فتنوں کے ظہور کے وقت جماعت کے ساتھ رہنے کے حکم اور کفر کی طرف بلانے سے روکنے کے بیان میں

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُا کَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَکُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِکَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَائَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ قُلْتُ وَمَا دَخَنُهُ قَالَ قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي وَيَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْکِرُ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَی أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا قَالَ نَعَمْ قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَکَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَرَی إِنْ أَدْرَکَنِي ذَلِکَ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ فَقُلْتُ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ قَالَ فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَی أَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّی يُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَی ذَلِکَ-
محمد بن مثنی عنزی، ولید بن مسلم، عبدالرحمن بن یزید بن جابر بسر بن عبیداللہ حضرمی، ابوادریس، حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر وبھلائی کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں برائی کے بارے میں اس خوف کی وجہ سے کہ وہ مجھے پہنچ جائے سوال کرتا تھا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم جاہلیت اور شر میں تھے اللہ ہمارے پاس یہ بھلائی لائے تو کیا اس بھلائی کے بعد بھی کوئی شر ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا کیا اس برائی کے بعد کوئی بھلائی بھی ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اور اس خیر میں کچھ کدورت ہوگی میں نے عرض کیا کیسی کدورت ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری سنت کے علاوہ کو سنت سمجھیں گے اور میری ہدایت کے علاوہ کو ہدایت جان لیں گے تو ان کو پہچان لے گا اور نفرت کرے گا میں نے عرض کیا کیا اس خیر کے بعد کوئی برائی ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں جہنم کے دروازوں پر کھڑے ہو کر جہنم کی طرف بلایا جائے گا جس نے ان کی دعوت کو قبول کرلیا وہ اسے جہنم میں ڈال دیں گے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے ان کی صفت بیان فرما دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں وہ ایسی قوم ہوگی جو ہمارے رنگ جیسی ہوگی اور ہماری زبان میں ہی گفتگو کرے گی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر یہ مجھے ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا حکم فرماتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کی جماعت کو اور ان کے امام کو لازم کرلینا میں نے عرض کیا اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت ہو نہ کوئی امام آپ نے فرمایا پھر ان تمام فرقوں سے علیحدہ ہو جانا اگرچہ تجھے موت کے آنے تک درخت کی جڑوں کو کاٹنا پڑے تو اسی حالت میں موت کے سپرد ہو جائے۔
It has been narrated on the authority of Hudhaifa b. al-Yaman who said: People used to ask the Messenger of Allah (may peace be upon him) about the good times, but I used to ask him about bad times fearing lest they overtake me. I said: Messenger of Allah, we were in the midst of ignorance and evil, and then God brought us this good (time through Islam). Is there any bad time after this good one? He said: Yes. I asked: Will there be a good time again after that bad time? He said: Yes, but therein will be a hidden evil. I asked: What will be the evil hidden therein? He said: (That time will witness the rise of) the people who will adopt ways other than mine and seek guidance other than mine. You will know good points as well as bad points. I asked: Will there be a bad time after this good one? He said: Yes. (A time will come) when there will be people standing and inviting at the gates of Hell. Whoso responds to their call they will throw them into the fire. I said: Messenger of Allah, describe them for us. He said: All right. They will be a people having the same complexion as ours and speaking our language. I said: Messenger of Allah, what do you suggest if I happen to live in that time? He said: You should stick to the main body of the Muslims and their leader. I said: If they have no (such thing as the) main body and have no leader? He said: Separate yourself from all these factions, though you may have to eat the roots of trees (in a jungle) until death comes to you and you are in this state.
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْکَرٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا بِشَرٍّ فَجَائَ اللَّهُ بِخَيْرٍ فَنَحْنُ فِيهِ فَهَلْ مِنْ وَرَائِ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ هَلْ وَرَائَ ذَلِکَ الشَّرِّ خَيْرٌ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَهَلْ وَرَائَ ذَلِکَ الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ کَيْفَ قَالَ يَکُونُ بَعْدِي أَئِمَّةٌ لَا يَهْتَدُونَ بِهُدَايَ وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِي وَسَيَقُومُ فِيهِمْ رِجَالٌ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ قَالَ قُلْتُ کَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَکْتُ ذَلِکَ قَالَ تَسْمَعُ وَتُطِيعُ لِلْأَمِيرِ وَإِنْ ضُرِبَ ظَهْرُکَ وَأُخِذَ مَالُکَ فَاسْمَعْ وَأَطِعْ-
محمد بن سہل بن عسکر تمیمی، یحیی بن حسان، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحیی ابن حسان، معاویہ ابن سلام، زید بن سلام، ابوسلام، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم شر میں مبتلا تھے اللہ ہمارے پاس اس بھلائی کو لایا جس میں ہم ہیں تو کیا اس بھلائی کے پیچھے بھی کوئی برائی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جی ہاں میں نے عرض کیا کیا اس برائی کے پیچھے کوئی خیر بھی ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جی ہاں میں نے عرض کیا کیا اس خیر کے پیچھے کوئی برائی بھی ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جی ہاں میں نے عرض کیا کیا اس خیر کے پیچھے کوئی برائی ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد ایسے مقتداء ہوں گے جو میری ہدایت سے راہنمائی حاصل نہ کریں گے اور نہ میری سنت کو اپنائیں گے اور عنقریب ان میں ایسے لوگ کھڑے ہوں گے کہ ان کے دل انسانی جسموں میں شیطان کے دل ہوں گے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں کیسے کروں اگر اس زمانہ کو پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امیر کی بات سن اور اطاعت کر اگرچہ تیری پیٹھ پر مارا جائے یا تیرا مال غصب کرلیا جائے پھر بھی ان کی بات سن اور اطاعت کر۔
It his been narrated through a different chain of transmitters, on the authority of Hudhaifa b. al-Yaman who said: Messenger of Allah, no doubt, we had an evil time (i. e. the days of Jahiliyya or ignorance) and God brought us a good time (i. e. Islamic period) through which we are now living Will there be a bad time after this good time? He (the Holy Prophet) said: Yes. I said: Will there be a good time after this bad time? He said: Yes. I said: Will there be a bad time after good time? He said: Yes. I said: How? Whereupon he said: There will be leaders who will not be led by my guidance and who will not adopt my ways? There will be among them men who will have the hearts of devils in the bodies of human beings. I said: What should I do. Messenger of Allah, if I (happen) to live in that time? He replied: You will listen to the Amir and carry out his orders; even if your back is flogged and your wealth is snatched, you should listen and obey.
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي قَيْسِ بْنِ رِيَاحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ خَرَجَ مِنْ الطَّاعَةِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِعَصَبَةٍ أَوْ يَدْعُو إِلَی عَصَبَةٍ أَوْ يَنْصُرُ عَصَبَةً فَقُتِلَ فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ وَمَنْ خَرَجَ عَلَی أُمَّتِي يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا وَلَا يَتَحَاشَی مِنْ مُؤْمِنِهَا وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدٍ عَهْدَهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ-
شیبان بن فروخ جریر، ابن حازم، غیلان، ابن جریر، ابی قیس بن ریاح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اطاعت سے نکل گیا اور جماعت سے علیحدہ ہوگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا اور جس نے اندھی تقلید میں کسی کے جھنڈے کے نیچے جنگ کی کسی عصبیت کی بناء پر غصہ کرتے ہوئے عصبیت کی طرف بلایا یا عصبیت کی مدد کرتے ہوئے قتل کردیا گیا تو وہ جاہلیت کے طور پر قتل کیا گیا اور جس نے میری امت پر خروج کیا کہ اس کے نیک وبد سب کو قتل کیا کسی مومن کا لحاظ کیا اور نہ کسی سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا تو وہ میرے دین پر نہیں اور نہ میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔
It has been narrated on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: One who defected from obedience (to the Amir) and separated from the main body of the Muslims-if he died in that state-would die the death of one belonging to the days of Jahiliyya (i. e. would not die as a Muslim). One who fights under the banner of a people who ate blind (to the cause for which they are fighting. i. e. do not know whether their cause is just or otherwise), who gets flared up with family pride, calls, (people) to fight for their. family honour, and supports his kith and kin (i. e. fignts not for the cause of Allah but for the sake of this family or tribe) -if he is killed (in this fight), he dies as one belonging to the days of Jhiliyya. Whoso attacks my Umma (indiscriminately) killing the righteous and the wicked of them, sparing not (even) those staunch in faith and fulfilling not his promise made with those who have been given a pledge of security-he has nothing to do with me and I have nothing to do with him.
و حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ الْقَيْسِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ جَرِيرٍ وَقَالَ لَا يَتَحَاشَ مِنْ مُؤْمِنِهَا-
عبیداللہ بن عمر قواریری، حماد بن زید، ایو ب، غیلان بن جریر، زیاد بن ریاح قیسی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا باقی حدیث اسی طرح ہے اس حدیث میں ( لَا يَتَحَاشَ مِنْ مُؤْمِنِهَا) کے الفاظ ہیں۔
The same tradition has been narrated by the same authority through another chain of transmitters with a slight difference in wording.
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ خَرَجَ مِنْ الطَّاعَةِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ ثُمَّ مَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً وَمَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِلْعَصَبَةِ وَيُقَاتِلُ لِلْعَصَبَةِ فَلَيْسَ مِنْ أُمَّتِي وَمَنْ خَرَجَ مِنْ أُمَّتِي عَلَی أُمَّتِي يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا لَا يَتَحَاشَ مِنْ مُؤْمِنِهَا وَلَا يَفِي بِذِي عَهْدِهَا فَلَيْسَ مِنِّي-
زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، مہدی بن میمون، غیلان بن جریر، زیاد بن ریاح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص امیر کی اطاعت سے نکل گیا اور جماعت سے علیحدہ ہوگیا پھر مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا جو شخص اندھی تقلید میں کسی کے جھنڈے تلے عصبیت پر غصہ کرتے ہوئے مارا گیا اور وہ جنگ کرتا ہو عصبیت کے لئے تو وہ میری امت میں سے نہیں ہے اور میری امت میں سے جس نے میری امت پر خروج کیا کہ اس کے نیک اور برے کو قتل کرے مومن کا لحاظ کرے نہ کسی ذمی کے ساتھ کئے ہوئے وعدے کو پورا کرے تو وہ میرے دین پر نہیں۔
It has been narrated (through a different chain of transmitters) on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Who defected from obedience (to the Amir) and separated from the main body of the Muslim-then he died in that state-would die the death of one belonging to the days of Jahillyya. And he who is killed under the banner of a man who is blind (to the cause for which he is fighting), who gets flared up with family pride and fights for his tribe-is not from my Umma, and whoso from my followers attacks my followers (indiscriminately) killing the righteous and the wicked of them, sparing not (even) those staunch in faith and fulfilling not his obligation towards them who have been given a pledge (of security), is not from me (i. e. is not my follower).
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا ابْنُ الْمُثَنَّی فَلَمْ يَذْکُرْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَدِيثِ وَأَمَّا ابْنُ بَشَّارٍ فَقَالَ فِي رِوَايَتِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ-
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، غیلان بن جریر، اس سند کے ساتھ بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے بہرحال ابن مثنی نے اپنی روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا اور بشار نے اپنی حدیث مبارکہ میں قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا ہے۔
This hadlth has been narrated on the authority of Jarir with the same chain of transmitters with a slight variation in wording.
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي رَجَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْوِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَأَی مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا يَکْرَهُهُ فَلْيَصْبِرْ فَإِنَّهُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَمَاتَ فَمِيتَةٌ جَاهِلِيَّةٌ-
حسن بن ربیع، حماد بن زید، جعد، ابوعثمان، ابورجاء، ابن عباس، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی اپنے امیر میں کوئی ایسی بات دیکھے جوا سے ناپسند ہو تو چاہئے کہ صبر کرے کیونکہ جو آدمی جماعت سے ایک بالشت بھر بھی جدا ہوا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔
It has been narrated on the authority of Ibn 'Abbas that the messenger of Allah (may peace be upon him) said: One who found in his Amir something which he disliked should hold his patience, for one who separated from the main body of the Muslims even to the extent of a handspan and then he died would die the death of one belonging to the days of Jahiliyya.
و حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا الْجَعْدُ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ الْعُطَارِدِيُّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَرِهَ مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا فَلْيَصْبِرْ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ خَرَجَ مِنْ السُّلْطَانِ شِبْرًا فَمَاتَ عَلَيْهِ إِلَّا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً-
شیبان بن فروغ، حماد، عبدالورث، جعد، ابورجاء عطار دی، ابن عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ فرمایا جسے اپنے امیر سے کوئی بات ناپسند ہو تو چاہئے کہ اس پر صبر کرے کیونکہ لوگوں میں سے جو بھی سلطان کی اطاعت سے ایک بالشت بھی نکلا اور اس پر اسی کی موت واقع ہوگئی تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔
It has been narrated (through a different chain of transmitters) on the authority of Ibn Abbas that the Messenger of Allah (may peace be upoh him) said: One who dislikes a thing done by his Amir should be patient over it, for anyone from the people who withdraws (his obedience) from the government, even to the extent of a handspan and died in that conditions, would die the death of one belonging to the days of jahilliyya.
حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ يَدْعُو عَصَبِيَّةً أَوْ يَنْصُرُ عَصَبِيَّةً فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ-
ہریم بن عبداعلی، معتمر، ابومجلز، جندب بن عبداللہ بجلی، حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کسی کی اندھی تقلید میں عصبیت کی طرف بلاتا ہو یا عصبیت کی مدد کرتا ہوا قتل کیا گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔
It has been narrated on the authority of Ibn 'Abdullah al-Bajali that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: One who is killed under the banner of a man who is blind (to his just cause), who raises the slogan of family or supports his own tribe, dies the death of one belonging to the days of Jahiliyya.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ جَائَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ حِينَ کَانَ مِنْ أَمْرِ الْحَرَّةِ مَا کَانَ زَمَنَ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ اطْرَحُوا لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وِسَادَةً فَقَالَ إِنِّي لَمْ آتِکَ لِأَجْلِسَ أَتَيْتُکَ لِأُحَدِّثَکَ حَدِيثًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ خَلَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً-
عبیداللہ بن معاذ عنبری، ابن محمد بن زید، زید بن محمد، نافع، عبداللہ بن عمر، حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ واقعہ حرہ کے وقت جو یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں ہوا عبداللہ بن مطیع کے پاس آئے تو ابن مطیع نے کہا ابوعبدالرحمن کے لئے غالیچہ بچھاؤ تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں آپ کے پاس بیٹھنے کے لئے نہیں آیا میں تو آپ کے پاس اس لئے آیا ہوں کہ آپ کو ایسی حدیث بیان کروں جو میں نے رسول اللہ سے سنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اطاعت امیر سے ہاتھ نکال لیا تو وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اسکے پاس کوئی دلیل نہ ہوگی اور جو اس حال میں مرا کہ اسکی گردن میں کسی کی بیعت نہ تھی وہ جاہلیت کی موت مرا۔
It has been reported on the authority of Nafi, that 'Abdullah b. Umar paid a visit to Abdullah b. Muti' in the days (when atrocities were perpetrated on the People Of Medina) at Harra in the time of Yazid b. Mu'awiya. Ibn Muti' said: Place a pillow for Abu 'Abd al-Rahman (family name of 'Abdullah b. 'Umar). But the latter said: I have not come to sit with you. I have come to you to tell you a tradition I heard from the Messenger of Allah (may peace be upon him). I heard him say: One who withdraws his band from obedience (to the Amir) will find no argument (in his defence) when he stands before Allah on the Day of Judgment, and one who dies without having bound himself by an oath of allegiance (to an Amir) will die the death of one belonging to the days of Jahillyya.
و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أَتَی ابْنَ مُطِيعٍ فَذَکَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
ابن نمیر، یحیی بن عبداللہ بن بکیر، لیث، عبیداللہ بن ابی جعفر، بکیر بن عبداللہ بن اشج، نافع، ابن عمر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جوہ ابن مطیع کے پاس گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ اسی طرح بیان کی۔
It has been narrated on the authority of Abu 'Umar that he visited Ibn Muti', and related from the Holy Prophet (may peace be upon him) the tradition that has gone before.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَی حَدِيثِ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ-
عمرو بن علی، ابن مہدی، محمد بن عمرو بن جبلہ، بشر بن عمر، ہشام بن سعد، زید بن اسلم، ابن عمر، اس سند کے ساتھ بھی یہی حدیث حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
The same tradition has been transmitted by a different chain of narrators.