طاعون بدفالی اور کہانت وغیرہ کے بیان میں ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ وَأَبِي النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَسْأَلُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّاعُونِ فَقَالَ أُسَامَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّاعُونُ رِجْزٌ أَوْ عَذَابٌ أُرْسِلَ عَلَی بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ و قَالَ أَبُو النَّضْرِ لَا يُخْرِجُکُمْ إِلَّا فِرَارٌ مِنْهُ-
یحیی بن یحیی، مالک محمد بن منکدر ابی نضر مولی عمر بن عبیداللہ عامر بن سعد بن ابی وقاص حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں کیا سنا ہے تو اسامہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا طاعون ایک عذاب ہے جسے بنی اسرائیل پر یا ان لوگوں پر بھیجا گیا تھا جو تم سے پہلے تھے پس جب تم سنو کہ فلاں علاقہ میں طاعون کی وباء پھیل چکی ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب تمہارے رہنے کی جگہ میں واقع ہو جائے تو اس زمین سے طاعون سے فرار ہو کر مت نکلو۔
'Amir b. Sa'd b. Abu Waqqas reported on the authority of his father that he asked Usama b. Zaid: What have you heard from Allah's Messenger (may peace be upon him) about plague? Thereupon Usama said: Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Plague is a calamity which was sent to Bani Isra'il or upon those who were before you. So when you hear that it has broken out in a land, don't go to it, and when it has broken out in the land where you are, don't run out of it. In the narration transmitted on the authority of Abu Nadr there is a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ وَنَسَبَهُ ابْنُ قَعْنَبٍ فَقَالَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّاعُونُ آيَةُ الرِّجْزِ ابْتَلَی اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ نَاسًا مِنْ عِبَادِهِ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَفِرُّوا مِنْهُ هَذَا حَدِيثُ الْقَعْنَبِيِّ وَقُتَيْبَةَ نَحْوُهُ-
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب قتیبہ بن سعید، مغیرہ ابن عبدالرحمن قرشی ابی نضر عامر بن سعد بن ابی وقاص اسامہ بن زید، حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا طاعون عذاب کی علامت و نشانی ہے اللہ عز وجل نے اپنے بندوں میں سے بعض لوگوں کو اس عذاب میں مبتلا کیا پس جب تم اس بارے میں سنو تو اس جگہ مت داخل ہو اور جب تمہارے رہنے کی زمین میں واقع ہو جائے تو اس سے بھاگو مت۔
Usama b. Zaid reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) had said: Plague is the sign of a calamity with which Allah, the Exalted and Glorious, affects people from His servants. So when you hear about it, don't enter there (where it has broken out), and when it has broken out in a land and you are there, then don't run away from it.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أُسَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا الطَّاعُونَ رِجْزٌ سُلِّطَ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ أَوْ عَلَی بَنِي إِسْرَائِيلَ فَإِذَا کَانَ بِأَرْضٍ فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا مِنْهُ وَإِذَا کَانَ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی سفیان، محمد بن منکدر عامر بن سعد اسامہ حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ طاعون ایک عذاب ہے جسے تم سے پہلے لوگوں پر یا بنی اسرائیل پر مسلط کیا گیا جب تم ایسی زمین میں ہو تو طاعون سے بھاگتے ہوئے اس علاقہ سے مت نکلو اور جس جگہ طاعون ہو تو تم وہاں مت جاؤ۔
Usama reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Plague is a calamity which was inflicted on those who were before you, or upon Bani Isra'il. So when it has broken out in a land, don't run out of it, and when it has spread in a land, then don't enter it.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ الطَّاعُونِ فَقَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَا أُخْبِرُکَ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ عَذَابٌ أَوْ رِجْزٌ أَرْسَلَهُ اللَّهُ عَلَی طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ نَاسٍ کَانُوا قَبْلَکُمْ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا عَلَيْهِ وَإِذَا دَخَلَهَا عَلَيْکُمْ فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا-
محمد بن حاتم، محمد بن بکر، ابن جریج، عمرو بن دینار عامر بن سعد سعد ابن ابی وقاص حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے طاعون کے بارے میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ عذاب یا بیماری ہے جسے اللہ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ یا کچھ لوگوں پر جو تم سے پہلے گزر چکے بھیجا تھا پس جب تم کسی زمین میں اس کی اطلاع سنو تو اس علاقہ میں مت جاؤ اور جب طاعون تم پر آجائے تو اس علاقہ سے بھاگ کر مت نکلو۔
'Amir b. Sa'd reported that a person asked Sa'd b. Abu Waqqas about the plague, whereupon Usama b. Zaid said: I would inform you about it. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: It is a calamity or a disease which Allah sent to a group of Bani Isra'il, or to the people who were before you; so when you hear of it in land, don't enter it and when it has broken out in your land, don't run away from it.
و حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ کِلَاهُمَا عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ بِإِسْنَادِ ابْنِ جُرَيْجٍ نَحْوَ حَدِيثِهِ-
ابوربیع سلیمان بن داؤد قتیبہ بن سعید، حماد ابن زید ابوبکر بن ابی شبیہ سفیان بن عیینہ، عمرو بن دینار ابن جریج، ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Ibn Juraij through another chain of transmitters.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ هَذَا الْوَجَعَ أَوْ السَّقَمَ رِجْزٌ عُذِّبَ بِهِ بَعْضُ الْأُمَمِ قَبْلَکُمْ ثُمَّ بَقِيَ بَعْدُ بِالْأَرْضِ فَيَذْهَبُ الْمَرَّةَ وَيَأْتِي الْأُخْرَی فَمَنْ سَمِعَ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا يَقْدَمَنَّ عَلَيْهِ وَمَنْ وَقَعَ بِأَرْضٍ وَهُوَ بِهَا فَلَا يُخْرِجَنَّهُ الْفِرَارُ مِنْهُ-
ابوطاہر احمد بن عمرو حرملہ بن یحیی ابن وہب، یونس ابن شہاب عامر بن سعد اسامہ بن زید، حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ درد یا بیماری ایک عذاب ہے جس کے ذریعہ تم سے پہلی بعض قوموں کو عذاب دیا گیا پھر یہ ابھی تک زمین باقی ہے کبھی چلا جاتا ہے اور کبھی آجاتا ہے پس جو کسی علاقہ میں اس کی اطلاع سنے تو وہ اس جگہ نہ جائے اور جو اس زمین میں موجود ہو جہاں یہ واقع ہو جائے تو اس سے بھاگتے ہوئے وہاں سے نہ نکلے۔
Usama b. Zaid reported Allah's Messenger (may peace be upon him) having said this: This calamity or illness was a punishment with which were punished some of the nations before you. Then it was left upon the earth. It goes away once and comes back again. He who heard of its presence in a land should not go towards it, and he who happened to be in a land where it had broken out should not fly from it.
و حَدَّثَنَاه أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ يُونُسَ نَحْوَ حَدِيثِهِ-
ابوکامل جحدری عبدالوحد ابن زیاد معمر، زہری، یونس اس سند سے بھی یہ حدیث منقول ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with a different chain of transmitters.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ حَبِيبٍ قَالَ کُنَّا بِالْمَدِينَةِ فَبَلَغَنِي أَنَّ الطَّاعُونَ قَدْ وَقَعَ بِالْکُوفَةِ فَقَالَ لِي عَطَائُ بْنُ يَسَارٍ وَغَيْرُهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کُنْتَ بِأَرْضٍ فَوَقَعَ بِهَا فَلَا تَخْرُجْ مِنْهَا وَإِذَا بَلَغَکَ أَنَّهُ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلْهَا قَالَ قُلْتُ عَمَّنْ قَالُوا عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ يُحَدِّثُ بِهِ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَقَالُوا غَائِبٌ قَالَ فَلَقِيتُ أَخَاهُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ شَهِدْتُ أُسَامَةَ يُحَدِّثُ سَعْدًا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْوَجَعَ رِجْزٌ أَوْ عَذَابٌ أَوْ بَقِيَّةُ عَذَابٍ عُذِّبَ بِهِ أُنَاسٌ مِنْ قَبْلِکُمْ فَإِذَا کَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا وَإِذَا بَلَغَکُمْ أَنَّهُ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا قَالَ حَبِيبٌ فَقُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ آنْتَ سَمِعْتَ أُسَامَةَ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَهُوَ لَا يُنْکِرُ قَالَ نَعَمْ-
محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، شعبہ، حبیب حضرت حبیب سے روایت ہے کہ ہم مدینہ میں تھے تو مجھے یہ خبر پہنچی کہ کوفہ میں طاعون واقع ہو چکا ہے تو مجھے حضرت عطاء بن یسار اور ان کے علاوہ لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی جگہ قیام پذیر ہو اور وہاں طاعون واقع ہو جائے تو تم وہاں سے نہ نکلو اور جب تجھے کسی علاقہ کے بارے میں خبر پہنچے تو وہاں داخل مت ہو میں نے کہا تم نے یہ بات کس سے سنی ہے انہوں نے کہا عامر بن سعد سے جو اسے روایت کرتے ہیں میں ان کے پاس گیا تو لوگوں نے کہا وہ موجود نہیں ہیں میں ان کے بھائی ابراہیم سے ملا اور ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا میری موجودگی میں حضرت اسامہ نے یہ حدیث حضرت سعد کو بیان کی حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے یہ درد بیماری ہے یا عذاب کا بقیہ حصہ تم سے پہلے لوگوں کو اس کے ذریعے عذاب دیا گیا پس جب کسی علاقہ میں یہ پھیل جائے اور تم وہاں موجود ہو تو اس علاقہ سے مت بھاگو اور جب تمہیں کسی علاقہ کے بارے میں اس کی خبر پہنچے تو اس علاقہ میں مت داخل ہو حبیب نے کہا کہ میں نے ابراہیم سے کہا تم نے حضرت اسامہ کو یہ حدیث حضرت سعد سے بیان کرتے ہوئے سنا تو انہوں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا انہوں نے کہا ہاں۔
Shu'ba reported from Habib: While we were in Medina we heard of plague having broken out in Kufa. 'Ata b. Yasir and others said to me that Allah's Messenger (may peace be upon him) had said. If you are in a land where it (this scourge) has broken out, don't get out of it, and if you were to know that it had broken (in another land, then don't enter it. I said to him: From whom (did you hear it)? They said: 'Amir b. Sa'd has narrated it. So I came to him. They said that he was not present there. So I met his brother Ibrahim b. Sa'd and asked him. He said: I bear testimony to the fact that Usama narrated it to Sa'd saying: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying that it is a God-sent punishment from the calamity or from the remnant of the calamity with which people were afflicted before you. So when it is in a land and you are there, don't get out of it, and if (this news reaches you) that it has broken out in a land, then don't enter therein. Habib said: I said to Ibrahim: Did you hear Usama narrating it to Sa'd and he was not denying it. He said: Yes.
و حَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْکُرْ قِصَّةَ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ-
عبیداللہ بن معاذ ابی شعبہ، عطاء، بن یسار اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن اس سند کے ساتھ اس حدیث کی ابتداء میں حضرت عطاء بن یسار کا قصہ مذکور نہیں ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Shu'ba with the same chain of transmitters except for the fact that no mention has been made of the account of 'Ata b. Yasir as in the previous hadith.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَی حَدِيثِ شُعْبَةَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، حبیب ابراہیم بن سعد، سعد بن مالک خزیمہ بن ثابت اسامہ بن زید، حضرت سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت خزیمہ بن ثابت اور حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زید سے یہی روایت رسول اللہ سے منقول ہے۔
This hadith has been transmitted on the authority of Sa'd b. Malik, Khuzaima b. Thabit and Usama b. Zaid.
و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ کِلَاهُمَا عَنْ جَرِيرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ کَانَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَسَعْدٌ جَالِسَيْنِ يَتَحَدَّثَانِ فَقَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ-
عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، جریر، اعمش، حبیب ابراہیم بن سعد بن ابی وقاص اسامہ بن زید، سعد حضرت ابراہیم بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ حضرت اسامہ بن زید کی حدیث اور سعد بیٹھے گفتگو کر رہے تھے تو انہوں نے ان کی حدیث مبارکہ کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ روایت کی۔
Ibrahim b. Sa'd b. Abu Waqqas reported: Usama b. Zaid and Sa'd had been sitting and they had been conversing and they said this:
و حَدَّثَنِيهِ وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ-
وہب بن بقیہ خالد شیبانی حبیب بن ابی ثابت ابراہیم بن سعد بن مالک حضرت ابراہیم بن سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنے والد کے واسطہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث مبارکہ اسی طرح روایت کی ہے۔
This hadith has been transmitted by Ibrahim b. Sa'd b. Malik on the authority of his father.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَی الشَّامِ حَتَّی إِذَا کَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أَهْلُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَائَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ عُمَرُ ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَائَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَاخْتَلَفُوا فَقَالَ بَعْضُهُمْ قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَی أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَعَکَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَی أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَی هَذَا الْوَبَائِ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي الْأَنْصَارِ فَدَعَوْتُهُمْ لَهُ فَاسْتَشَارَهُمْ فَسَلَکُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ وَاخْتَلَفُوا کَاخْتِلَافِهِمْ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي مَنْ کَانَ هَاهُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمْ يَخْتَلِفْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ فَقَالُوا نَرَی أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَی هَذَا الْوَبَائِ فَنَادَی عُمَرُ فِي النَّاسِ إِنِّي مُصْبِحٌ عَلَی ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ فَقَالَ عُمَرُ لَوْ غَيْرُکَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ وَکَانَ عُمَرُ يَکْرَهُ خِلَافَهُ نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَی قَدَرِ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ کَانَتْ لَکَ إِبِلٌ فَهَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصْبَةٌ وَالْأُخْرَی جَدْبَةٌ أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ قَالَ فَجَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَکَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثُمَّ انْصَرَفَ-
یحیی بن یحیی تمیمی، مالک بن شہاب عبدالحمید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب عبداللہ بن عبداللہ بن حارث ابن نوفل ابن عباس عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب شام کی طرف چلے جب مقام سرغ پہنچے تو لشکر والوں میں سے حضرت عبیدہ بن جراح نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خبر دی کہ شام میں وباء پھیل چکی ہے ابن عمر نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میرے پاس مہاجرین اولین کو بلاؤ میں ان کو بلا لایا آپ نے ان سے مشورہ کیا اور انہیں خبر دی کہ شام میں وباء پھیل چکی ہے پس انہوں نے اختلاف کیا ان میں سے بعض نے کہا آپ جس کام کے لئے نکل چکے ہیں ہمارا خیال ہے کہ آپ واپس نہ ہوں اور بعض نے کہا آپ کے ساتھ بعض متقدمین اور رسول اللہ کے صحابہ ہیں ہمارے خیال میں آپ کا انہیں اس وبا کی طرف لے جانا مناسب نہیں آپ نے کہا اچھا تم جاؤ پھر کہا میرے پاس انصار کو بلاؤ میں نے آپ کے لئے انہیں بلایا آپ نے ان سے مشورہ کیا تو وہ بھی مہاجرین کے راستہ پر چلے اور ان کے اختلاف کی طرف انہوں نے بھی اختلاف کیا آپ نے کہا میرے پاس سے تشریف لے جائیں پھر آپ نے کہا میرے پاس مہاجرین فتح مکہ سے قریشی لوگوں کو لاؤ میں ان کو بلا لیا ان میں سے دو آدمیوں نے بھی اختلاف نہ کیا سب حضرات نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ آپ لوگوں کے ساتھ واپس چلے جائیں اور ان کو اس وباء میں نہ لے جائیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں میں اعلان کردیا کہ میں سواری کی حالت میں صبح کرنے والا ہوں پس لوگ بھی سوار ہو گئے تو ابوعبیدہ بن جراح نے کہا کیا تم اللہ کی تقدیر سے فرار ہو رہے ہو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اے ابوعبیدہ کاش یہ بات کہنے والا آپ کے سوا کوئی اور ہوتا اور حضرت عمر ان سے اختلاف کرنے کو پسند نہ کرتے تھے کہا ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر ہی کی طرف جا رہے ہیں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر آپ کے پاس اونٹ ہوں اور آپ ایسی وادی میں اتریں جس کی دو گھاٹیاں ہوں ان میں سے ایک سرسبز اور دوسری خشک اور ویران و بنجر اگر آپ انہیں سر سبز وشاداب وادی میں چرائیں تو کیا یہ اللہ کی تقدیر سے نہ ہوگا اور اگر انہیں بنجر و ویران میں چرائیں تو کیا یہ بھی تقدیر الہی سے نہ ہوگا اتنے میں حضرت عبدالرحمن بن عوف بھی آگئے جو کہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے موجود نہ تھے انہوں نے کہا میرے پاس اس بارے میں علم ہے میں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جب تم کسی علاقہ کے بارے میں اس اطلاع کو سنو تو وہاں مت جاؤ اور جب یہ کسی علاقہ میں پھیل جائے اور تم وہاں موجود ہو تو اس سے فرار اختیار کرتے ہوئے مت نکلو ابن عباس نے کہا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے اللہ کی حمد بیان کی اور لوٹ گئے۔
'Abdullah b. 'Abbas reported: Umar b. Khattab set out for Syria. As he came at Sargh (a town by the side of Hijaz on the way to Syria), there met him the commander of the forces, Abu Ubaida b. Jandb, and his companions. They informed him that a scourge had broken out in Syria. Ibn 'Abbas further reported that 'Umar said: Call to me the earliest emigrants. So I called them. He (Hadrat 'Umar) sought their advice, and they told him that the scourge had broken out in Syria. There was a difference of opinion (whether they should proceed further or go back to their homes in such a situation). Some of them said: You ('Umar) have set forth for a task, and, therefore, we would not advise you to go back, whereas some of them said: You have along with you the remnants (of the sacred galaxy) of men and (the blessed) Companions of Allah's Messenger (may peace be upon him), so we would not advise you to go forth towards this calamity (with such eminent persons and thus expose them deliberately to a danger). He (Hadrat 'Umar) said: You can now go away. He said: Call to me the Ansar. So I called them to him, and he consulted them, and they trod the same path as was trodden by the Muhajirin, and they differed in their opinions as they had differed. He said: Now, you can go. He again said: Call to me the old persons of the Quraish who had migrated before the Victory (that is the Victory of Mecca), so I called them (and Hadrat 'Umar consulted them) and not even two persons differed (from the opinion held by the earlier delegates). They said: Our opinion is that you better go back along with the people and do not make them go to this scourge, So 'Umar made announcement to the people: In the morning I would be on the back of my side. So they (set forth in the morning), whereupon Abu 'Ubaida b. Jarrah said: Are you going to run away from the Divine Decree? Thereupon 'Umar said: Had it been someone else to say this besides you! 'Umar (in fact) did not approve of his opposing (this decision) and he said: Yes, we are running from the Divine Decree (to the) Divine Decree. You should think if there had been camels for you and you happened to get down in a valley having two sides, one of them covered with verdure and the other being barren, would you not (be doing) according to the Divine Decree if you graze them in verdure? And in case you graze them in the barren land (even then you would be grazing them) according to the Divine Decree. There happened to come 'Abd al-Rahman b. 'Auf and he had been absent in connection with some of his needs. He said: I have with me a knowledge of it, that I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: If you hear of its presence (the presence of plague) in a land, don't enter it, but if it spreads in the land where you are, don't fly from it. Thereupon 'Umar b. Khattab praised Allah and then went back?
و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِکٍ وَزَادَ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ قَالَ وَقَالَ لَهُ أَيْضًا أَرَأَيْتَ أَنَّهُ لَوْ رَعَی الْجَدْبَةَ وَتَرَکَ الْخَصْبَةَ أَکُنْتَ مُعَجِّزَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَسِرْ إِذًا قَالَ فَسَارَ حَتَّی أَتَی الْمَدِينَةَ فَقَالَ هَذَا الْمَحِلُّ أَوْ قَالَ هَذَا الْمَنْزِلُ إِنْ شَائَ اللَّهُ-
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع عبد بن حمید ابن رافع عبدالرزاق، معمر، مالک معمر، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے فرق یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابوعبیدہ سے کہا اگر کوئی آدمی سر سبز وشاداب وادی چھوڑ کر خشک اور بے آب و گیاہ وادی میں اپنے جانور چرائے تو کیا تم اسے قصور وار تصور کرو گے انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا بس چلو آپ چلے جب مدینہ آگیا تو آپ نے کہا یہی قیام گاہ ہے یا کہا یہی منزل ہے ان شاء اللہ تعالی۔
This hadith has been reported on the authority of Ma'mar with the same chain of transmitters but with this addition: "Do you think that he would graze in the barren land but would abandon the green land? Would you not attribute it to be a failing on his part? He said: Yes. He said: Then proceed. And he moved on until he came to Medina. And he said to me: This is the right place, or he said: That is the destination if Allah so wills.
و حَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَهُ وَلَمْ يَقُلْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ-
ابوطاہر حرملہ بن یحیی ابن وہب، یونس ابن شہاب اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے سند میں فرق ہے کہ اس میں انہوں نے عبداللہ بن حارث سے بیان کی ہے اور عبداللہ بن عبداللہ بن حارث ذکر کیا۔
This hadith has been transmitted on the authority of 'Abdullah b. Harith with a slight variation of wording.
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ إِلَی الشَّامِ فَلَمَّا جَائَ سَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَائَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ سَرْغَ وَعَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُمَرَ إِنَّمَا انْصَرَفَ بِالنَّاسِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ-
یحیی بن یحیی، مالک ابن شہاب عبداللہ بن عامر بن ربیعہ عمر حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے جب آپ مقام سرغ پہنچے تو ان کو یہ خبر پہنچی کہ شام میں وباء پھیل چکی ہے حضرت عبدالرحمن بن عوف نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی علاقہ میں وباء کی خبر سنو تو وہاں مت جاؤ اور جب وبا کسی علاقہ میں تمہاری موجودگی میں پھیل جائے تو وباء سے فرار اختیار کرتے ہوئے وہاں سے مت نکلو تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب مقام سرغ سے واپس لوٹ آئے حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبدالرحمن کی اس حدیث کی وجہ سے لوگوں کو واپس لوٹایا۔
'Amir b. Rabi'ah reported: 'Umar went to Syria and as he came to Sargh, information was given to him that an epidemic had broken out in Syria. 'Abd al-Rahman b. 'Auf narrated to him that Allah's Messenger (may peace be upon him) had said: When you hear of its presence in a land, don't move towards it, and when it breaks out in a land and you are therein, then don't run away from it. So 'Umar b. Khattab came back from Sargh. Salim b. 'Abdullah reported that 'Umar went back, along with people on hearing the hadith reported on the authority of 'Abd al-Rahman b. 'Auf.
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لِأَبِي الطَّاهِرِ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ حِينَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوَی وَلَا صَفَرَ وَلَا هَامَةَ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا بَالُ الْإِبِلِ تَکُونُ فِي الرَّمْلِ کَأَنَّهَا الظِّبَائُ فَيَجِيئُ الْبَعِيرُ الْأَجْرَبُ فَيَدْخُلُ فِيهَا فَيُجْرِبُهَا کُلَّهَا قَالَ فَمَنْ أَعْدَی الْأَوَّلَ-
ابوطاہر، حرملہ، ابوطاہر، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ نے فرمایا مرض کے متعدی ہونے اور صفر کی نحوست اور ہامہ کی کوئی حقیقت نہیں تو ایک دیہاتی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا وجہ ہے کہ اونٹ ریت میں ہرنوں کی طرح صاف ہوتے ہیں پھر ان میں کوئی خارش زدہ اونٹ آتا ہے جو ان اونٹوں کو بھی خارش زدہ کر دیتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اونٹ کو بیماری لگانے والا کون ہے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There is no infection, no safar, no hama. A desert Arab said: Allah's Messenger, how is it that when the camel is in the sand it is like a deer-then a camel afflicted with scab mixes with it and it is affected by sub? He (the Holy Prophet) said: Who infected the first one?