عرفہ کے دن منی سے عرفات کی طرف جاتے ہوئے تکبیر اور تلبیہ پڑھنے کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَی الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَاتٍ مِنَّا الْمُلَبِّي وَمِنَّا الْمُکَبِّرُ-
احمد بن حنبل، محمد بن مثنی، عبداللہ بن نمیر، سعید بن یحیی اموی، یحیی بن سعید، عبداللہ بن ابی سلمہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ ہم اگلے دن صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ منی سے عرفات کی طرف گئے تو ہم میں سے کوئی تلبیہ پڑھ رہا تھا اور ہم میں سے کوئی تکبیر پڑھ رہا تھا۔
'Abdullah b. 'Umar reported on the authority of his father (Allah be pleased with them). He said: As we proceeded in the morning along with Allah's Messenger (may peace be upon him) from Mina to 'Arafat, some of us pronounced Talbiya, and some pronounced Takbir (Allah-o-Akbar).
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ قَالُوا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَدَاةِ عَرَفَةَ فَمِنَّا الْمُکَبِّرُ وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ فَأَمَّا نَحْنُ فَنُکَبِّرُ قَالَ قُلْتُ وَاللَّهِ لَعَجَبًا مِنْکُمْ کَيْفَ لَمْ تَقُولُوا لَهُ مَاذَا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ-
محمد بن ابی حاتم، ہارون بن عبد اللہ، یعقوب دورقی، یزید بن ہارون، عبدالعزیز بن ابی سلمہ، عمر بن حسین، عبداللہ بن ابی سلمہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم عرفہ کی صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے تو ہم میں سے کوئی تکبیر کہہ رہا تھا اور ہم میں سے کوئی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہہ رہا تھا باقی ہم تکبیر کہہ رہے تھے راوی نے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا و اللہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ تم نے ان سے کیوں نہ کہا کہ رسول اللہ کس طرح کرتے تھے۔
Abdullah b. 'Umar reported on the authority of his father (Allah be pleased with them): We were along with Allah's Messenger (may peace he upon him) in the morning of 'Arafa (9th of Dhu'l-Hijja). Some of us pronounced Takbir and some of us Tahlil (La ilaha ill-Allah). And to those of us who pronounced Takbir, I said: By Allah, how strange it is that you did not care to ask him: What did you see Allah's Messenger (may peace be upon him) doing (on this occasion)?
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الثَّقَفِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَهُمَا غَادِيَانِ مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَةَ کَيْفَ کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کَانَ يُهِلُّ الْمُهِلُّ مِنَّا فَلَا يُنْکَرُ عَلَيْهِ وَيُکَبِّرُ الْمُکَبِّرُ مِنَّا فَلَا يُنْکَرُ عَلَيْهِ-
یحیی بن یحیی، مالک، حضرت محمد بن ابی بکر ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا جب کہ وہ دونوں منیٰ سے عرفات کی طرف جا رہے تھے کہ تم اس دن یعنی عرفہ کے دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کیا کرتے تھے؟ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ کوئی تو ہم میں سے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ پڑھتا تھا اور کوئی بھی اس پر نکیر نہیں کرتا تھا اور کوئی ہم میں سے اَللَّهُ أَکْبَرُ کہتا تھا تو اس پر بھی کوئی نکیر نہیں کرتا تھا۔
Muhammad b. Abu Bakr al-Thaqafi asked Anas b. Malik (Allah be pleased with him), while on their way from Mina to 'Arafa in the morning: What did you do on this day in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him)? Thereupon he said: One of us pronounced Tahlil, and he met with no disapproval, and one of us pronounced Takbir, and he also met with no disapproval.
و حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ غَدَاةَ عَرَفَةَ مَا تَقُولُ فِي التَّلْبِيَةِ هَذَا الْيَوْمَ قَالَ سِرْتُ هَذَا الْمَسِيرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَمِنَّا الْمُکَبِّرُ وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ وَلَا يَعِيبُ أَحَدُنَا عَلَی صَاحِبِهِ-
سریج بن یونس، عبداللہ بن رجاء، حضرت موسیٰ بن عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا کہ آپ عرفہ کی صبح تلبیہ پڑھنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ اس سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے تو ہم میں سے کوئی تکبیر کہہ رہا تھا اور ہم میں سے کوئی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہہ رہا تھا اور ہم میں سے کوئی بھی اپنے کسی ساتھی کو منع نہیں کرتا تھا۔
Muhammad b. Abu Bakr reported: I said to Anas b. Malik in the morning of 'Arafa: What do you say as to pronouncing Talbiya on this day? He said: I travelled with Allah's Apostle (may peace he upon him) and his Companions in this journey. Some of us pronounced Takbir and some of us pronounced Tahlil, and none of us found fault with his companion.