لوگوں سے مانگنے کی کرا ہت کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِأَحَدِکُمْ حَتَّی يَلْقَی اللَّهَ وَلَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی بن عبدالاعلی، معمر، عبداللہ بن مسلم، زہری، حمزہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے مانگنے والا ہمیشہ مانگتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہ ہوگا۔
Hamza. son of 'Abdullah, reported on the authority of his father that the Apostle of Allah (may peace be upon him) said: When a man is always begging from people, he would meet Allah (in a state) that there would be no flesh on his face.
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَخِي الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ مُزْعَةُ-
عمرو ناقد، اسماعیل بن ابراہیم، معمر، زہری، اسی حدیث کی دوسری سند میں مزعہ (ٹکڑے) کا لفظ نہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of the brother of Zuhri with the same chain of transmitters, but no mention has been made of the word "muz'a" (piece).
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ النَّاسَ حَتَّی يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ-
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، لیث، عبیداللہ بن ابوجعفر، حمزہ بن عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمیشہ آدمی لوگوں سے مانگتا رہے گا یہاں تک کہ قیامت کا دن آ جائے اور اس کے چہرے پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہ ہوگا۔
Hamza b. 'Abdullah b. Umar heard his father say that the Messenger of Allah (may peace be upon him) had said: The person would continue begging from people till he would come on the Day of Resurrection and there would be no flesh on his face.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَهُمْ تَکَثُّرًا فَإِنَّمَا يَسْأَلُ جَمْرًا فَلْيَسْتَقِلَّ أَوْ لِيَسْتَکْثِرْ-
ابوکریب، واصل بن عبدالاعلی، ابن فضیل، عمارہ بن قعقاع، ابوزرعہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو لوگوں سے صرف اپنا مال بڑ ھانے کی غرض سے مانگتا ہے تو یہ انگاروں کو مانگتا ہے خواہ کم لے یا زیادہ جمع کر لے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: He who begs the riches of others to increase his own is asking only for live coals, so let him ask a little or much.
حَدَّثَنِي هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ بَيَانٍ أَبِي بِشْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُکُمْ فَيَحْطِبَ عَلَی ظَهْرِهِ فَيَتَصَدَّقَ بِهِ وَيَسْتَغْنِيَ بِهِ مِنْ النَّاسِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ رَجُلًا أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ ذَلِکَ فَإِنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا أَفْضَلُ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ-
ہناد بن سری، ابوالاحوص، بیان ابوبشر، قیس بن ابی حازم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے تم میں کسی کا صبح کے وقت جا کر اپنی پیٹھ پر لکڑی کا گٹھا اٹھا کر لانا اور اس میں سے صدقہ کرنا اور لوگوں سے مستغنی ہو جانا اس سے بہتر ہے کہ لوگوں سے سوال کرتا پھرے وہ اسے دے یا نہ دے ۔ بے شک اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور جن کا کھانا تیرے ذمہ ہے ان سے صدقہ شروع کر۔
Abu Huraira is reported to have heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) as saying: It is better for one among you to bring a load of firewood on his back and give charity out of it (and satisfy his own need) and be independent of people, than that he should beg from people, whether they give him anything or refuse him. Verily the upper hand is better than the lower hand, and begin (charity) with your dependants.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ قَالَ أَتَيْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُکُمْ فَيَحْطِبَ عَلَی ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهُ ثُمَّ ذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ بَيَانٍ-
محمد بن حاتم، یحیی بن سعید، اسماعیل، قیس بن ابی حازم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم تم میں سے کوئی صبح اس حال میں کرے کہ اپنی پیٹھ پر لکڑی اٹھا کر لائے پھر ان کو بیچ دے باقی حدیث بیان ہو چکی ہے۔
Qais b. Abu Hizam reported: We came to Abu Huraira and he told Allah's Messenger (may peace be upon him) having said this: By Allah, (it is better) that one among you should go and bring a load of firewood on his back and he should sell it, and the rest of the hadith was narrated (like the previous one).
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنْ يَحْتَزِمَ أَحَدُکُمْ حُزْمَةً مِنْ حَطَبٍ فَيَحْمِلَهَا عَلَی ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ رَجُلًا يُعْطِيهِ أَوْ يَمْنَعُهُ-
ابوطاہر، یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابن شہاب، ابن عبید مولی عبدالرحمن بن عوف، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی لکڑیوں کا گٹھا اپنی پیٹھ پر لادے پھر ان کو بیچ دے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے اس سے کہ وہ لوگوں سے مانگے معلوم نہیں کہ وہ دیں یا نہ دیں۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: It is better for any one of you to tie a bundle of firewood and carry it on his back and sell it than to beg a person, he may give or may refuse.
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالَ سَلَمَةُ حَدَّثَنَا وَقَالَ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَبِيبُ الْأَمِينُ أَمَّا هُوَ فَحَبِيبٌ إِلَيَّ وَأَمَّا هُوَ عِنْدِي فَأَمِينٌ عَوْفُ بْنُ مَالِکٍ الْأَشْجَعِيُّ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَةً أَوْ ثَمَانِيَةً أَوْ سَبْعَةً فَقَالَ أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ وَکُنَّا حَدِيثَ عَهْدٍ بِبَيْعَةٍ فَقُلْنَا قَدْ بَايَعْنَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ فَقُلْنَا قَدْ بَايَعْنَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَبَسَطْنَا أَيْدِيَنَا وَقُلْنَا قَدْ بَايَعْنَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَلَامَ نُبَايِعُکَ قَالَ عَلَی أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِکُوا بِهِ شَيْئًا وَالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ وَتُطِيعُوا وَأَسَرَّ کَلِمَةً خَفِيَّةً وَلَا تَسْأَلُوا النَّاسَ شَيْئًا فَلَقَدْ رَأَيْتُ بَعْضَ أُولَئِکَ النَّفَرِ يَسْقُطُ سَوْطُ أَحَدِهِمْ فَمَا يَسْأَلُ أَحَدًا يُنَاوِلُهُ إِيَّاهُ-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، سلمہ بن شبیب، سلمہ، مروان بن محمد دمشقی، سعید بن عبدالعزیز، ربیعہ بن یزید، ابوادریس خولانی، ابومسلم خولانی، حبیب امین، حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نو یا آٹھ یا سات آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت نہیں کرتے۔ حالانکہ ہم قریب ہی زمانہ میں بیعت کر چکے تھے تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کر چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت نہیں کرتے ہم نے اپنے ہاتھ دراز کئے اور عرض کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کر چکے ہیں اب ہم کس بات پر بیعت کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے اور پانچوں نمازیں ادا کرو گے اور اللہ کی اطاعت کرو گے تو یہ بات آہستہ سے فرمائی کہ لوگوں سے کچھ نہ مانگو گے۔ تو میں نے ان میں سے بعض آدمیوں کو دیکھا کہ ان میں سے کسی کا اگر چابک (سواری سے) گر جاتا تو وہ کسی سے اٹھا کر دے دینے کی خواہش نہ کرتا تھا۔
Malik al-Ashja'i reported: We, nine, eight or seven men, were in the company of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he said: Why don't you pledge allegiance to the Messenger of Allah? -while we had recently pledged allegiance. So we said: Messenger of Allah, we have already pledged allegiance to you. He again said: Why don't you pledge allegiance to the Messenger of Allah? And we said: Messenger of Allah, we have already pledged allegiance to you. He again said: Why don't you pledge allegiance to the Messenger of Allah? We stretched our hands and said: Messenger of Allah, we have already pledged allegiance to you. Now tell (on what things) should we pledge allegiance to you. He said: you must pledge allegiance that you would worship Allah only and would not associate with Him anything, (and observe) five prayers, and obey- (and he said one thing in an undertone) -that you would not beg people of anything. (And as a consequence of that) I saw that some of these people did not ask anyone to pick up the whip for them if it fell down.