مقتول کو سلب کرنے پر قاتل کے استحقاق کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيِّ وَکَانَ جَلِيسًا لِأَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ-
یحیی بن یحیی تمیمی، ہشیم، یحیی بن سعید، عمر بن کثیر، افلح، حضرت ابومحمد انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حضرت ابوقتادہ کے ساتھ تھے انہوں نے کہا کہ حضرت ابوقتادہ نے فرمایا اور پھر حدیث بیان کی۔
Abu Muammad al-Ansari, who was the close companion of Abu Qatada narrated the hadith (which follows).
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِيرٍ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَی أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
قتیبہ بن سعید، لیث، یحیی، عمر بن کثیر بن افلح، حضرت ابومحمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مولی سے روایت ہے کہ حضرت ابوقتادہ نے فرمایا اور گزشتہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔
Abu Muhammad, the freed slave of Abu Qatada reported on the authority of Abu Qatda and narrated the hadith.
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ فَلَمَّا الْتَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ قَالَ فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِكِينَ قَدْ عَلَا رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَاسْتَدَرْتُ إِلَيْهِ حَتَّى أَتَيْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ فَضَرَبْتُهُ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ الْمَوْتِ ثُمَّ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَأَرْسَلَنِي فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَالَ مَا لِلنَّاسِ فَقُلْتُ أَمْرُ اللَّهِ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا وَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ قَالَ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ فَقُمْتُ فَقُلْتُ مَنْ يَشْهَدُ لِي ثُمَّ جَلَسْتُ ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ الثَّالِثَةَ فَقُمْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَكَ يَا أَبَا قَتَادَةَ فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَلَبُ ذَلِكَ الْقَتِيلِ عِنْدِي فَأَرْضِهِ مِنْ حَقِّهِ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ لَا هَا اللَّهِ إِذًا لَا يَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسُدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنْ اللَّهِ وَعَنْ رَسُولِهِ فَيُعْطِيكَ سَلَبَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَ فَأَعْطِهِ إِيَّاهُ فَأَعْطَانِي قَالَ فَبِعْتُ الدِّرْعَ فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الْإِسْلَامِ وَفِي حَدِيثِ اللَّيْثِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ كَلَّا لَا يُعْطِيهِ أُضَيْبِعَ مِنْ قُرَيْشٍ وَيَدَعُ أَسَدًا مِنْ أُسُدِ اللَّهِ-
ابوطاہر ، عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، یحیی بن سعید ، عمر بن کثیر، ابن افلح، ابومحمد مولی حضرت ابوقتادہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حنین کے لئے نکلے تو جب ہمارا مقابلہ ہوا تو مسلمانوں کو کچھ شکست ہوئی حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ مشرکوں میں سے ایک آدمی مسلمانوں میں سے ایک آدمی پر چڑھائی کئے ہوئے ہے میں اس کی طرف گھوما یہاں تک کہ اس کے پیچھے سے آکر اس کی شہ رگ پر تلوار ماری اور وہ میری طرف بڑھا اور اس نے مجھے پکڑ لیا اور اس نے مجھے اتنا دبایا کہ اس سے موت کا ذائقہ محسوس کرنے لگا لیکن اس نے مجھے فورا ہی چھوڑ دیا اور وہ خود مر گیا میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مل گیا تو انہوں نے فرمایا لوگوں کو کیا ہو گیا ہے میں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ کا حکم پھر (کچھ دیر بعد) لوگ واپس لوٹ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور فرمایا کہ جو آدمی کسی کافر کو قتل کرے اور اس قتل پر اس کے پاس گواہ بھی موجود ہوں سامان اسی کا ہے حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا اور میں نے کہا کون ہے جو میری گواہی دے پھر میں بیٹھ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اسی طرح فرمایا میں پھر کھڑا ہو گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوقتادہ تجھے کیا ہو گیا ہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پورا واقعہ بیان کر دیا لوگوں میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے سچ کہا ہے اور مقتول کا سامان میرے پاس ہے اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے منا لیں کہ یہ اپنے حق سے دستبرار ہو جائے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے نہیں اللہ کی قسم ہرگز نہیں ایک اللہ کا شیر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے لڑے اور مقتول سے چھینا ہوا مال تجھے دے دے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سچ کہہ رہے ہیں تو ان کو دے دے اس نے وہ مال مجھے دے دیا میں نے زرہ بیچ کر اس کی قیمت سے بنی سلمہ کے محلہ میں ایک باغ خریدا اور میرا یہ پہلا مال تھا جو اسلام کی برکت سے مجھے ملا اور لیث کی حدیث میں ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہرگز نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ مال قریش کی ایک لومڑی کو نہیں دیں گے اور اللہ تعالیٰ کے شیروں میں سے ایک شیر کو نہیں چھوڑیں گے۔
Abu Qatada reported: We accompanied the Messenger of Allah (may peace be upon him) on an expedition in the year of the Battle of Hunain. When we encountered the enemy, some of the Muslims turned back (in fear). I saw that a man from the polytheists overpowered one of the Muslims. I turned round and attacked him from behind giving a blow between his neck and shoulder. He turned towards me and grappled with me in such a way that I began to see death staring me in the face. Then death overtook him and left me alone. I joined 'Umar b. al-Khattab who was saying: What has happened to the people (that they are retreating)? I said: It is the Decree of Allah. Then the people returned. The battle ended in a victory for the Muslims and the Messenger of Allah (may peace be upon him) sat down to distribute the spoils of war. He said: One who has killed an enemy and can bring evidence to prove it will get his belongings. So I stood up and said: Who will give evidence for me? Then I sat down. Then he (the Holy Prophet) said like this. I stood up again and said: Who will bear witness for me? He (the Holy Prophet) made the same observation the third time, and I stood up once again. Now the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: What has happened to you, O Abu Qatada? Then I related the whole story, to him. At this, one of the people said: He has told the truth. Messenger of Allah. The belongings of the enemy killed by him are with me. Persuade him to forgo his right (in my favour). Objecting to this proposal Abu Bakr said: BY Allah, this will not happen. The Messenger of Allah (may peace be upon him) will not like to deprive one of the lions from among the lions of Allah who fight in the cause of Allah and His Messenger and give thee his share of the booty. So the Messenger of Allah (may peace he upon him) said: He (Abu Bakr) has told us: "The first property I acquired."
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا وَاقِفٌ فِي الصَّفِّ يَوْمَ بَدْرٍ نَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي وَشِمَالِي فَإِذَا أَنَا بَيْنَ غُلَامَيْنِ مِنْ الْأَنْصَارِ حَدِيثَةٍ أَسْنَانُهُمَا تَمَنَّيْتُ لَوْ کُنْتُ بَيْنَ أَضْلَعَ مِنْهُمَا فَغَمَزَنِي أَحَدُهُمَا فَقَالَ يَا عَمِّ هَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَهْلٍ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ وَمَا حَاجَتُکَ إِلَيْهِ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ أُخْبِرْتُ أَنَّهُ يَسُبُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ رَأَيْتُهُ لَا يُفَارِقُ سَوَادِي سَوَادَهُ حَتَّی يَمُوتَ الْأَعْجَلُ مِنَّا قَالَ فَتَعَجَّبْتُ لِذَلِکَ فَغَمَزَنِي الْآخَرُ فَقَالَ مِثْلَهَا قَالَ فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَی أَبِي جَهْلٍ يَزُولُ فِي النَّاسِ فَقُلْتُ أَلَا تَرَيَانِ هَذَا صَاحِبُکُمَا الَّذِي تَسْأَلَانِ عَنْهُ قَالَ فَابْتَدَرَاهُ فَضَرَبَاهُ بِسَيْفَيْهِمَا حَتَّی قَتَلَاهُ ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَاهُ فَقَالَ أَيُّکُمَا قَتَلَهُ فَقَالَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَنَا قَتَلْتُ فَقَالَ هَلْ مَسَحْتُمَا سَيْفَيْکُمَا قَالَا لَا فَنَظَرَ فِي السَّيْفَيْنِ فَقَالَ کِلَاکُمَا قَتَلَهُ وَقَضَی بِسَلَبِهِ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ وَالرَّجُلَانِ مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ وَمُعَاذُ بْنُ عَفْرَائَ-
یحیی بن یحیی تمیمی، یوسف بن ماجشون، صالح بن ابراہیم، حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن میں صف میں کھڑا تھا میں اپنے دائیں اور بائیں کیا دیکھتا ہوں کہ انصار کے دو نوجوان لڑکے کھڑے ہیں میں نے گمان کیا کہ کاش کہ میں طاقتور آدمیوں کے درمیان کھڑا ہوتا تو زیادہ بہتر تھا اسی دوران ان میں سے ایک لڑکے نے میری طرف اشارہ کر کے کہا اے چچا جان! کیا آپ ابوجہل کو جانتے ہیں میں نے کہا ہاں اور اے بھیجتے تجھے اس سے کیا کام اس نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتا ہے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے اگر میں اس کو دیکھ لوں میرا جسم اس کے جسم سے علیحدہ نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ وہ مر جائے حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ مجھے اس کی بات سے تعجب ہوا اسی دوران میں دوسرے لڑکے نے مجھے اشارہ کر کے اسی طرح کہا حضرت عبدالرحمن نے کہا کہ ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ میری نظر ابوجہل کی طرف پڑی وہ لوگوں میں گھوم رہا تھا میں نے ان لڑکوں سے کہا کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ یہ وہی ابوجہل ہے جس کے بارے میں تم مجھ سے پوچھ رہے تھے وہ فورا اس کی طرف جھپٹے اور تلواریں مار مار کر اسے قتل کر ڈالا پھر وہ دونوں لڑکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم دونوں نے اپنی اپنی تلوار سے اس کا خون صاف کر دیا ہے انہوں نے کہا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کی تلواروں کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں نے ابوجہل کو قتل کیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن عمرو بن جموع کو ابوجہل سے چھینا ہوا مال ان دونوں لڑکوں معاذ بن عمرو بن جموع اور معاذ بن عفراء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دینے کا حکم فرمایا۔
It has been narrated on the authority of 'Abd al-Rahman b. Auf who said: While I was standing in the battle array on the Day of Badr, I looked towards my right and my left, and found myself between two boys from the Ansar quite young in age. I wished I were between stronger persons. One of them made a sign to me and said: Uncle, do you recognise Abu Jahl? I said: Yes. What do you want to do with him, O my nephew? He said: I have been told that he abuses the Messenger of Allah (may peace be upon him). By Allah, in Whose Hand is my life, if I see him (I will grapple with him) and will not leave him until one of us who is destined to die earlier is killed. The narrator said: I wondered at this. Then the other made a sign to me and said similar words. Soon after I saw Abu Jahl. He was moving about among men. I said to the two boys: Don't you see? He is the man you were inquiring about. (As soon as they heard this), they dashed towards him, struck him with their swords until he was killed. Then they returned to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and informed him (to this effect). He asked: Which of you has killed him? Each one of them said: I have killed him. He said: Have you wiped your swords? They said: No. He examined their swords and said: Both of you have killed him. He then decided that the belongings of Abu Jahl he handed over to Mu'adh b. Amr b. al-Jamuh. And the two boys were Mu'adh b. Amr b. Jawth and Mu'adh b. Afra.
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ حِمْيَرَ رَجُلًا مِنْ الْعَدُوِّ فَأَرَادَ سَلَبَهُ فَمَنَعَهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَکَانَ وَالِيًا عَلَيْهِمْ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَوْفُ بْنُ مَالِکٍ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ لِخَالِدٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُعْطِيَهُ سَلَبَهُ قَالَ اسْتَکْثَرْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ادْفَعْهُ إِلَيْهِ فَمَرَّ خَالِدٌ بِعَوْفٍ فَجَرَّ بِرِدَائِهِ ثُمَّ قَالَ هَلْ أَنْجَزْتُ لَکَ مَا ذَکَرْتُ لَکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتُغْضِبَ فَقَالَ لَا تُعْطِهِ يَا خَالِدُ لَا تُعْطِهِ يَا خَالِدُ هَلْ أَنْتُمْ تَارِکُونَ لِي أُمَرَائِي إِنَّمَا مَثَلُکُمْ وَمَثَلُهُمْ کَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتُرْعِيَ إِبِلًا أَوْ غَنَمًا فَرَعَاهَا ثُمَّ تَحَيَّنَ سَقْيَهَا فَأَوْرَدَهَا حَوْضًا فَشَرَعَتْ فِيهِ فَشَرِبَتْ صَفْوَهُ وَتَرَکَتْ کَدْرَهُ فَصَفْوُهُ لَکُمْ وَکَدْرُهُ عَلَيْهِمْ-
ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، عبداللہ بن وہب، معاویہ بن صالح، عبدالرحمن بن جبیر، حضرت عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ قبیلہ حمیر کے ایک آدمی نے دشمنوں کے ایک آدمی کو قتل کر دیا اور جب اس نے اس کا سامان لینے کا ارادہ کیا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سامان کو روک لیا وہ ان پر نگران تھے پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد سے فرمایا کہ تجھے کس نے اس کو سامان دینے سے منع کیا حضرت خالد نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے (اس سامان کو) بہت زیادہ سمجھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے سامان دے دو پھر حضرت خالد، حضرت عوف کے پاس سے گزرے تو انہوں نے حضرت خالد کی چادر کھینچی پھر فرمایا کیا میں نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تھا وہی ہوا ہے نا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن لی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوخالد تو اسے نہ دے اے خالد تو اسے نہ دے کیا تم میرے نگرانوں کو چھوڑنے والے ہو کیونکہ تمہاری اور ان کی مثال ایسی ہے جیسے کسی آدمی نے اونٹ یا بکریاں چرانے کے لئے لیں پھر ان جانوروں کے پانی پینے کا وقت دیکھ کر ان کو حوض پر لایا اور انہوں نے پانی پینا شروع کر دیا تو صاف صاف پانی انہوں نے پی لیا اور تلچھٹ چھوڑ دیا تو صاف یعنی عمدہ چیزیں تمہارے لئے ہیں اور بری چیز نگرانوں کے لئے ہیں۔
Auf b. Malik has narrated that a man from the Himyar tribe killed an enemy and wanted to take the booty. Khalid b. Walid, who was the commander over them, forbade, him. 'Auf b Malik (the narrator) came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and informed him (to this effect). The latter asked Khalid: What prevented you from giving the booty to him? Khalid said: I thought it was too much. He (the Holy Prophet) said: Hand it over to him. Now when Khalid by Auf, the latter pulled him by his cloak and said (by way of chafing him): Hasn't the same thing happened what I reported to you from the Messenger of Allah (may peace he upon him)? When the Messenger of Allah (may peace be upon him) heard it, he was angry (and said): Khalid, don't give him, Khalid, don't give him. Are you going to desert the commanders appointed by me? Your similitude and theirs is like a person who took camels and sheep for grazing. He grazed them and when it was time for them to have a drink, he brought them to a pool. So they drank from it, drinking away its clear water and leaving the turbid water below. So the clear water (i. e. the best reward) is for you and the turbid water (i e. blame) is for them.
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ مَنْ خَرَجَ مَعَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ فِي غَزْوَةِ مُؤْتَةَ وَرَافَقَنِي مَدَدِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ عَوْفٌ فَقُلْتُ يَا خَالِدُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی بِالسَّلَبِ لِلْقَاتِلِ قَالَ بَلَی وَلَکِنِّي اسْتَکْثَرْتُهُ-
زہیر بن حرب ، ولید بن مسلم ، صفوان بن عمرو ، عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر ، نفیر ، عوف بن مالک اشجعی سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں ان لوگوں کے ساتھ نکلا کہ جو حضرت زید بن حارثہ کے ساتھ غزوہ موتہ میں نکلے اور یمن سے مجھے مدد ملی اور پھر اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ سے روایت کرتے ہوئے حدیث نقل کی اور اس حدیث میں ہے کہ حضرت عوف فرماتے ہیں کہ میں نے کہا اے خالد کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتل کو مقتول کا سلب دلوایا ہے ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں لیکن میں اسے زیادہ سمجھتا ہوں۔
It has been narrated on the authority of Auf b. Malik al-Ashja'i who said: I joined the expedition that marched under Zaid b. Haritha to Muta, and I received reinformcement from the Yemen. (After this introduction), the narrator narrated the tradition that had gone before except that in his version Auf was reported to have said (to Khalid): Khalid, didn't you know that the Messenger of Allah (way peace be upon him) had decided In favour of giving the booty (sized from an enemy) to one who killed him? He (Khalid) said: Yes. but I thought it was too much.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنِي أَبِي سَلَمَةُ بْنُ الْأَکْوَعِ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ فَبَيْنَا نَحْنُ نَتَضَحَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ فَأَنَاخَهُ ثُمَّ انْتَزَعَ طَلَقًا مِنْ حَقَبِهِ فَقَيَّدَ بِهِ الْجَمَلَ ثُمَّ تَقَدَّمَ يَتَغَدَّی مَعَ الْقَوْمِ وَجَعَلَ يَنْظُرُ وَفِينَا ضَعْفَةٌ وَرِقَّةٌ فِي الظَّهْرِ وَبَعْضُنَا مُشَاةٌ إِذْ خَرَجَ يَشْتَدُّ فَأَتَی جَمَلَهُ فَأَطْلَقَ قَيْدَهُ ثُمَّ أَنَاخَهُ وَقَعَدَ عَلَيْهِ فَأَثَارَهُ فَاشْتَدَّ بِهِ الْجَمَلُ فَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ عَلَی نَاقَةٍ وَرْقَائَ قَالَ سَلَمَةُ وَخَرَجْتُ أَشْتَدُّ فَکُنْتُ عِنْدَ وَرِکِ النَّاقَةِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّی کُنْتُ عِنْدَ وَرِکِ الْجَمَلِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّی أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُهُ فَلَمَّا وَضَعَ رُکْبَتَهُ فِي الْأَرْضِ اخْتَرَطْتُ سَيْفِي فَضَرَبْتُ رَأْسَ الرَّجُلِ فَنَدَرَ ثُمَّ جِئْتُ بِالْجَمَلِ أَقُودُهُ عَلَيْهِ رَحْلُهُ وَسِلَاحُهُ فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَالَ مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ قَالُوا ابْنُ الْأَکْوَعِ قَالَ لَهُ سَلَبُهُ أَجْمَعُ-
زہیر بن حرب، عمر بن یونس حنفی، عکرمة بن عمار، ایاس بن سلمة، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کا ناشتہ کر رہے تھے کہ ایک آدمی سرخ اونٹ پر سوار ہو کر آیا پھر اس آدمی نے اس اونٹ کو بٹھایا پھر ایک تسمہ اس کی کمر میں سے نکالا اور اسے باندھ دیا پھر وہ آگے بڑھا اور ہمارے ساتھ کھانا کھانے لگا اور ادھر ادھر دیکھنے لگا اور ہم لوگ کمزور اور سواریوں سے خالی تھے اور کچھ ہم میں سے پیدل بھی تھے اتنے میں وہ جلدی سے نکلا اور اپنے اونٹ کے پاس آیا اور اس کا تسمہ کھولا پھر اس اونٹ کو بٹھایا اور اس پر بیٹھا اور اونٹ کو کھڑا کیا اور پھر اسے لے کے بھاگ پڑا ایک آدمی نے خاکی رنگ کی اونٹنی پر اس کا پیچھا کیا حضرت سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتے ہیں کہ میں بھی جلدی میں نکلا میں اس اونٹنی کی سرین کے پاس ہو گیا پھر میں اور آگے بڑھا یہاں تک کہ میں اونٹ کی سرین کے بالکل پاس پہنچ گیا پھر میں اور آگے بڑھا یہاں تک کہ میں نے اس اونٹ کی نکیل پکڑ لی اور میں نے اسے بٹھایا اور جیسے ہی اس نے اپنا گھٹنا زمین پر ٹیکا میں نے اپنی تلوار کھینچ لی اور اس آدمی کے سر پر ماری وہ مر گیا پھر میں اونٹ اس کے کجاوے اور اسلحہ سمیت لے کر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے میرا استقبال کیا اور فرمایا کس نے اس آدمی کو قتل کیا ہے تو سب نے عرض کیا حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا سارا سامان حضرت سلمہ بن اکوع کا ہے۔
It has been reported by Salama b. al-Akwa': We fought the Battle of Hawazin along with the Messenger of Allah (may peace be upon him). (One day) when we were having our breakfast with the Messenger of Allah (may peace he upon him), a man came riding a red camel. He made it kneel down, extracted a strip of leather from its girth and tethered the camel with it. Then he began to take food with the people and look (curiously around). We were in a poor condition as some of us were on foot (being without any riding animals). All of a sudden, he left us hurriedy, came to his camel, untethered it, made it kneel down, mounted it and urged the beast which ran off with him. A man on a brown rhe-camel chased him (taking him for a spy). Salama (the narrator) said: I followed on foot. I ran on until I was near the thigh of the she-camel. I advanced further until I was near the haunches of the camel. I advanced still further until I caught hold of the nosestring of the camel. I made it kneel down. As soon as it placed its knee on the ground, I drew my sword and struck at the head, of the rider who fell down. I brought the camel driving it along with the man's baggage and weapons. The Messenger of Allah (may peace be upon him) came forward to meet me and the people were with him. He asked: Who has killed the man? The people said: Ibn Akwa'. He said: Everything of the man is for him (Ibn Akwa').