عشاء کی نماز کے وقت اور اس میں تاخیر کے بیان میں

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنْ اللَّيَالِي بِصَلَاةِ الْعِشَائِ وَهِيَ الَّتِي تُدْعَی الْعَتَمَةَ فَلَمْ يَخْرُجْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِأَهْلِ الْمَسْجِدِ حِينَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ غَيْرُکُمْ وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ يَفْشُوَ الْإِسْلَامُ فِي النَّاسِ زَادَ حَرْمَلَةُ فِي رِوَايَتِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَذُکِرَ لِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَمَا کَانَ لَکُمْ أَنْ تَنْزُرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الصَّلَاةِ وَذَاکَ حِينَ صَاحَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ-
عمرو بن سواد عامری، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز میں تاخیر کی اور اس کو عتمہ پکارا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ نکلے یہاں تک کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ عورتیں اور بچے سو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لا رہے تھے تو مسجد والوں سے فرمایا کہ تمہارے علاوہ زمین والوں میں سے کوئی بھی اس کا انتظار نہیں کر رہا، اور یہ لوگوں میں اسلام کے پھیلنے سے پہلے کی بات ہے حرملہ نے اپنی روایت میں زیادہ کیا ہے اور اس میں اس طرح ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے جس وقت چلا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کی طرف متوجہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے لئے یہ مناسب نہیں کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نماز کا کہو۔
'A'isha. the wife of the Apostle of Allah (may peace be upon him), reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) deferred one night the 'Isha' prayer. And this is called 'Atama. And the Messenger of Allah (may peace be upon him) did not come out till Umar b. Khattab told (him) that the women and children had gone to sleep. So the Messenger of Allah (may peace be upon him) came out towards them and said to the people of the mosque: None except you from the people of the earth waits for it (for the night prayer at this late hour), and it was before Islam had spread amongst people. And in the narration transmitted by Ibn Shihab the Messenger of Allah (may peace be upon him) is reported to have said: It is not meant that you should compel the Messenger of Allah (may peace be upon him) for prayer. And (this he said) when 'Umar b. Khattab called (the Holy Prophet) in a loud voice.
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ قَوْلَ الزُّهْرِيِّ وَذُکِرَ لِي وَمَا بَعْدَهُ-
عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل، ابن شہاب اس سند کے ساتھ ایک اور روایت میں اس طرح حدیث نقل کی گئی ہے۔
A hadith like this has been narrated by Ibn Shihab with the same chain of transmitters, but therein no mention has been made of the words of al-Zuhri: It was narrated to me, and that which followed.
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ کِلَاهُمَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَکْرٍ قَالَ ح و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ح و حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالُوا جَمِيعًا عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ حَکِيمٍ عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّی ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ وَحَتَّی نَامَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی فَقَالَ إِنَّهُ لَوَقْتُهَا لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ لَوْلَا أَنَّ يَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي-
اسحاق بن ابراہیم و محمد بن حاتم، محمد بن بکر، ہارون بن عبد اللہ، حجاج بن محمد، حجاج بن شاعر و محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریر، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز میں تاخیر کی یہاں تک کہ رات کا بہت سا حصہ گزر گیا اور یہاں تک کہ مسجد والے سو گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکلے اور نماز پڑھائی اور فرمایا کہ عشاء کی نماز کا یہی وقت ہوتا اگر مجھے میری امت پر مشقت کا خیال نہ ہوتا۔
'A'isha reported: The Apostle of Allah (may peace be upon him) one night delayed (observing the 'Isha' prayer) till a great part of the night was over and the people in the mosque had gone to sleep. He (the Holy Prophet) then came out and observed prayer and said: This is the proper time for it; were it not that I would impose a burden on my people (I would normally pray at this time). In the hadith transmitters by 'Abd al-Razzaq (the words are): "Were it not that it would impose burden on my people."
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مَکَثْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَائِ الْآخِرَةِ فَخَرَجَ إِلَيْنَا حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ بَعْدَهُ فَلَا نَدْرِي أَشَيْئٌ شَغَلَهُ فِي أَهْلِهِ أَوْ غَيْرُ ذَلِکَ فَقَالَ حِينَ خَرَجَ إِنَّکُمْ لَتَنْتَظِرُونَ صَلَاةً مَا يَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِينٍ غَيْرُکُمْ وَلَوْلَا أَنْ يَثْقُلَ عَلَی أُمَّتِي لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَلَّی-
زہیر بن حرب و اسحاق بن ابراہیم، زہیر، جریر، منصور، حکم، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم عشاء کی نماز کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار کرتے رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تہائی رات کے وقت یا اس کے بعد ہماری طرف تشریف لائے ہمیں نہیں معلوم کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے گھر میں کسی کام میں مصروف تھے یا اس کے کے علاوہ کوئی اور وجہ تھی تو نکلتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس نماز کا انتظار کر رہے ہو کہ تمہارے سوا کوئی بھی دین والا جس کا انتظار نہیں کر رہا اور اگر میری امت پر بوجھ نہ ہوتا تو میں اسی وقت نماز پڑھتا پھر آپ نے مؤذن کو حکم فرمایا تو اس نے نماز کی اقامت کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھائی۔
Abdullah b. Umar reported: We waited one night in expectation of the Messenger of Allah (may peace be upon him) for the last prayer of the night, and he came out to us when a third of the night had passed even after that. We do not know whether he had been occupied with family business or something else. When he came out he said: You are waiting for prayer, for which the followers of no other religion wait, except you. Were it not a burden for my Ummah, I would have led them (in the 'Isha' prayer) at this hour. He then ordered the Mu'adhdhin (to call for prayer) and then stood up for prayer and observed prayer.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّی رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ رَقَدْنَا ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ اللَّيْلَةَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُکُمْ-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک رات اپنے کسی کام میں مصروف تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز میں دیر کر دی یہاں تک کہ ہم مسجد میں سو گئے پھر ہم جاگے پھر ہم سو گئے پھر ہم جاگے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے پھر فرمایا کہ زمین والوں میں سے تمہارے علاوہ رات کو نماز کا انتظار کر نے والا اور کوئی نہیں ہے۔
Abdullah b. 'Umar reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) was one night occupied (in some work) and he delayed it ('Isha' prayer) till we went to sleep in the mosque. We then woke up and again went to sleep and again woke up. The Messenger of Allah (may peace be upon him) then came to us and said: None among the people of the earth except you waits for prayer in the night.
حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ الْعَمِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ أَنَّهُمْ سَأَلُوا أَنَسًا عَنْ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ ذَاتَ لَيْلَةٍ إِلَی شَطْرِ اللَّيْلِ أَوْ کَادَ يَذْهَبُ شَطْرُ اللَّيْلِ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا وَإِنَّکُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمْ الصَّلَاةَ قَالَ أَنَسٌ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی وَبِيصِ خَاتَمِهِ مِنْ فِضَّةٍ وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الْيُسْرَی بِالْخِنْصِرِ-
ابوبکر بن نافع عبدی، بہز بن اسد، حماد بن سلمہ حضرت ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگوٹھی کے بارے میں پوچھا انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رات عشاء کی نماز میں آدھی رات تک یا آدھی رات کے قریب تک تاخیر کر دی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ لوگوں نے نماز پڑھی اور سو گئے اور تم نماز میں ہو جب تک تم نماز کے انتظار میں ہو، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ گویا کہ میں آپ کی چاندی کی انگوٹھی کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔
Thabit reported: They (the believers) asked Anas about the ring of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he said: One night the Messenger of Allah (may peace be upon him) delayed (observing) the 'Isha' prayer up to the midnight or midnight was about to be over. He then came and said: (Other) people have offered prayers and slept, but you are constantly in prayer as long as you wait for prayer. Anas said: I perceive as if I am seeing the luster of his silver ring, and lifted his small left finger (in order to show how the Holy Prophet had lifted it).
حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ نَظَرْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً حَتَّی کَانَ قَرِيبٌ مِنْ نِصْفِ اللَّيْلِ ثُمَّ جَائَ فَصَلَّی ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَکَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَی وَبِيصِ خَاتَمِهِ فِي يَدِهِ مِنْ فِضَّةٍ-
حجاج بن شاعر، ابوزید سعید بن ربیع، قرة بن خالد، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار کیا یہاں تک کہ آدھی رات کے قریب ہوگئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور نماز پڑھائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے گویا کہ میں اب بھی دیکھ رہا ہوں کہ چاندی کی انگوٹھی آپ کے دست مبارک میں چمک رہی ہے۔
Anas b. Malik reported: We waited for the Messenger of Allah (may peace be upon him) one night, till it was about midnight. He (the Holy Prophet) came and observed prayer and then turned his face towards us, as it I was seeing the lustre of the silver ring on his finger.
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْکُرْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ-
عبداللہ بن صباح عطار، عبیداللہ بن عبدالمجید، اس سند کے ساتھ یہ حدیث بھی اسی طرح سے نقل کی گئی ہے لیکن اس میں (ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ) یعنی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اس کا ذکر نہیں ہے۔
This hadith has been narrated by Qurra with the same chain of transmitters, but therein he did not mention: "He turned his face towards us.
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ کُنْتُ أَنَا وَأَصْحَابِي الَّذِينَ قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ نُزُولًا فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَکَانَ يَتَنَاوَبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ صَلَاةِ الْعِشَائِ کُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ قَالَ أَبُو مُوسَی فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَصْحَابِي وَلَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي أَمْرِهِ حَتَّی أَعْتَمَ بِالصَّلَاةِ حَتَّی ابْهَارَّ اللَّيْلُ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِهِمْ فَلَمَّا قَضَی صَلَاتَهُ قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ عَلَی رِسْلِکُمْ أُعْلِمُکُمْ وَأَبْشِرُوا أَنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْکُمْ أَنَّهُ لَيْسَ مِنْ النَّاسِ أَحَدٌ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ غَيْرُکُمْ أَوْ قَالَ مَا صَلَّی هَذِهِ السَّاعَةَ أَحَدٌ غَيْرُکُمْ لَا نَدْرِي أَيَّ الْکَلِمَتَيْنِ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی فَرَجَعْنَا فَرِحِينَ بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوعامر اشعری و ابوکریب، ابواسامہ، برید، ابوبردہ، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرے وہ ساتھی جو میرے ساتھ کشتی میں تھے بقیع کی پتھریلی زمین میں اترے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تھے اور ہم میں سے ایک جماعت کے لوگ ہر رات عشاء کی نماز کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں باری باری حاضر ہوتے تھے، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرے ساتھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے کسی کام میں مصروف تھے یہاں تک کہ نماز میں تاخیر ہوگئی اور آدھی رات کے بعد تک ہوگئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور سب کو نماز پڑھائی پھر جب نماز پوری ہوگئی تو جو لوگ اس وقت موجود تھے ان سے فرمایا کہ ذرا ٹھہرو میں تمہیں بتاتا ہوں اور تمہیں خوشخبری ہو کہ تمہارے اوپر اللہ کا یہ احسان ہے کہ لوگوں میں سے اس وقت تمہارے علاوہ کوئی بھی نماز نہیں پڑھ سکا یا یہ فرمایا کہ اس وقت تمہارے علاوہ کسی نے نماز نہیں پڑھی (راوی نے کہا) کہ ہم نہیں جانتے کہ کون سا کلمہ فرمایا حضرت ابوموسی فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ سے یہ خوشخبری سنی تو خوشی خوشی واپس لوٹے۔
Abu Musa reported: I and my companions who had sailed along with me in the boat landed with me in the valley of Buthan while the Messenger of Allah (may peace be upon him) was staying in Medina. A party of people amongst them went to the Messenger of Allah (may peace be upon him) every night at the time of the 'Isha' prayer turn by turn. Abu Musa said: (One night) we (I and my companions) went to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he was occupied in some matter till there was a delay in prayer so much so that it was the middle of the night. The Messenger of Allah (may peace be upon him) then came out and led them (Musa's companions) in prayer. And when he had observed his prayer he said to the audience present: Take it easy, I am going to give you information and glad tidings that it is the blessing of Allah upon you for there is none among the people, except you, who prays at this hour (of the night), or he said: None except you observed prayer at this (late) hour. He (i. e. the narrator) said: I am not sure which of these two sentences he actually uttered. Abu Musa, said: We came back happy for what we heard from the Messenger of Allah (may peace be upon him).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ أَيُّ حِينٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ أَنْ أُصَلِّيَ الْعِشَائَ الَّتِي يَقُولُهَا النَّاسُ الْعَتَمَةَ إِمَامًا وَخِلْوًا قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُا أَعْتَمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ الْعِشَائَ قَالَ حَتَّی رَقَدَ نَاسٌ وَاسْتَيْقَظُوا وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ الصَّلَاةَ فَقَالَ عَطَائٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الْآنَ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَائً وَاضِعًا يَدَهُ عَلَی شِقِّ رَأْسِهِ قَالَ لَوْلَا أَنْ يَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا کَذَلِکَ قَالَ فَاسْتَثْبَتُّ عَطَائً کَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَی رَأْسِهِ کَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَبَدَّدَ لِي عَطَائٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَی قَرْنِ الرَّأْسِ ثُمَّ صَبَّهَا يُمِرُّهَا کَذَلِکَ عَلَی الرَّأْسِ حَتَّی مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الْأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ ثُمَّ عَلَی الصُّدْغِ وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ لَا يُقَصِّرُ وَلَا يَبْطِشُ بِشَيْئٍ إِلَّا کَذَلِکَ قُلْتُ لِعَطَائٍ کَمْ ذُکِرَ لَکَ أَخَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ عَطَائٌ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أُصَلِّيَهَا إِمَامًا وَخِلْوًا مُؤَخَّرَةً کَمَا صَلَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ فَإِنْ شَقَّ عَلَيْکَ ذَلِکَ خِلْوًا أَوْ عَلَی النَّاسِ فِي الْجَمَاعَةِ وَأَنْتَ إِمَامُهُمْ فَصَلِّهَا وَسَطًا لَا مُعَجَّلَةً وَلَا مُؤَخَّرَةً-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے کہا تمہارے نزدیک عشا کی نماز پڑھنے کے لئے کونسا وقت زیادہ بہتر ہے؟ وہ وقت کہ جسے لوگ عتمہ کہتے ہیں، امام کے ساتھ پڑھے یا اکیلا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز میں دیر فرما دی یہاں تک کہ لوگ سو گئے پھر جاگے پھر سو گئے اور پھر جاگے تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھڑے ہو کر فرمایا، نماز! عطا کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے گویا کہ میں اب بھی ان کی طرف دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر مبارک پر اپنا ہاتھ رکھا ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر کوئی دقت نہ ہوتی تو میں اسے اسی وقت نماز پڑھنے کا حکم دیتا راوی کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سر پر ہاتھ کیسے رکھا ہوا تھا جیسا کہ اسے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا، عطاء نے اپنی انگلیاں کچھ کھولیں پھر اپنی انگلیوں کے کنارے اپنے سر پر رکھے پھر ان کو سر سے جھکایا اور پھیرا یہاں تک کہ آپ کا انگوٹھا کان کے اس کنارے کی طرف پہنچا جو کنارہ منہ کی طرف ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انگوٹھا کنپٹی تک اور داڑھی کے کنارے تک ہاتھ نہ کسی کو پکڑتا تھا ورنہ ہی ہاتھ کسی چیز کو چھوتا تھا میں نے عطا سے کہا کہ کیا آپ کو اس کا بھی ذکر کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات کی نماز میں کتنی دیر فرمائی کہنے لگے کہ میں نہیں جانتا، عطاء کہنے لگے کہ میں اس چیز کو پسند کرتا ہوں چاہے امام کے ساتھ نماز پڑھوں یا اکیلا نماز پڑھوں دیر کر کے جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس رات دیر کرکے نماز پڑھائی اگر مجھے تنہائی میں مشقت ہو یا لوگوں پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں اور تو ان کا امام ہو تو انہیں درمیانی وقت میں نماز پڑھاؤ، نہ تو جلدی اور نہ ہی دیر کر کے۔
Ibn Juraij reported: I said to Ata': Which time do you deem fit for me to say the 'Isha' prayer, -as an Imam or alone, -that time which is called by people 'Atama? He said: I heard Ibn 'Abbas saying: The Apostle of Allah (may peace be upon him) one night delayed the 'Isha' prayer till the people went to sleep. They woke up and again went to sleep and again woke up. Then 'Umar b. Khattab stood up and said (loudly) "Prayer." Ata' further reported that Ibn 'Abbas said: The Apostle of Allah (may peace be upon him) came out, and as if I am still seeing him with water trickling from his head, and with his hand placed on one side of the head, and he said: Were it not hard for my Ummah, I would have ordered them to observe this prayer like this (i. e. at late hours). I inquired from 'Ata' how the Apostle of Allah (may peace be upon him) placed his hand upon his head as Ibn Abbas had informed. So Ata' spread his fingers a little and then placed the ends of his fingers on the side of his head. He then moved them like this over his head till the thumb touched that part of the ear which is near the face and then it (went) to the earlock and the part of the beard. It (the hand) neither held nor caught anything but this is how (it moved). I said to Ata': Was it mentioned to you (by Ibn Abbas) how long did the Apostle (may peace be upon him) delay it (the prayer) during that night? He said: I do not know (I cannot give you the exact time). Ali' said: I love that I should say prayer, whether as an Imam or alone at delayed hours as the Apostle of Allah (may peace be upon him) said that night, but if it is hard upon you in your individual capacity or upon people in the congregation and you are their Imam, then say prayer ('Isha' ) at the middle hours neither too early nor too late.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَخِّرُ صَلَاةَ الْعِشَائِ الْآخِرَةِ-
یحیی بن یحیی، قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، یحیی، ابواحوص، سماک، حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھا کرتے تھے۔
Jabir b. Samura reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) postponed the last 'Isha' prayer.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ نَحْوًا مِنْ صَلَاتِکُمْ وَکَانَ يُؤَخِّرُ الْعَتَمَةَ بَعْدَ صَلَاتِکُمْ شَيْئًا وَکَانَ يُخِفُّ الصَّلَاةَ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي کَامِلٍ يُخَفِّفُ-
قتیبہ بن سعید، ابوکامل جحدری، ابوعوانہ، سماک، حضرت جابر بن سمرة رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہاری نمازوں (کے اوقات) کی طرح نماز پڑھا کرتے تھے اور عشاء کی نماز تمہاری نماز سے کچھ تاخیر کر کے پڑھا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں تخفیف فرمایا کرتے تھے۔
Jabir b. Samura reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) used to observe prayers like your prayers, but he would delay the prayer after nightfall to a little after the time you observed it, and he would shorten the prayer.
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَغْلِبَنَّکُمْ الْأَعْرَابُ عَلَی اسْمِ صَلَاتِکُمْ أَلَا إِنَّهَا الْعِشَائُ وَهُمْ يُعْتِمُونَ بِالْإِبِلِ-
زہیر بن حرب و ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، ابن ابی لبید، ابوسلمہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تمہاری نمازوں کے نام پر دیہاتی غالب نہ آجائیں کیونکہ دیہاتی عشاء کو عتمہ کہتے ہیں اور عتمہ اندھیرا چھا جانے کو کہتے ہیں۔
Abdullah b. 'Umar reported: I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) as saying: Let the bedouin not gain upper hand over you in regard to the name of your prayer. See the night prayer should be called 'Isha' and the bedouins call it Atama (because) they milk their camels late.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَغْلِبَنَّکُمْ الْأَعْرَابُ عَلَی اسْمِ صَلَاتِکُمْ الْعِشَائِ فَإِنَّهَا فِي کِتَابِ اللَّهِ الْعِشَائُ وَإِنَّهَا تُعْتِمُ بِحِلَابِ الْإِبِلِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، عبداللہ بن ابی لبید، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دیہاتی تمہاری عشاء کی نماز کے نام پر غالب نہ آجائیں کیونکہ وہ اللہ کی کتاب میں عشاء ہے اور دیہاتی دیر سے اونٹوں کا دودھ دوہتے ہیں۔
Ibn 'Umar said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Let the bedouin not gain upper hand over you in regard to the name of your prayer, i. e. night prayer, for it is mentioned 'Isha' in the Book of Allah (i. e. the Qur'an). (The bedouin call it 'Atama because) they make delay in milling their she-camels.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ کُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ نِسَائَ الْمُؤْمِنَاتِ کُنَّ يُصَلِّينَ الصُّبْحَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَرْجِعْنَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ لَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ-
ابوبکر بن ابی شیبہ و عمرو ناقد و زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ مومن عورتیں صبح (فجر) کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پڑھا کرتی تھیں پھر اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی (اپنے گھروں کو) واپس لوٹتی تھیں کہ انہیں کوئی بھی نہیں پہچانتا تھا۔
'A'isha reported: The believing women used to pray the morning prayer with the Messenger of Allah and then return wrapped in their mantles. No one could recognise them.
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَقَدْ کَانَ نِسَائٌ مِنْ الْمُؤْمِنَاتِ يَشْهَدْنَ الْفَجْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ ثُمَّ يَنْقَلِبْنَ إِلَی بُيُوتِهِنَّ وَمَا يُعْرَفْنَ مِنْ تَغْلِيسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ-
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں کہ مومن عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز میں حاضر ہوتی تھیں پھر وہ اپنے گھروں کو لوٹتی تھیں کہ انہیں کوئی بھی نہیں پہچانتا تھا۔
'A'isha, the wife of the Apostle of Allah (may peace be upon him), reported: The believing women observed the morning prayer with the Messenger of Allah (may peace be upon him) wrapped in their mantles. They then went back to their houses and were unrecognisable, because of the Messenger of Allah's (may peace be upon him) praying in the darkness before dawn.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا مَعْنٌ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ النِّسَائُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ مَا يُعْرَفْنَ مِنْ الْغَلَسِ و قَالَ الْأَنْصَارِيُّ فِي رِوَايَتِهِ مُتَلَفِّفَاتٍ-
نصر بن علی جہضمی و اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک، یحیی بن سعید، عمرۃ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کی نماز پڑھتے تھے اور عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی واپس آتی تھیں اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں۔
'A'isha reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) used to observe the morning prayer, and the women would go back wrapped in their mantles being unrecognisable because of the darkness before dawn. (Ishaq b. Musa) al-Ansari (one of the transmitters in this chain of narration) narrated "wrapped" (only) in his narration. (No mention was made of mantles.)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ لَمَّا قَدِمَ الْحَجَّاجُ الْمَدِينَةَ فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ نَقِيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ وَالْعِشَائَ أَحْيَانًا يُؤَخِّرُهَا وَأَحْيَانًا يُعَجِّلُ کَانَ إِذَا رَآهُمْ قَدْ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ وَإِذَا رَآهُمْ قَدْ أَبْطَئُوا أَخَّرَ وَالصُّبْحَ کَانُوا أَوْ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، غندر، شعبہ، محمد بن مثنی و ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سعد بن ابراہیم، حضرت محمد بن عمرو بن حسن بن علی فرماتے ہیں کہ حجاج مدینہ منورہ میں آیا تو ہم نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظہر کی نماز گرمی کے وقت پڑھتے تھے اور عصر کی نماز جب سورج صاف ہوتا اور مغرب کی نماز جب سورج ڈوب جاتا اور عشاء کی نماز میں کبھی تاخیر فرماتے اور کبھی جلدی پڑھ لیتے جب دیکھتے تھے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں کہ تو جلدی پڑھ لیتے اور جب دیکھتے کہ لوگ دیر سے آئے ہیں تو دیر فرماتے اور صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھا کرتے تھے۔
Muhammad b. 'Amr b. al-Hasan b. 'All reported: When Hajjaj came to Medina we asked Jabir b. Abdullah (about the timings of prayer as observed by the Holy Prophet). He said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) used to pray afternoon prayer in the midday heat; the afternoon prayer when the sun was bright; the evening prayer when the sun had completely set; and as for the night prayer, he sometimes delayed and sometimes (observed it) at earlier hours. When he found them (his Companions) assembled (at earlier hours) he (prayed) early, and when he saw them coming late, he delayed the (prayer), and the morning prayer the Apostle of Allah (may peace be upon him) observed in the darkness before dawn.
حَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدٍ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ کَانَ الْحَجَّاجُ يُؤَخِّرُ الصَّلَوَاتِ فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ غُنْدَرٍ-
عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، سعد، حضرت محمد بن عمرو بن حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حجاج نمازوں میں دیر کرتا تھا تو ہم نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا باقی حدیث اسی طرح سے ہے۔
Muhammad b. 'Amr al-Hasan b. 'Ali reported: Hajjaj used to delay the prayers, and so we asked Jabir b. 'Abdullah, and the rest of the hadith is the same.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُ أَبَا بَرْزَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ آنْتَ سَمِعْتَهُ قَالَ فَقَالَ کَأَنَّمَا أَسْمَعُکَ السَّاعَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَسْأَلُهُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کَانَ لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِهَا قَالَ يَعْنِي الْعِشَائَ إِلَی نِصْفِ اللَّيْلِ وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ وَکَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ يَذْهَبُ الرَّجُلُ إِلَی أَقْصَی الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ قَالَ وَالْمَغْرِبَ لَا أَدْرِي أَيَّ حِينٍ ذَکَرَ قَالَ ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ وَکَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ فَيَنْظُرُ إِلَی وَجْهِ جَلِيسِهِ الَّذِي يَعْرِفُ فَيَعْرِفُهُ قَالَ وَکَانَ يَقْرَأُ فِيهَا بِالسِّتِّينَ إِلَی الْمِائَةِ-
یحیی بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، شعبہ، حضرت سیار بن سلامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے ابویسال ابوبرزہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے بارے میں سنا راوی نے کہا کہ میں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے اس کو حضرت ابوبرزہ سے سنا ہے تو انہوں نے فرمایا گویا کہ میں اس وقت اس کو سن رہا ہوں (مطلب یہ کہ اتنا یاد ہے) پھر اس نے کہا کہ میں نے اس کو سنا وہ ابوسیال سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھ رہے تھے انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی پرواہ نہ فرماتے تھے کہ عشاء کی نماز میں اگرچہ آدھی رات تک دیر ہو جاتی اور نماز سے پہلے سونے اور نماز کے بعد باتیں کرنے کو پسند نہیں فرماتے تھے راوی شعبہ نے کہا کہ پھر میں نے ان سے ملاقات کی اور ان سے پوچھا انہوں نے فرمایا کہ ظہر کی نماز جب سورج ڈھل جاتا تو پڑھتے تھے اور عصر کی نماز جب آدمی مدینہ کے آخر میں چلا جاتا تھا اور سورج ابھی باقی ہوتا تھا اور مغرب کی نماز کے بارے میں میں نہیں جانتا کہ وہ کس وقت پڑھتے تھے شعبہ نے کہا میں نے ان سے پھر ملاقات کی اور پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ صبح کی نماز ایسے وقت میں پڑھتے کہ آدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے کو دیکھ لیتا جسے جانتا تھا تو اسے پہچان لیتا تھا اور اس میں ساٹھ (آیات سے لے کر) سو (آیات) تک پڑھا کرتے تھے۔
Sayyar b. Salama reported: I heard my father asking Abu Barza (al- Aslami) about the prayer of Allah's Messenger (may peace be upon him) I (Shu'ba, one of the narrators) said: Did you hear it (from Abu Barza)? He said: I feel as if I am bearing you at this very time. He said: I heard my father asking about the prayer of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he (Abu Barza) making this reply: He (the Holy Prophet) did not mind delaying some (prayer) i. e. 'Isha' prayer, even up to the midnight and did not like sleeping before observing it, and talking after it. Shu'ba said: I met him subsequently and asked him (about the prayers of the Holy Prophet) and he said: He observed the noon prayer when the sun was past the meridian, he would pray the afternoon prayer, after which a person would o to the outskirts of Medina and the sun was still bright; (I forgot what he said about the evening prayer); I then met him on a subsequent occasion and asked him (about the prayers of the Holy Prophet; and he said: He would observe the morning prayer (at such a time) so that a man would go back and would recognise his neighbour by casting a glance at his face, and he would recite from sixty to one hundred verses in it.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ يَقُولُا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُبَالِي بَعْضَ تَأْخِيرِ صَلَاةِ الْعِشَائِ إِلَی نِصْفِ اللَّيْلِ وَکَانَ لَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُهُ مَرَّةً أُخْرَی فَقَالَ أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ-
عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، سیار بن سلامہ، حضرت ابوبرزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عشاء کی نماز کو آدھی رات تک دیر سے پڑھنے کی کوئی پرواہ نہ فرماتے تھے اور نماز سے پہلے سونے کو اور نماز کے بعد باتیں کرنے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے شعبہ کہتے ہیں کہ پھر میں اس سے ملا تو انہوں نے فرمایا یا تہائی رات تک۔
Sayyar b. Salama reported: I heard Abu Barza saying that the Messenger of Allah (may peace be upon him) did not mind some delay in the 'Isha' prayer even up to the midnight and he did not like sleeping before (observing it) and talking after it. Shu'ba said: I again met him (Sayyar b. Salama) for the second time and he said: Even up to the third (part) of the night.
حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْکَلْبِيُّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيَّ يَقُولُا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَخِّرُ الْعِشَائَ إِلَی ثُلُثِ اللَّيْلِ وَيَکْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا وَکَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنْ الْمِائَةِ إِلَی السِّتِّينَ وَکَانَ يَنْصَرِفُ حِينَ يَعْرِفُ بَعْضُنَا وَجْهَ بَعْضٍ-
ابوکریب، سوید بن عمرو کلبی، حماد بن سلمہ، سیار بن سلامہ، منہال، ابوبرزہ، حضرت ابوبرزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عشاء کی نماز کو تہائی رات تک دیر سے پڑھا کرتے تھے اور عشاء کی نماز سے پہلے سونے کو اور عشاء کی نماز کے بعد باتیں کرنے کو ناپسند سمجھتے تھے اور فجر کی نماز میں سو آیات سے لے کر ساٹھ آیات تک پڑھا کرتے تھے اور نماز سے فارغ ہوتے تو ہم ایک دوسرے کو پہچان لیتے تھے۔
Abu Barza b. Aslami is reported to have said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) delayed the night prayer till a third of the night had passed and he did not approve of sleeping before it, and talking after it, and he used to recite in the morning prayer from one hundred to sixty verses (and completed the prayer at such hours) when we recognised the faces of one another.