علیہ السلام عورتوں کے لئے قضائے حاجت انسانی کے لئے نکلنے کی اجازت کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَ مَا ضُرِبَ عَلَيْهَا الْحِجَابُ لِتَقْضِيَ حَاجَتَهَا وَکَانَتْ امْرَأَةً جَسِيمَةً تَفْرَعُ النِّسَائَ جِسْمًا لَا تَخْفَی عَلَی مَنْ يَعْرِفُهَا فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا سَوْدَةُ وَاللَّهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا فَانْظُرِي کَيْفَ تَخْرُجِينَ قَالَتْ فَانْکَفَأَتْ رَاجِعَةً وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّی وَفِي يَدِهِ عَرْقٌ فَدَخَلَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي خَرَجْتُ فَقَالَ لِي عُمَرُ کَذَا وَکَذَا قَالَتْ فَأُوحِيَ إِلَيْهِ ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ فِي يَدِهِ مَا وَضَعَهُ فَقَالَ إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَکُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِکُنَّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَکْرٍ يَفْرَعُ النِّسَائَ جِسْمُهَا زَادَ أَبُو بَکْرٍ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ هِشَامٌ يَعْنِي الْبَرَازَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابواسامہ ہشام حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پردہ دیے جانے کے بعد قضائے حاجت کے لئے باہر نکلیں اور وہ قد آور عورتوں میں بڑے قد والی عورت تھیں کہ پہچاننے والے سے پوشیدہ نہ رہ سکتی تھیں انہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے دیکھا تو کہا اے سودہ اللہ کی قسم تم ہم سے پوشیدہ نہیں رہ سکتیں اس لئے آپ غور کریں کہ آپ باہر کیسے نکلیں گی سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ وہ یہ سنتے ہی واپس لوٹ آئیں اور رسول اللہ میرے گھر میں شام کا کھانا تناول فرما رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہڈی تھی وہ حاضر ہوئیں اور عرض کیا اے اللہ کے رسول میں باہر نکلی اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے اس اس طرح کہا سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ اسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی گئی پھر وحی منقطع ہوئی اور ہڈی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تحقیق تمہیں اپنی حاجت کے لئے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
A'isha reported that Sauda (Allah be pleased with her) went out (in the fields) in order to answer the call of nature even after the time when veil had been prescribed for women. She had been a bulky lady, significant in height amongst the women, and she could not conceal herself from him who had known her. 'Umar b. Khattab saw her and said: Sauda, by Allah, you cannot conceal from us. Therefore, be careful when you go out. She ('A'isha) said: She turned back. Allah's Messenger (may peace be upon him) was at that time in my house having his evening meal and there was a bone in his hand. She (Sauda) cline and said: Allah's Messenger. I went out and 'Umar said to me so and so. She ('A'isha) reported: There came the revelation to him and then it was over; the bone was then in his hand and he had not thrown it and he said: "Permission has been granted to you that you may go out for your needs."
و حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ وَکَانَتْ امْرَأَةً يَفْرَعُ النَّاسَ جِسْمُهَا قَالَ وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّی-
ابوکریب ابن نمیر، ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث منقول ہے اس میں ہے کہ ان کا جسم لوگوں سے بلند تھا اور مزید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شام کا کھانا کھا رہے تھے۔
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters, and the words are: She (Sauda) was a woman who looked to be significant amongst the people (so far as the bulk of her) body was concerned. The rest of the hadith is the same.
و حَدَّثَنِيهِ سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ-
سوید بن سعید علی بن مسہر، ہشام اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَزْوَاجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُنَّ يَخْرُجْنَ بِاللَّيْلِ إِذَا تَبَرَّزْنَ إِلَی الْمَنَاصِعِ وَهُوَ صَعِيدٌ أَفْيَحُ وَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْجُبْ نِسَائَکَ فَلَمْ يَکُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنْ اللَّيَالِي عِشَائً وَکَانَتْ امْرَأَةً طَوِيلَةً فَنَادَاهَا عُمَرُ أَلَا قَدْ عَرَفْنَاکِ يَا سَوْدَةُ حِرْصًا عَلَی أَنْ يُنْزَلَ الْحِجَابُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْحِجَابَ-
عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابی جدی عقیل بن خالد ابن شہاب عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ کی ازواج مطہرات رات کے وقت قضائے حاجت کے لئے جاتی تھیں اور وہ ایک کھلا میدان تھا اور عمر بن خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج کو پردہ کرا دیں لیکن رسول اللہ ایسا نہ کرتے تھے پس حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت زمعہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم راتوں میں سے کسی رات میں عشا کے وقت باہر نکلیں اور وہ دراز قد عورت تھیں انہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پکار کر کہا اے سودہ ہم نے آپ کو پہچان لیا ہے پردہ کے بارے میں احکام نازل ہونے کی حرص کرتے ہوئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں پھر اللہ تبارک وتعالی نے پردے کے احکام نازل فرمائے۔
'A'isha reported that the wives of Allah's Messenger (may peace be upon him) used to go out in the cover of night when they went to open fields (in the outskirts of Medina) for easing themselves. 'Umar b Khattab used to say: Allah's Messenger, ask your ladies to observe veil, but Allah's Messenger (may peace be upon him) did not do that. So there went out Sauda, daughter of Zarn'a, the wife of Allah's Messenger (may peace be upon him), during one of the nights when it was dark. She was a tall statured lady. 'Umar called her saying: Sauda, we recognise you. (He did this with the hope that the verses pertaining to veil would be revealed.) 'A'isha said: Allah, the Exalted and Glorious, then revealed the verses pertaining to veil.
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
عمرو ناقدیعقوب بن ابراہیم بن سعد ابوصالح ابن شہاب اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Shihab with the same chain of transmitters.