 'Abd al Rahman said: "from gold".
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ قَالَ فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ فَرَکِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ فَأَجْرَی نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ وَإِنَّ رُکْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي لَأَرَی بَيَاضَ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ وَقَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَی أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَاللَّهِ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ قَالَ وَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً وَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَائَهُ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ فَقَالَ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ فَجَائَ رَجُلٌ إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدِ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَکَ قَالَ ادْعُوهُ بِهَا قَالَ فَجَائَ بِهَا فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُذْ جَارِيَةً مِنْ السَّبْيِ غَيْرَهَا قَالَ وَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّی إِذَا کَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا فَقَالَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ شَيْئٌ فَلْيَجِئْ بِهِ قَالَ وَبَسَطَ نِطَعًا قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالْأَقِطِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِالسَّمْنِ فَحَاسُوا حَيْسًا فَکَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
زہیر بن حرب، اسماعیل، ابن علیہ، عبدالعزیز، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کا غزوہ لڑا ہم نے اس خبیر کے پاس ہی صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کی تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہوئے اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے کوچوں میں دوڑ لگانا شروع کی اور میرا گھٹنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران سے لگ جاتا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ازار بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران سے کھسک گیا تھا اور میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ران کی سفیدی دیکھتا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بستی میں پہنچے تو فرمایا اَللَّهُ أَکْبَرُ خیبر ویران ہوگیا بے شک ہم جب کسی میدان میں اترتے ہیں تو اس قوم کی صبح بڑی ہو جاتی ہے جن کو ڈرایا جاتا ہے ان الفاظ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اور لوگ اپنے اپنے کاموں کی طرف نکل چکے تھے انہوں نے کہا محمد آچکے ہیں عبدالعزیز نے کہا کہ ہمارے بعض ساتھیوں نے یہ بھی کہا کہ لشکر بھی آچکا راوی کہتے ہیں ہم نے خیبر کو جبراً فتح کرلیا اور قیدی جمع کئے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دحیہ حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی مجھے قیدیوں میں سے باندی عطا کردیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور ایک باندی لے لو انہوں نے صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنت حیی کو لے لیا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آکر کہا اے اللہ کے نبی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دحیہ کو صفیہ بن حیی بنوقریظہ و بنونضیر کی سردار عطا کر دی وہ آپ کے علاوہ کسی کے شایان شان نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دحیہ کو باندی کے ہمراہ بلاؤ چنانچہ وہ اسے لے کر حاضر ہوئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا فرمایا کہ تو اس کے علاوہ قیدیوں میں سے کوئی باندی لے لے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں آزاد کیا اور ان سے شادی کی ثابت راوی نے کہا اے ابوحمزہ اس کا مہر کیا تھا؟ فرمایا ان کو آزاد کرنا اور شادی کرنا ہی مہر تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راستہ میں پہنچے تو اسے ام سلیم نے تیار کر کے رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بحالت عروسی صبح کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس جو کچھ ہو وہ لے آئے اور ایک چمڑے کا دستر خوان بچھوا دیا چنانچہ بعض آدمی پنیر اور بعض کھجوریں اور بعض گھی لے کر حاضر ہوئے پھر انہوں نے اس سب کو ملا کر مالیدہ حلوا تیار کرلیا اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ولیمہ تھا۔
Anas (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) set out on an expedition to Khaibar and we observed our morning prayer in early hours of the dawn. The Apostle of Allah (may peace be upon him) then mounted and so did Abu Talha ride, and I was seating myself behind Abu Talha. Allah's Apostle (may peace be upon him) moved in the narrow street of Khaibar (and we rode so close to each other in the street) that my knee touched the leg of Allah's Apostle (may peace be upon him). (A part of the) lower garment of Allah's Apostle (may peace be upon him) slipped from his leg and I could see the whiteness of the leg of Allah's Apostle (may peace be upon him). As he entered the habitation he called: Allah-o-Akbar (Allah is the Greatest). Khaibar is ruined. And when we get down in the valley of a people, evil is the morning of the warned ones. He repeated it thrice. In the meanwhile the people went out for their work, and said: By Allah, Muhammad has come. Abd al-'Aziz or some of our companions said: Muhammad and the army (have come). He said: We took it (the territory of Khaibar) by force, and there were gathered the prisoners of war. There came Dihya and he said: Messenger of Allah, bestow upon me a girl, one of the prisoners. He said: Go and get any girl. He made a choice for Safiyya daughter of Huyayy (b. Akhtab). There came a person to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said: Apostle of Allah, you have bestowed Safiyya bint Huyayy, the chief of Quraiza and al-Nadir, upon Dihya and she is worthy of you only. He said: Call him along with her. So he came along with her. When Allah's Apostle (may peace be upon him) saw her he said: Take any other woman from among the prisoners. He (the narrator) said: He (the Holy Prophet) then granted her emancipation and married her. Thabit said to him: Abu Hamza, how much dower did he (the Holy Prophet) give to her? He said: He granted her freedom and then married her. On the way Umm Sulaim embellished her and then sent her to him (the Holy Prophet) at night. Allah's Apostle (may peace be upon him) appeared as a bridegroom in the morning. He (the Holy Prophet) said: He who has anything (to eat) should bring that. Then the cloth was spread. A person came with cheese, another came with dates, and still another came with refined butter, and they prepared hais and that was the wedding feast of Allah's Messenger (may peace be upon him)
و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ وَشُعَيْبِ بْنِ حَبْحَابٍ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ وَعُمَرُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ کُلُّهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا وَفِي حَدِيثِ مُعَاذٍ عَنْ أَبِيهِ تَزَوَّجَ صَفِيَّةَ وَأَصْدَقَهَا عِتْقَهَا-
ابوربیع، حماد ابن زید، ثابت عبدالعزیز، صہیب انس قتبہ بن سعید، حامد ثابت، شعی بن حبحاب، ابوعوانہ، محمد بن عبید ابوعثمان انس زہیر بن حرب معاذ بن ہشام، محمد بن رافع، عمر بن سعد، عبدالرزاق، سفیان یونس بن عبید، شعیب مختلف اسناد سے روایت ذکر کی ہے کہ حضرت انس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر مقرر کیا اور معاذ نے اپنے باپ سے حدیث روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفیہ سے شادی کی اور ان کا مہر ان کی آزادی کو مقرر کیا۔
This hadith has been narrated through another chain of transmitters on the authority of Anas that Allah's Apostle (may peace be upon him) emancipated Safiyya, and her emancipation was treated as her wedding gift, and in the hadith transmitted by Mu'adh on the authority of his father (the words are): "He (the Holy Prophet) married Safiyya and bestowed her emancipation as her wedding gift."
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِي يُعْتِقُ جَارِيَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا لَهُ أَجْرَانِ-
یحیی بن یحیی خالد بن عبد اللہ، مطرف، عامر، ابی بردہ، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی کے بارے میں جو اپنی لونڈی کو آزاد کرے پھر اس سے شادی کرے فرمایا اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔
Abu Musa reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said about one who emancipated a slave woman, and then married her, that for him there are two rewards.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کُنْتُ رِدْفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتْ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ وَخَرَجُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَکَاتِلِهِمْ وَمُرُورِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَ وَهَزَمَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَی أُمِّ سُلَيْمٍ تُصَنِّعُهَا لَهُ وَتُهَيِّئُهَا قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا وَهِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ قَالَ وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ فُحِصَتْ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ وَجِيئَ بِالْأَنْطَاعِ فَوُضِعَتْ فِيهَا وَجِيئَ بِالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ قَالَ وَقَالَ النَّاسُ لَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا أَمْ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ قَالُوا إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْکَبَ حَجَبَهَا فَقَعَدَتْ عَلَی عَجُزِ الْبَعِيرِ فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا فَلَمَّا دَنَوْا مِنْ الْمَدِينَةِ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَفَعْنَا قَالَ فَعَثَرَتْ النَّاقَةُ الْعَضْبَائُ وَنَدَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَدَرَتْ فَقَامَ فَسَتَرَهَا وَقَدْ أَشْرَفَتْ النِّسَائُ فَقُلْنَ أَبْعَدَ اللَّهُ الْيَهُودِيَّةَ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ أَوَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِي وَاللَّهِ لَقَدْ وَقَعَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں خیبر کے دن ابوطلحہ کے پیچھے سوار تھا اور میرا قدم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک کو چھو جاتا تھا سورج کے طلوع ہوتے ہی ہم خیبر جا پہنچے اور لوگوں نے اپنے جانوروں کو باہر نکال لیا تھا اور وہ اپنے کدال اور پھاوڑے اور ٹوکریاں لے کر نکلے انہوں نے کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہیں اور لشکر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خبیر برباد ہوگیا جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر تے ہیں تو ان کی صبح بری ہو جاتی ہے جن کو ڈرایا جاتا ہے بالآخر اللہ نے انہیں شکست دی اور حضرت دحیہ کے حصہ میں ایک خوبصورت باندی آئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے اس کو سات باندیوں کے بدلے میں خرید لیا پھر اسے ام سلیم کی طرف بھیجا کہ وہ اسے بنا سنوار کر تیار کردیں اور راوی کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ اس لئے فرمایا تاکہ انہی کے گھر میں وہ اپنی عدت پوری کرلیں اور یہ باندی صفیہ بنت حیی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں کھجور، پنیر اور مکھن کا کھانا تیار کروایا زمین کو کھودا گیا گڑھوں میں چمڑے کے دستر خوان لا کر رکھے گئے اور پنیر اور مکھن لایا گیا اور لوگوں نے خوب سیر (پیٹ بھر کر) ہو کر کھایا اور لوگوں نے کہا ہم نہیں جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے شادی کی یا ام ولد بنایا ہے؟ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں پردہ کروائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیوی ہوں گی اور اگر نہیں پردہ نہ کروایا تو ام ولد ہوگی پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سوار ہونے کا ارادہ کیا تو انہیں پردہ کروایا اور وہ اونٹ کے پچھلے حصہ پر بیٹھ گئیں تو صحابہ کو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے شادی کی ہے۔ جب مدینہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اونٹنی کو دوڑانا شروع کیا تو ہم نے بھی اپنی سواریاں تیز کردیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عصباء اونٹنی نے ٹھوکر کھائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ گر پڑے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھے اور ان پر پردہ کیا اور معزز عورتوں نے کہنا شروع کردیا اللہ اس یہودیہ کو دور کرے، راوی کہتے ہیں میں نے کہا : اے ابوحمزہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گر پڑے تھے؟ تو انہوں نے کہا : ہاں اللہ کی قسم ! آپ گر پڑے تھے۔
Anas (Allah be pleased with him) reported: I was sitting behind Abu Talha on the Day of Khaibar and my feet touched the foot of Allah's Messenger (may peace be upon him), and we came (to the people of Khaibar) when the sun had risen and they had driven out their cattle, and had themselves come out with their axes, large baskets and hatchets, and they said: (Here come) Muhammad and the army. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Khaibar is ruined. Verily when we get down in the valley of a people, evil is the morning of the warned ones (al-Qur'an, xxxvii. 177). Allah, the Majestic and the Glorious, defeated them (the inhabitants of Khaibar), and there fell to the lot of Dihya a beautiful girl, and Allah's Messenger (may peace be upon him) got her in exchange of seven heads, and then entrusted her to Umm Sulaim so that she might embellish her and prepare her (for marriage) with him. He (the narrator) said: He had been under the impression that he had said that so that she might spend her period of 'Iddah in her (Umm Sulaim's) house. (The woman) was Safiyya daughter of Huyayy. Allah's Messenger (may peace be upon him) arranged the wedding feast consisting of dates, cheese, and refined butter, and pits were dug and tiers were set in them dining cloths, and there was brought cheese and refined butter, and these were placed there. And the people ate to their fill, and they said: We do not know whether he (the Holy Prophet) had married her (as a free woman), or as a slave woman. They said: If he (the Holy Prophet) would make her wear the veil, then she would be a (free married) woman, and if he would not make her wear the veil, then she should be a slave woman. When he intended to ride, he made her wear the veil and she sat on the hind part of the camel; so they came to know that he had married her. As they approached Medina, Allah's Messenger (may peace be upon him) drove (his ride) quickly and so we did. 'Adba' (the name of Allah's Apostle's camel) stumbled and Allah's Messenger (may peace be upon him) fell down and she (Hadrat Safiyya) also fell down. He (the Holy Prophet) stood up and covered her. woman looked towards her and said: May Allah keep away the Jewess! He (the narrator) said: I said: Aba Hamza, did Allah's Messenger (may peace be upon him) really fall down? He said: Yes, by Allah, he in fact fell down. Anas said: I also saw the wedding feast of Zainab, and he (the Holy Prophet) served bread and meat to the people, and made them eat to their heart's content, and he (the Holy Prophet) sent me to call people, and as he was free (from the ceremony) he stood up and I followed him. Two persons were left and they were busy in talking and did not get out (of the apartment). He (the Holy Prophet) then proceeded towards (the apartments of) his wives. He greeted with as-Salamu 'alaikum to every one of them and said: Members of the household, how are you? They said: Messenger of Allah, we are in good state 'How do you find your family? He would say: In good state. When he was free from (this work of exchanging greetings) he came back, and I also came back along with him. And as he reached the door, (he found) that the two men were still busy in talking. And when they saw him having returned, they stood up and went out; and by Allah! I do not know whether I had informed him, or there was a revelation to him (to the affect) that they had gone. He (the Holy Prophet) then came back and I also returned along with him, and as he put his step on the threshold of his door he hung a curtain between me and him, and (it was on this occasion) that Allah revealed this verse: ("O you who believe), do not enter the houses of the Prophet unless permission is given to 'you" (xxxiii. 53).
قَالَ أَنَسٌ وَشَهِدْتُ وَلِيمَةَ زَيْنَبَ فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا وَکَانَ يَبْعَثُنِي فَأَدْعُو النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُهُ فَتَخَلَّفَ رَجُلَانِ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ لَمْ يَخْرُجَا فَجَعَلَ يَمُرُّ عَلَی نِسَائِهِ فَيُسَلِّمُ عَلَی کُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ سَلَامٌ عَلَيْکُمْ کَيْفَ أَنْتُمْ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ فَيَقُولُونَ بِخَيْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَکَ فَيَقُولُ بِخَيْرٍ فَلَمَّا فَرَغَ رَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا هُوَ بِالرَّجُلَيْنِ قَدْ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ فَلَمَّا رَأَيَاهُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَمْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ بِأَنَّهُمَا قَدْ خَرَجَا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْکُفَّةِ الْبَابِ أَرْخَی الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی هَذِهِ الْآيَةَ لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ الْآيَةَ-
انس کہتے ہیں کہ میں زینب کے ولیمہ میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو روٹی اور گوشت سے پیٹ بھر کر کھلایا اور لوگوں کو بلانے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہو کر اٹھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے چلا اور دو آدمیوں نے کھانے کے بعد بیٹھ کر گفتگو شروع کر دی وہ نہ نکلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج کے پاس تشریف لے گئے ان میں سے ایک کو سلام کیا اور فرماتے سَلَامٌ عَلَيْکُمْ اے گھر والو تم کیسے ہو؟ انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خیریت کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیوی کو کیسا پایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے بہت بہتر ہے جب واپس دروازہ پر پہنچے تو وہ دونوں آدمی محو گفتگو تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں دیکھ کر لوٹ آئے وہ کھڑے ہوئے اور چلے گئے اللہ کی قسم! مجھے یاد نہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل کی گئی کہ وہ جا چکے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹے اور میں واپس آیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا پاؤں دروازہ کی چوکھٹ پر رکھا تو میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور اللہ عز وجل نے یہ آیت نازل کی (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ) 33۔ الاحزاب : 53) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھروں میں مت داخل ہو سوائے اس کے کہ تمہیں اجازت دی جائے۔
-
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا أَنَسٌ قَالَ صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ فِي مَقْسَمِهِ وَجَعَلُوا يَمْدَحُونَهَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَيَقُولُونَ مَا رَأَيْنَا فِي السَّبْيِ مِثْلَهَا قَالَ فَبَعَثَ إِلَی دِحْيَةَ فَأَعْطَاهُ بِهَا مَا أَرَادَ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَی أُمِّي فَقَالَ أَصْلِحِيهَا قَالَ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ حَتَّی إِذَا جَعَلَهَا فِي ظَهْرِهِ نَزَلَ ثُمَّ ضَرَبَ عَلَيْهَا الْقُبَّةَ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ زَادٍ فَلْيَأْتِنَا بِهِ قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِفَضْلِ التَّمْرِ وَفَضْلِ السَّوِيقِ حَتَّی جَعَلُوا مِنْ ذَلِکَ سَوَادًا حَيْسًا فَجَعَلُوا يَأْکُلُونَ مِنْ ذَلِکَ الْحَيْسِ وَيَشْرَبُونَ مِنْ حِيَاضٍ إِلَی جَنْبِهِمْ مِنْ مَائِ السَّمَائِ قَالَ فَقَالَ أَنَسٌ فَکَانَتْ تِلْکَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهَا قَالَ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی إِذَا رَأَيْنَا جُدُرَ الْمَدِينَةِ هَشِشْنَا إِلَيْهَا فَرَفَعْنَا مَطِيَّنَا وَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطِيَّتَهُ قَالَ وَصَفِيَّةُ خَلْفَهُ قَدْ أَرْدَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَعَثَرَتْ مَطِيَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصُرِعَ وَصُرِعَتْ قَالَ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَلَا إِلَيْهَا حَتَّی قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَتَرَهَا قَالَ فَأَتَيْنَاهُ فَقَالَ لَمْ نُضَرَّ قَالَ فَدَخَلْنَا الْمَدِينَةَ فَخَرَجَ جَوَارِي نِسَائِهِ يَتَرَائَيْنَهَا وَيَشْمَتْنَ بِصَرْعَتِهَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ، سلیمان، ثابت انس، عبداللہ بن ہاشم، بن حیان، بہز، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ تقسیم میں صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دحیہ کے حصہ میں آئیں اور صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ان کی تعریف کرنا شروع کر دی اور انہوں نے کہا کہ قیدیوں میں ایسی عورت ہم نے نہیں دیکھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دحیہ کی طرف پیغام بھیجا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارادہ کے مطابق اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطا کردیا پھر اسے میری والدہ کی طرف بھیجا اور کہا کہ اس کی اصلاح کردو نہلا دھلا دو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خیبر سے نکلے یہاں تک کہ اسے اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے اترے پھر ان کے لئے ایک قبہ بنایا گیا پس جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس زادراہ زائد ہو وہ ہمارے پاس لے آئے کہتے ہیں کہ آدمیوں نے زائد کھجوریں اور ستو لانا شروع کردیا یہاں تک کہ انہوں نے اس سے مالیدہ بنایا اور ڈھیر لگ گیا اور اس مالیدہ سے کھانا شروع کیا اور اپنے پہلو کی جانب آسمانی پانی کے حوض سے پانی پیتے تھے انس نے کہا صفیہ سے نکاح پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ولیمہ تھا پس ہم چلے یہاں تک کہ جب ہم نے مدینہ کی دیواریں دیکھیں اور ہم مدینہ کے مشتاق ہوئے تو ہم نے اپنی سواریاں دوڑائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی سواری کو دوڑایا اور حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے ردیف تھیں پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سواری نے ٹھوکر کھائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیدہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ گر پڑے اور کوئی بھی صحابی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف یا سیدہ صفیہ کی طرف نہ دیکھتا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ صفیہ پر پردہ کیا پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا کہتے ہیں کہ ہم مدینہ میں داخل ہوئے اور ازواج رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے جو کم سن تھیں وہ سیدہ صفیہ کو دیکھنے کے لئے نکلیں اور گرنے پر انہیں ملامت کرنے لگیں۔
Anas, (Allah be pleased with him) reported: Safiyya (Allah be pleased with her) fell to the lot of Dihya in the spoils of war, and they praised her in the presence of Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: We have not seen the like of her among the captives of war. He sent (a messenger) to Dihya and he gave him whatever he demanded. He then sent her to my mother and asked her to embellish her. Allah's Messenger (may peace be upon him) then got out of Khaibar until when he was on the other side of it, he halted, and a tent was pitched for him. When it was morning Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who has surplus of provision with him should bring that to us. Some persons would bring the surplus of dates, and the other surplus of mush of barley until there became a heap of bals. They began to eat the hais and began to drink out of the pond which had the water of rainfall in it and which was situated by their side. Anas said that that constituted the wedding feast of Allah's Messenger (may peace be upon him). He (further) said: We proceeded until we saw the walls of Medina, and we were delighted. We made our mounts run quickly and Allah's Messenger (may peace be upon him) also made his mount run quickly. And Safiyya (Allah be pleased with her) was at his back, and Allah's Messenger (may peace be upon him) had seated her behind him. The camel of Allah's Messenger (may peace be upon him) stumbled and he (the Holy Prophet) fell down and she also fell down. And none among the people was seeing him and her, until Allah's Messenger (may peace be upon him) stood up and he covered her, and we came to him and he said: We have received no injury. We entered Medina and there came out the young ladies of the household. They saw her (hadrat Safiyya) and blamed her for falling down.