قیام قیامت تم پیش آنے والے فتنوں کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خبر دینے کے بیان میں

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ کَانَ يَقُولُا قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِکُلِّ فِتْنَةٍ هِيَ کَائِنَةٌ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَ السَّاعَةِ وَمَا بِي إِلَّا أَنْ يَکُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسَرَّ إِلَيَّ فِي ذَلِکَ شَيْئًا لَمْ يُحَدِّثْهُ غَيْرِي وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ يُحَدِّثُ مَجْلِسًا أَنَا فِيهِ عَنْ الْفِتَنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَعُدُّ الْفِتَنَ مِنْهُنَّ ثَلَاثٌ لَا يَکَدْنَ يَذَرْنَ شَيْئًا وَمِنْهُنَّ فِتَنٌ کَرِيَاحِ الصَّيْفِ مِنْهَا صِغَارٌ وَمِنْهَا کِبَارٌ قَالَ حُذَيْفَةُ فَذَهَبَ أُولَئِکَ الرَّهْطُ کُلُّهُمْ غَيْرِي-
حرملہ بن یحیی تجیبی ابن وہب، یونس ابن شہاب حضرت ابوادریس خولانی سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن یمان نے کہا اللہ کی قسم میں لوگوں میں سے سب زیادہ جانتا ہوں کہ کون کون سے واقعات میرے اور قیامت کے درمیان پیش آنے والے ہیں اور مجھے ان فتنوں کے بتانے سے صرف یہی بات مانع ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض راز کی باتیں مجھے بتائیں جنہیں میرے علاوہ کسی سے بھی ذکر نہیں کیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کے بارے میں فرمایا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس میں تھے جس میں میں بھی موجود تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کو شمار کرتے ہوئے فرمایا ان میں تین ایسے ہیں جو کسی بھی چیز کو نہ چھوڑیں گے ان میں سے کچھ فتنے گرمی کی ہواؤں کی طرح ہوں گے ان میں سے بعض چھوٹے اور بعض بڑے ہوں گے حذیفہ نے کہا میرے علاوہ باقی سب قوم مجلس اب اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔
Hudhaifa b. al-Yaman reported: By Allah, I have the best knowledge amongst people about every turmoil which is going to appear in the period intervening me and the Last Hour; and it is not for the fact that Allah's Messenger (may peace be upon him) told me something confidentially pertaining to it and he did not tell anybody else about it, but it is because of the fact that I was present in the assembly in which he had been describing the turmoil. And he especially made a mention of three turmoils which would not spare anything and amongst these there would be turmoils like storms in the hot season. Some of them would be violent and some of them would be comparatively mild. Hudhaifa said: All (who were present) except I, have gone (to the next world).
و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا و قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا مَا تَرَکَ شَيْئًا يَکُونُ فِي مَقَامِهِ ذَلِکَ إِلَی قِيَامِ السَّاعَةِ إِلَّا حَدَّثَ بِهِ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ قَدْ عَلِمَهُ أَصْحَابِي هَؤُلَائِ وَإِنَّهُ لَيَکُونُ مِنْهُ الشَّيْئُ قَدْ نَسِيتُهُ فَأَرَاهُ فَأَذْکُرُهُ کَمَا يَذْکُرُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ إِذَا غَابَ عَنْهُ ثُمَّ إِذَا رَآهُ عَرَفَهُ-
عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، عثمان اسحاق جریر، اعمش، شقیق حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ہمارے درمیان کھڑے ہو کر اس کھڑے ہونے کے وقت سے لے کر قیام قیامت تک کے تمام حالات کو بیان کردیا پس جس نے انہیں یاد رکھا اس نے انہیں یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا اور اس واقعہ کو میرے یہ ساتھی بھی جانتے ہیں اور ان میں سے بعض باتوں کو میں بھول گیا لیکن جب وہ چیزیں سامنے آجاتی ہیں تو یاد آجاتی ہیں جیسے کوئی آدمی کسی کے سامنے سے غائب ہو جائے تو اسے بھول جاتا ہے اور جب سامنے آتا ہے تو وہ اسے پہچان لیتا ہے۔
Hudhaifa reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) stood before us one day and he did not leave anything unsaid (that he had to say) at that very spot which would happen (in the shape of turmoil) up to the Last Hour. Those who had to remember them preserved them in their minds and those who could not remember them forgot them. My friends knew them and there are certain things which slipped from my mind, but I recapitulate them when anyone makes a mention of them just as a person is lost from one's mind but is recalled to him on seeing his face.
حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَی قَوْلِهِ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ مَا بَعْدَهُ-
ابو بکر بن ابی شیبہ وکیع، سفیان، اعمش، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے البتہ اس میں جو بھول گیا وہ بھول گیا کے بعد مذکور نہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of A'mash with the same chain of transmitters up to the words: And he forgot who had to forget that and he did not make a mention of what follows after this.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا هُوَ کَائِنٌ إِلَی أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ فَمَا مِنْهُ شَيْئٌ إِلَّا قَدْ سَأَلْتُهُ إِلَّا أَنِّي لَمْ أَسْأَلْهُ مَا يُخْرِجُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ مِنْ الْمَدِينَةِ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوبکر بن نافع، غندر، شعبہ، عدی بن ثابت، عبداللہ بن یزید حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہر اس بات کی خبر دے دی جو قیام قیامت تک پیش آنے والا ہے اور ہر چیز کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا سوائے اس کے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال نہیں کیا کہ اہل مدینہ کو کونسی چیز مدینہ سے نکالے گی؟
Hudhaifa reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) informed me of what is going to happen before the approach of the Last Hour. And there is nothing that I did not ask him in this connection except this that I did not ask him as to what would turn the people of Medina out from Medina.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
محمد بن مثنی، وہب بن جریر، شعبہ، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح روایت کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي عَاصِمٍ قَالَ حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنَا عِلْبَائُ بْنُ أَحْمَرَ حَدَّثَنِي أَبُو زَيْدٍ يَعْنِي عَمْرَو بْنَ أَخْطَبَ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّی حَضَرَتْ الظُّهْرُ فَنَزَلَ فَصَلَّی ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّی حَضَرَتْ الْعَصْرُ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّی ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّی غَرَبَتْ الشَّمْسُ فَأَخْبَرَنَا بِمَا کَانَ وَبِمَا هُوَ کَائِنٌ فَأَعْلَمُنَا أَحْفَظُنَا-
یعقوب بن ابراہیم، دورقی حجاج بن شاعر، ابوعاصم، حجاج، ابوعاصم، عروہ بن ثابت حضرت ابوزید عمر بن اخطب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز فجر پڑھائی اور منبر پر چڑھے تو ہمیں خطبہ دیا یہاں تک کہ نماز کا وقت آگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر چڑھے اور ہمیں خطبہ دیا یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت آگیا پھر اترے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر چڑھے اور ہمیں خطبہ دیا یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا تو ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام باتوں کی خبر دی جو پہلے ہو چکی ہیں اور جو آئندہ پیش آنے والی تھیں پس ہم میں سے سب بڑا عالم وہی ہے جس نے ہم میں سے ان باتوں کو زیادہ یاد رکھا۔
Abu Zaid (viz. Amr b. Akhtab) reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) led us in the dawn prayer and then mounted the pulpit and addressed us until it was time for the noon prayer. He then came down the pulpit and observed prayer and then again mounted the pulpit and again addressed us until it was time for the 'Asr prayer. He then again came down and observed the prayer and again mounted the pulpit and addressed us until the sun was set and he informed (about) everything (pertaining to turmoil) that lay hidden in the past and what lies in (the womb) of) the future and the most learned amongst us is one who remembers them well