ماں باپ کے دوستوں وغیرہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَعْرَابِ لَقِيَهُ بِطَرِيقِ مَکَّةَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ وَحَمَلَهُ عَلَی حِمَارٍ کَانَ يَرْکَبُهُ وَأَعْطَاهُ عِمَامَةً کَانَتْ عَلَی رَأْسِهِ فَقَالَ ابْنُ دِينَارٍ فَقُلْنَا لَهُ أَصْلَحَکَ اللَّهُ إِنَّهُمْ الْأَعْرَابُ وَإِنَّهُمْ يَرْضَوْنَ بِالْيَسِيرِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ أَبَا هَذَا کَانَ وُدًّا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْوَلَدِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ-
ابوطاہر، احمد بن عمرو بن، سرح، عبداللہ بن وہب، سعید بن ابی ایوب، سلید بن ابی ولید، عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی مکہ مکرمہ کے راستے میں ان سے ملا ۔ حضرت عبداللہ نے اس دیہاتی پر سلام کیا اور اسے اپنے گدھے پر سوار کرلیا جس پر وہ سوار تھے اور اسے عمامہ عطا کیا جو ان کے اپنے سر پر تھا حضرت ابن دینار نے کہا ہم نے ان سے کہا اللہ آپ کو بہتر بدلہ عطا فرمائے وہ دیہاتی لوگ ہیں جو تھوڑی سی چیز پر راضی ہو جاتے ہیں حضرت عبداللہ نے فرمایا اس دیہاتی کا باپ حضرت عمر بن خطاب کا دوست تھا اور میں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے ہیں بیٹے کی نیکیوں میں سے سب سے بڑی نیکی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے۔
Ibn Dinar reported that a desert Arab met Abdullah b. 'Umar on the way to Mecca. 'Abdullah greeted him and mounted him upon the donkey on which he had been riding and gave him the turban that he had on his head. Ibn Dinar (further) reported: We said to him ('Abdullah b. 'Umar): May Allah do good to you, these are desert Arabs and they are satisfied even with meagre (things). Thereupon Abdullah said: His father was loved dearly by 'Umar b. Khattib and I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The finest act of goodness on the part of a son is to treat kindly the loved ones of his father.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبَرُّ الْبِرِّ أَنْ يَصِلَ الرَّجُلُ وُدَّ أَبِيهِ-
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، حیوة بن شریح، ابن الہاد، عبداللہ بن دینار , حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔
'Abdullah b. Umar reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: The finest act of goodness is that a person should treat kindly the loved ones of his father.
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَی مَکَّةَ کَانَ لَهُ حِمَارٌ يَتَرَوَّحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رُکُوبَ الرَّاحِلَةِ وَعِمَامَةٌ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ فَبَيْنَا هُوَ يَوْمًا عَلَی ذَلِکَ الْحِمَارِ إِذْ مَرَّ بِهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَسْتَ ابْنَ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ قَالَ بَلَی فَأَعْطَاهُ الْحِمَارَ وَقَالَ ارْکَبْ هَذَا وَالْعِمَامَةَ قَالَ اشْدُدْ بِهَا رَأْسَکَ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ أَعْطَيْتَ هَذَا الْأَعْرَابِيَّ حِمَارًا کُنْتَ تَرَوَّحُ عَلَيْهِ وَعِمَامَةً کُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَکَ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ صِلَةَ الرَّجُلِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ وَإِنَّ أَبَاهُ کَانَ صَدِيقًا لِعُمَرَ-
حسن بن علی حلوانی یعقوب بن ابراہیم، بن سعد، ابی ، لیث، سعد یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ کی طرف جاتے تو اپنے گدھے کو آسانی کے لئے ساتھ رکھتے تھے جب اونٹ کی سواری سے اکتا جاتے تو گدھے پر سوار ہو جاتے اور اپنے سر پر عمامہ باندھتے تھے ایک دن حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اسی گدھے پر سوار تھے اس کے پاس سے ایک دیہاتی آدمی گزرا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس دیہاتی سے فرمایا کیا تو فلاں بن فلاں کا بیٹا نہیں ہے؟ اس نے عرض کیا کیوں نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دیہاتی کو اپنا گدھا دے دیا اور اسے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا اور اسے عمامہ دے کر فرمایا کہ اسے اپنے سر پر باندھ لے تو آپ نے اسے اپنی سہولت کے لئے رکھا ہوا تھا اور عمامہ جسے آپ اپنے سر پر باندھتے تھے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ نیکیوں میں سب سے بڑی نیکی آدمی کا اپنے باپ کی وفات کے بعد اس کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے اور اس دیہاتی کا باپ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دوست تھا۔
Abdullah b. Dinar reported that when 'Abdullah b. 'Umar set out to Mecea, 'he kept a donkey with him which he used as a diversion from the tedium of journey on the camel's back and had a turban which he tied round his head. One day, as he was riding the donkey a desert Arab happened to pass by him. He ('Abdullah b. 'Umar) said: Arn't you so and so? He said: Yes He gave him his donkey and said: Ride it, and tie the turban round your head. Some of his companions said: May Allah pardon you, you gave to this desert Arab the donkey on which you enjoyed ride for diversion and the turban which you tied round your. head. Thereupon he said: Verily I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The finest act of goodness is the kind treatment of a person to the loved ones of his father after his death and the father of this person was a friend of 'Umar.