مقرر شدہ عمر اور رزق میں جس کا تقدیری فیصلہ ہو چکا ہے اس میں کمی یا زیادتی نہ ہونے کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْکُرِيِّ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ وَأَيَّامٍ مَعْدُودَةٍ وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَنْ يُعَجِّلَ شَيْئًا قَبْلَ حِلِّهِ أَوْ يُؤَخِّرَ شَيْئًا عَنْ حِلِّهِ وَلَوْ کُنْتِ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعِيذَکِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ أَوْ عَذَابٍ فِي الْقَبْرِ کَانَ خَيْرًا وَأَفْضَلَ قَالَ وَذُکِرَتْ عِنْدَهُ الْقِرَدَةُ قَالَ مِسْعَرٌ وَأُرَاهُ قَالَ وَالْخَنَازِيرُ مِنْ مَسْخٍ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَجْعَلْ لِمَسْخٍ نَسْلًا وَلَا عَقِبًا وَقَدْ کَانَتْ الْقِرَدَةُ وَالْخَنَازِيرُ قَبْلَ ذَلِکَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابی بکر وکیع، مسعر علقمہ بن مرثد مغیرہ بن عبداللہ یشکری معرور بن سوید حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا اے اللہ مجھے اپنے خاوند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور والد ابوسفیان اور بھائی معاویہ سے متمتمع کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نیاللہ سے مقرر شدہ اوقات و ایام اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا ان میں سے کسی چیز کو وقت مقرر سے مقدم اور مؤخر نہیں کیا جاتا اور اگر تو اللہ سے سوال کرتی کہ وہ تجھے جہنم کے عذاب یا قبر کے عذاب سے پناہ دے تو وہ بہتر اور افضل ہوتا راوی نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بندروں اور خنزیروں کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا اللہ نے کسی مسخ شدہ قوم کی نسل نہیں چلائی اور تحقیق بندر اور سور پہلے ہی سے موجود تھے۔
Abdullah reported that Umm Habiba, the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), said: 0 Allah, enable me to derive benefit from my husband, the Messenger of Allah (may peace be upon him), and from my father Abu Sufyan and from my brother Mu'awiya. Allah's Apostle (may peace be upon him) said: You have asked from Allah about durations of life already set, and the length of days already allotted and the sustenances the share of which has been fixed. Allah would not do anything earlier before its due time, or He would not delay anything beyond its due time. And if you were to ask Allah to provide you refuge from the torment of the HellFire, or from the torment of the grave, it would have good in store for you and better for you also. He (the narrator) further said: Mention was made before him about monkeys, and Mis'ar (one of the narrators) said: I think that (the narrator) also (made a mention) of the swine, which had suffered metamorphosis. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Verily, Allah did not cause the race of those which suffered metamorphosis to grow or they were not survived by young ones. Monkeys and swine had been in existence even before (the metamorphosis of the human beings).
حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ عَنْ مِسْعَرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِ عَنْ ابْنِ بِشْرٍ وَوَکِيعٍ جَمِيعًا مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ-
ابوکریب ابن بشر مسعد ابن بشر وکیع، ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے اس روایت میں عذاب جہنم اور عذاب قبر کے الفاظ ہیں۔
This hadith has been reported on the authority of Mis'ar with the same chain of transmitters but with this variation that the hadith transmitted on the authority of Ibn Bishr and Waki', the torment of the Hell-Fire and the torment of grave have been mentioned together (and there is no conjunction of "or" between them).
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَاللَّفْظُ لِحَجَّاجٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْکُرِيِّ عَنْ مَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکِ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ وَآثَارٍ مَوْطُوئَةٍ وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَا يُعَجِّلُ شَيْئًا مِنْهَا قَبْلَ حِلِّهِ وَلَا يُؤَخِّرُ مِنْهَا شَيْئًا بَعْدَ حِلِّهِ وَلَوْ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَکِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ لَکَانَ خَيْرًا لَکِ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْقِرَدَةُ وَالْخَنَازِيرُ هِيَ مِمَّا مُسِخَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُهْلِکْ قَوْمًا أَوْ يُعَذِّبْ قَوْمًا فَيَجْعَلَ لَهُمْ نَسْلًا وَإِنَّ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ کَانُوا قَبْلَ ذَلِکَ-
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، حجاج بن شاعر، حجاج اسحاق حجاج عبدالرزاق، ثوری علقمہ ابن مرثد مغیرہ بن عبداللہ یشکری معرور بن سوید حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ام حبیبہ نے کہا اے اللہ مجھے میرے خاوند رسول اللہ اور والد ابوسفیان اور بھائی معاویہ سے متمتع فرما رسول اللہ نے ان سے فرمایا تو نے اللہ سے مقرر شدہ مدتوں اور چلائے ہوئے معین قدموں اور تقسیم کئے ہوئے رزق کا سوال کیا ہے ان میں سے کوئی بھی چیز مقرر وقت سے مقدم نہ ہوگی اور نہ ہی مؤخر ہوگی اگر تو اللہ سے جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے عافیت مانگتی تو یہ تیرے لئے بہتر ہوتا ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا بندر اور خنزیر ان مسخ شدہ میں سے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تبارک وتعالی نے کسی قوم کو ہلاک کرنے یا اسے عذاب دینے کے بعد اس کی نسل نہیں چلائی اور بندر اور سور اس سے پہلے ہی موجود تھے۔
Ibn Mas'ud reported that Umm Habiba said: 0 Allah, enable me to derive benefit from my husband, Allah's Messenger (may peace be upon him), and from my father Abu Sufyan, and from my brother Mu'awiya. Allah's Messenger (may peace be upon him) said to her: Verily, you have asked Allah about the durations of life already set, and the steps which you would take, and the sustenances the share of which is fixed. Nothing would take place earlier than its due time, and nothing would be deferred beyond that when it is due. So, if you were to ask Allah about your safety from the torment of Hell-Fire and from the torment of the grave, it would have been better for you. A person said: Allah's Messenger, what about those apes and swine which suffered metamorphosis? Thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Verily, Allah, the Exalted and Glorious, did not destroy a people or did not torment a people, and let their race grow. Apes and swine had been even before that (when the deniers of truth were tormented and suffered metamorphosis).
حَدَّثَنِيهِ أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَآثَارٍ مَبْلُوغَةٍ قَالَ ابْنُ مَعْبَدٍ وَرَوَی بَعْضُهُمْ قَبْلَ حِلِّهِ أَيْ نُزُولِهِ-
ابوداؤد سلیمان بن معبد حسین بن حفص سفیان، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Sufyan through another chain of transmitters but with a slight variation of wording.