لہسن کھانے کے جواز میں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ أَکَلَ مِنْهُ وَبَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَيَّ وَإِنَّهُ بَعَثَ إِلَيَّ يَوْمًا بِفَضْلَةٍ لَمْ يَأْکُلْ مِنْهَا لِأَنَّ فِيهَا ثُومًا فَسَأَلْتُهُ أَحَرَامٌ هُوَ قَالَ لَا وَلَکِنِّي أَکْرَهُهُ مِنْ أَجْلِ رِيحِهِ قَالَ فَإِنِّي أَکْرَهُ مَا کَرِهْتَ-
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک بن حرب، جابر بن سمرہ، حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جو کھانا بھی لایا جاتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھاتے اور اس میں سے جو کھانا بچ جاتا وہ مجھے بھیج دیتے ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کھانا بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے نہیں کھایا کیونکہ اس میں لہسن تھا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا لہسن حرام ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حرام نہیں لیکن اس کی بو کی وجہ سے میں اسے ناپسند سمجھتا ہوں حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ مجھے بھی وہ چیز ناپسند ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہے۔
Abu Ayyub Ansari reported that when food was brought to Allah's Messenger (may peace be upon him) he ate out of that, and sent the remaining part to me, and one day he sent to me the left-over; (I found that he) had not taken from it at all for it included garlic. I asked him whether that was forbidden, whereupon he said: No, but I do not like it because of its odour. He (Abu Ayyub Ansari) said: Then I also do not like what you do not like.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ-
محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، شعبہ، حضرت شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی سند کے ساتھ روایت نقل کی ہے۔
This Hadith is narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ وَاللَّفْظُ مِنْهُمَا قَرِيبٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ فِي رِوَايَةِ حَجَّاجِ بْنِ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ الْأَحْوَلُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَفْلَحَ مَوْلَی أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَيْهِ فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّفْلِ وَأَبُو أَيُّوبَ فِي الْعِلْوِ قَالَ فَانْتَبَهَ أَبُو أَيُّوبَ لَيْلَةً فَقَالَ نَمْشِي فَوْقَ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَنَحَّوْا فَبَاتُوا فِي جَانِبٍ ثُمَّ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّفْلُ أَرْفَقُ فَقَالَ لَا أَعْلُو سَقِيفَةً أَنْتَ تَحْتَهَا فَتَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُلُوِّ وَأَبُو أَيُّوبَ فِي السُّفْلِ فَکَانَ يَصْنَعُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَإِذَا جِيئَ بِهِ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِهِ فَيَتَتَبَّعُ مَوْضِعَ أَصَابِعِهِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فِيهِ ثُومٌ فَلَمَّا رُدَّ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ لَمْ يَأْکُلْ فَفَزِعَ وَصَعِدَ إِلَيْهِ فَقَالَ أَحَرَامٌ هُوَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَلَکِنِّي أَکْرَهُهُ قَالَ فَإِنِّي أَکْرَهُ مَا تَکْرَهُ أَوْ مَا کَرِهْتَ قَالَ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَی-
حجاج بن شاعر، احمد بن سعید بن صخر، ابونعمان، ثابت، حجاج بن یزیدابوزید احول، عاصم، عبداللہ بن حارث، افلح مولی ابوایوب، حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوایوب کے گھر کی نچلی منزل میں ٹھہرے اور حضرت ابوایوب رضی اللہ اوپر والی منزل میں حضرت ابوایوب کہتے ہیں کہ میں ایک رات بیدار ہوا اور کہنے لگا کہ ہم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے اوپر چلتے ہیں تو ہم رات کو ہٹ کر ایک کونے کی طرف ہو گئے اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیچے والے گھر میں زیادہ آسانی ہے حضرت ابوایوب نے عرض کیا کہ میں تو اس چھت پر نہیں رہ سکتا کہ جس چھت کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوپر والے حصے میں تشریف لے گئے اور حضرت ابوایوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا تیار کرتے تھے تو جب وہ واپس آتا اور حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے رکھا جاتا تو حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس جگہ کے بارے میں پوچھتے جس جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیاں ڈال کر کھانا کھایا اور پھر اس جگہ سے حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود کھاتے حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا تیار کیا جس میں لہسن تھا تو جب یہ کھانا لوٹ کر واپس حضرت ابوایوب کی طرف لایا گیا تو انہوں نے معمول کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے بارے میں پوچھا تو آپ سے کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا نہیں کھایا حضرت ابوایوب گھبرا گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اوپر چڑھ کر عرض کیا کیا یہ حرام ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حرام نہیں لیکن مجھے یہ ناپسند ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہے حضرت ابوایوب نے عرض کیا مجھے بھی وہ چیز ناپسند ہے حضرت ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت جبرائیل وحی لے کر آتے تھے۔
Aflah, the freed slave of Abu Ayyub Ansari, reported: Allah's Messnger (may peace be upon him) had alighted in his house (viz. of Abu Ayyub Ansari at the time of his emigration to Medina) and he occupied the lower storey, whereas Abu Ayyub Ansari lived in the upper storey. One night, Abu Ayyub Ansari got up and said (to himself): (How unfortunate it is) that we walk above the head of Allah's Messenger (may peace be upon him), so they went aside and spent the night in a nook and then told Allah's Apostle (may peace be upon him) about it whereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: The lower storey is more comfortable (for me). But he (Abu Ayyub Ansari) said: We (would not live) over the roof under which you live. So Allah's Messenger (may peace be upon him) shifted to the upper storey, whereas Abu Ayyub Ansari shifted to the lower storey; and he (Abu Ayyub Ansari) used to prepare food for Allah's Apostle (may peace be upon him); and when it was brought (back) to him he asked (to locate) the part, where his fingers had touched (the food), and he followed his fingers on that part where his fingers (those of the Holy Prophet) had touched it. (One day) he prepared food which contained garlic, and when it was returned to him he asked (to locate) the part which the fingers of Allah's Apostle (may peace be upon him) had touched. It was said to him that he had not eaten (the food). He (Abd Ayyub Ansari) was distressed and went up to him (to the Holy Prophet) and said: Is it forbidden? But Allah's Messenger (may peace be upon him) said: No, (it is not forbidden), but I do not like it. and he (Abu Ayyub Ansari) said: I also do not like what you do not like or which you did not like. He (Abu Ayyub Ansari) said: (The Holy Prophet did not eat garlic) as Allah's Apostle (may peace be upon him) was visited (by angels) and brought him the message of Allah.