مساقات اور کھجور اور کھیتی کے حصہ پر معاملہ کرنے کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ-
احمد بن حنبل، زہیر بن حرب، یحیی، قطان، عبید اللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل خبیر سے زمین کی پیداوار پھل یا کھیتی سے نصف پر عمل کرایا۔
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) contracted with the people of Khaibar the (trees) on the condition that he would have half the produce in fruits and harvest.
و حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَعْطَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ فَکَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ کُلَّ سَنَةٍ مِائَةَ وَسْقٍ ثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ قَسَمَ خَيْبَرَ خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الْأَرْضَ وَالْمَائَ أَوْ يَضْمَنَ لَهُنَّ الْأَوْسَاقَ کُلَّ عَامٍ فَاخْتَلَفْنَ فَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ الْأَرْضَ وَالْمَائَ وَمِنْهُنَّ مَنْ اخْتَارَ الْأَوْسَاقَ کُلَّ عَامٍ فَکَانَتْ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ مِمَّنْ اخْتَارَتَا الْأَرْضَ وَالْمَائَ-
علی بن حجر سعدی، علی ابن مسہر، عبید اللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین خیبر اس کی پیداوار پھل یا کھیتی سے نصف کے عوض دی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کو ہر سال سو وسق عطا کرتے تھے اسّی وسق کھجور اور بیس وسق جو جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بنائے گئے اور اموال خیبر کو تقسیم کیا گیا تو ازواج نبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اختیار دیا کہ وہ اپنی زمین اور پانی سے حصہ لے لیں یا ہر سال ان کے لئے اوساق مقرر کر دئیے جائیں ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں اختلاف ہوا بعض نے تو ہر سال اوساق کو اختیار کیا اور بعض نے زمین اور پانی کو پسند کیا سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو پسند کیا۔
Ibn Umar (Allah be pleased with them) reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) handed over the land of Khaibar (on the condition) of the share of produce of fruits and harvest, and he also gave to his wives every year one hundred wasqs: eighty wasqs of dates and twenty wasqs of barley. When 'Umar became the caliph he distributed the (lands and trees) of Khaibar, and gave option to the wives of Allah's Apostle (may peace be upon him) to earmark for themselves the land and water or stick to the wasqs (that they got) every year. They differed in this matter. Some of them opted for land and water, and some of them opted for wasqs every year. 'A'isha and Hafsa were among those who opted for land and water.
و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنْ زَرْعٍ أَوْ ثَمَرٍ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ وَلَمْ يَذْکُرْ فَکَانَتْ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ مِمَّنْ اخْتَارَتَا الْأَرْضَ وَالْمَائَ وَقَالَ خَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ الْأَرْضَ وَلَمْ يَذْکُرْ الْمَائَ-
ابن نمیر، عبید اللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل خبیر کو زمین کی پیداوار کھیتی یا پھل کے نصف پر عامل بنایا باقی حدیث گزر چکی لیکن اس میں انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو پسند کیا اور کہا کہ ازواج مطہرات کو اختیار دیا گیا کہ ان کے لیے زمین قطع کر دی جائے اور پانی کا ذکر نہیں کیا۔
Abdullah b. Umar (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) contracted with the people of Khaibar (land and trees on the condition that they should give) half of the yield from land and trees. The rest of the hadith is the same. In the hadith transmitted on the authority of AIi b. Mushir there is no mention of it, but that A'isha and Hafsa were those who opted for land and water, but he (the narrator) said: He (Hadrat 'Umar, gave option to the wives of Allah's Apostle (may peace be upon him) that land would be earmarked for them, but he made no mention of water.
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا افْتُتِحَتْ خَيْبَرُ سَأَلَتْ يَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ فِيهَا عَلَی أَنْ يَعْمَلُوا عَلَی نِصْفِ مَا خَرَجَ مِنْهَا مِنْ الثَّمَرِ وَالزَّرْعِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُقِرُّکُمْ فِيهَا عَلَی ذَلِکَ مَا شِئْنَا ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ وَابْنِ مُسْهِرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَزَادَ فِيهِ وَکَانَ الثَّمَرُ يُقْسَمُ عَلَی السُّهْمَانِ مِنْ نِصْفِ خَيْبَرَ فَيَأْخُذُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُمْسَ-
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، اسامہ بن زیدلیثی، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب خبیر فتح کیا گیا تو یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا کہ انہیں خبیر میں ہی زمین کی پیداوار پھل اور کھیتی میں سے نصف کے عوض کا شتکاری کرنے کے لئے رہنے دیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں اس عمل پر اس وقت تک ٹھہرنے دوں گا جب تک ہم چاہیں گے باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ اضافہ ہے کہ خیبر کے نصف پھل کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں سے خمس حاصل کرتے۔
'Abdullah b. Umar (Allah be pleased with them) reported that when Khaibar had been conquered, the Jews asked Allah's Messenger (may peace be upon him) to let them continue (cultivation in those lands) on half of the share of yield in fruits and crop, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: I will allow you to continue here, so long as we would desire. The rest of the hadith is the same, but with this addition:" The fruit would be distributed equal to the half of Khaibar. And out of hall of the produce of the land, Allah's Apostle (may peace be be upon him) got the fifth part."
و حَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ دَفَعَ إِلَی يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا عَلَی أَنْ يَعْتَمِلُوهَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَلِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَطْرُ ثَمَرِهَا-
ابن رمح، لیث، محمد بن عبدالرحمن ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبیر کے درخت اور اس کی زمین کو یہود خیبر کے سپرد اس بات پر کیا کہ وہ اپنے اموال سے اس کی خدمت کریں گے اور اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اس کے پھل کا نصف ہوگا۔
Abdullah b. Umar (Allah be pleased with them) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) returned to the Jews of Khaibar the date-palms of Khaibar and its land on the condition that they should work upon them with their own wealth (seeds, implements), and give half of the yield to Allah's Messenger (may peace be upon him).
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَی الْيَهُودَ وَالنَّصَارَی مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَی خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا وَکَانَتْ الْأَرْضُ حِينَ ظُهِرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا فَسَأَلَتْ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ بِهَا عَلَی أَنْ يَکْفُوا عَمَلَهَا وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُقِرُّکُمْ بِهَا عَلَی ذَلِکَ مَا شِئْنَا فَقَرُّوا بِهَا حَتَّی أَجْلَاهُمْ عُمَرُ إِلَی تَيْمَائَ وَأَرِيحَائَ-
محمد بن رافع، اسحاق بن منصور، ابن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہود و نصاری کو سر زمین حجاز سے نکال دیا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب خیبر پر غالب ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا اس لئے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس زمین پر غالب ہوگئے تو وہ زمین اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مسلمانوں کے لئے ہوگئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تو یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات پر رہنے دینے کی درخواست کی کہ وہ اس زمین کی محنت کریں گے اور ان کے لئے آدھا پھل ہوگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا ہم تمہیں اس بات پر جب تک چاہیں گے رہنے دیں گے وہ اس میں رہتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں تیماء یا اریحا کی طرف جلا وطن کر دیا۔
Ibn Umar reported that 'Umar b. al-Khattab (Allah be pleased with him) expelled the Jews and Christians from the land of Hijaz, and that when Allah's Messenger (may peace be upon him) conquered Khaibar he made up his mind to expel the Jews from it (the territory of Khaibar) because, when that land was conquered, it came under the sway of Allah, that of His Messenger (may peace be upon him) and that of the Muslims. The jews asked Allah's Messenger (may peace be upon him) to let them continue there on the condition that they would work on it, and would get in turn half of the fruit (of the trees), whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: We would let you continue there so long as we will desire. So they continued (to cultivate the lands) till 'Umar externed them to Taima' ang Ariha (two villages in Arabia, but out of Hijaz).