غیلہ یعنی دودھ پلانے والی عورت سے وطی کے جواز اور عزل کی کراہت کے بیان میں

و حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الْأَسَدِيَّةِ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَی عَنْ الْغِيلَةِ حَتَّی ذَکَرْتُ أَنَّ الرُّومَ وَفَارِسَ يَصْنَعُونَ ذَلِکَ فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ قَالَ مُسْلِم وَأَمَّا خَلَفٌ فَقَالَ عَنْ جُذَامَةَ الْأَسَدِيَّةِ وَالصَّحِيحُ مَا قَالَهُ يَحْيَی بِالدَّالِ غيرمنقوطة-
خلف بن ہشام، مالک بن انس، یحیی بن یحیی، مالک، محمد بن یحیی، محمد بن عبدالرحمن بن نوفل، عروہ، حضرت جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ میں نے غیلہ سے منع کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا تھا یہاں تک کہ مجھے یاد آیا کہ اہل روم وفارس ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں ہوتا اور خلف نے جذامہ اسدیہ سے روایت کی یعنی نام کا اختلاف ہے لیکن امام مسلم فرماتے ہیں صحیح وہ ہے جو یحیی نے کہا ہے ذال کے ساتھ نہ کہ دال غیر منقوطہ کے ساتھ۔
Judaima daughter of Wahb al-Asadiyya (Allah be pleased with her) reported that she heard Allah's Messenger (may peace be upon him) assaying: I intended to prohibit cohabitation with a suckling woman until I considered that the Romans and the Persians do it without any injury being caused to their children thereby. (Imam Muslim said: Khalaf reported it from Judamat al-'Asadiyya, but the correct wording is what has been stated by Yahya.)
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ أُخْتِ عُکَّاشَةَ قَالَتْ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ وَهُوَ يَقُولُ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَی عَنْ الْغِيلَةِ فَنَظَرْتُ فِي الرُّومِ وَفَارِسَ فَإِذَا هُمْ يُغِيلُونَ أَوْلَادَهُمْ فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ ذَلِکَ شَيْئًا ثُمَّ سَأَلُوهُ عَنْ الْعَزْلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِکَ الْوَأْدُ الْخَفِيُّ زَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ فِي حَدِيثِهِ عَنْ الْمُقْرِئِ وَهِيَ وَإِذَا الْمَوْئُودَةُ سُئِلَتْ-
عبیداللہ بن سعید، محمد بن ابی عمر، سعید بن ابی ایوب، ابواسود، عروہ، حضرت جدامہ بنت وہب اخت عکاشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن سے روایت ہے کہ لوگوں کی موجودگی میں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے میں نے غیلہ سے منع کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا تھا پس میں نے اہل روم وفارس میں دیکھا کہ ان کی اولادیں غیلہ کرتی ہیں اور ان کی اولاد کو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ پوشیدہ طور پر زندہ درگور کرنا ہے عبیداللہ نے اپنی حدیث میں مقری سے (وَإِذَا الْمَوْؤُدَةُ سُئِلَتْ) اضافہ ذکر کیا ہے۔
Judama daughter of Wahb, sister of Ukkasha (Allah be pleased with her) reported: I went to Allah's Messenger (may peace be upon him) along with some persons and he was saying: I intended to prohibit cohabitation with the suckling women, but I considered the Greeks and Persians, and saw that they suckle their children and this thing (cohabitation) does not do any harm to them (to the suckling women). Then they asked him about 'azl, whereupon he said. That is the secret (way of) burying alive, and Ubaidullah has made this addition in the hadith transmitted by al-Muqri and that is: "When the one buried alive is asked."
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الْأَسَدِيَّةِ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ فِي الْعَزْلِ وَالْغِيلَةِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ الْغِيَالِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یحیی بن اسحاق ، یحیی بن ایوب، محمد بن عبدالرحمن بن نوفل، عروہ، حضرت جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا باقی حدیث سعید بن ابوایوب کی عزل اور غیلہ کے بارے میں حدیث کی طرح ذکر کی اس میں غیلہ کی بجائے غیال کا لفظ ہے۔
Judama bint Wahb al-Asadiyya (Allah be pleased with her) reported: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) saying this. The rest of the hadith is the same concerning 'azl and ghila (cohabitating with a suckling woman), but with a slight variation of words.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمَقْبُرِيُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَ وَالِدَهُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ رَجُلًا جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَعْزِلُ عَنْ امْرَأَتِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَ تَفْعَلُ ذَلِکَ فَقَالَ الرَّجُلُ أُشْفِقُ عَلَی وَلَدِهَا أَوْ عَلَی أَوْلَادِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَ ذَلِکَ ضَارًّا ضَرَّ فَارِسَ وَالرُّومَ و قَالَ زُهَيْرٌ فِي رِوَايَتِهِ إِنْ کَانَ لِذَلِکَ فَلَا مَا ضَارَ ذَلِکَ فَارِسَ وَلَا الرُّومَ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب، ابن نمیر، عبداللہ بن یزید حیوة، عیاش بن عباس، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا کہ میں اپنی بیوی سے عزل کرتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا ایسا کیوں کیا جاتا ہے؟ اس آدمی نے عرض کیا اس عورت کے بچے یا اولاد پر شفقت ومہربانی کرتے ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر یہ نقصان وہ ہوتا تو فارس و روم والوں کو نقصان ہوتا زہیر نے اپنی روایت میں کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو اہل روم و فارس کو تکلیف دہ اور ضرر رساں ثابت ہوتا۔
Sa'd b. Abu Waqqas (Allah be pleased with him) reported that a person came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: I do 'azl with my wife. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Why do you do that? The person said: I fear harm to her child or her children. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: If that were harmful it would harm the Persians and the Greeks.