ضعیف لوگوں سے روایت کرنے کی نہی اور روایت کے تحمل میں احتیاط کے بیان میں

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ سَيَکُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي أُنَاسٌ يُحَدِّثُونَکُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُکُمْ فَإِيَّاکُمْ وَإِيَّاهُمْ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب ، عبداللہ بن یزید، سعید بن ابی ایوب ، ابوہانی ، ابوعثمان مسلم بن یسار، حضرت ابوہریرہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے اخیر زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو تم سے ایسی احادیث بیان کیا کریں گے جن کو نہ تم اور نہ ہی تمہارے آباؤ اجداد نے اس سے پہلے سنا ہوگا لہذا ان لوگوں سے جس قدر ہو سکے دور رہنا ۔
-
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ أَنَّهُ سَمِعَ شَرَاحِيلَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَکُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ کَذَّابُونَ يَأْتُونَکُمْ مِنْ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُکُمْ فَإِيَّاکُمْ وَإِيَّاهُمْ لَا يُضِلُّونَکُمْ وَلَا يَفْتِنُونَکُمْ-
حرملہ بن یحیی ، عبداللہ بن حرملہ بن عمران تجیبی ، ابن وہب ، ابوشریح ، شراحیل ، مسلم بن یسار، حضرت ابوہریرہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا آخر زمانہ میں جھوٹے دجال لوگ ہوں گے تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جن کو نہ تم نے نہ تمہارے آباؤ اجداد نے سنا ہوگا تم ایسے لوگوں سے بچے رہنا مبادا وہ تمہیں گمراہ اور فتنہ میں مبتلا نہ کر دیں ۔
-
حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبَدَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِيَتَمَثَّلُ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مِنْ الْکَذِبِ فَيَتَفَرَّقُونَ فَيَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ سَمِعْتُ رَجُلًا أَعْرِفُ وَجْهَهُ وَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ يُحَدِّثُ-
ابوسعید اشج ، وکیع، اعمش ، مسیب بن رافع ، عامر بن عبدہ ، حضرت عبداللہ بن مسعود بیان فرماتے ہیں کہ شیطان انسانی شکل وصورت میں قوم کے پاس آکر ان سے کوئی جھوٹی بات کہہ دیتا ہے لوگ منتشر ہوتے ہیں ان میں سے ایک آدمی کہتا ہے کہ میں نے ایسے آدمی سے سنا یہ بات سنی ہے جس کی شکل سے واقف ہوں لیکن اس کا نام نہیں جانتا ۔
-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ إِنَّ فِي الْبَحْرِ شَيَاطِينَ مَسْجُونَةً أَوْثَقَهَا سُلَيْمَانُ يُوشِکُ أَنْ تَخْرُجَ فَتَقْرَأَ عَلَی النَّاسِ قُرْآنًا-
محمد بن رافع، عبدالرزاق ، معمر ، ابن طاؤس ، طاؤس، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ سمندر میں بہت سے شیاطیں گرفتار ہیں جن کو حضرت سلیمان نے گرفتار کیا ہے قریب ہے کہ ان میں سے کوئی شیطان نکل آئے اور لوگوں کے سامنے قرآن پڑھے ۔
-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَسَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ سَعِيدٌ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ جَائَ هَذَا إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ يَعْنِي بُشَيْرَ بْنَ کَعْبٍ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ عُدْ لِحَدِيثِ کَذَا وَکَذَا فَعَادَ لَهُ ثُمَّ حَدَّثَهُ فَقَالَ لَهُ عُدْ لِحَدِيثِ کَذَا وَکَذَا فَعَادَ لَهُ فَقَالَ لَهُ مَا أَدْرِي أَعَرَفْتَ حَدِيثِي کُلَّهُ وَأَنْکَرْتَ هَذَا أَمْ أَنْکَرْتَ حَدِيثِي کُلَّهُ وَعَرَفْتَ هَذَا فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّا کُنَّا نُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ لَمْ يَکُنْ يُکْذَبُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَکِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ تَرَکْنَا الْحَدِيثَ عَنْهُ-
محمد بن عباد، سعید بن عمر ، اشعثی ، ابن عیینہ ، سعید ، سفیان ، ہشام ، حجیر، حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ بشیر بن کعب عبداللہ بن عباس کے پاس آئے اور ان سے احادیث بیان کیں ابن عباس نے بشیر کو کہا کہ فلاں فلاں حدیث دہراؤ بشیر نے ان احادیث کو دہرایا پھر کچھ اور احادیث بیان کیں ابن عباس نے اس کو کہا کہ فلاں فلاں حدیث کو دوبارہ دہراؤ بشیر نے وہ احادیث پھر دہرا دین اور عرض کیا کہ مجھے معلوم نہیں کہ آپ نے میری بیان کردہ سب احادیث کی تصدیق کی ہے یا تکذیب کی ہے جن کو آپ نے دہرایا حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ ہم نے زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث بیان کیا کرتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا جاتا تھا پھر جب لوگ اچھی اور بری راہ پر چلنے لگے تو ہم نے احادیث بیان کرنا چھوڑ دیں ۔
-
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّمَا کُنَّا نَحْفَظُ الْحَدِيثَ وَالْحَدِيثُ يُحْفَظُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا إِذْ رَکِبْتُمْ کُلَّ صَعْبٍ وَذَلُولٍ فَهَيْهَاتَ و حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغَيْلَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ جَائَ بُشَيْرٌ الْعَدَوِيُّ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَعَلَ يُحَدِّثُ وَيَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا يَأْذَنُ لِحَدِيثِهِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ مَالِي لَا أَرَاکَ تَسْمَعُ لِحَدِيثِي أُحَدِّثُکَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَسْمَعُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّا کُنَّا مَرَّةً إِذَا سَمِعْنَا رَجُلًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَدَرَتْهُ أَبْصَارُنَا وَأَصْغَيْنَا إِلَيْهِ بِآذَانِنَا فَلَمَّا رَکِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ لَمْ نَأْخُذْ مِنْ النَّاسِ إِلَّا مَا نَعْرِفُ-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن طاؤس، طاؤس، حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ ہم حدیث یاد کیا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث یاد کی جاتی تھیں لیکن جب تم ہر اچھی اور بری راہ پر چلنے لگے تو اب اعتماد اور اعتبار ختم ہو گیا اور ہم نے اس فن کو چھوڑ دیا ۔ ابوایوب ، سلیمان بن عبداللہ غیلانی ، ابوعامر ، عقدی ، رباح ، قیس بن سعد، حضرت مجاہد بیان فرماتے ہیں کہ بشیر بن کعب عدوی ابن عباس کے پاس آئے اور احادیث بیان کرنا شروع کیں اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں فرمایا لیکن ابن عباس نے نہ اس کی احادیث غور سے سنیں اور نہ ہی اس کی طرف دیکھا بشیر نے عرض کیا اے ابن عباس ! کیا بات ہے کہ میں آپ کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث بیان کر رہا ہوں اور آپ سنتے ہیں نہیں ؟ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ ایک وہ وقت تھا کہ جب ہم کسی سے یہ سنتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو ہماری نگاہیں دفعتا بے اختیار اس کی طرف لگ جاتیں اور غور سے اس کی حدیث سنتے لیکن جب سے لوگوں نے ضعیف اور ہر قسم کی روایات بیان کرنا شروع کر دیں تو ہم صرف اسی حدیث کو سن لیتے ہیں جس کو صحیح سمجھتے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ کَتَبْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ أَنْ يَکْتُبَ لِي کِتَابًا وَيُخْفِي عَنِّي فَقَالَ وَلَدٌ نَاصِحٌ أَنَا أَخْتَارُ لَهُ الْأُمُورَ اخْتِيَارًا وَأُخْفِي عَنْهُ قَالَ فَدَعَا بِقَضَائِ عَلِيٍّ فَجَعَلَ يَکْتُبُ مِنْهُ أَشْيَائَ وَيَمُرُّ بِهِ الشَّيْئُ فَيَقُولُ وَاللَّهِ مَا قَضَی بِهَذَا عَلِيٌّ إِلَّا أَنْ يَکُونَ ضَلَّ-
داؤد بن عمرو ضبی ، نافع بن عمر ، ابن ابی ملیکہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس کو لکھا کہ میرے پاس کچھ احادیث لکھوا کر پوشیدہ طور پر بھجوادو ابن عباس نے فرمایا لڑکا خیر خواہ دین ہے میں اس کے لئے احادیث کے لکھے ہوئے ذخیرہ میں سے صحیح احادیث کو منتخب کروں گا اور چھپانے کی باتیں چھپالوں گا پھر ابن عباس نے سیدنا علی کے فیصلے منگوائے اور ان میں بعض باتیں لکھنے لگے اور بعضی باتوں کو دیکھ کر فرماتے اللہ کی قسم علی نے یہ فیصلیہ نہیں کیا اگر کیا ہے تو وہ بھٹک گئے ہیں یعنی لوگوں نے فیصلہ جات علی میں خلط ملط کردیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ أُتِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِکِتَابٍ فِيهِ قَضَائُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَحَاهُ إِلَّا قَدْرَ وَأَشَارَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ بِذِرَاعِهِ-
عمرو ناقد، سفیان بن عیینہ ، ہشام ، بن حجیر، حضرت طاؤس بیان فرماتے ہیں کہ ابن عباس کے پاس حضرت علی کے فیصلوں کی کتاب لائی گئی تو انہوں نے سب کو مٹا دیا سوائے چند سطور کے سفیان بن عینیہ نے اپنے ہاتھ کی انگلی سے اشارہ کیا ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ لَمَّا أَحْدَثُوا تِلْکَ الْأَشْيَائَ بَعْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ قَاتَلَهُمْ اللَّهُ أَيَّ عِلْمٍ أَفْسَدُوا-
حسن بن علی حلوانی ، یحیی بن آدم ، ابن ادریس، اعمش، حضرت ابواسحاق فرماتے ہیں کہ جب لوگوں نے ان باتوں کو حضرت علی کے بعد نکالا تو علی کے ساتھیوں میں سے ایک نے فرمایا اللہ تعالیٰ ان کو تباہ کرے کیسا علم کو بگاڑا ۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ يَقُولُ لَمْ يَکُنْ يَصْدُقُ عَلَی عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْحَدِيثِ عَنْهُ إِلَّا مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ-
علی بن خشرم ، حضرت ابوبکر بن عیاش فرماتے ہیں کہ میں نے مغیرہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ لوگ حضرت علی سے جو روایت کرتے ہیں اس کی تصدیق نہ کی جائے سوائے عبداللہ بن مسعود کے ساتھیوں کے ۔
-