موسیٰ علیہ السلام کے فضائل کے بیان میں ۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَی سَوْأَةِ بَعْضٍ وَکَانَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَی أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ قَالَ فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَی حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ قَالَ فَجَمَحَ مُوسَی بِأَثَرِهِ يَقُولُ ثَوْبِي حَجَرُ ثَوْبِي حَجَرُ حَتَّی نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَی سَوْأَةِ مُوسَی فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا بِمُوسَی مِنْ بَأْسٍ فَقَامَ الْحَجَرُ بَعْدُ حَتَّی نُظِرَ إِلَيْهِ قَالَ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاللَّهِ إِنَّهُ بِالْحَجَرِ نَدَبٌ سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ ضَرْبُ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام بِالْحَجَرِ-
محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نبی اسرائیل کے لوگ ننگے غسل کرتے تھے اور ایک دوسرے کی شرمگاہ کو دیکھتے تھے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام علیحدگی میں غسل کرتے تھے تو نبی اسرائیل کے لوگ کہنے لگے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ہمارے ساتھ غسل کرنے میں یہی چیز رکاوٹ ہے کہ ان کو فتق کی بیماری ہے یعنی ان کے خصیوں میں سوج ہے چنانچہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام غسل کر رہے تھے اور انہوں نے اپنے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھا ہوا تھا، پتھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کپڑوں کو لے کر بھاگ پڑا حضرت موسیٰ علیہ السلام اس پتھر کے پیچھے بھاگے اور کہتے جاتے تھے اے پتھر میرے کپڑے دے دے اے پتھر میرے کپڑے دے دے یہاں تک کہ بنی اسرائیل کے لوگوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شرمگاہ کو دیکھ لیا اور وہ کہنے لگے اللہ کی قسم حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تو کوئی بیماری نہیں ہے جب سب لوگوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ لیا تو پتھر کھڑا ہو گیا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے کپڑوں کو پکڑا اور پتھر کو مارنے لگے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مارنے کی وجہ سے اس پتھر پر چھ یا سات نشان پڑ گئے
Hammam b. Munabbih reported that Abu Huraira reported many ahadith from Allah's Messenger (may peace be upon him) and one of them speaks that Allah's Messenger (may peace be upon him) is reported to have said: Banu Isra'il used to take bath (together) naked and thus saw private parts of one another, but Moses (peace be upon him) used to take bath alone (in privacy), and they said: By Allah, nothing prevents Moses to take bath along with us; but scrotal hernia. One day when he (Moses) was taking bath (alone) he placed his clothes upon a stone, but the stone began to move along with his clothes. Moses raced after it saying: My garment, stone; until (some of the people) of Banu Isra'il looked at the private parts of Moses, and they said: By Allah, there is no trouble with Moses. The stone stopped after he (Moses) had been seen. He took hold of his garments and struck the stone. Abu Huraira said: I swear by Allah that there were six or seven scars on the stone because of the striking of stone by Moses (peace be upon him).
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلًا حَيِيًّا قَالَ فَکَانَ لَا يُرَی مُتَجَرِّدًا قَالَ فَقَالَ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِنَّهُ آدَرُ قَالَ فَاغْتَسَلَ عِنْدَ مُوَيْهٍ فَوَضَعَ ثَوْبهُ عَلَی حَجَرٍ فَانْطَلَقَ الْحَجَرُ يَسْعَی وَاتَّبَعَهُ بِعَصَاهُ يَضْرِبُهُ ثَوْبِي حَجَرُ ثَوْبِي حَجَرُ حَتَّی وَقَفَ عَلَی مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَکُونُوا کَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَی فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَکَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا-
یحیی بن حبیب حارثی، یزید بن زریع خالد حذاء عبداللہ بن شقیق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ایک حیاء والے آدمی تھے اور کبھی برہنہ نہیں دیکھے گئے راوی کہتے ہیں کہ نبی اسرائیل نے کہا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فتق کی بیماری ہے ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کسی پانی کے پاس غسل کرتے وقت ایک پتھر پر اپنے کپڑے رکھے تو وہ پتھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کپڑے لے کر دوڑ پڑا حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی لاٹھی مارتے ہوئے اس کے پیچھے چلے اور کہتے ہوئے جا رہے تھے میرے کپڑے اے پتھر میرے کپڑے اے پتھر اور جب آپ بنی اسرائیل کی ایک جماعت کے پاس سے گزرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اے ایمان والو تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ کہ جنہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تکلیف دی تھی پھر اللہ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ان کی تہمت سے بری کر دیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت عزت والے ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف ملک الموت موت کا فرشتہ بھیجا گیا تو جب وہ ان کے پاس آیا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ملک الموت کے ایک تھپڑ مار دیا جس سے ملک الموت کی آنکھ نکل گئی تو ملک الموت اپنے ربّ کی طرف لوٹا اور اس نے کہا اے پروردگار! آپ نے مجھے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے کہ جو مرنا نہیں چاہتا اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا دوبارہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف جا اور ان سے کہہ کہ اپنا ہاتھ مبارک ایک بیل کی پشت پر رکھیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آئیں گے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اتنی عمر بڑھا دی جائے گی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا اے میرے پروردگار پھر کیا ہوگا اللہ تعالیٰ نے فرمایا پھر موت آ جائے گی حضرت موسیٰ نے عرض کیا پھر ابھی سہی اور پھر حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی کہ اے اللہ مجھے ارض مقدس سے ایک پتھر پھینکے جانے کے فاصلے پر کر دے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں اس جگہ ہوتا تو میں تمہیں کثیب احمر کے نیچے ایک راستہ کی جانب حضرت موسیٰ کی قبر دکھاتا۔
Abu Huraira reported that Moses was a modest person. He was never seen naked and Banu Isra'il said: (He was afraid to expose his private part) because he had been suffering from scrotal hernia. He (one day) took bath in water and placed his garments upon a stone. The stone began to move on quickly. He followed that and struck it with the help of a stone (saying): O stone, my garment; O stone, my garments, O stone; until it stopped near the big gathering of Israi'l, and this verse was revealed (pertaining to the incident): "O you who believe, be not like those who maligned Moses, but Allah cleared him of what they said, and he was worthy of regard with Allah" (xxxiii. 69).
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أُرْسِلَ مَلَکُ الْمَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَلَمَّا جَائَهُ صَکَّهُ فَفَقَأَ عَيْنَهُ فَرَجَعَ إِلَی رَبِّهِ فَقَالَ أَرْسَلْتَنِي إِلَی عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ قَالَ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ ارْجِعْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَی مَتْنِ ثَوْرٍ فَلَهُ بِمَا غَطَّتْ يَدُهُ بِکُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ قَالَ أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَهْ قَالَ ثُمَّ الْمَوْتُ قَالَ فَالْآنَ فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنْ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَوْ کُنْتُ ثَمَّ لَأَرَيْتُکُمْ قَبْرَهُ إِلَی جَانِبِ الطَّرِيقِ تَحْتَ الْکَثِيبِ الْأَحْمَرِ-
محمد بن رافع عبد بن حمید ابن رافع عبدالرزاق، معمر، ابن طاؤس حضررت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت موسیٰ کے پاس ملک الموت (موت کا فرشتہ) آیا اور حضرت موسیٰ سے عرض کرنے لگا اے موسیٰ اپنے رب کی طرف چلئے حضرت موسیٰ نے اس فرشتے کے ایک تھپڑ مار کر اس کی آنکھ نکال دی موت کا فرشتہ واپس اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹا اور اس نے عرض کیا اے پروردگار تو نے مجھے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے کہ جو موت نہیں چاہتا اور اس نے میری آنکھ نکال دی اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا بندے کی طرف دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ کیا آپ زندگی چاہتے ہیں اگر آپ زندگی چاہتے ہیں تو اپنا ہاتھ بیل کی پشت پر رکھیں جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال آپ کی عمر بڑھا دی جائے گی حضرت موسیٰ کہنے لگے کہ پھر کیا ہوگا انہوں نے کہا پھر موت ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ پھر موت ہے تو ابھی سہی اور حضرت موسیٰ نے عرض کیا اے میرے پروردگار ارض مقدس سے ایک پتھر پھینکے جانے کے فاصلے پر میری روح نکالنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم اگر میں اس جگہ کے پاس ہوتا تو میں تم کو کثیب احمر کے پاس راستے کے ایک طرف موسیٰ کی قبر دکھاتا۔
Abu Huraira reported that the Angel of Death was sent to Moses (peace be upon him) to inform of his Lord's summons. When he came, he (Moses) boxed him and his eye was knocked out. He (the Angel of Death) came back to the Lord and said: You sent me to a servant who did not want to die. Allah restored his eye to its proper place (and revived his eyesight), and then said: Go back to him and tell him that if he wants life he must place his hand on the back of an ox, and he would be granted as many years of life as the number of hair covered by his hand. He (Moses) said: My Lord what would happen then? He said: Then you must court death. He said: Let it be now. And he supplicated Allah to bring him close to the sacred land. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: If I were there, I would have shown you his grave beside the road at the red mound.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ مَلَکُ الْمَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ لَهُ أَجِبْ رَبَّکَ قَالَ فَلَطَمَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَيْنَ مَلَکِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا قَالَ فَرَجَعَ الْمَلَکُ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی فَقَالَ إِنَّکَ أَرْسَلْتَنِي إِلَی عَبْدٍ لَکَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي قَالَ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ ارْجِعْ إِلَی عَبْدِي فَقُلْ الْحَيَاةَ تُرِيدُ فَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ فَضَعْ يَدَکَ عَلَی مَتْنِ ثَوْرٍ فَمَا تَوَارَتْ يَدُکَ مِنْ شَعْرَةٍ فَإِنَّکَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً قَالَ ثُمَّ مَهْ قَالَ ثُمَّ تَمُوتُ قَالَ فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ رَبِّ أَمِتْنِي مِنْ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لَأَرَيْتُکُمْ قَبْرَهُ إِلَی جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْکَثِيبِ الْأَحْمَرِ-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہشام بن منبہ، حضررت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت موسیٰ کے پاس ملک الموت (موت کا فرشتہ) آیا اور حضرت موسیٰ سے عرض کرنے لگا اے موسیٰ اپنے رب کی طرف چلئے حضرت موسیٰ نے اس فرشتے کے ایک تھپڑ مار کر اس کی آنکھ نکال دی موت کا فرشتہ واپس اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹا اور اس نے عرض کیا اے پروردگار تو نے مجھے ایک ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے کہ جو موت نہیں چاہتا اور اس نے میری آنکھ نکال دی اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا بندے کی طرف دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ کیا آپ زندگی چاہتے ہیں اگر آپ زندگی چاہتے ہیں تو اپنا ہاتھ بیل کی پشت پر رکھیں جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال آپ کی عمر بڑھا دی جائے گی حضرت موسیٰ کہنے لگے کہ پھر کیا ہوگا انہوں نے کہا پھر موت ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ پھر موت ہے تو ابھی سہی اور حضرت موسیٰ نے عرض کیا اے میرے پروردگار ارض مقدس سے ایک پتھر پھینکے جانے کے فاصلے پر میری روح نکالنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم اگر میں اس جگہ کے پاس ہوتا تو میں تم کو کثیب احمر کے پاس راستے کے ایک طرف موسیٰ کی قبر دکھاتا۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) having said that the Angel of Death came to Moses and said: Respond (to the call) of Allah (i. e. be prepared for death). Moses (peace be upon him) gave a blow at the eye of the Angel of Death and knocked it out. The Angel went back to Allah (the Exalted) and said: You sent me to your servant who does not like to die and he knocked out my eye. Allah restored his eye to its proper place (and revived his eyesight) and said: Go to My servant and say: Do you want life? And in case you want life, keep your hand on the body of the ox and you would live such number of years as the (number of) hair your hand covers. He (Moses) said: What, then? He said: Then you would die, whereupon he (Moses) said: Then why not now? (He then prayed): Allah, cause me to die close to the sacred land. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Had I been near that place I would have shown his grave by the side of the path at the red mound.
قَالَ أَبُو إِسْحَقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ-
ابو اسحاق محمد بن یحیی عبدالرزاق، حضرت معمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے
This hadith has been transmitted on the authority of Ma'mar.
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَةً لَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا کَرِهَهُ أَوْ لَمْ يَرْضَهُ شَکَّ عَبْدُ الْعَزِيزِ قَالَ لَا وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْبَشَرِ قَالَ فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَطَمَ وَجْهَهُ قَالَ تَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْبَشَرِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَالَ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا وَقَالَ فُلَانٌ لَطَمَ وَجْهِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ قَالَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْبَشَرِ وَأَنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَائِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَی فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ أَوْ فِي أَوَّلِ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام آخِذٌ بِالْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ أَوْ بُعِثَ قَبْلِي وَلَا أَقُولُ إِنَّ أَحَدًا أَفْضَلُ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّی عَلَيْهِ السَّلَام-
ابو اسحاق محمد بن یحیی عبدالرزاق، معمر، زہیر بن حرب، حجین بن مثنی عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابوسلمہ عبداللہ بن فضل ہاشمی عبدالرحمن حضرت ابوپریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی اپنا کچھ سامان بیچ رہا تھا جب اس کو اس کے سامان کی کچھ قیمت دی گئی تو اس نے اسے ناپسند کیا یا وہ اس قیمت پر راضی نہ ہوا راوی عبد العزیز کو شک ہے یہودی نے کہا نہیں اور قسم ہے اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی انصار کے ایک آدمی نے جب یہودی کی یہ بات سنی تو اس نے یہودی کو چہرے پر تھپڑ مارا اور کہا کہ تو کہتا ہے کہ قسم اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی حلانکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے درمیان موجود ہیں وہ یہودی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گیا اور عرض کرنے لگا اے ابا القاسم! بے شک میں ذمی ہوں اور مجھے امان دی گئی ہے اور اس نے کہا کہ فلاں آدمی نے میرے چہرے پر تھپڑ مارا ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی سے فرمایا تو نے اس کے چہرے پر تھپڑ کیوں مارا ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس یہودی نے یہ کہا تھا کہ اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ کو تمام انسانوں پر فضیلت عطا فرمائی جبکہ آپ ہمارے درمیان موجود ہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ گئے یہاں تک کہ غصہ کے آثار آپ کے چہرے میں پہچانے گئے پھر آپ نے فرمایا تم مجھے اللہ کے نبیوں کے درمیان فضیلت نہ دو کیونکہ جس وقت صور پھونکا جائے گا تو تمام آسمانوں اور زمین والوں کے ہوش اڑ جائیں گا سوائے اس کے کہ جسے اللہ چاہے پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا تو سب سے پہلے میں ہوں گا تو حضرت موسیٰ کو میں دیکھوں گا کہ وہ عرش کو پکڑے ہوئے ہیں اور میں نہیں جانتا کہ طور کے دن کی بیہوشی میں ان کا حساب لیا گیا یا وہ مجھ سے پہلے اٹھائے گئے اور میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی آدمی بھی حضرت یونس بن متی علیہ السلام سے افضل ہے
Abu Huraira reported: While a Jew was selling goods, he was given something which he did not accept or he did not agree (to accept) that 'Abdul 'Azlz (one of the narrators) is doubtful about it. He (the Jew) said: By Allah, Who chose Moses (peace be upon him) among mankind. A person from the Ansar heard it and gave a blow at his face saying: (You have the audacity) to say: By Him Who chose Moses amongst mankind, whereas Allah's Messenger (may peace be upon him) is living amongst us. The Jew went to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Abu'l-Qasim, I am a Dhimmi and (thus need your protection) by a covenant, and added: Such and such person has given a blow upon my face. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Why did you give a blow on his face? He said: Allah's Messenger, this man said: By Him Who chose Moses (peace be upon him) amongst mankind, whereas you are living amongst us. Allah's Messenger (may peace be upon him) became angry and signs of anger could be seen on his face, and then said: Don't make distinction amongst the Prophets of Allah. When the horn will be blown and whatever is in the heavens and the earth would swoon but he whom Allah grants exception, then another horn will be blown and I would be the first amongst those who would recover and Moses (peace be upon him) would be catching hold of the Throne and I do not know whether it is a compensation for that when he swooned on the Day of Tur or he would be resurrected before me and I do not say that anyone is more excellent than Yunus son of Matta (peace he upon him).
و حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ سَوَائً-
محمد بن حاتم، یزید بن ہارون، عبدالعزیز بن ابوسلمہ حضرت عبدالعزیز بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے
This hadith has been narrated on the authority of Abu Salama with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلَانِ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ وَرَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَی مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْعَالَمِينَ وَقَالَ الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام عَلَی الْعَالَمِينَ قَالَ فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِکَ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا کَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُخَيِّرُونِي عَلَی مُوسَی فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا مُوسَی بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَکَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَمْ کَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَی اللَّهُ-
زہیر بن حرب، ابوبکر بن نضر یعقوب بن ابرہیم ابی ابن شہاب ابوسلمہ بن عبدالرحمن عبدالرحمن اعرج ابوہریرہ، رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمی جھگڑ پڑے ایک آدمی یہودیوں میں سے تھا اور ایک آدمی مسلمانوں میں سے تھا مسلمان آدمی نے قسم ہے اس ذات کی جس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں پر فضیلت عطا فرمائی اور یہودی آدمی کہنے لگا اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ کو تمام جہانوں پر فضیلت عطا فرمائی راوی کہتے ہیں کہ مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھا کر یہودی کے چہرے پر ایک تھپڑ مارا تو یہودی آدمی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گیا اور آپ کو اس کی خبر دی جو اس کے اور مسلمان کے درمیان معاملہ پیش آیا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے حضرت موسیٰ پر فضیلت نہ دو کیونکہ روز قیامت لوگوں کے ہوش اڑ جائیں گے اور سب سے پہلے میں ہوں گا جسے ہوش آئے گا تو میں حضرت موسیٰ کو عرش کا ایک کونہ پکڑے ہوئے دیکھوں گا اور میں نہیں جانتا کہ حضرت موسیٰ کے ہوش اڑ گئے تھے اور وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے یا وہ ان میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے مستثنی رکھا۔
Abu Huraira reported that two persons, one from amongst the Jews and the other from amongst the Muslims, fell into dispute and began to abuse one another. The Muslim said: By Him Who chose Muhammad (may peace be upon him) in the worlds. And the Jew said: By Him Who chose Moses in the worlds. Thereupon the Muslim lifted his hand and slapped at the face of the Jew. The Jew went to Allah's Messenger (may peace be upon him) and told him about his affair and the affair of the Muslim. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Don't make me superior to Moses for mankind will swoon and I would be the first to recover from it and Moses would be at that time seizing the side of the Throne and I do not know (whether) he would swoon and would recover before me or Allah would make an exception for him.
و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ بِمِثْلِ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابوبکر بن اسحاق ابویمان شعیب زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی اور یہودیوں میں سے ایک آدمی کے درمیان جھگڑا ہوا اور پھر آگے مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کی۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: A person from amongst the Muslims and a person from amongst the Jews fell into dispute and reviled each other. The rest of the hadith is the same.
و حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَائَ يَهُودِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَلَا أَدْرِي أَکَانَ مِمَّنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ اکْتَفَی بِصَعْقَةِ الطُّورِ-
عمرو ناقد ابواحمد زبیری سفیان، عمرو بن یحیی حضرت ابوسعد خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا جس کے چہرے پر تھپڑ مارا گیا تھا اور پھر مذکورہ حدیث کی طرح ذکر کی اور اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ وہ ان میں سے تھے کہ جن کے ہوش اڑ گئے تھے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے یا طور کی بیہوشی کی وجہ سے اکتفاء کر لیا گیا۔
Abu Sa'id Khudri reported that a Jew who had received a blow at his face came to Allah's Messenger (may peace be upon him); the rest of the hadith is the same, up to the hand (where the words are): That he (the Holy Prophet) said: I do not know whether he would be one who would fall into swoon and would recover before me or he would be compensated for his swooning at Tur (and thus he would not swoon on this occasion) of Resurrection.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُخَيِّرُوا بَيْنَ الْأَنْبِيَائِ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی حَدَّثَنِي أَبِي-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، ابن نمیر، ابی سفیان، عمرو بن یحیی ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مجھے انبیاء کرام کے درمیان فضیلت نہ دو۔
Abu Sa'id Kudari reported Allah's Messenger (may peace be upon him) having said this: Don't make distinction amongst the Apostles. This hadith has been narrated through another chain of transmitters also.
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ وَسُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَيْتُ وَفِي رِوَايَةِ هَدَّابٍ مَرَرْتُ عَلَی مُوسَی لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عِنْدَ الْکَثِيبِ الْأَحْمَرِ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ-
ہداب بن خالد شیبان بن فروخ حماد بن سلمہ ثابت بنانی سلیمان تیمی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں آیا اور ہداب کی روایت میں ہے کہ معراج کی رات میں حضرت موسیٰ کے پاس سے گزرا اس حال میں کہ حضرت موسیٰ کثیب احمر کے پاس اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔
Anas b. malik reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I came. And in the narration transmitted on the authority of Haddab (the words are): I happened to pass by Moses on the occasion of the Night journey near the red mound (and found him) saying his prayer in his grave.
و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ کِلَاهُمَا عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَرْتُ عَلَی مُوسَی وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ وَزَادَ فِي حَدِيثِ عِيسَی مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي-
علی بن خشرم عیسیٰ ابن یونس عثمان بن ابی شیبہ جریر، سلیمان تیمی انس، ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان سفیان، سلیمان تیمی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں حضرت موسیٰ کے پاس سے گزرا اس حال میں کہ حضرت موسیٰ اپنی قبر میں نماز پڑھ رہے تھے عیسیٰ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ معراج کی رات میں گزرا۔
Anas reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I happened to pass by Moses as he was busy in saying prayer in his grave, and in the hadith transmitted on the authority of 'Isa there is an addition of these words: "I happened to pass on the occasion of the Night journey." In the hadith pertaining to Yunus (peace be upon him) the words of the Holy Prophet (may peace be upon him) are: "It is not for a servant that he should say: "I am better than Yunus (jonah) son of Matta."