مسیح دجال کے ذکر کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَکَرَ الدَّجَّالَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ النَّاسِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی لَيْسَ بِأَعْوَرَ أَلَا وَإِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَی کَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِئَةٌ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ ، محمد بن بشر عبیداللہ نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے لوگوں کے سامنے دجال کا ذکر کیا تو ارشاد فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے اور مسیح دجال آنکھ سے کانا ہوگا گویا کہ اس کی آنکھ پھولے ہوئے انگور کی طرح ہو گی۔
Ibn Umar reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) made a mention of Dajjal in the presence of the people and said: Allah is not one-eyed and behold that Dajjal is blind of the right eye and his eye would be like a floating grape.
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ وَأَبُو کَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ کِلَاهُمَا عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ-
ابوربیع ابوکامل حماد ابن زید ایوب محمد بن عباد حاتم ابن اسماعیل موسیٰ بن عقبہ نافع ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
000000000000019-11-09
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَ أُمَّتَهُ الْأَعْوَرَ الْکَذَّابَ أَلَا إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ رَبَّکُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَمَکْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ ک ف ر-
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر نبی نے اپنی اپنی امت کو کانے دجال سے ڈرایا ہے آگاہ رہو بے شک وہ کانا ہوگا اور بے شک تمہارا پروردگار کانا نہیں ہے اس کی آنکھوں کے درمیان ک، ف، ر، لکھا ہوا ہوگا۔
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: There is never a prophet who has not warned the Ummah of that one-eyed liar; behold he is one-eyed and your Lord is not one-eyed. On his forehead are the letters k. f. r. (Kafir).
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الدَّجَّالُ مَکْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ ک ف ر أَيْ کَافِرٌ-
ابن مثنی ابن بشار ابن مثنی معاذ بن ہشام ابوقتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان کفر یعنی کافر لکھا ہوا ہوگا۔
-
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالُ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ مَکْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ کَافِرٌ ثُمَّ تَهَجَّاهَا ک ف ر يَقْرَؤُهُ کُلُّ مُسْلِمٍ-
زہیر بن حرب عفان عبدالوارث شعیب بن حبحاب حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا دجال کی ایک آنکھ اندھی ہے اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہے پھر اس کے ہجے کئے یعنی ک ، ف، ر، اور ہر مسلمان اسے پڑھ لے گا۔
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Dajjal is blind of one eye and there is written between his eyes the word "Kafir". He then spelled the word as k. f. r., which every Muslim would be able to read.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالُ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُسْرَی جُفَالُ الشَّعَرِ مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن علاء، اسحاق بن ابراہم اسحاق ابومعاویہ اعمش، شقیق حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی گھنے بالوں والا ہوگا اور اس کے ساتھ جنت اور دوزخ ہوگی اور اس کی دوزخ جنت اور اس کی جنت جہنم ہے۔
Hudhaifa reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Dajjal is blind of left eye with thick hair and there would be a garden and fire with him and his fire would be a garden and his garden would be fire.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنْهُ مَعَهُ نَهْرَانِ يَجْرِيَانِ أَحَدُهُمَا رَأْيَ الْعَيْنِ مَائٌ أَبْيَضُ وَالْآخَرُ رَأْيَ الْعَيْنِ نَارٌ تَأَجَّجُ فَإِمَّا أَدْرَکَنَّ أَحَدٌ فَلْيَأْتِ النَّهْرَ الَّذِي يَرَاهُ نَارًا وَلْيُغَمِّضْ ثُمَّ لْيُطَأْطِئْ رَأْسَهُ فَيَشْرَبَ مِنْهُ فَإِنَّهُ مَائٌ بَارِدٌ وَإِنَّ الدَّجَّالَ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ عَلَيْهَا ظَفَرَةٌ غَلِيظَةٌ مَکْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ کَافِرٌ يَقْرَؤُهُ کُلُّ مُؤْمِنٍ کَاتِبٍ وَغَيْرِ کَاتِبٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون ابی مالک اشجعی ربعی بن حراش حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں خوب جانتا ہوں کہ دجال کے ساتھ کیا ہوگا اس کے ساتھ بہتی ہوئی نہریں ہوں گی ان میں سے ایک کا پانی دیکھنے میں سفید ہوگا اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوئی آگ ہوگی پس اگر کوئی آدمی اس کو پا لے تو اس نہر میں جائے جسے بھڑکتی ہوئی آگ تصور کرے اور آنکھ بند کر کے اپنے سر کو جھکائے پھر اس سے پئے بے شک وہ ٹھنڈا پانی ہوگا اور بے شک دجال بالکل بند آنکھ والا ہوگا اس پر ایک موٹی پھلی ہوگی اس کی آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا اور ہر لکھنے والا اور جاہل مومن اسے پڑھے گا۔
Hudhaifa reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: the Dajjal would have with him water and fire and his fire would have the effect of cold water and his water would have the effect of fire, so don't put yourself to ruin. Abu Mas'ud reported: I also heard it from Allah's Messenger (may peace be upon him).
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي الدَّجَّالِ إِنَّ مَعَهُ مَائً وَنَارًا فَنَارُهُ مَائٌ بَارِدٌ وَمَاؤُهُ نَارٌ فَلَا تَهْلِکُوا-
عیبد اللہ بن معاذ ابی شعبہ، محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عبدالملک بن عمیر ربعی حراش حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے بارے میں فرمایا کہ اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی پس اس کی آگ ٹھنڈا پانی ہوگا اور اس کی پانی آگ ہوگی پس تم ہلاک نہ ہونا۔
00000000000000
قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
حضرت ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے بھی یہ حدیث رسول اللہ سے سنی۔
00000000000000
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَهُ إِلَی حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ فَقَالَ لَهُ عُقْبَةُ حَدِّثْنِي مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الدَّجَّالِ قَالَ إِنَّ الدَّجَّالَ يَخْرُجُ وَإِنَّ مَعَهُ مَائً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَاهُ النَّاسُ مَائً فَنَارٌ تُحْرِقُ وَأَمَّا الَّذِي يَرَاهُ النَّاسُ نَارًا فَمَائٌ بَارِدٌ عَذْبٌ فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَاهُ نَارًا فَإِنَّهُ مَائٌ عَذْبٌ طَيِّبٌ فَقَالَ عُقْبَةُ وَأَنَا قَدْ سَمِعْتُهُ تَصْدِيقًا لِحُذَيْفَةَ-
علی بن حجر شعیب بن صفوان عبدالملک بن عمیر ربعی حراش عقبہ بن عمرو ابی مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ربعی بن حراش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں عقبہ بن عمرو بن ابی مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ حذیفہ بن یمان کی طرف چلا تو عقبہ نے ان سے کہا مجھ سے وہ حدیث روایت کریں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی کہا بے شک دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی پس لوگ جسے پانی تصور کریں گے وہ ٹھنڈا میٹھا پانی ہوگا پس تم میں سے جو اسے پالے تو اسی میں کود جائے جسے آگ تصور کرے کیونکہ وہ ٹھنڈا میٹھا اور پاکیزہ پانی ہوگا تو عقبہ نے حذیفہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا۔
'Uqba b. 'Amr Abu Mas'ud al-Ansari reported: I went to Hudhaifa b. Yaman and said to him: Narrate what you have heard from Allah's Messenger (may peace be upon him) pertaining to the Dajjal. He said that the Dajjal would appear and there would be along with him water ant fire and what the people would see as water that would be fire and that would burn and what would appear as fire that would be water and any one of you who would see that should plunge in that which he sees as fire for it would be sweet, pure water, and 'Uqba said: I also heard it, testifying Hudhaifa.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ اجْتَمَعَ حُذَيْفَةُ وَأَبُو مَسْعُودٍ فَقَالَ حُذَيْفَةُ لَأَنَا بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ أَعْلَمُ مِنْهُ إِنَّ مَعَهُ نَهْرًا مِنْ مَائٍ وَنَهْرًا مِنْ نَارٍ فَأَمَّا الَّذِي تَرَوْنَ أَنَّهُ نَارٌ مَائٌ وَأَمَّا الَّذِي تَرَوْنَ أَنَّهُ مَائٌ نَارٌ فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَأَرَادَ الْمَائَ فَلْيَشْرَبْ مِنْ الَّذِي يَرَاهُ أَنَّهُ نَارٌ فَإِنَّهُ سَيَجِدُهُ مَائً قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ هَکَذَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ-
علی بن حجر اسحاق ابن حجر جریر، مغیرہ، نعیم، ابی ہند، ربعی بن حراش سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ اور ابومسعود اکٹھے ہوگئے تو حذیفہ نے کہا میں ان سے زیادہ جانتا ہوں کہ دجال کے ساتھ کیا ہوگا؟ بے شک اس کے ساتھ ایک نہر پانی کی اور ایک نہر آگ کی ہوگی پس جسے تم آگ تصور کرو گے وہ پانی ہوگا اور جسے تم پانی تصور کرو گے وہ آگ ہوگی پس تم میں سے جو اسے پالے اور پانی کا ارادہ کرے تو چاہے کہ وہ اسی سے پیے جسے آگ تصور کرے کیونکہ وہ اسے پانی ہی پائے گا ابومسعود نے کہا کہ میں نے بھی رسول اللہ سے اسی طرح فرماتے ہوئے سنا۔
Hudhaifa and Ibn Mas'ud met together. Hudhaifa said: I know more than you as to what there would be along with the Dajjal. There would be along with him two canals (one flowing with water) and the other one (having) fire (within it), and what you would see as fire would be water and what you would see as water would be fire. So he who amongst you is able to see that and is desirous of water should drink out of that which he sees as fire.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ عَنْ الدَّجَّالِ حَدِيثًا مَا حَدَّثَهُ نَبِيٌّ قَوْمَهُ إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّهُ يَجِيئُ مَعَهُ مِثْلُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَالَّتِي يَقُولُ إِنَّهَا الْجَنَّةُ هِيَ النَّارُ وَإِنِّي أَنْذَرْتُکُمْ بِهِ کَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ-
محمد بن رافع حسین بن محمد شیبان یحیی ابوسلمہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں دجال کے بارے میں ایسی خبر نہ دوں جو کسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کو نہیں دی بے شک وہ کانا ہوگا اور وہ جنت اور دوزخ کی مثل لے کر آئے گا پس جسے وہ جنت کہے گا وہ جہنم ہوگا اور میں تمہیں اس سے اسی طرح ڈراتا ہوں جیسا کہ نوح نے اس سے اپنی قوم کو ڈرایا۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: May I not inform you about the Dajjal what no Apostle of Allah narrated to his people? He would be blind and he would bring along with him an Image of Paradise and Hell-Fire and what he would call as Paradise that would be Hell-Fire and I warn you as Noah warned his people.
حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ قَاضِي حِمْصَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْکِلَابِيَّ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ قَالَ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّی ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَلَمَّا رُحْنَا إِلَيْهِ عَرَفَ ذَلِکَ فِينَا فَقَالَ مَا شَأْنُکُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَکَرْتَ الدَّجَّالَ غَدَاةً فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّی ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَقَالَ غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْکُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيکُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَکُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيکُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ کَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّی بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ أَدْرَکَهُ مِنْکُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْکَهْفِ إِنَّهُ خَارِجٌ خَلَّةً بَيْنَ الشَّأْمِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ کَسَنَةٍ وَيَوْمٌ کَشَهْرٍ وَيَوْمٌ کَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ کَأَيَّامِکُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَلِکَ الْيَوْمُ الَّذِي کَسَنَةٍ أَتَکْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ قَالَ لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ کَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ فَيَأْتِي عَلَی الْقَوْمِ فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ فَيَأْمُرُ السَّمَائَ فَتُمْطِرُ وَالْأَرْضَ فَتُنْبِتُ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا کَانَتْ ذُرًا وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْئٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا أَخْرِجِي کُنُوزَکِ فَتَتْبَعُهُ کُنُوزُهَا کَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَکُ فَبَيْنَمَا هُوَ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَائِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ وَاضِعًا کَفَّيْهِ عَلَی أَجْنِحَةِ مَلَکَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَانٌ کَاللُّؤْلُؤِ فَلَا يَحِلُّ لِکَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ فَيَطْلُبُهُ حَتَّی يُدْرِکَهُ بِبَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يَأْتِي عِيسَی ابْنَ مَرْيَمَ قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمْ اللَّهُ مِنْهُ فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ فَبَيْنَمَا هُوَ کَذَلِکَ إِذْ أَوْحَی اللَّهُ إِلَی عِيسَی إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِي إِلَی الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَهُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَی بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ فَيَقُولُونَ لَقَدْ کَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَائٌ وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَی وَأَصْحَابُهُ حَتَّی يَکُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِکُمْ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَی وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَی کَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَی وَأَصْحَابُهُ إِلَی الْأَرْضِ فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَی وَأَصْحَابُهُ إِلَی اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا کَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَائَ اللَّهُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا لَا يَکُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّی يَتْرُکَهَا کَالزَّلَفَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ أَنْبِتِي ثَمَرَتَکِ وَرُدِّي بَرَکَتَکِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْکُلُ الْعِصَابَةُ مِنْ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارَکُ فِي الرِّسْلِ حَتَّی أَنَّ اللِّقْحَةَ مِنْ الْإِبِلِ لَتَکْفِي الْفِئَامَ مِنْ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْبَقَرِ لَتَکْفِي الْقَبِيلَةَ مِنْ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْغَنَمِ لَتَکْفِي الْفَخِذَ مِنْ النَّاسِ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ کُلِّ مُؤْمِنٍ وَکُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَی شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ-
ابوخیثمہ زہیر بن حرب، ولید بن مسلم، عبدالرحمن بن یزید بن جابر، یحیی بن جا رب طائی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت نو اس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن سمعان سے روایت ہے کہ ایک صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے کبھی تحقیر کی اور کبھی بڑا کر کے بیان فرمایا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے ایک جھنڈ میں ہے پس جب ہم شام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس بارے میں معلوم کرلیا تو فرمایا تمہارا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح دجال کا ذکر کیا اور اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی تحقیر کی اور کبھی اس فتنہ کو بڑا کر کے بیان کیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے ایک جھنڈ میں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارے بارے میں دجال کے علاوہ دوسرے فتنوں کا زیادہ خوف کرتا ہوں اگر وہ میری موجودگی میں ظاہر ہوگیا تو تمہارے بجائے میں اس کا مقابلہ کروں گا اور اگر میری غیر موجودگی میں ظاہر ہوا تو ہر شخص خود اس سے مقابلہ کرنے والا ہوگا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ اور نگہبان ہوگا بے شک دجال نوجوان گھنگریالے بالوں والا اور پھولی ہوئی آنکھ والا ہوگا گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے ساتھ تشبیہ دیتا ہوں پس تم میں سے جو کوئی اسے پالے تو چاہئے کہ اس پر سورت کہف کی ابتدائی آیات کی تلاوت کرے بے شک اس کا خروج شام اور عراق کے درمیان سے ہوگا پھر وہ اپنے دائیں اور بائیں جانب فساد برپا کرے گا اے اللہ کے بندو ثابت قدم رہنا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ زمین میں کتنا عرصہ رہے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چالیس دن اور ایک دن سال کے برابر اور ایک دن مہینہ کے برابر اور ایک دن ہفتہ کے برابر ہوگا اور باقی ایام تمہارے عام دنوں کے برابر ہوں گے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ دن جو سال کے برابر ہوگا کیا اس میں ہمارے لئے ایک دن کی نمازیں پڑھنا کافی ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ تم ایک سال کی نمازوں کا اندازہ کرلینا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس کی زمین میں چلنے کی تیزی کیا ہوگی آپ نے فرمایا اس بادل کی طرح جسے پیچھے سے ہوا دھکیل رہی ہو پس وہ ایک قوم کے پاس آئے گا اور انہیں دعوت دے گا تو وہ اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی دعوت قبول کرلیں گے پھر وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین سبزہ اگائے گی اور اسے چرنے والے جانور شام کے وقت آئیں گے تو ان کے کوہان پہلے سے لمبے تھن بڑے اور کو کھیں تنی ہوئی ہوں گی پھر وہ ایک اور قوم کے پاس جائے گا اور انہیں دعوت دے گا وہ اس کے قول کو رد کر دیں گے تو وہ اس سے واپس لوٹ آئے گا پس وہ قحط زدہ ہو جائیں گے کہ ان کے پاس دن کے مالوں میں سے کچھ بھی نہ رہے گا اور اسے کہے گا کہ اپنے خزانے کو نکال دے تو زمین کے خزانے اس کے پاس آئیں گے۔
An-Nawwas b. Sam'an reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) made a mention of the Dajjal one day in the morning. He sometimes described him to be insignificant and sometimes described (his turmoil) as very significant and we felt as if he were in the cluster of the date-palm trees. When we went to him (to the Holy Prophet) in the evening and he read (the signs of fear) in our faces, he said: What is the matter with you? We said: Allah's Messenger, you made a mention of the Dajjal in the morning (sometimes describing him) to be insignificant and sometimes very important, until we began to think as if he were present in some (near) part of the cluster of the datepalm trees. Thereupon he said: I harbour fear in regard to you in so many other things besides the Dajjal. If he comes forth while I am among you, I shall contend with him on your behalf, but if he comes forth while I am not amongst you, a man must contend on his own behalf and Allah would take care of every Muslim on my behalf (and safeguard him against his evil). He (Dajjal) would be a young man with twisted, contracted hair, and a blind eye. I compare him to 'Abd-ul-'Uzza b. Qatan. He who amongst you would survive to see him should recite over him the opening verses of Sura Kahf (xviii.). He would appear on the way between Syria and Iraq and would spread mischief right and left. O servant of Allah! adhere (to the path of Truth). We said: Allah's Messenger, how long would he stay on the earth? He said.. For forty days, one day like a year and one day like a month and one day like a week and the rest of the days would be like your days. We said: Allah's Messenger, would one day's prayer suffice for the prayers of day equal to one year? Thereupon he said: No, but you must make an estimate of time (and then observe prayer). We said: Allah's Messenger, how quickly would he walk upon the earth? Thereupon he said: Like cloud driven by the wind. He would come to the people and invite them (to a wrong religion) and they would affirm their faith in him and respond to him. He would then give command to the sky and there would be rainfall upon the earth and it would grow crops. Then in the evening, their posturing animals would come to them with their humps very high and their udders full of milk and their flanks stretched. He would then come to another people and invite them. But they would reject him and he would go away from them and there would be drought for them and nothing would be left with them in the form of wealth. He would then walk through the wasteland and say to it: Bring forth your treasures, and the treasures would come out and collect (themselves) before him like the swarm of bees. He would then call a person brimming with youth and strike him with the sword and cut him into two pieces and (make these pieces lie at a distance which is generally) between the archer and his target. He would then call (that young man) and he will come forward laughing with his face gleaming (with happiness) and it would at this very time that Allah would send Christ, son of Mary, and he will descend at the white minaret in the eastern side of Damscus wearing two garments lightly dyed with saffron and placing his hands on the wings of two Angels. When he would lower his head, there would fall beads of perspiration from his head, and when he would raise it up, beads like pearls would scatter from it. Every non-believer who would smell the odour of his self would die and his breath would reach as far as he would be able to see. He would then search for him (Dajjal) until he would catch hold of him at the gate of Ludd and would kill him. Then a people whom Allah had protected would come to Jesus, son of Mary, and he would wipe their faces and would inform them of their ranks in Paradise and it would be under such conditions that Allah would reveal to Jesus these words: I have brought forth from amongst My servants such people against whom none would be able to fight; you take these people safely to Tur, and then Allah would send Gog and Magog and they would swarm down from every slope. The first of them would pass the lake of Tibering and drink out of it. And when the last of them would pass, he would say: There was once water there. Jesus and his companions would then be besieged here (at Tur, and they would be so much hard pressed) that the head of the ox would be dearer to them than one hundred dinars and Allah's Apostle, Jesus, and his companions would supplicate Allah, Who would send to them insects (which would attack their necks) and in the morning they would perish like one single person. Allah's Apostle, Jesus, and his companions would then come down to the earth and they would not find in the earth as much space as a single span which is not filled with their putrefaction and stench. Allah's Apostle, Jesus, and his companions would then again beseech Allah, Who would send birds whose necks would be like those of bactrin camels and they would carry them and throw them where God would will. Then Allah would send rain which no house of clay or (the tent of) camels' hairs would keep out and it would wash away the earth until it could appear to be a mirror. Then the earth would be told to bring forth its fruit and restore its blessing and, as a result thereof, there would grow (such a big) pomegranate that a group of persons would be able to eat that, and seek shelter under its skin and milch cow would give so much milk that a whole party would be able to drink it. And the milch camel would give such (a large quantity of) milk that the whole tribe would be able to drink out of that and the milch sheep would give so much milk that the whole family would be able to drink out of that and at that time Allah would send a pleasant wind which would soothe (people) even under their armpits, and would take the life of every Muslim and only the wicked would survive who would commit adultery like asses and the Last Hour would come to them.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ وَالْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ ابْنُ حُجْرٍ دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِي حَدِيثِ الْآخَرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ مَا ذَکَرْنَا وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِهِ لَقَدْ کَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَائٌ ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّی يَنْتَهُوا إِلَی جَبَلِ الْخَمَرِ وَهُوَ جَبَلُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَيَقُولُونَ لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ هَلُمَّ فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَائِ فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَی السَّمَائِ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مَخْضُوبَةً دَمًا وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ حُجْرٍ فَإِنِّي قَدْ أَنْزَلْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَيْ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ-
علی بن حجر سعدی عبداللہ بن عبدالرحمن بن یزید بن جابر، ولید بن مسلم، ابن حجر حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی یہ حدیث اس سند سے مروی ہے اس میں اس جملہ کے بعد کہ اس جگہ کسی موقعہ پر پانی تھا یہ اضافہ ہے کہ پھر وہ حمر کے پہاڑ کے پاس پہنچیں گے اور وہ بیت المقدس کا پہاڑ ہے تو وہ کہیں گے تحقیق ہم نے زمین والے سب کو قتل کر دیا آؤ ہم آسمان والوں کو بھی قتل کریں پھر وہ آسمان کی طرف تیر پھینیکیں گے پس اللہ تعالیٰ ان پر ان کے تیروں کو خون آلود کر کے لوٹائے گا اور ابن حجر کی روایت میں ہے کہ میں نے اپنے بندوں کو نازل کیا ہے جنہیں قتل کرنے پر کسی کو قدرت حاصل نہیں ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Jabir with the same chain of transmitters but with this addition that Gog and Magog would walk until they would reach the mountain of al-Khamar and it is a mountain of Bait-ul-Maqdis and they would say: We have killed those who are upon the earth. Let us now kill those who are in the sky and they would throw their arrows towards the sky and the arrows would return to them besmeared with blood. And in the narration of Ibn Hujr (the words are): "I have sent such persons (Gog and Magog) that none would dare fight against them.