قرآن مجید اور اذکار مسنونہ کے ذریعے سے دم کرنے پر اجرت لینے کے جواز کے بیان میں

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانُوا فِي سَفَرٍ فَمَرُّوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ فَلَمْ يُضِيفُوهُمْ فَقَالُوا لَهُمْ هَلْ فِيکُمْ رَاقٍ فَإِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ لَدِيغٌ أَوْ مُصَابٌ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ نَعَمْ فَأَتَاهُ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ فَبَرَأَ الرَّجُلُ فَأُعْطِيَ قَطِيعًا مِنْ غَنَمٍ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَهَا وَقَالَ حَتَّی أَذْکُرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ فَتَبَسَّمَ وَقَالَ وَمَا أَدْرَاکَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ ثُمَّ قَالَ خُذُوا مِنْهُمْ وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ مَعَکُمْ-
یحیی بن یحیی، تیمی ہشیم ابن بشر ابن متوکل ابوسعید خدری حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بعض صحابہ ایک سفر میں جا رہے تھے وہ عرب قبائل میں سے ایک قبیلہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے ان قبیلہ والوں سے مہمانی طلب کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی نہ کی پھر انہوں نے صحابہ کرام سے پوچھا کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے کیونکہ قبیلہ کے سردار کو (کسی جانور نے) ڈس لیا ہے یا کوئی تکلیف ہے صحابہ میں سے کسی نے کہا جی ہاں پس وہ اس کے پاس آئے اور اسے سورت فاتحہ کے ساتھ دم کیا تو وہ آدمی تندرست ہوگیا انہیں بکریوں کا ریوڑ دیا گیا لیکن اس صحابی نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ جب تک اس کا ذکر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ کرلوں نہیں لوں گا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سارا واقعہ ذکر کیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول اللہ کی قسم میں نے سور رة فاتحہ ہی کے ذریعے دم کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا تمہیں یہ کیسے معلوم ہو کہ یہ دم ہے پھر فرمایا ان سے لے لو اور ان میں سے اپنے ساتھ میرا حصہ بھی رکھو۔
Abu Sa'id Khudri reported that some persons amongst the Companions of Allah's Messenger (may peace be upon him) set out on a journey and they happened to pass by a tribe from the tribes of Arabia. They demanded hospitality from the members of that tribe, but they did not extend any hospitality to them. They said to them: Is there any incantator amongst you, as the chief of the tribe has been stung by a scorpion? A person amongst us said: 'Yes. So he came to him and he practised incantation with the help of Sura al-Fatiha and the person became all right. He was given a flock of sheep (as recompense), but he refused to accept that, saying: I shall make a mention of it to Allah's Apostle (may peace be upon him), and if he approves of it then I shall accept it. So we came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and made a mention of that to him and he (that person) said: Allah's Messenger by Allah, I did not practice incantation but with the help of Sura al-Fatiha of the Holy Book. He (the Holy Prophet) smiled and said: How did you come to know that it can be used (as incantation)? and then said: Take out of that and allocate a share for me along with your share.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ کِلَاهُمَا عَنْ غُنْدَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ فَجَعَلَ يَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ وَيَجْمَعُ بُزَاقَهُ وَيَتْفِلُ فَبَرَأَ الرَّجُلُ-
محمد بن بشار، ابوبکر بن نافع غندر محمد بن جعفر، شعبہ، ابی بشر اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے کہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ اس صحابی نے سورت فاتحہ کو پڑھنا شروع کیا اور اپنے لعاب کو منہ میں جمع کیا اور اس پر تھوکا پس وہ آدمی تندرست ہوگیا۔
This hadith has been reported on the authority of Abu Bishr with the same the same chain of transmitters (with these words): That he recited Umm-ul-Qur'an (Sura Fatiha), and he collected his spittle and he applied that and the person became all right.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَخِيهِ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ نَزَلْنَا مَنْزِلًا فَأَتَتْنَا امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ سَلِيمٌ لُدِغَ فَهَلْ فِيکُمْ مِنْ رَاقٍ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مِنَّا مَا کُنَّا نَظُنُّهُ يُحْسِنُ رُقْيَةً فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ فَبَرَأَ فَأَعْطَوْهُ غَنَمًا وَسَقَوْنَا لَبَنًا فَقُلْنَا أَکُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً فَقَالَ مَا رَقَيْتُهُ إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ قَالَ فَقُلْتُ لَا تُحَرِّکُوهَا حَتَّی نَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ مَا کَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ مَعَکُمْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ہشام بن حسان محمد بن سیرین اخیہ معبد بن سیرین حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ خدری سے روایت ہے کہ ہم ایک مقام پر ٹھہرے ہمارے پاس ایک عورت آئی اس نے کہا قبیلہ کے سردار کو ڈس لیا گیا ہے کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ جانے کے لئے کھڑا ہوگیا اور ہم اس کے بارے میں یہ گمان بھی نہ کرتے تھے کہ اسے کوئی دم اچھی طرح آتا ہے اس نے اس سردار کو سورت فاتحہ کے ساتھ دم کیا وہ تندرست ہوگیا تو انہوں نے اسے بکریاں دیں اور ہمیں دودھ پلایا ہم نے کہا کیا تجھے واقعتا اچھی طرح دم کرنا آتا تھا اس نے کہا میں نے سورت فاتحہ ہی سے دم کیا ہے حضرت خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ ان بکریوں کو نہ چھیڑو یہاں تک کہ ہم نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کیسے معلوم ہوگیا کہ سورت فاتحہ دم ہے بکریوں کو تقسیم کرو اور ان میں اپنے ساتھ میرا حصہ بھی رکھو۔
Abu Sa'id al-Khudri reported. We landed at a place where a woman came to us and said: A scorpiorn has bitten the chief of the tribe. Is there any incantator amongst you? A person amongst us stood up and went with her. We had no idea that he had been a good incantator but he practised incantation with the help of Sura al-Fatiha and the chief was all right. They gave him a flock of sheep and served us milk. We said (to him): Are you a good incantator? Thereupon he said: I did not do it but by the help of Sura al-Fitiha. He said: Do not drive these goats until we go to Allah's Messenger (may peace be upon him) and find out whether it is permissible to accept (this reward of incantation). So we came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and made a mention of that to him, whereupon he said: How did you come to know that this (Sura al-Fatiha) could be used as an incantation? So distribute them (amongst those who had been present there with him) and allocate a share of mine also.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مِنَّا مَا کُنَّا نَأْبِنُهُ بِرُقْيَةٍ-
محمد بن مثنی، وہب بن جریر، ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے اس میں یہ ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ جانے کے لئے کھڑا ہوا اور ہمارا گمان بھی نہ تھا کہ اسے دم کرنا آتا ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters and he said: There stood up with her a person amongst us whom we did not know before as an incantator.