عمل پر دوام کی فضیلت کے بیان میں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرٌ وَکَانَ يُحَجِّرُهُ مِنْ اللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهِ فَجَعَلَ النَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ وَيَبْسُطُهُ بِالنَّهَارِ فَثَابُوا ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْکُمْ مِنْ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّی تَمَلُّوا وَإِنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللَّهِ مَا دُووِمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ وَکَانَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَمِلُوا عَمَلًا أَثْبَتُوهُ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، عبیداللہ بن سعید بن ابوسعید، ابوسلمہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک چٹائی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو اس کا ایک حجرہ سا بنا لیتے تھے پھر اس میں نماز پڑھتے تو صحابہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنے لگے اور دن کو اس چٹائی کو بچھا لیتے ایک رات صحابہ کا ہجوم ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگوں تم پر اتنا عمل کرنا لازم ہے جس کی تم طاقت رکھتے ہو کیونکہ اللہ ثواب دینے سے نہیں تھکتا جبکہ تم عمل کرنے سے تھک جاتے ہو اور اللہ کے نزدیک اعمال میں سب سے زیادہ پسندیدہ وہ عمل ہے جس پر دوام ہو اور اگرچہ وہ عمل تھوڑا ہو اور آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بھی یہی معمول تھا کہ جب کوئی عمل کرتے تو اسے مستقل مزاجی سے کرتے۔ (یعنی ہمیشہ کرتے)
'A'isha reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) had a mat and he used it for making an apartment during the night and observed prayer in it, and the people began to pray with him, and he spread it (the mat) during the day time. The people crowded round him one night. He (the Holy Prophet) then Eaid: O people, perform such acts as you are capable of doing, for Allah does not grow weary but you will get tired. The acts most pleasing to Allah are those which are done continuously, even if they are small. And it was the habit of the members of Muhammad's (may peace be upon him) household that whenever they did an act they did it continuously.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ قَالَ أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ-
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، سعد بن ابراہیم، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کونسا عمل ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہی ہو۔
'A'isha is reported to have said that the Messenger of Allah (may peace be upon him) was asked about the act most pleasing to Allah. He replied: That which is done continuously, even if it is small.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قَالَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ کَيْفَ کَانَ عَمَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ کَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنْ الْأَيَّامِ قَالَتْ لَا کَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً وَأَيُّکُمْ يَسْتَطِيعُ مَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ-
زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، ابراہیم، علقمہ فرماتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ کے عمل کا طریقہ کیا تھا کیا دنوں میں کسی دن میں کوئی مخصوص عمل فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو ہمیشہ عمل فرماتے تھے اور تم میں سے کون ایسی طاقت رکھتا ہے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم طاقت رکھتے تھے۔
Alqama reported: I asked 'A'isha, the mother of the believers, saying O mother of the believers, how did the Messenger of Allah (may peace be upon him) act? Did he choose a particular act for a particular day? She said: No. He act was continuous, and who amongst you is capable of doing what the Messenger of Allah (may peace be upon him) did?
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ قَالَ وَکَانَتْ عَائِشَةُ إِذَا عَمِلَتْ الْعَمَلَ لَزِمَتْهُ-
ابن نمیر، سعد بن سعید، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کو اعمال میں سب سے پسندیدہ ترین وہ عمل ہے کہ جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہی ہو اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جب بھی کوئی عمل کرتی تھیں تو پھر اسے اپنے لئے لازم کر لیتی تھیں۔
'A'isha reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The acts most pleasing to Allah are those which are done continuously, even if they are small. and when 'A'isha did any act she did it continuously.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا لِزَيْنَبَ تُصَلِّي فَإِذَا کَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَکَتْ بِهِ فَقَالَ حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُکُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا کَسِلَ أَوْ فَتَرَ قَعَدَ وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ فَلْيَقْعُدْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن علیہ، زہیر بن حرب، اسماعیل، عبدالعزیز بن صہیب، انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور ایک رسی دو ستونوں کے درمیان لٹکی ہوئی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا کہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ہے وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں تو جب انہیں سستی ہوتی ہے یا وہ تھک جاتی ہیں تو اس رسی کو پکڑ لیتی ہیں آپ نے فرمایا اس کو کھول دو تم میں سے ہر ایک کو نماز اپنے تازہ دم ہونے کے وقت پڑھنی چاہیے پھر جب سستی یا تھکاوٹ ہو جائے تو وہ بیٹھ جائے اور زہیر کی حدیث میں ہے کہ اسے چاہیے کہ وہ بیٹھ جائے۔
Anas reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) entered the mosque (and he found) a rope tied between the two pillars; so he said: What is this? They said: It is for Zainab. She prays and when she slackens or feels tired she holds it. Upon this he (the Holy Prophet) said: Untie it. Let one pray as long as one feels fresh but when one slackens or becomes tired one must stop it. (And in the hadith transmitted by Zuhair it is:" He should sit down." )
حَدَّثَنَاه شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
شیبان بن فروخ، عبدالوارث، عبدالعزیز، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح نقل فرمائی۔
A hadith like this has been narrated from the Apostle of Allah (may peace be upon him) on the authority of Anas by another chain of transmitters.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ الْحَوْلَائَ بِنْتَ تُوَيْتِ بْنِ حَبِيبِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی مَرَّتْ بِهَا وَعِنْدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ هَذِهِ الْحَوْلَائُ بِنْتُ تُوَيْتٍ وَزَعَمُوا أَنَّهَا لَا تَنَامُ اللَّيْلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَنَامُ اللَّيْلَ خُذُوا مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لَا يَسْأَمُ اللَّهُ حَتَّی تَسْأَمُوا-
حرملہ بن یحیی، محمد بن سلمہ مرادی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خبر دی کہ حولا بنت ثویب بن حبیب بن اسد بن عبدالعزی رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان کے پاس سے گزریں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ان کے پاس تشریف فرما تھے، میں نے عرض کیا کہ اس حولا بنت ثویب کے متعلق لوگوں کا خیال ہے کہ وہ رات کو نہیں سوتیں تو رسول اللہ نے فرمایا رات کو نہیں سوتیں؟ تم اتنا عمل کرو جس کی تم طاقت رکھتی ہو اللہ کی قسم اللہ ثواب عطا فرمانے سے نہیں تھکے گا، یہاں تک کہ تم تھک جاؤ گی۔
'Urwa b. Zubair reported that 'A'isha, the wife of the Apostle of Allah (may peace be upon him), told him that (once) Haula' bint Tuwait b. Habib b. Asad b. 'Abd al-'Uzzi passed by her (at the time) when the Messenger of Allah (may peace be upon him) was with her. I ('A'isha) said: It Is Haula' bint Tuwait and they say that she does not sleep at night. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: (Oh) she does not sleep at night! Choose an act which you are capable of doing (continuously). By Allah, Allah would not grow weary, but you will grow weary.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظ لَهُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي امْرَأَةٌ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ فَقُلْتُ امْرَأَةٌ لَا تَنَامُ تُصَلِّي قَالَ عَلَيْکُمْ مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّی تَمَلُّوا وَکَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ أَنَّهَا امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابواسامہ، ہشام بن عروہ، زہیر بن حرب، یحیی بن سعید، ہشام، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور ایک عورت میرے پاس بیٹھی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ عورت کون ہے؟ میں نے کہا یہ ایک ایسی عورت ہے جو سوتی نہیں ہے نماز پڑھتی رہتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم پر اتنا عمل لازم ہے جس کی تم طاقت رکھتی ہو، اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ ثواب عطا فرمانے سے نہیں تھکتا یہاں تک کہ تم تھک جاتی ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دین میں سب سے زیادہ پسندیدہ وہی عمل تھا کہ جس پر دوام ہو اور ہمیشہ ہو اور ابواسامہ کی حدیث میں ہے کہ وہ عورت قبیلہ بنی اسد کی عورت تھی۔
'A'isha said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) came to me when a woman was sitting with me. He said: Who is she? I said: She is a woman who does not sleep but prays. He said: Do such acts which you are capable of doing. By Allah, Allah does not grow weary but you will grow weary. The religious act most pleasing to Him is one the doer of which does it continuously. (And in the hadith transmitted by Abu Usama [the words are]:" She was a woman from Banu Asad." )