مومن کی مثال کھجور کے درخت کی طرح ہونے کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَاسْتَحْيَيْتُ ثُمَّ قَالُوا حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ هِيَ النَّخْلَةُ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعُمَرَ قَالَ لَأَنْ تَکُونَ قُلْتَ هِيَ النَّخْلَةُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ کَذَا وَکَذَا-
یحیی بن ایوب، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر سعدی یحیی اسماعیل ابن جعفر عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جس کے پتے نہیں گرتے اور اس کی مثال مسلمان کی طرح ہے پس تم مجھے بیان کرو کہ وہ کونسا درخت ہے پس لوگوں کا خیال جنت کے درختوں کی طرف گردش کرنے لگا حضرت عبداللہ نے کہا میرے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے پس میں نے شرم محسوس کی پھر صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ہی ہمیں بتا دیں وہ کون سا درخت ہے تو آپ نے فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے کہتے ہیں پھر میں نے اس بات کا تذکرہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا تو انہوں نے کہا اگر تو کہہ دیتا کہ وہ کھجور کا درخت ہے تو یہ میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے زیادہ پسندیدہ ہوتا۔
'Abdullah b. Umar reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: There is a tree amongst trees, the leaves of which do not wither and that is like a Muslim; tell me which that (tree) can be? The people began to think of the trees of the forest. Abdullah said: I thought that it could be the date-palm tree, but I felt hesitant (to say that). They (the Companions) then said: Allah's Messenger, (kindly) tell us which that can be? Thereupon he said: It is the date-palm tree. I made a mention of that to 'Umar, whereupon he said: Had you said that it meant the date-palm tree, this statement of yours (would have been dearer to me) than such and such things.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ الضُّبَعِيِّ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا لِأَصْحَابِهِ أَخْبِرُونِي عَنْ شَجَرَةٍ مَثَلُهَا مَثَلُ الْمُؤْمِنِ فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَذْکُرُونَ شَجَرًا مِنْ شَجَرِ الْبَوَادِي قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَأُلْقِيَ فِي نَفْسِي أَوْ رُوعِيَ أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَجَعَلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَقُولَهَا فَإِذَا أَسْنَانُ الْقَوْمِ فَأَهَابُ أَنْ أَتَکَلَّمَ فَلَمَّا سَکَتُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ النَّخْلَةُ-
محمد بن عبید عنبری حماد بن زید ایوب ابی خلیل مجاہد حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ایک دن اپنے صحابہ کرام سے فرمایا مجھے اس درخت کی خبر دو جس کی مثال مومن کی طرح ہے پس صحابہ نے جنگل کے درختوں کا ذکر کرنا شروع کر دیا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میرے دل میں یہ بات ڈالی گئی کہ وہ کھجور کا درخت ہے پس میں نے اسے کہنے کا ارادہ کیا لیکن میں وہاں بڑے لوگوں کی وجہ سے بات کرنے سے ڈر گیا جب وہ سب خاموش ہو گئے تو رسول اللہ نے فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے۔
Ibn Umar reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) one day said to his Companions: Tell me about a tree which has resemblance with a believer. The people began to mention (different) trees of the forest. Ibn 'Umar said: It was instilled in my mind or in my heart and it stuck therein that it implied the date-palm tree. I made up my mind to make a mention of that but could not do that because of the presence of the elderly people there. When there was a hush amongst them (after they had expressed their views), Allah's Messenger (may peace be upon him) said: It is the date-palm tree.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَی الْمَدِينَةِ فَمَا سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا قَالَ کُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارٍ فَذَکَرَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ ابن ابی عمر سفیان بن عیینہ، ابن ابی نجیح حضرت مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں مدینہ تک حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہا پس میں نے ان سے ایک حدیث کے سوا کوئی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے نہیں سنی انہوں نے کہا ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور کے درخت کا گودا پیش کیا گیا باقی حدیث اسی طرح ہے۔
Mujahid said: (I have had the privilege) of accompanying Ibn 'Umar up to Medina but I did not hear him narrate anything from Allah's Messenger (may peace be upon him) except one hadith. And he said: We were in the presence of Allah's Messenger (may peace be upon him) that there was brought to him the kernel of a date. The rest of the hadith is the same.
و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سَيْفٌ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُا أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُمَّارٍ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ-
ابن نمیر، ابی سفیف مجاہد حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور کے درخت کا گودا پیش کیا گیا باقی حدیث اسی طرح ہے۔
Mujahid reported: I heard Ibn 'Umar as saying: There was brought to Allah's Messenger (may peace be upon him) the kernel. The rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ شِبْهِ أَوْ کَالرَّجُلِ الْمُسْلِمِ لَا يَتَحَاتُّ وَرَقُهَا قَالَ إِبْرَاهِيمُ لَعَلَّ مُسْلِمًا قَالَ وَتُؤْتِي أُکُلَهَا وَکَذَا وَجَدْتُ عِنْدَ غَيْرِي أَيْضًا وَلَا تُؤْتِي أُکُلَهَا کُلَّ حِينٍ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ وَرَأَيْتُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ لَا يَتَکَلَّمَانِ فَکَرِهْتُ أَنْ أَتَکَلَّمَ أَوْ أَقُولَ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ لَأَنْ تَکُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ کَذَا وَکَذَا-
ابوبکر بن ابی شبہ ابواسامہ عبیداللہ بن عمر نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ایسے درخت کی خبر دو جو مشابہ ہوتا ہے یا فرمایا مسلمان مرد کے مشابہ ہوتا ہے کہ اس کے پتے نہیں جھڑتے ابراہیم نے کہا شاید کہ وہ مسلمان ہو امام مسلم نے کہا انہوں نے شاید یہ کہا وہ پھل دیتا ہے اور اسی طرح میں نے اپنے سے علاوہ کی روایات میں یہ پایا ہے کہ وہ ہر وقت پھل نہیں دیتا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا پس میرے دل میں یہ بات واقع ہوگئی کہ وہ کھجور کا درخت ہوگا اور میں نے ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ وہ نہیں بول رہے تو میں نے اس بارے میں کوئی بات کرنا پسند نہ کیا تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر تم بتا دیتے تو یہ فلاں فلاں چیز سے زیادہ پسندیدہ ہوتا۔
Ibn Umar reported: We were in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him) that he said: Tell me of a tree which has resemblance to a Muslim and the leaves of which do not wither. Ibrahim said that perhaps Imam Muslim had stated like this: It constantly bears fruit but I have, however, seen [It does not bear fruit constantly]. Ibn Umar said: It crossed my mind that it could be the date-palm tree, but as I saw Aba Bakr and Umar observe silence, I did not deem it fit that I should speak or I should say something. 'Umar said: Had you said so, it would have been dearer to me than such and such thing.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يَعْبُدَهُ الْمُصَلُّونَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَلَکِنْ فِي التَّحْرِيشِ بَيْنَهُمْ-
عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، اسحاق عثمان جریر، اعمش، ابی سفیان، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بے شک شیطان تحقیق مایوس ہو چکا ہے اس بات سے کہ نمازی حضرات اس کی جزیرہ عرب میں عبادت کریں لیکن وہ ان میں لڑائی اور فساد کرا دے گا۔
Jabir reported: I heard Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: Verily, the Satan has lost all hopes that the worshippers would ever worship (him) in the peninsula of Arabia, but he (is hopeful) that he would sow the seed of dissension amongst them.
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ کِلَاهُمَا عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابوکریب ابومعاویہ اعمش، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of A'mash with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَی الْبَحْرِ فَيَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَيَفْتِنُونَ النَّاسَ فَأَعْظَمُهُمْ عِنْدَهُ أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً-
عثمان بن ابی شیبہ اسحاق ابراہیم، اسحاق عثمان جریر، اعمش، ابی سفیان، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ابلیس کا تخت سمندر پر ہوتا ہے پس وہ اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے تاکہ وہ لوگوں کو فتنہ میں ڈالیں پس ان لشکر والوں میں سے اس کے نزدیک بڑے مقام والا وہی ہوتا ہے جو ان میں سب سے زیادہ فتنہ ڈالنے والا ہو۔
Jabir reported: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The throne of Iblis is upon the ocean and he sends detachments (to different parts) in order to put people to trial and the most important figure in his eyes is one who is most notorious in sowing the seed of dissension.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کُرَيْبٍ قَالَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَی الْمَائِ ثُمَّ يَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً يَجِيئُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ فَعَلْتُ کَذَا وَکَذَا فَيَقُولُ مَا صَنَعْتَ شَيْئًا قَالَ ثُمَّ يَجِيئُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ مَا تَرَکْتُهُ حَتَّی فَرَّقْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ قَالَ فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَيَقُولُ نِعْمَ أَنْتَ قَالَ الْأَعْمَشُ أُرَاهُ قَالَ فَيَلْتَزِمُهُ-
ابوکریب محمد بن علاء، اسحاق بن ابراہیم، ابوکریب ابومعاویہ اعمش، ابوسفیان، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک ابلیس اپنا تخت پانی پر رکھتا ہے پھر وہ اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے پس اس کے نزدیک مرتبے کے اعتبار سے وہی مقرب ہوتا ہے جو فتنہ ڈالنے میں ان سے بڑا ہو ان میں سے ایک آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اس اس طرح کیا تو شیطان کہتا ہے تو نے کوئی (بڑا کام) سر انجام نہیں دیا پھر ان میں سیایک(اور) آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے (فلاں آدمی) کو اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی نہ ڈلوا دی شیطان اسے اپنے قریب کر کے کہتا ہے ہاں تو ہے اعمش نے کہا میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا وہ اسے اپنے سے چمٹا لیتا ہے۔
Jabir reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Iblis places his throne upon water; he then sends detachments (for creating dissension) ; the nearer to him in rank are those who are most notorious in creating dissension. One of them comes and says: I did so and so. And he says: You have done nothing. Then one amongst them comes and says: I did not spare so and so until I sowed the seed of discord between a husband and a wife. The Satan goes near him and says: 'You have done well. A'mash said: He then embraces him.
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَبْعَثُ الشَّيْطَانُ سَرَايَاهُ فَيَفْتِنُونَ النَّاسَ فَأَعْظَمُهُمْ عِنْدَهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً-
سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، ابی زبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے شیطان اپنے لشکریوں کو بھیجتا ہے وہ لوگوں میں فتنہ ڈالتے ہیں پس ان میں سے مرتبہ کے اعتبار سے وہی زیادہ بڑا ہوتا ہے جو ان میں سے فتنہ ڈالنے کے اعتبار سے بڑا ہو۔
Jabir reported that Allah's Apostle (may peace be upqn him) said: The Satan sends detachments of his own in order to put people to trial and the highest in rank, in his eyes, is one who is most notorious in sowing the seed of dissension.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وُکِّلَ بِهِ قَرِينُهُ مِنْ الْجِنِّ قَالُوا وَإِيَّاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَإِيَّايَ إِلَّا أَنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمَ فَلَا يَأْمُرُنِي إِلَّا بِخَيْرٍ-
عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، اسحاق عثمان جریر، منصور سالم بن ابی جعد حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ہر ایک آدمی کے ساتھ اس کا جن ساتھی مقرر کیا گیا ہے صحابہ کرام نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا اور میرے ساتھ بھی مگر اللہ نے مجھے اس پر مدد فرمائی تو وہ مسلمان ہو گیا پس وہ مجھے نیکی ہی کا حکم کرتا ہے۔
Abdullah b. Mas'ud reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: There is none amongst you with whom is not an attached from amongst the jinn (devil). They (the Companions) said: Allah's Messenger, with you too? Thereupon he said: Yes, but Allah helps me against him and so I am safe from his hand and he does not command me but for good.
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِيَانِ ابْنَ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ کِلَاهُمَا عَنْ مَنْصُورٍ بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ مِثْلَ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ وَقَدْ وُکِّلَ بِهِ قَرِينُهُ مِنْ الْجِنِّ وَقَرِينُهُ مِنْ الْمَلَائِکَةِ-
ابن مثنی ابن بشار عبدالرحمن ابن مہدی سفیان، ابوبکر بن ابی شیبہ، یحیی بن آدم عمار بن رزیق منصور جریر، عمران سفیان، ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ سفیان کی حدیث میں ہے کہ ہر آدمی کے ساتھ اس کا ساتھی جن اور ایک ساتھی فرشتہ مقرر کیا گیا ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Mansiir with the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا لَيْلًا قَالَتْ فَغِرْتُ عَلَيْهِ فَجَائَ فَرَأَی مَا أَصْنَعُ فَقَالَ مَا لَکِ يَا عَائِشَةُ أَغِرْتِ فَقُلْتُ وَمَا لِي لَا يَغَارُ مِثْلِي عَلَی مِثْلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَدْ جَائَکِ شَيْطَانُکِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ مَعِيَ شَيْطَانٌ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَمَعَ کُلِّ إِنْسَانٍ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَمَعَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَلَکِنْ رَبِّي أَعَانَنِي عَلَيْهِ حَتَّی أَسْلَمَ-
ہارون بن سعید ایلی ابن وہب، ابوصخر، ابن قسیط عروہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے اٹھ کر چلے گئے جب مجھے اس پر غیرت آئی پس آپ تشریف لائے تو دیکھا کہ میں کیا کر رہی ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ تجھے کیا ہوا کیا تجھے غیرت آئی میں نے عرض کیا مجھے کیا ہے کہ مجھ جیسی عورت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے مرد پر غیرت نہ آئے تو رسول اللہ نے فرمایا کیا تیرے پاس تیرا شیطان آیا میں نے کہا اے اللہ کے رسول کیا میرے ساتھ شیطان ہے آپ نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا کیا ہر انسان کے ساتھ ہوتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپکے ساتھ بھی ہے آپ نے فرمایا ہاں لیکن میرے رب نے اس کے خلاف میری مدد کی یہاں تک کہ وہ مسلمان ہو گیا۔
A'isha the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), reported that one day Allah's Messenger (may peace be upon him) came out of her (apartment) during the night and she felt jealous. Then he came and he saw me (in what agitated state of mind) I was. He said: A'isha, what has happened to you? Do you feel jealous? Thereupon she said: How can it be (that a woman like me) should not feel jealous in regard to a husband like you. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: It was your devil who had come to you, and she said: Allah's Messenger, is there along with me a devil? He said: Yes. I said: Is devil attached to everyone? He said: Yes. I (Aisha) again said: Allah's Messenger, is it with you also? He said: Yes, but my Lord has helped me against him and as such I am absolutely safe from his mischief.