مختلف آیات کی تفسیر کے بیان می

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ يُغْفَرْ لَکُمْ خَطَايَاکُمْ فَبَدَّلُوا فَدَخَلُوا الْبَابَ يَزْحَفُونَ عَلَی أَسْتَاهِهِمْ وَقَالُوا حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل سے کہا گیا ادْخُلُوا الْبَابَ کہ دروازے میں داخل ہو سجدہ کرتے ہوئے اور کہتے جاؤ بخش دے تو، تو ہم تمہارے گناہ بخش دیں گے لیکن بنی اسرائیل نے اس حکم کی خلاف ورزی کی اور اس کے دروازے میں سے سرین کے بل گھسٹتے ہوئے اور حبہ یعنی دانہ بال میں کہتے ہوئے داخل ہوئے۔
Hammim b. Munabbih reported: This is what Abu Huraira reported to us from Allah's Messenger (may peace be upon him) and in this connection he narrated some of the ahadith and Allah's Messenger (may peace be upon him) said: It was said to people of Israel: Enter this land saying Hitta (Remove Thou from us the burden of our sins), whereupon We would forgive you your sins, but they twisted (this statement) and entered the gate dragging upon their breech and said: The "grain in the ear."
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُکَيْرٍ النَّاقِدُ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنِي و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنُونَ ابْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ وَهُوَ ابْنُ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَابَعَ الْوَحْيَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ وَفَاتِهِ حَتَّی تُوُفِّيَ وَأَکْثَرُ مَا کَانَ الْوَحْيُ يَوْمَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عمرو بن محمد، ابن بکیر، ناقد، حسن بن علی حلوانی، عبد ابن حمید، عبد یعقوب ابن ابراہیم، ابن سعد ابوصالح ابن کیسان، حضرت ابن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی ہے کہ اللہ عزوجل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے لگاتار وحی نازل فرمائی یہاں تک کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس دن تو بہت ہی زیادہ مرتبہ وحی نازل ہوئی۔
Anas b. Malik reported that Allah, the Exalted and Glorious, sent revelation to Allah's Messenger (may peace be upon him) just before his death in quick succession until he left for his heavenly home, and the day when he died, he received the revelation profusely.
حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ أَنَّ الْيَهُودَ قَالُوا لِعُمَرَ إِنَّکُمْ تَقْرَئُونَ آيَةً لَوْ أُنْزِلَتْ فِينَا لَاتَّخَذْنَا ذَلِکَ الْيَوْمَ عِيدًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لَأَعْلَمُ حَيْثُ أُنْزِلَتْ وَأَيَّ يَوْمٍ أُنْزِلَتْ وَأَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أُنْزِلَتْ أُنْزِلَتْ بِعَرَفَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ قَالَ سُفْيَانُ أَشُکُّ کَانَ يَوْمَ جُمُعَةٍ أَمْ لَا يَعْنِي الْيَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِينَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِي-
ابوخیثمہ، زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، عبدالرحمن ابن مہدی، سفیان، قیس بن مسلم، حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یہودیوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تم ایک ایسی آیت کریمہ پڑھتے ہو (اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا) 5۔ المائدہ : 3) اگر یہ آیت کریمہ ہم لوگوں میں نازل ہوتی تو اس دن کو ہم عید کا دن بنا لیتے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ یہ آیت کریمہ کہاں نازل ہوئی اور کس دن نازل ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں تھے جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی میدان عرفات میں نازل ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی عرفات ہی میں ٹھہرے ہوئے تھے راوی حضرت سفیان کہتے ہیں کہ مجھے اس بات میں شک ہے کہ وہ جمعہ کا دن تھا یا نہیں یعنی الْيَوْمَ أَکْمَلْتُ یعنی آج کے دن میں نے تم پر تمہارا دین کامل کردیا ہے اور اپنی نعمتوں کو تم پر پورا کردیا ہے۔
Tariq b. Shihab reported that a Jew said to'Umar: You recite a verse which, if it had been revealed in relation to us, we would have taken that day as the day of rejoicing. Thereupon 'Umar said: I know where it was revealed and on the day when it was revealed and where Allah's Messenger (may peace be upon him) had been at that time when it was revealed. It was revealed on the day of 'Arafa (ninth of Dhu'l Hijjah) and Allah's Messenger (may peace be upon him) had been staying in 'Arafat. Sufyan said: I doubt, whether it was Friday or not (and the verse referred to) is this: "Today I have perfected your religion for you and completed My favours upon you" (v. 4).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَتْ الْيَهُودُ لِعُمَرَ لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ يَهُودَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ الْيَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِينَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَکُمْ الْإِسْلَامَ دِينًا نَعْلَمُ الْيَوْمَ الَّذِي أُنْزِلَتْ فِيهِ لَاتَّخَذْنَا ذَلِکَ الْيَوْمَ عِيدًا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ فَقَدْ عَلِمْتُ الْيَوْمَ الَّذِي أُنْزِلَتْ فِيهِ وَالسَّاعَةَ وَأَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ نَزَلَتْ نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمْعٍ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابی بکر، عبداللہ بن ادریس، قیس بن مسلم، حضرت طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ یہودیوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اگر ہم یہودیوں کے گروہ پر یہ آیت کریمہ (اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا) 5۔ المائدہ : 3) آج کے دن میں تم پر تمہارا دین مکمل کردیا ہے اور میں نے اپنی نعمت تم پر پوری کر دی ہے اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کرلیا ہے نازل ہوتی اور ہم اس آیت کریمہ کے نزول کے دن کو جان لیتے تو ہم اس دن کو عید کا دن بنا لیتے راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا مجھے وہ دن اور وہ وقت بھی معلوم ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں تھے جس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور جس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو ہم اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں جمع تھے۔
Tariq b. Shihab reported that a Jew said to 'Umar: If this verse were revealed in relation to the Jews (i. e. "This day I have perfected your religion for you and have completed My favours for you and have chosen for you al-Islam as religion") we would have taken the day of rejoicing on which this verse was revealed. Thereupon 'Umar said: I know the day on which it was revealed and the hour when it was revealed and where Allah's Messenger (may peace be upon him) had been when it was revealed. It was revealed on the night of Friday and we were in 'Arafat with Allah's Messenger (may peace be upon him) at that time.
و حَدَّثَنِي عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَی عُمَرَ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ آيَةٌ فِي کِتَابِکُمْ تَقْرَئُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا نَزَلَتْ مَعْشَرَ الْيَهُودِ لَاتَّخَذْنَا ذَلِکَ الْيَوْمَ عِيدًا قَالَ وَأَيُّ آيَةٍ قَالَ الْيَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِينَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَکُمْ الْإِسْلَامَ دِينًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لَأَعْلَمُ الْيَوْمَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ وَالْمَکَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ نَزَلَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ-
عبد بن حمید، جعفر، عون، ابوعمیس، قیس بن مسلم، حضرت طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ یہودیوں کا ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا اے امیر المومنین تمہاری کتاب میں ایک آیت کریمہ ہے جسے تم پڑھتے ہو اگر وہ آیت کریمہ ہم پر یعنی یہودیوں کے گروہ پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید کا دن بنا لیتے حضرت عمرنے فرمایا وہ کون سی آیت کریمہ ہے یہودی آدمی نے کہا (اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا) 5۔ المائدہ : 3) تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں اس دن کے بارے میں جانتا ہوں کہ جس دن میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی جس جگہ اور جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی وہ عرفات کا میدان اور جمعہ کا دن ہے۔
Tariq b. Shihab reported that a Jew came to 'Umar and said: Commander of the Faithful, there is a verse in your Book, which you recite. Had it been revealed in connection with the Jews, we would have taken it as the day of rejoicing. Thereupon he said: Which verse do you mean? He replied: "This day I have perfected your religion for you and I have completed My favours upon you and I have chosen al-Islam as religion for you." Umar said, I know the day when it was revealed and the place where it was revealed. It was revealed to Allah's Messenger (may peace be upon him) at 'Arafat on Friday.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا و قَالَ حَرْمَلَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنْ النِّسَائِ مَثْنَی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ قَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي هِيَ الْيَتِيمَةُ تَکُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا تُشَارِکُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ فَنُهُوا أَنْ يَنْکِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَی سُنَّتِهِنَّ مِنْ الصَّدَاقِ وَأُمِرُوا أَنْ يَنْکِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنْ النِّسَائِ سِوَاهُنَّ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ فِيهِنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَسْتَفْتُونَکَ فِي النِّسَائِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَی عَلَيْکُمْ فِي الْکِتَابِ فِي يَتَامَی النِّسَائِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا کُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْکِحُوهُنَّ قَالَتْ وَالَّذِي ذَکَرَ اللَّهُ تَعَالَی أَنَّهُ يُتْلَی عَلَيْکُمْ فِي الْکِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَی الَّتِي قَالَ اللَّهُ فِيهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنْ النِّسَائِ قَالَتْ عَائِشَةُ وَقَوْلُ اللَّهِ فِي الْآيَةِ الْأُخْرَی وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْکِحُوهُنَّ رَغْبَةَ أَحَدِکُمْ عَنْ الْيَتِيمَةِ الَّتِي تَکُونُ فِي حَجْرِهِ حِينَ تَکُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ فَنُهُوا أَنْ يَنْکِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَی النِّسَائِ إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ-
ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، عروہ بن زبیر، حضرت ابن شہاب سے روایت ہے کہ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے خبر دی ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے فرمان (وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتٰمٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ) 4۔ النساء : 3) کہ اگر تمہیں اس بات کا ڈر ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ان عورتوں سے نکاح کرلو جو تمہیں پسند ہیں دو دو یا تین تین یا چار چار سے کے بارے میں پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اے بھانجے اس سے مراد وہ یتیم بچی ہے جو اپنے ولی کے زیر تربیت ہو اور وہ ولی اس کا مال اور اس کی خوبصورتی دیکھ کر اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو بغیر اس کے کہ اس کے مہر میں انصاف کرے اور اس قدر اسے مہر کی رقم دینے پر رضامند نہ ہو کہ جس قدر دوسرے لوگ مہر کی رقم دینے کے لئے راضی ہوں تو اللہ تعالیٰ نے ایسی لڑکیوں سے نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے سوائے اس صورت میں کہ ان سے انصاف کریں اور ان کو پورا مہر ادا کریں اور ان کو حکم دے دیا ہے کہ وہ عورتوں سے جو ان کو پسند ہوں نکاح کرلیں حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا پھر لوگوں نے اس آیت کریمہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یتیم لڑکیوں کے بارے میں پوچھا تو پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی (وَيَسْتَفْتُوْنَكَ فِي النِّسَا ءِ قُلِ اللّٰهُ يُفْتِيْكُمْ فِيْهِنَّ وَمَا يُتْلٰي عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ فِيْ يَتٰمَي النِّسَا ءِ الّٰتِيْ لَا تُؤْتُوْنَھُنَّ مَا كُتِبَ لَھُنَّ وَتَرْغَبُوْنَ اَنْ تَنْكِحُوْھُنَّ) 4۔ النساء : 127) اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت مانگتے ہیں عورتوں کے نکاح کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو فرما دیں کہ اللہ تم کو اجازت دیتا ہے ان کی اور وہ جو تم کو سنایا جاتا ہے قرآن میں سو حکم ہے ان یتیم عورتوں کا جن کو تم نہیں دیتے جو ان کے لئے مقرر کیا ہے اور تم چاہتے ہو کہ ان کو نکاح میں لے آؤ، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اس آیت میں اللہ نے جو ذکر فرمایا (يُتْلَی عَلَيْکُمْ فِي الْکِتَابِ) کہ تم کو سنایا جاتا ہے قرآن میں اس سنائے جانے سے مراد وہی پہلی آیت ہے (وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتٰمٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ) 4۔ النساء : 3) ہے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے فرمان دوسری آیت کریمہ (وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْکِحُوهُنَّ رَغْبَةَ أَحَدِکُمْ عَنْ الْيَتِيمَةِ الَّتِي تَکُونُ فِي حَجْرِهِ) سے مراد یہ ہے کہ اگر تم میں سے کسی کے ہاں کوئی یتیم لڑکی زیرِ تربیت ہو اور مال وخوبصورتی میں کم ہو تو اگر اس وجہ سے اس کے ساتھ نکاح کرنے سے اعراض کرتا ہے تو ان کو اس سے منع کیا گیا ہے کہ جو یتیم عورتوں کے مال اور خوبصورتی میں رغبت کرتے ہیں کہ بغیر انصاف کے انکے ساتھ نکاح نہ کریں۔
'Urwa b. Zubair reported that he asked 'A'isha about the words of Allah: "If you fear that you will not be able to maintain equity amongst the orphan girls, then marry (those) you like from amongst the women two, three or four." She said: O, the son of my sister, the orphan girl is one who is under the patronage of her guardian and she shares with him in his property and her property and beauty fascinate him and her guardian makes up his mind to marry her without giving her due share of the wedding money and is not prepared (to pay so much amount) which anyone else is prepared to pay and so Allah has forbidden to marry these girls but in case when equity is observed as regards the wedding money and they are prepared to pay them the full amount of the wedding money and Allah commanded to marry other women besides them according to the liking of their heart. 'Urwa reported that 'A'isha said that people began to seek verdict from Allah's Messenger (may peace be upon him) after the revelation of this verse about them (orphan girls) and Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse: "They asked thee verdict about women; say: Allah gives verdict to you in regard to them and what is recited to you in the Book about orphan woman, whom you give not what is ordained for them while you like to marry them" (iv. 126). She said: The wording of Allah "what is recited to you" in the Book means the first verse, i. e. "if you fear that you may not be able to observe equity in case of an orphan woman, marry what you like in case of woman" (iv. 3). 'A'isha said: (And as for this verse [iv. 126], i. e. and you intend "to marry one of them from amongst the orphan girls" it pertains to one who is in charge (of orphans) having small amount of wealth and less beauty and they have been forbidden that they should marry what they like of her wealth and beauty out of the orphan girls, but with equity, because of their disliking for them.
و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَزَادَ فِي آخِرِهِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ إِذَا کُنَّ قَلِيلَاتِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ-
حسن حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم، ابن سعد، ابوصالح، عروہ حضرت ابن شہاب سے روایت ہے کہ حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے خبر دی کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے فرمان (نْ يَنْکِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَی النِّسَائِ إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ) کے بارے میں پوچھا یونس عن الزہری کی روایت کی طرح بیان کی اور اس روایت کے آخر میں یہ الفاظ زائد ہیں ان عورتوں کے مال اور حسن کی کمی کی وجہ سے نکاح کرنے سے اعراض کریں۔
'Urwa reported that he asked 'A'isha about the words of Allah: "If you fear that you will not be able to observe equity in case of orphan girls" ; the rest of the hadith is the same but with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي الرَّجُلِ تَکُونُ لَهُ الْيَتِيمَةُ وَهُوَ وَلِيُّهَا وَوَارِثُهَا وَلَهَا مَالٌ وَلَيْسَ لَهَا أَحَدٌ يُخَاصِمُ دُونَهَا فَلَا يُنْکِحُهَا لِمَالِهَا فَيَضُرُّ بِهَا وَيُسِيئُ صُحْبَتَهَا فَقَالَ إِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنْ النِّسَائِ يَقُولُ مَا أَحْلَلْتُ لَکُمْ وَدَعْ هَذِهِ الَّتِي تَضُرُّ بِهَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ تعالیٰ کے فرمان (وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتٰمٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَا ءِ ) 4۔ النساء : 3) کے بارے میں فرماتی ہیں کہ یہ آیت کریمہ اس آدمی کے بارے میں نازل ہوئی جس کے پاس کوئی یتیم بچی ہو اور وہ آدمی اس بچی کا سر پرست اور اسکا وارث ہو اور اس بچی کے پاس مال بھی ہو اور اسی بچی کے پاس اس آدمی کے علاوہ اس بچی کی طرف سے کوئی جھگڑنے والا بھی نہ ہو تو وہ آدمی اس کے مال کی وجہ سے اس کا نکاح نہ کرے اور اس یتیم بچی کو تکلیف پہنچائے اور برے طریقے سے اس کے ساتھ پیش آئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتٰمٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَا ءِ ) 4۔ النساء : 3) اگر تم کو اس بات کا ڈر ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہیں کرسکو گے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہیں ان سے نکاح کرو یعنی جو عورتیں میں نے تمہارے لئے حلال کر دی ہیں ان سے نکاح کرو اور تم اس یتیم لڑکی کو چھوڑ دو جسے تم تکلیفیں پہنچا رہے ہو۔
'A'isha said that as for the words of Allah: "If you fear that you would not be able to observe equity in case of orphan girls)," it was revealed in reference to a person who had an orphan girl (as his ward) and he was her guardian, and her heir, and she possessed property, but there was none to contend on her behalf except her ownself. And he (her guardian) did not give her in marriage because of her property and he tortured her and ill-treated her, it was in relation to her that (Allah said: ) "If you fear that you would not be able to observe equity in case of orphan girls, then marry whom you like among women," i. e. whatever I have made lawful for you and leave her whom you are putting to torture.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله وَمَا يُتْلَی عَلَيْکُمْ فِي الْکِتَابِ فِي يَتَامَی النِّسَائِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا کُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْکِحُوهُنَّ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي الْيَتِيمَةِ تَکُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ فَتَشْرَکُهُ فِي مَالِهِ فَيَرْغَبُ عَنْهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَيَکْرَهُ أَنْ يُزَوِّجَهَا غَيْرَهُ فَيَشْرَکُهُ فِي مَالِهِ فَيَعْضِلُهَا فَلَا يَتَزَوَّجُهَا وَلَا يُزَوِّجُهَا غَيْرَهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ تعالیٰ کا فرمان (وَمَا يُتْلٰي عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ فِيْ يَتٰمَي النِّسَا ءِ الّٰتِيْ لَا تُؤْتُوْنَھُنَّ مَا كُتِبَ لَھُنَّ وَتَرْغَبُوْنَ اَنْ تَنْكِحُوْھُنَّ ) 4۔ النساء : 127) کے بارے میں فرماتی ہیں کہ یہ آیت کریمہ اس یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ جو کسی ایسے آدمی کے زیر تربیت ہو کہ جو اس لڑکی کے مال میں شریک ہو یہ خود بھی اس لڑکی سے نکاح نہ کرنا چاہتا ہو اور کسی اور سے بھی اس کا نکاح کرانا پسند نہ کرتا ہو اس ڈر سے کہ کہیں وہ اس کے مال میں شریک نہ ہو جائے اور وہ آدمی اس یتیم لڑکی کو ایسے ہی لٹکائے رکھے نہ خود اس سے نکاح کرتا ہو اور نہ ہی کسی دوسرے کو اس سے نکاح کرنے دے۔
'A'isha said in connection with His words (those of Allah): "What is recited to you in the Book about orphan women whom you give not what is ordained for them, while you like to marry them," these were revealed in connection with an orphan girl who was in the custody of the person and she shared with him in his property and he was reluctant to marry her himself and was also unwilling to marry her to someone else (fearing) that (that person) would share in his property (as the husband of that girl), preventing her to marry, neither marrying her himself nor marrying her to another person.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله يَسْتَفْتُونَکَ فِي النِّسَائِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِيهِنَّ الْآيَةَ قَالَتْ هِيَ الْيَتِيمَةُ الَّتِي تَکُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ لَعَلَّهَا أَنْ تَکُونَ قَدْ شَرِکَتْهُ فِي مَالِهِ حَتَّی فِي الْعَذْقِ فَيَرْغَبُ يَعْنِي أَنْ يَنْکِحَهَا وَيَکْرَهُ أَنْ يُنْکِحَهَا رَجُلًا فَيَشْرَکُهُ فِي مَالِهِ فَيَعْضِلُهَا-
ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان (وَيَسْتَفْتُوْنَكَ فِي النِّسَا ءِ قُلِ اللّٰهُ يُفْتِيْكُمْ فِيْهِنَّ) 4۔ النساء : 127) ترجمہ پچھلی حدیث میں گزر چکا ہے کے بارے میں فرماتی ہیں کہ یہ آیت اس یتیم لڑکی کے بارے میں نازل ہوئی کہ جو کسی ایسے آدمی کے زیرتربیت ہو کہ وہ آدمی اس لڑکی کے مال میں شریک ہو اور پھر وہ آدمی اس لڑکی سے نہ خود نکاح کرنا چاہتا ہو اور نہ ہی اسے کسی اور سے نکاح کرنے دے تاکہ وہ اس کے مال میں شریک ہو جائے اور اسے اسی طرح لٹکائے رکھے۔
Hisham reported that 'A'isha said in connection with the words of Allah: "They ask thee the religious verdict about women, say: Allah gives you the verdict about them" (iv. 126), that these relate to an orphan girl who is in custody of the person and she shares with him in his property (as a heir) even in the date-palm trees and he is reluctant to give her hand in marriage to any other person lest he (her husband) should partake of his property, and thus keep her in a lingering state.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله وَمَنْ کَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي وَالِي مَالِ الْيَتِيمِ الَّذِي يَقُومُ عَلَيْهِ وَيُصْلِحُهُ إِذَا کَانَ مُحْتَاجًا أَنْ يَأْکُلَ مِنْهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ تعالیٰ کے فرمان (وَمَنْ كَانَ فَقِيْرًا فَلْيَاْكُلْ بِالْمَعْرُوْفِ ) 4۔ النساء : 6) اور جو حاجت مند ہو تو وہ دستور کے مطابق کھالے۔ اس کے بارے میں فرماتی ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اگر کسی یتیم کے مال کا ولی ایسا آدمی ہو کہ جو اس کی سر پرستی بھی کرتا ہو اور اس کے مال کی دیکھ بھال بھی کرتا ہو تو اگر وہ محتاج ہو تو وہ اس کے مال میں سے انصاف کے ساتھ کچھ کھا سکتا ہے۔
Hisham reported on the authority of his father that 'A'isha said in connection with His (Allah's) words: "And whoever is poor let him take reasonably (out of it)" that it was revealed in connection with the custodian of the property of an orphan, who is in charge of her and looks after her; In case he is poor, he is allowed to eat out of that.
و حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْله تَعَالَی وَمَنْ کَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ کَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْکُلْ بِالْمَعْرُوفِ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي وَلِيِّ الْيَتِيمِ أَنْ يُصِيبَ مِنْ مَالِهِ إِذَا کَانَ مُحْتَاجًا بِقَدْرِ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ-
ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ تعالیٰ کے فرمان (وَمَنْ كَانَ فَقِيْرًا فَلْيَاْكُلْ بِالْمَعْرُوْفِ ) 4۔ النساء : 6) یعنی جو آدمی غنی ہو تو وہ بچے اور جو حاجت مند ہو تو وہ دستور کے مطابق کھالے۔ ولی کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ اگر یتیم کا ولی اس یتیم کے مال کا ضرورت مند ہو تو وہ اس کے مال میں سے بقدر ضرورت دستور کے مطابق لے سکتا ہے۔
'A'isha reported in connection with the words of Allah, the Exalted: "He who is rich should abstain, and he who is poor may reasonably eat (out of it)" that this was revealed in relation to the guardian of an orphan who is poor; he may get out of that what is reasonable keeping in view his own status of solvency.
و حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ-
ابوکریب، ابن نمیر، حضرت ہشام اس سند کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ إِذْ جَائُوکُمْ مِنْ فَوْقِکُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنْکُمْ وَإِذْ زَاغَتْ الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتْ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ قَالَتْ کَانَ ذَلِکَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اللہ تعالیٰ کے فرمان (إِذْ جَائُوکُمْ مِنْ فَوْقِکُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنْکُمْ وَإِذْ زَاغَتْ الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتْ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ) جب چڑھ آئے تم پر اوپر کی طرف سے اور نیچے سے اور جب بدلنے لگیں آنکھیں اور پہنچے دل گلوں تک، کے بارے میں فرماتی ہیں کہ اس سے مراد غزوہ خندق کا منظر ہے۔
'A'isha reported that these words of Allah: "When they came upon you from above you and from below you and when the eyes turned dull and the hearts rose up to the throats" (xxxiii. 10) pertain to the day of Ditch.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ وَإِنْ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا الْآيَةَ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي الْمَرْأَةِ تَکُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ فَتَطُولُ صُحْبَتُهَا فَيُرِيدُ طَلَاقَهَا فَتَقُولُ لَا تُطَلِّقْنِي وَأَمْسِکْنِي وَأَنْتَ فِي حِلٍّ مِنِّي فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، ہشام، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ (وَإِنْ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا) 4۔ النساء : 128) اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے زیادتی یا بے رغبتی کا خوف محسوس کرے اس عورت کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ جو کسی آدمی کے پاس ہو اور بڑی لمبی مدت سے اس کے پاس رہی ہو اور اب وہ اسے طلاق دینا چاہتا ہو تو یہ عورت کہتی ہو کہ مجھے طلاق نہ دے اور مجھے اپنے پاس روکے رکھو اور میری طرف سے تجھے دوسری عورت کے پاس رہنے کی یعنی نکاح کرنے کی اجازت ہے۔
'A'isha said in connection with the verse: "And if a woman has reason to fear ill-treatment from her husband or that he might turn away from her" (iv. 128) that it was revealed in case of a woman who had long association with a person (as his wife) and now he intends to divorce her and she says: Do not divorce me, but retain me (as wife in your house) and you are permitted to live with another wife. It is in this context that this verse was revealed.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا قَالَتْ نَزَلَتْ فِي الْمَرْأَةِ تَکُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ فَلَعَلَّهُ أَنْ لَا يَسْتَکْثِرَ مِنْهَا وَتَکُونُ لَهَا صُحْبَةٌ وَوَلَدٌ فَتَکْرَهُ أَنْ يُفَارِقَهَا فَتَقُولُ لَهُ أَنْتَ فِي حِلٍّ مِنْ شَأْنِي-
ابوکریب، ابواسامہ، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ اللہ تعالیٰ کے فرمان (وَإِنْ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا) 4۔ النساء : 128) کے بارے میں فرماتی ہیں کہ یہ آیت کریمہ اس عورت کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو کسی آدمی کے پاس ہو اور وہ آدمی اس کے پاس نہ رہنا چاہتا ہو اور اس عورت سے اولاد بھی ہو اور عورت اس مرد سے علیحدگی کرنا پسند کرتی ہو تو وہ عور رت اپنے شوہر سے کہے کہ میری طرف سے تجھے دوسرے نکاح کی اجازت ہے۔
'A'isha said in connection with these words of Allah, the Exalted and Glorious: "And if a woman has reason to fear ill-treatment from her husband or that he might turn away from her" that it was revealed in case of a woman who lived with a person and perhaps he does not want to prolong (his relationship with her) whereas she has had sexual relationship with him (and as a result thereof) she got a child from him and she does not like that she should be divorced, so she says to him: I permit you to live with the other wife.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ لِي عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي أُمِرُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبُّوهُمْ-
یحیی بن یحیی، ابومعاویہ، حضرت ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھ سے فرمایا اے بھانجے (لوگوں کو اس بات کا) حکم دیا گیا تھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے لئے استغفار کریں لیکن لوگوں نے صحابہ کرام کو برا کہا۔
'Urwa reported on the authority of his father that 'A'isha said to him: O, the son of my sister, the Muslims were commanded to seek forgiveness for the Companions of Allah's Apostle (may peace be upon him) but they reviled him.
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، حضرت ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت بیان کرتے ہیں۔
This hadith has been transmitted on the authority of Abu Usama with the same chain of narrators.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْکُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ فَرَحَلْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْهَا فَقَالَ لَقَدْ أُنْزِلَتْ آخِرَ مَا أُنْزِلَ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا شَيْئٌ-
عبیداللہ بن معاذ عنبری، ابی شعبہ، مغیرہ بن نعمان، حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کوفہ والوں نے اس آیت کریمہ جو آدمی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا اس کا بدلہ جہنم ہے، کے بارے میں اختلاف کیا تو میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف گیا اور میں نے اس بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا یہ آیت کریمہ آخر میں نازل ہوئی ہے اور پھر کسی اور آیت نے اس آیت کو منسوخ نہیں کیا۔
Sa'id b. Jubair reported: The inhabitants of Kufa differed in regard to this verse: "But whoever slays another believer intentionally, his requital shall be Hell" (iv. 92), so I went to Ibn 'Abbas and asked him about it, whereupon he said: This has been revealed and nothing abrogated it.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَ وَفِي حَدِيثِ النَّضْرِ إِنَّهَا لَمِنْ آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ-
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، اسحاق بن ابراہیم، نضر، حضرت شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سند کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں صرف لفظی فرق ہے ترجمہ ایک ہی ہے۔
This hadith has been transmitted on the authority of Shu'ba with the same chain of narrators but with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَی أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْئٌ وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ قَالَ نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْکِ-
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، منصور، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے عبدالرحمن بن ابزی نے حکم فرمایا کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان دو آیات کریمہ کے بارے میں پوچھوں (ایک آیت کریمہ یہ ہے) (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَا ؤُه جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِيْھَا ) 4۔ النساء : 93) اور جو آدمی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا تو اس کا بدلہ جہنم ہے اور وہ اس میں ہمیشہ رہے گا، میں نے اس آیت کے بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا اس آیت کو کسی اور آیت کریمہ نے منسوخ نہیں کیا اور اس آیت کریمہ (وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰ هًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ) 25۔ الفرقان : 68) وہ لوگ کہ نہیں پکارتے اللہ کے ساتھ دوسرے حاکم کو اور نہیں قتل کرتے جان کو جو منع کر دی اللہ نے مگر جہاں چاہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہ آیت کریمہ مشرکوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Sa'id b. Jubair reported: 'Abd al Rahman b. Abzi commanded me that I should ask Ibn 'Abbas about these two verses: "He who slays a believer intentionally his requital shall be Hell where he would abide for ever" (iv. 92). So, I asked him and he said: Nothing has abrogated it. And as for this verse: "And they who call not upon another god with Allah and slay not the soul which Allah has forbidden, except in the cause of justice" (xxv. 68), he (Ibn Abbas) said: This has been revealed in regard to the polytheists."
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ اللَّيْثِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ بِمَکَّةَ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِلَی قَوْله مُهَانًا فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ وَمَا يُغْنِي عَنَّا الْإِسْلَامُ وَقَدْ عَدَلْنَا بِاللَّهِ وَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَأَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ فَأَمَّا مَنْ دَخَلَ فِي الْإِسْلَامِ وَعَقَلَهُ ثُمَّ قَتَلَ فَلَا تَوْبَةَ لَهُ-
ہارون بن عبد اللہ، ابونضر، ہاشم بن قاسم لیثی، ابومعاویہ، شیبان، منصور بن معتمر، سعید بن جبیر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ آخر سے مُهَانًا تک مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی تو مشرکوں نے کہا کہ پھر ہمیں مسلمان ہونے کا کیا فائدہ کیونکہ ہم نے تو اللہ کے ساتھ دوسرں کو بھی شریک کیا ہوا ہے اور ناحق قتل بھی کئے ہیں جب کہ اللہ تعالیٰ نے قتل کرنا حرام کیا تھا اور دوسرے برے کام بھی کئے تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی (اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا) 25۔ الفرقان : 70 سوائے اس کے جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک اعمال کئے آخر آیت تک، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جو آدمی اسلام میں داخل ہو جائے اور اسلامی تعلیمات کو سمجھ لے پھر اس کے بعد ناحق کسی کو قتل کرے تو اب اس کی کوئی توبہ قبول نہیں۔
Ibn 'Abbas said: This verse was revealed in Mecca: "And they who call not upon another god with Allah and slay not the soul which Allah has forbidden except in the cause of justice" up to the word Muhdana (abased). Thereupon the polytheists said: Islam is of no avail to us for we have made peer with Allah and we killed the soul which Allah had forbidden to do and we committed debauchery, and it was (on this occasion) that Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse: "Except him who repents and believes and does good deeds" up to the end Ibn 'Abbas says: He who enters the fold of Islam and understands its command and then kills the soul there is no repentance for him.
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ أَلِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ لَا قَالَ فَتَلَوْتُ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ هَذِهِ آيَةٌ مَکِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ هَاشِمٍ فَتَلَوْتُ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ إِلَّا مَنْ تَابَ-
عبداللہ بن ہاشم، عبدالرحمن بن بشر عبدی، یحیی ابن سعید قطان، ابن جریج، قاسم بن ابی بزة، حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ اگر کوئی آدمی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو کیا اس کی توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ حضرت ابن عباس نے فرمایا نہیں، حضرت سعید فرماتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے یہ آیت کریمہ تلاوت کی (وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰ هًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ) 25۔ الفرقان : 68) اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو نہیں پکارتے اور اس جان کو ناحق قتل نہیں کرتے کہ جس کو قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے آخر تک، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یہ آیت کریمہ مکہ میں نازل ہوئی اور مدینہ منورہ میں نازل ہونے والی آیت کریمہ ومن یقتل مومنا نے اس کو منسوخ کردیا ہے اور ابن ہاشم کی روایت میں ہے کہ پھر میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے سورت الفرقان کی یہ آیت کریمہ ( إِلَّا مَنْ تَابَ) تلاوت کی۔
Sa'id b. Jubair reported: I said to Ibn Abbas: Will the repentance of that person be accepted who kills a believer intentionally? He said: No. I recited to him this verse of Sura al-Furqan (xix.): "And those who call not upon another god with Allah and slay not the soul which Allah has forbidden except in the cause of justice" to the end of the verse. He said: This is a Meccan verse which has been abrogated by a verse revealed at Medina: "He who slays a believer intentionally, for him is the requital of Hell-Fire where he would abide forever," and in the narration of Ibn Hisham (the words are): I recited to him this verse of Sura al-Furqan: "Except one who made repentance."
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ تَعْلَمُ وَقَالَ هَارُونُ تَدْرِي آخِرَ سُورَةٍ نَزَلَتْ مِنْ الْقُرْآنِ نَزَلَتْ جَمِيعًا قُلْتُ نَعَمْ إِذَا جَائَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ قَالَ صَدَقْتَ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ تَعْلَمُ أَيُّ سُورَةٍ وَلَمْ يَقُلْ آخِرَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ہارون بن عبد اللہ، عبد بن حمید، عبد، جعفر بن عون، ابوعمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عبدالمجید بن سہیل، حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا کیا تمہیں علم ہے کہ قرآن مجید کی سب سے آخری سورت جو ایک ہی مرتبہ نازل ہوئی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں (إِذَا جَآءَ نَصْرُ اللَّهِ) النصر : 1)، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تو نے سچ کہا اور ابن شیبہ کی روایت میں انہوں نے آخر کا لفظ نہیں کہا۔
Ubaidullah b. 'Abdullah b. 'Utba reported: Ibn Abbas said to me: Do you know-and in the words of Harun (another narrator): Are you aware of-the last Sura which was revealed in the Qur'an as a whole? I said: Yes, "When came the help from Allah and the victory" (cx.). Thereupon, he said: You have told the truth. And in the narration of Abu Shaiba (the words are): Do you know the Sura? And he did not mention the words "the last one".
و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَقَالَ آخِرَ سُورَةٍ وَقَالَ عَبْدِ الْمَجِيدِ وَلَمْ يَقُلْ ابْنِ سُهَيْلٍ-
اسحاق بن ابراہیم، ابومعاویہ، حضرت ابوعمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں انہوں نے آخری سورت کے الفاظ کہے ہیں اور اسمیں انہوں نے عبدالمجید کہا ہے اور ابن سبیل نہیں کہا۔
This hadith has been reported on the authority of Abu 'Umais through the same chain of transmitters but with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَقِيَ نَاسٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ رَجُلًا فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فَأَخَذُوهُ فَقَتَلُوهُ وَأَخَذُوا تِلْکَ الْغُنَيْمَةَ فَنَزَلَتْ وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَی إِلَيْکُمْ السَّلَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا وَقَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ السَّلَامَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، احمد بن عبدة ضبی، ابن ابی شیبہ، سفیان، عمرو، عطاء، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے کچھ لوگوں نے ایک آدمی کو کچھ بکریوں میں دیکھا تو اس نے کہا السلام علیکم تو مسلمانوں نے اسے پکڑ کر قتل کردیا اور اس کی بکریاں پکڑ لیں، تو پھر یہ آیت نازل ہوئی (وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰ ى اِلَيْكُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا) 4۔ النسآء : 94) جو کوئی تم سے سلام کرے تو تم اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آیت میں سلم کی بجائے السلام پڑھا ہے۔
Ibn Abbas reported that some Muslims met a person with a small flock of sheep. He said: As-Salam-o-'Alaikum. They caught hold of him and killed him and took possession of his flock. Then this verse was revealed: "He who meets you and extends you salutations, don't say: You are not a Muslim" (iv. 94). Ibn 'Abbas, however, recited the word as-Salam instead of "as-Salam".
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ يَقُولَ کَانَتْ الْأَنْصَارُ إِذَا حَجُّوا فَرَجَعُوا لَمْ يَدْخُلُوا الْبُيُوتَ إِلَّا مِنْ ظُهُورِهَا قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَدَخَلَ مِنْ بَابِهِ فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِکَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق، حضرت براء فرماتے ہیں کہ انصاری لوگ جب حج کر کے واپس آتے تھے تو وہ گھروں میں دروازوں سے داخل نہ ہوتے بلکہ اپنے گھروں کے پیچھے سے آتے حضرت برا فرماتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی آیا تو وہ اپنے گھر کے دروازے سے داخل ہوا تو اس کو اس بارے میں کہا گیا (کہ پیچھے سے آؤ) تو یہ آیت نازل ہوئی (وَلَيْسَ الْبِرُّ بِاَنْ تَاْتُوا الْبُيُوْتَ مِنْ ظُهُوْرِھَا) 2۔ البقرۃ : 189) یہ کوئی نیکی کی بات نہیں کہ اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف سے آؤ۔
Bara' reported: When the Ansar performed the Pilgrimage, they did not enter their houses but from behind. A person from the Ansar came and he began to enter from his door but it was said to him (why he was doing something in contravention to the common practice of coming to the houses from behind). Then this verse was revealed. "Piety is not that you come to the doors from behind" (ii. 189).