غزوئہ حنین کے بیان میں

و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي کَثِيرُ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ قَالَ عَبَّاسٌ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَلَزِمْتُ أَنَا وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نُفَارِقْهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی بَغْلَةٍ لَهُ بَيْضَائَ أَهْدَاهَا لَهُ فَرْوَةُ بْنُ نُفَاثَةَ الْجُذَامِيُّ فَلَمَّا الْتَقَی الْمُسْلِمُونَ وَالْکُفَّارُ وَلَّی الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِينَ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْکُضُ بَغْلَتَهُ قِبَلَ الْکُفَّارِ قَالَ عَبَّاسٌ وَأَنَا آخِذٌ بِلِجَامِ بَغْلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکُفُّهَا إِرَادَةَ أَنْ لَا تُسْرِعَ وَأَبُو سُفْيَانَ آخِذٌ بِرِکَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ عَبَّاسُ نَادِ أَصْحَابَ السَّمُرَةِ فَقَالَ عَبَّاسٌ وَکَانَ رَجُلًا صَيِّتًا فَقُلْتُ بِأَعْلَی صَوْتِي أَيْنَ أَصْحَابُ السَّمُرَةِ قَالَ فَوَاللَّهِ لَکَأَنَّ عَطْفَتَهُمْ حِينَ سَمِعُوا صَوْتِي عَطْفَةُ الْبَقَرِ عَلَی أَوْلَادِهَا فَقَالُوا يَا لَبَّيْکَ يَا لَبَّيْکَ قَالَ فَاقْتَتَلُوا وَالْکُفَّارَ وَالدَّعْوَةُ فِي الْأَنْصَارِ يَقُولُونَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ قَالَ ثُمَّ قُصِرَتْ الدَّعْوَةُ عَلَی بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَقَالُوا يَا بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ يَا بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَی بَغْلَتِهِ کَالْمُتَطَاوِلِ عَلَيْهَا إِلَی قِتَالِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا حِينَ حَمِيَ الْوَطِيسُ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصَيَاتٍ فَرَمَی بِهِنَّ وُجُوهَ الْکُفَّارِ ثُمَّ قَالَ انْهَزَمُوا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ قَالَ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا الْقِتَالُ عَلَی هَيْئَتِهِ فِيمَا أَرَی قَالَ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَمَاهُمْ بِحَصَيَاتِهِ فَمَا زِلْتُ أَرَی حَدَّهُمْ کَلِيلًا وَأَمْرَهُمْ مُدْبِرًا-
ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، کثیر، ابن عباس بن عبدالمطلب، حضرت کثیر بن عباس بن عبدالمطلب بیان کرتے ہیں کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حنین کے دن موجود تھا میں اور ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب ساتھ ساتھ رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل علیحدہ نہیں ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ کے خچر پر سوار تھے وہ خچر آپ کو فروہ بن نفاثہ جذامی نے ہدیہ کیا تھا تو جب مسلمانوں اور کافروں کا مقابلہ ہوا تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کی طرف اپنے خچر کو دوڑا رہے تھے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کی لگام کو پکڑ کر اسے تیز بھاگنے سے روک رہا تھا اور ابوسفیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رکاب پکڑے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عباس اصحاب سمرہ کو بلاؤ حضرت عباس بلند آواز آدمی تھے میں نے پوری آواز سے پکارا کہ اصحاب سمرہ کہاں ہیں حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں اللہ کی قسم جس وقت انہوں نے یہ آواز سنی تو وہ اس طرح پلٹے جس طرح کہ گائے اپنے بچوں کی طرف پلٹتی ہے وہ لوگ يَا لَبَّيْکَ يَا لَبَّيْکَ کہتے ہوئے آئے اور انہوں نے کافروں سے جنگ شروع کر دی اور انہوں نے انصار کو بھی بلایا اور کہنے لگے اے انصار کی جماعت پھر انہوں نے بنو حارث بن خزرج کو بلایا اور کہا اے بنو حارث بن خزرج! اے بنو حارث بن خزرج! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار ان کی طرف ان کی جنگ کا منظر دیکھ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت تنور گرم ہے راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند کنکریاں اٹھائیں اور انہیں کافروں کے چہروں کی طرف پھینکا پھر فرمایا محمد کے رب کی قسم یہ شکست کھا گئے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں دیکھ رہا تھا کہ جنگ بڑی تیزی کے ساتھ جاری تھی میں اس طرح دیکھ رہا کہ اچانک کنکریاں پھینکیں حضرت عباس صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں اللہ کی قسم میں نے دیکھا کہ ان کا زور ٹوٹ گیا اور وہ پشت پھیر کر بھاگنے لگے۔
It has been narrated on the authority of 'Abbas who said: I was in the company of the Messenger of Allah (may peace be upon him) on the Day of Hunain. I and Abd Sufyan b. Harith b. 'Abd al-Muttalib stuck to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and we did not separate from him. And the Messenger of Allah (may peace be upon him) was riding on his white mule which had been presented to him by Farwa b. Nufitha al-Judhami. When the Muslims had an encounter with the disbelievers, the Muslims fled, falling back, but the Messenger of Allah (may peace be upon him) began to spur his mule towards the disbelievers. I was holding the bridle of the mule of the Messenger of Allah (may peace be upon him) checking it from going very fast, and Abu Sufyan was holding the stirrup of the (mule of the) Messenger of Allah (may peace be upon him), who said: Abbas, call out to the people of al-Samura. Abbas (who was a man with a loud voice) called out at the top of the voice: Where are the people of Samura? (Abbas said:) And by God, when they heard my voice, they came back (to us) as cows come back to their calves, and said: We are present, we are present! 'Abbas said: They began to fight the infidels. Then there was a call to The Ansar. Those (who called out to them) shouted: O ye party of the Ansar! O party of the Ansar! Banu al-Harith b. al-Khazraj were the last to be called. Those (who called out to them) shouted: O Banu Al-Harith b. al-Khazraj! O Banu Harith b. al-Khazraj! And the Messenger of Allah (may peace be upon him) who was riding on his mule looked at their fight with his neck stretched forward and he said: This is the time when the fight is raging hot. Then the Messenger of Allah (may peace be upon him) took (some) pebbles and threw them in the face of the infidels. Then he said: By the Lord of Muhammad, the infidels are defeated. 'Abbas said: I went round and saw that the battle was in the same condition in which I had seen it. By Allah, it remained in the same condition until he threw the pebbles. I continued to watch until I found that their force had been spent out and they began to retreat.
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَرْوَةُ بْنُ نُعَامَةَ الْجُذَامِيُّ وَقَالَ انْهَزَمُوا وَرَبِّ الْکَعْبَةِ انْهَزَمُوا وَرَبِّ الْکَعْبَةِ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ حَتَّی هَزَمَهُمْ اللَّهُ قَالَ وَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْکُضُ خَلْفَهُمْ عَلَی بَغْلَتِهِ-
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ان سندوں کے ساتھ اسی طرح یہ حدیث نقل کی گئی ہے سوائے اس کے کہ اس میں ہے فروہ بن نعامہ جذامی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رب کعبہ کی قسم یہ شکست کھا گئے رب کعبہ کی قسم یہ شکست کھا گئے اور حدیث میں یہ زائد ہے کہ یہاں تک کہ اللہ نے ان کو شکست دے دی اور گویا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے اپنے خچر کو بھگا رہے ہیں۔
A version of the tradition has been transmitted through another chain of narrators. In this version the words uttered by the Holy Prophet (may peace be upon him) (after he had thrown the pebbles in the face of the enemy) are reported as: "By the Lord of the Ka'ba, they have been defeated." And there is at the end the addition of the words: "Until Allah defeated them" (and I imagine) as if I saw the Prophet of Allah (may peace be upon him) chasing them on his mule.
و حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي کَثِيرُ بْنُ الْعَبَّاسِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ يُونُسَ وَحَدِيثَ مَعْمَرٍ أَکْثَرُ مِنْهُ وَأَتَمُّ-
ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، زہری، حضرت کثیر بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے خبر دیتے ہیں کہ میں حنین کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا پھر آگے مذکورہ حدیث کی طرح حدیث نقل کی۔
'Abbas reported: I was with Allah's Apostle (may peace be upon him) on the Day of Hunain. The rest of the hadith is the same but with this variation that the hadith transmitted by Yonus and Ma'mar is more detailed and complete.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَائِ يَا أَبَا عُمَارَةَ أَفَرَرْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لَا وَاللَّهِ مَا وَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَکِنَّهُ خَرَجَ شُبَّانُ أَصْحَابِهِ وَأَخِفَّاؤُهُمْ حُسَّرًا لَيْسَ عَلَيْهِمْ سِلَاحٌ أَوْ کَثِيرُ سِلَاحٍ فَلَقُوا قَوْمًا رُمَاةً لَا يَکَادُ يَسْقُطُ لَهُمْ سَهْمٌ جَمْعَ هَوَازِنَ وَبَنِي نَصْرٍ فَرَشَقُوهُمْ رَشْقًا مَا يَکَادُونَ يُخْطِئُونَ فَأَقْبَلُوا هُنَاکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی بَغْلَتِهِ الْبَيْضَائِ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَقُودُ بِهِ فَنَزَلَ فَاسْتَنْصَرَ وَقَالَ أَنَا النَّبِيُّ لَا کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ ثُمَّ صَفَّهُمْ-
یحیی بن یحیی، ابوخیثمہ، حضرت ابواسحاق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت براء رضی اللہ سے کہا اے ابوعمارہ کیا تم حنین کے دن بھاگ گئے تھے انہوں نے کہا نہیں اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں پھیری بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے چند نوجوان جلد باز اور بغیر ہتھیار میدان میں نکل آئے اور انہوں نے ایسے تیراندازوں سے مقابلہ کیا جو ہوازن اور بنو نضیر کے ایسے نوجوان تھے جن کا تیر خطا نہ ہوتا تھا انہوں نے اس انداز میں تیراندازی کی کہ ان کا کوئی تیر خطا نہ گیا پھر یہ نوجوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئے اور رسول اللہ اپنے سفید خچر پر سوار تھے اور ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب اس کی لگام تھامے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور اللہ سے مدد طلب کی اور ارشاد فرمایا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہوں یہ جھوٹ نہیں ہے میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صف بندی کی۔
It has been narratedon the authority of Abu Ishaq who said: A man asked Bara' (b. 'Azib): Did you run away on the Day of Hunain. O, Abu Umira? He said: No, by Allah, The Messenger of Allah (may peace be upon him) did not turn his back; (what actually happened was that) some young men from among his companions, who were hasty and who were either without any arms or did not have abundant arms, advanced and met a party of archers (who were so good shots) that their arrows never missed the mark. This party (of archers) belonged to Banu Hawazin and Banu Nadir. They shot at the advancing young men and their arrows were not likely to miss their targets. So these young men turned to the Messenger of Allah (may peace be upon him) while he was riding on his white mule and Abu Sufyan b. al-Harith b. 'Abd al-Muttalib was leading him. (At this) he got down from his mule, invoked God's help, and called out: I am the Prophet. This is no untruth. I am the son of 'Abd al-Muttalib. Then he deployed his men into battle array.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ الْمِصِّيصِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ زَکَرِيَّائَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی الْبَرَائِ فَقَالَ أَکُنْتُمْ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ يَا أَبَا عُمَارَةَ فَقَالَ أَشْهَدُ عَلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا وَلَّی وَلَکِنَّهُ انْطَلَقَ أَخِفَّائُ مِنْ النَّاسِ وَحُسَّرٌ إِلَی هَذَا الْحَيِّ مِنْ هَوَازِنَ وَهُمْ قَوْمٌ رُمَاةٌ فَرَمَوْهُمْ بِرِشْقٍ مِنْ نَبْلٍ کَأَنَّهَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ فَانْکَشَفُوا فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ يَقُودُ بِهِ بَغْلَتَهُ فَنَزَلَ وَدَعَا وَاسْتَنْصَرَ وَهُوَ يَقُولُ أَنَا النَّبِيُّ لَا کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ اللَّهُمَّ نَزِّلْ نَصْرَکَ قَالَ الْبَرَائُ کُنَّا وَاللَّهِ إِذَا احْمَرَّ الْبَأْسُ نَتَّقِي بِهِ وَإِنَّ الشُّجَاعَ مِنَّا لَلَّذِي يُحَاذِي بِهِ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
احمد بن جناب مصیصی، عیسیٰ بن یونس، زکریا، حضرت ابواسحاق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت براء کے پاس ایک آدمی نے آ کر کہا اے ابوعمارہ کیا تم غزوہ حنین کے دن بھاگ گئے تھے انہوں نے کہا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات پر گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہ پھیری بلکہ لوگوں میں سے چند کمزور اور نہتے نوجوان بنو ہوازن کے اس قبیلہ کی طرف بڑھے اور وہ تیر انداز قوم تھی پس انہوں نے تیروں کی اس طرح بوچھاڑ کر دی جیسے ٹڈی دل ہو صحابہ منتشر ہو گئے تو یہ قوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھنے لگی اس وقت ابوسفیان بن حارث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے دعا مانگی اور مدد طلب کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہوں یہ جھوٹ نہیں ہے میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں اے اللہ اپنی مدد نازل فرما براء نے کہا ہم جنگ کی شدت میں اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ میں بچاتے تھے اور ہم میں سے بہادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتا۔
It has been narrated (through a different chain of transmitters) by Abu Ishiq that a person said to Bara' (b. 'Azib): Abu Umara, did you flee on the Day of Hunain? He replied: The Messenger of Allah (may peace be upon him) did not retreat. (What actually happened was that some hasty young men who were either inadequately armed or were unarmed met a group of men from Banu Hawazin and Banu Nadir who happened to be (excellent) archers. The latter shot at them a volley of arrows that did not miss. The people turned to the Messenger of Allah (may peace be upon him). Abu Sufyan b. Harith was leading his mule. So he got down, prayed and invoked God's help. He said: I am the Prophet. This is no untruth. I am the son of Abd al-Muttalib. O God, descend Thy help. Bara' continued: When the battle grew fierce, we, by God. would seek protection by his side, and the bravest among us was he who confronted the onslaught and it was the Holy Prophet (may peace be upon him).
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ قَيْسٍ أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ الْبَرَائُ وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَفِرَّ وَکَانَتْ هَوَازِنُ يَوْمَئِذٍ رُمَاةً وَإِنَّا لَمَّا حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ انْکَشَفُوا فَأَکْبَبْنَا عَلَی الْغَنَائِمِ فَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی بَغْلَتِهِ الْبَيْضَائِ وَإِنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا وَهُوَ يَقُولُ أَنَا النَّبِيُّ لَا کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ-
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق سے روایت ہے کہ میں نے براء سے سنا اور ان سے قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کیا تم غزوہ حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے بھاگ گئے تھے براء نے کہا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں بھاگے اور ان دنوں ہوازن تیرانداز تھے جب ہم نے ان پر حملہ کیا تو وہ بھاگ گئے ہم مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے اور انہوں نے تیروں سے ہمارا مقابلہ کیا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سفید خچر پر سوار دیکھا اور ابوسفیان بن حارث اس کی لگام پکڑے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے میں نبی ہوں یہ جھوٹ نہیں ہے میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔
It has been narrated through a still different chain of transmitters by the same narrator (i. e. Abu Ishaq) who said: I heard from Bara' who was asked by a man from the Qais tribe: Did you run away from the Messenger of Allah (may peace be upon him) on the Day of Hunain? Bara' said: But the Messenger of Allah (may peace be upon him) did not run away. On that day Banu Hawzzin took part in the battle as archers (on the side of the disbelievers). When we attacked them, they retreated and we fell upon the booty; (they rallied) and advanced towards us with arrows. (At that time) I saw the Messenger of Allah (may peace be upon him) riding on his white mule and Abu Sufyan b. al-Harith was holding its bridle. He (the Messenger of Allah was saying: I am the Prophet. This is no untruth. I am a descendant of 'Abd al-Muttalib.
و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ خَلَّادٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ قَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عُمَارَةَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ وَهُوَ أَقَلُّ مِنْ حَدِيثِهِمْ وَهَؤُلَائِ أَتَمُّ حَدِيثًا-
زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، ابوبکر بن خلاد، یحیی بن سعید، سفیان، ابواسحاق حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی نے کہا اے ابوعمارہ باقی حدیث مبارکہ اسی طرح ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Bara' with another chain of transmitters, but this hadith is short as compared with other ahadith which are more detailed.
و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا فَلَمَّا وَاجَهْنَا الْعَدُوَّ تَقَدَّمْتُ فَأَعْلُو ثَنِيَّةً فَاسْتَقْبَلَنِي رَجُلٌ مِنْ الْعَدُوِّ فَأَرْمِيهِ بِسَهْمٍ فَتَوَارَی عَنِّي فَمَا دَرَيْتُ مَا صَنَعَ وَنَظَرْتُ إِلَی الْقَوْمِ فَإِذَا هُمْ قَدْ طَلَعُوا مِنْ ثَنِيَّةٍ أُخْرَی فَالْتَقَوْا هُمْ وَصَحَابَةُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَلَّی صَحَابَةُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْجِعُ مُنْهَزِمًا وَعَلَيَّ بُرْدَتَانِ مُتَّزِرًا بِإِحْدَاهُمَا مُرْتَدِيًا بِالْأُخْرَی فَاسْتَطْلَقَ إِزَارِي فَجَمَعْتُهُمَا جَمِيعًا وَمَرَرْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْهَزِمًا وَهُوَ عَلَی بَغْلَتِهِ الشَّهْبَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ رَأَی ابْنُ الْأَکْوَعِ فَزَعًا فَلَمَّا غَشُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَنْ الْبَغْلَةِ ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَةً مِنْ تُرَابٍ مِنْ الْأَرْضِ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ بِهِ وُجُوهَهُمْ فَقَالَ شَاهَتْ الْوُجُوهُ فَمَا خَلَقَ اللَّهُ مِنْهُمْ إِنْسَانًا إِلَّا مَلَأَ عَيْنَيْهِ تُرَابًا بِتِلْکَ الْقَبْضَةِ فَوَلَّوْا مُدْبِرِينَ فَهَزَمَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَهُمْ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ-
زہیر بن حرب، عمر بن یونس، عکرمہ بن عمار، ایاس بن سلمہ، حضرت ایاس سے روایت ہے کہ مجھے میرے والد نے حدیث بیان کی کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حنین میں شرکت کی جب ہمارا دشمن سے مقابلہ ہوا تو میں آگے بڑھ کر ایک گھاٹی پر چڑھ گیا سامنے سے دشمن کا ایک آدمی آیا میں نے اسے تیر مارا تو وہ مجھ سے چھپ گیا اور میں نہ جان سکا کہ اس نے کیا کیا ہے میں نے قوم کو دیکھا تو وہ دوسری گھاٹی سے چڑھ رہے تھے ان کا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقابلہ ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے پشت پھیری اور میں بھی شکست کھا کر لوٹا اور مجھ پر دو چادریں تھیں ایک کو میں نے باندھا ہوا تھا اور دوسری کو اوڑھا ہوا تھا میری تہ بند کھل گئی تو میں نے دونوں چادروں کو اکٹھا کر لیا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے شکست خوردہ لوٹا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے شہباء خچر پر سوار تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابن اکوع نے گھبرائے ہوئے دیکھا ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (دشمنوں نے) گھیر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خچر سے اترے پھر زمین سے ایک مٹھی مٹی کی بھری اور دشمن کے چہروں کی طرف پھینکتے ہوئے فرمایا چہرے برے ہو گئے اللہ نے ان میں سے ہر انسان کی آنکھوں کو اس مٹھی کی مٹی سے بھر دیا اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے پس اللہ رب العزت نے انہیں شکست سے دوچار کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا مال غنیمت مسلمانوں میں تقسیم کر دیا۔
This tradition has been narrated on the authority of Salama who said: We fought by the side of the Messenger of Allah (may peace be upon him) at Hunain. When we encountered the enemy, I advanced and ascended a hillock. A man from the enemy side turned towards me and I shot him with an arrow. He (ducked and) hid himself from me. I could not understand what he did, but (all of a sudden) I saw that a group of people appeared from the other hillock. They and the Companions of the Prophet (may peace be upon him) met in combat, but the Companions of the Prophet turned back and I too turned back defeated. I had two mantles, one of which I was wrapping round the waist (covering the lower part of my body) and the other I was putting around my shoulders. My waist-wrapper got loose and I held the two mantles together. (In this downcast condition) I passed by the Messenger of Allah (may peace be upon him) who was riding on his white mule. He said: The son of Akwa' finds himself to be utterly perplexed. Where the Companions gathered round him from all sides. the Messenger of Allah (may peace be upon him) got down from his mule, picked up a handful of dust from the ground, threw it into their (enemy) faces and said: May these faces be deformed. There was no one among the enemy whose eyes were not filled with the dust from this handful. So they turned back fleeing and Allah the Exalted and Glorious defeated them, and the Messenger of Allah (may peace be upon him) distributed their booty among the Muslims.