مدینہ میں رہنے والوں کو تکالیف پر صبر کرنے کی فضیلت کے بیان میں

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ إِسْمَعِيلَ ابْنِ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ وُهَيْبٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي إِسْحَقَ أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَی الْمَهْرِيِّ أَنَّهُ أَصَابَهُمْ بِالْمَدِينَةِ جَهْدٌ وَشِدَّةٌ وَأَنَّهُ أَتَی أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَقَالَ لَهُ إِنِّي کَثِيرُ الْعِيَالِ وَقَدْ أَصَابَتْنَا شِدَّةٌ فَأَرَدْتُ أَنْ أَنْقُلَ عِيَالِي إِلَی بَعْضِ الرِّيفِ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ لَا تَفْعَلْ الْزَمْ الْمَدِينَةَ فَإِنَّا خَرَجْنَا مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَظُنُّ أَنَّهُ قَالَ حَتَّی قَدِمْنَا عُسْفَانَ فَأَقَامَ بِهَا لَيَالِيَ فَقَالَ النَّاسُ وَاللَّهِ مَا نَحْنُ هَا هُنَا فِي شَيْئٍ وَإِنَّ عِيَالَنَا لَخُلُوفٌ مَا نَأْمَنُ عَلَيْهِمْ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا هَذَا الَّذِي بَلَغَنِي مِنْ حَدِيثِکُمْ مَا أَدْرِي کَيْفَ قَالَ وَالَّذِي أَحْلِفُ بِهِ أَوْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ إِنْ شِئْتُمْ لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَ لَآمُرَنَّ بِنَاقَتِي تُرْحَلُ ثُمَّ لَا أَحُلُّ لَهَا عُقْدَةً حَتَّی أَقْدَمَ الْمَدِينَةَ وَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَکَّةَ فَجَعَلَهَا حَرَمًا وَإِنِّي حَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ حَرَامًا مَا بَيْنَ مَأْزِمَيْهَا أَنْ لَا يُهْرَاقَ فِيهَا دَمٌ وَلَا يُحْمَلَ فِيهَا سِلَاحٌ لِقِتَالٍ وَلَا تُخْبَطَ فِيهَا شَجَرَةٌ إِلَّا لِعَلْفٍ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي صَاعِنَا اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي مُدِّنَا اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي صَاعِنَا اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي مُدِّنَا اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا اللَّهُمَّ اجْعَلْ مَعَ الْبَرَکَةِ بَرَکَتَيْنِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ الْمَدِينَةِ شِعْبٌ وَلَا نَقْبٌ إِلَّا عَلَيْهِ مَلَکَانِ يَحْرُسَانِهَا حَتَّی تَقْدَمُوا إِلَيْهَا ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ ارْتَحِلُوا فَارْتَحَلْنَا فَأَقْبَلْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ فَوَالَّذِي نَحْلِفُ بِهِ أَوْ يُحْلَفُ بِهِ الشَّکُّ مِنْ حَمَّادٍ مَا وَضَعْنَا رِحَالَنَا حِينَ دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ حَتَّی أَغَارَ عَلَيْنَا بَنُو عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَطَفَانَ وَمَا يَهِيجُهُمْ قَبْلَ ذَلِکَ شَيْئٌ-
حماد بن اسماعیل بن علیۃ، وہیب، یحیی بن ابی اسحاق، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ مولیٰ مہری سے روایت ہے جب مدینہ کے لوگ قحط سالی اور تنگی میں مبتلا ہوئے تو وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا کہ میرے بچے بہت زیادہ ہیں اور تنگی میں مبتلا ہوں تو میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے بچوں کو کسی خوشحال جگہ کی طرف لے جاؤں تو حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرنا اور مدینہ میں رہنا کیونکہ ہم ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے تھے تو راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ عسفان کے مقام پر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مقام پر کچھ راتیں قیام فرمایا تو لوگ کہنے لگے اللہ کی قسم یہاں ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے اور پیچھے ہمارے بچوں کی نگرانی کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے اور ہم ان کی طرف سے مطمئن نہیں ہیں تو یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری یہ کس طرح کی باتیں مجھ تک پہنچی ہیں؟ راوی کہتے ہے کہ میں نہیں جانتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح فرمایا اور اس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حلف اٹھایا یا فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ اگر تم چاہتے ہو تو میں اپنی اونٹنی پر زین کسنے کا حکم کروں اور جب تک مدینہ نہ پہنچ جاؤ اس کی گرہ نہ کھولوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم بنایا تھا اور میں مدینہ کو حرم بناتا ہوں مدینہ کے دونوں پہاڑوں کے درمیان کا حصہ حرم ہے اس حرم میں خون نہ بہایا جائے اور نہ اس میں جنگ کے لئے ہتھیار اٹھائے جائیں اور نہ ہی یہاں کے درختوں کے پتے توڑے جائیں سوائے جانوروں کے چارہ کے اے اللہ ہمارے لئے ہمارے مدینہ میں برکت عطا فرما اے اللہ ہمارے صاع میں برکت عطا فرما اے اللہ ہمارے مد میں برکت عطا فرما اے اللہ ہمارے مدینہ میں برکت عطا فرما اے اللہ مدینہ میں مکہ کی بنسبت دو گنا برکت فرما اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے کہ مدینہ کی ہر گھاٹی اور درہ پر دو فرشتے مقرر ہیں اور تمہارے واپس آنے تک اس کی حفاظت کرتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اب نکلو پھر ہم چلے اور مدینہ کی طرف روانہ ہوئے قسم ہے اس ذات کی کہ جس کی ہم قسم کھاتے ہیں کہ ابھی ہم نے مدینہ میں داخل ہو کر سامان نہیں اتارا تھا کہ بنو عبداللہ بن غطفان نے ہم پر حملہ کردیا حالانکہ اس سے قبل ان میں کسی طرح کی کوئی بے چینی نہیں پائی جاتی تھی۔
Abu Sa'id Maula al-Mahri reported that they were hard pressed by the distress and hardship of Medina, and he came to Abu Sa'Id al-Khudri and said to him: I have a large family (to support) and we are enduring hardships; I have, therefore, made up my mind to take my family to some fertile land. Thereupon Abu Sa'id said: Don't do that, stick to Medina, for we have come out with Allah's Apostle (may peace be upon him), and (I think that he also said) until we reached 'Usfan, and he (the Holy Prophet along with his Companions) stayed there for some nights. There the people said: By Allah, we are lying here idle, whereas our children are unprotected behind us, and we do not feel secure about them. This (apprehension of theirs) reached Allah's Apostle (may peace be upon him), whereupon he said: What is this matter concerning you that has reached me? (I do not retain how he said it, whether he said like this: ) By Him (in the name of Whom) I take oath, (or he said like this: ) By Him in Whose Hand is my life, I made up my mind or if you like (I do not retain what word he actually said), I should command my camel to proceed and not to let it halt until it comes to Medina and then said: Ibrahim declared Mecca as the sacred territory and it became sacred, and I declare Medina as the sacred territory-the area between the two mountains ('Air and Uhud). Thus no blood is to be shed within its (bounds) and no weapon is to be carried for fighting, and the leaves of the trees there should not be beaten off except for fodder. O Allah, bless us in our city; O Allah, bless us in our sa; O Allah, bless us in our mudd; O Allah, bless us in our sa; O Allah, bless us in our mudd. O Allah, bless us in our city. O Allah, bless with this blessing two more blessings. By Him in Whose Hand is my life, there is no ravine or mountain path of Medina which is not protected by two angels until you reach there. (He then said to the people:) Proceed, and we, therefore, proceeded and we came to Medina. By Him (in Whose name) we take oath and (in Whose name) oath is taken (Hammad is in doubt about it), we had hardly put down our camel saddles on arriving at Medina that we were attacked by the people of the tribe of 'Abdullah b. Ghatafan but none dared to do it before.
و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَی الْمَهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا وَاجْعَلْ مَعَ الْبَرَکَةِ بَرَکَتَيْنِ-
زہیر بن حرب، اسماعیل بن علیہ، علی بن مبارک، یحیی بن ابی کثیر، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے اللہ ہمارے لئے ہمارے مد میں اور ہمارے صاع میں برکت عطا فرما اور ایک برکت کے ساتھ دو برکتیں کر دے۔
Abu Sa'id al-Kbudri (Allah be pleased with him) reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: O Allah, bless us in our sa' and mud and shower with its blessings two other blessings (multiply blessings showered upon it).
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ ح و حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ کِلَاهُمَا عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبیداللہ بن موسی، شیبان اسحاق بن منصور، عبدالصمد، حرب، حضرت یحیی بن ابی کثیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان سندوں کے ساتھ اسی حدیث کی طرح حدیث نقل کی گئی ہے۔
A hadith like this has been narrated by Yahya b. Abu Kathir with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَی الْمَهْرِيِّ أَنَّهُ جَائَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ لَيَالِي الْحَرَّةِ فَاسْتَشَارَهُ فِي الْجَلَائِ مِنْ الْمَدِينَةِ وَشَکَا إِلَيْهِ أَسْعَارَهَا وَکَثْرَةَ عِيَالِهِ وَأَخْبَرَهُ أَنْ لَا صَبْرَ لَهُ عَلَی جَهْدِ الْمَدِينَةِ وَلَأْوَائِهَا فَقَالَ لَهُ وَيْحَکَ لَا آمُرُکَ بِذَلِکَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَی لَأْوَائِهَا فَيَمُوتَ إِلَّا کُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا کَانَ مُسْلِمًا-
قتیبہ بن سعید، لیث، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوسعید مولی مہری سے روایت ہے کہ وہ حرہ کی رات میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان سے مدینہ سے واپس چلے جانے کے بارے میں مشورہ طلب کیا اور شکایت کی کہ مدینہ میں مہنگائی بہت ہے اور ان کی عیال داری بال بچے زیادہ ہیں اور میں مدینہ کی مشقت اور اس کی تکلیفوں پر صبر نہیں کرسکتا تو حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا کہ تجھ پر افسوس ہے میں تجھے اس کا حکم مشورہ نہیں دوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو آدمی مدینہ کی تکلیفوں پر صبر کرے اور اسی حال میں اس کی موت آجائے تو میں اس کی سفارش کروں گا یا فرمایا کہ میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا جبکہ وہ مسلمان ہو۔
Abu Sa'id Maula al-Mahri reported that he came to Abu Sa'id al-Khudri during the nights (of the turmoil) of al-Barrah, and sought his advice about leaving Medina, and complained of the high prices prevailing therein and his large family, and informed him that he could not stand the hardships of Medina and its rugged surrounding. He said to him: Woe to you; I will not advise you to do it, for I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: No one will endure hardships of Medina without my being an intercessor or a witness on his behalf on the Day of Resurrection), if he is a Muslim.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو کُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي أُسَامَةَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ وَابْنِ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ کَثِيرٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي حَرَّمْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيِ الْمَدِينَةِ کَمَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَکَّةَ قَالَ ثُمَّ کَانَ أَبُو سَعِيدٍ يَأْخُذُ وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ يَجِدُ أَحَدَنَا فِي يَدِهِ الطَّيْرُ فَيَفُکُّهُ مِنْ يَدِهِ ثُمَّ يُرْسِلُهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ ابن نمیر، ابوکریب، ابواسامہ، ابوبکر ابن انمیر، ابواسامہ، ولید بن کثیر، سعید بن عبدالرحمن، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں کے درمیانی حصہ کو حرم قرار دیا ہے جیسا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی کے ہاتھ میں مدینہ میں پرندہ دیکھ لیتے تو اس کے ہاتھ سے اس کو چھڑا لیتے اور آزاد کر دیتے۔
Abd al-Rahman reported on the authority of his father Abu Sa'id (Allah be pleased with him) that he heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: I have declared sacred what is between the two lava grounds of Medina just as Ibrahim (peace be upon him) declared Mecca as sacred. He (the narrator) then said: Abu Sa'id caught hold of (Abu Bakr, another narrator, used the word "found" ) a bird in his hand and then released it from his hand and set it free.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ يُسَيْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ أَهْوَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَی الْمَدِينَةِ فَقَالَ إِنَّهَا حَرَمٌ آمِنٌ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ولی بن مسہر، یسیر بن عمرو، حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک سے مدینہ کی طرف اشارہ فرمایا اور فرمایا کہ یہ حرم ہے اور امن کی جگہ ہے۔
Sahl b. Hunaif reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) pointed with his hands towards Medina and said: That is a sacred territory and a place of safety.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهِيَ وَبِيئَةٌ فَاشْتَکَی أَبُو بَکْرٍ وَاشْتَکَی بِلَالٌ فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَکْوَی أَصْحَابِهِ قَالَ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ کَمَا حَبَّبْتَ مَکَّةَ أَوْ أَشَدَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِکْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا وَحَوِّلْ حُمَّاهَا إِلَی الْجُحْفَةِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ، ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ ہم مدینہ آئے تو وہاں بخار کی وبا آئی ہوئی تھی تو حضرت ابوبکر اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیمار ہو گئے تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیماری دیکھی تو فرمایا اے اللہ جیسا کہ تو نے ہمارے لئے مکہ کو محبوب فرمایا مدینہ کو بھی ہمیں محبوب فرمایا اس سے بھی زیادہ محبوب فرما دے اور مدینہ کو صحت کی جگہ بنا دے اور ہمارے لئے مدینہ کے صاع میں اور ان کے مد میں برکت عطا فرما اور مدینہ کے بخار کو جحفہ کی طرف پھیر دے۔
'A'isha (Allah be pleased with her) reported: When we came to Medina, and it was an unhealthy, uncogenial place, Abu Bakr fell sick and Bilal also fell sick; and when Allah's Messenger (may peace be upon him) saw the illness of his Companions he said: O Allah, make Medina as congenial to us as you made Mecca congenial or more than that; make it conducive to health, and bless us in its sa' and in its mudd, and transfer its fever to al-Juhfa.
و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
ابوکریب، ابواسامہ، ابن نمیر، ہشام، حضرت ہشام بن عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی حدیث کی طرح روایت منقول ہے۔
This hadith has been narrated by Hisham b. 'Urwa with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَبَرَ عَلَی لَأْوَائِهَا کُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
زہیر بن حرب، عثمان بن عمر، عیسیٰ ابن حفص بن عاصم، نافع، حضرت ابن عمر سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو آدمی مدینہ کی تکلیفوں پر صبر کرے گا تو میں اس کے لئے سفارش کروں گا یا قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا۔
Ibn 'Umar (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: He who patiently endures the hardships of it (of this city of Medina), I would be an intercessor or a withness on his behalf on the Day of Resurrection.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرِ بْنِ الْأَجْدَعِ عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَی الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي الْفِتْنَةِ فَأَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ تُسَلِّمُ عَلَيْهِ فَقَالَتْ إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ اشْتَدَّ عَلَيْنَا الزَّمَانُ فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللَّهِ اقْعُدِي لَکَاعِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَصْبِرُ عَلَی لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا کُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
یحیی بن یحیی، مالک، قطن بن وہب بن عویمربن اجدع، حضرت یحنس مولی زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ خبر دیتے ہیں کہ میں فتنہ کے دور میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ ان کی آزاد کردہ باندی ان کے پاس آئی اور اس نے آپ کو سلام کیا اور عرض کرنے لگی کہ اے ابوعبدالرحمن ہم پر زمانے کی سختی ہے معاشی حالات کی تنگی جس کی وجہ سے میں نے یہاں سے نکلنے کا ارادہ کیا ہے تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس عورت سے فرمایا کہ یہیں بیٹھی رہو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو آدمی مدینہ کی تکلیفوں اور اس کی سختیوں پر صبر کرے گا تو میں اس کی سفارش کروں گا یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا۔
Yuhannis, the freed slave of Zubair, narrated that when he was sitting with Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with him) during the days of turmoil, his freed slave-girl came to him. After saluting him she said: Abu Abd al-Rahman, I have decided to leave (Medina) for the time is hard for us, whereupon Abdullah said to her: Stay here, foolish lady, for I have heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: For one who shows endurance on the hardships and rigour of it (of Medina) I would be an intercessor or a witness on his behalf on the Day of Resurrection.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاکُ عَنْ قَطَنٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ يُحَنَّسَ مَوْلَی مُصْعَبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَبَرَ عَلَی لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا کُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَعْنِي الْمَدِينَةَ-
محمد بن رافع، ابن ابی فدیک، ضحاک، قطن، یحنس، مصعب، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو آدمی مدینہ کی تکلیفوں اور اس کی سختیوں پر صبر کرے گا تو میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا یا فرمایا کہ میں اس کے لئے سفارش کروں گا۔
Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with them) said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: He who patiently endured the hardships and rigours of (this city, i. e. Medina), I would be his witness and intercessor on the Day of Resurrection.
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَصْبِرُ عَلَی لَأْوَائِ الْمَدِينَةِ وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي إِلَّا کُنْتُ لَهُ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْ شَهِيدًا-
یحیی بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل، حعفر، علاء بن عبدا لرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے جو کوئی بھی مدینہ کی تکلیفوں اور اس کی سختیوں پر صبر کرے گا تو میں اس کے لئے قیامت کے دن سفارش کروں گا یا اس کے حق میں گواہی دوں گا۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported the Apostle of Allah (may peace be upon him) as saying: For one among my Ummah who shows endurance against the hardships and rigours of Medina, I would be an intercessor or a witness on his behalf on the Day of Resurrection.
و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي هَارُونَ مُوسَی بْنِ أَبِي عِيسَی أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِه-
ابن ابی عمر، سفیان، ابوہارون، موسیٰ بن ابی عیسی، ابوعبد اللہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح فرمایا ہے۔
A hadith like this has been narrated on the authority of Abu Huraira (Allah be pleased with him) through another chain of transmitters.
و حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَی لَأْوَائِ الْمَدِينَةِ بِمِثْلِهِ-
یوسف بن عیسی، فضل بن موسیٰ ہشام، عروہ، صالح بن ابی صالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی بھی مدینہ کی تکلیفوں پر صبر کرے گا پھر آگے اسی طرح حدیث بیان کی۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: None who shows endurance on the hardships of Medina,... (the rest of the hadith is the same).