صلح حدیبیہ کے بیان میں

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُا کَتَبَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ الصُّلْحَ بَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الْمُشْرِکِينَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ فَکَتَبَ هَذَا مَا کَاتَبَ عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالُوا لَا تَکْتُبْ رَسُولُ اللَّهِ فَلَوْ نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ لَمْ نُقَاتِلْکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ امْحُهُ فَقَالَ مَا أَنَا بِالَّذِي أَمْحَاهُ فَمَحَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ قَالَ وَکَانَ فِيمَا اشْتَرَطُوا أَنْ يَدْخُلُوا مَکَّةَ فَيُقِيمُوا بِهَا ثَلَاثًا وَلَا يَدْخُلُهَا بِسِلَاحٍ إِلَّا جُلُبَّانَ السِّلَاحِ قُلْتُ لِأَبِي إِسْحَقَ وَمَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ قَالَ الْقِرَابُ وَمَا فِيهِ-
عبیداللہ بن معاذ عنبری، ابوشعبہ، ابواسحاق، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ علی بن ابی طالب نے صلح حدیبیہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کے درمیان ہونے والا معاہدہ صلح لکھا تو اس میں یہ لکھا کہ وہ معاہدہ ہے جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھا ہے تو مشرکین نے کہا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ لکھیں کیونکہ اگر ہم جانتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ نہ کرتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا اسے مٹا دو انہوں نے عرض کیا میں تو نہیں مٹاؤں گا پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ مبارک سے مٹا دیا اس معاہدہ کی ایک شرط یہ تھی کہ مسلمان مکہ میں داخل ہوں تو صرف تین دن قیام کر سکیں گے اور مکہ میں اسلحہ کے بغیر آئیں گے ہاں اگر اسلحہ نیام میں ہو تو کوئی حرج نہیں۔
It has been narrated on the authority of al-Bara' b. 'Azib who said: 'Ali b. Abu Talib penned the treaty between the Holy Prophet (may peace be upon him) and the polytheists on the Day of Hudaibiya. He wrote: This is what Muhammad, the Messenger of Allah, has settled. They (the polytheists) said: Do not write words "the Messenger of Allah". If we knew that you were the Messenger of Allah, we would not fight against you. The Prophet (may peace be upon him) said to 'Ali: Strike out these words. He (Ali) said: I am not going to strike them out. So the Prophet (may peace be upon him) struck them out with his own hand. The narrator said that the conditions upon which the two sides had agreed included that the Muslims would enter Mecca (next year) and would stay there for three days, and that they would not enter bearing arms except in their sheaths or bolsters
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُا لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْحُدَيْبِيَةِ کَتَبَ عَلِيٌّ کِتَابًا بَيْنَهُمْ قَالَ فَکَتَبَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ ذَکَرَ بِنَحْوِ حَدِيثِ مُعَاذٍ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْکُرْ فِي الْحَدِيثِ هَذَا مَا کَاتَبَ عَلَيْهِ-
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق ، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ والوں سے مصالحت کی تو علی رضی اللہ نے ان کے درمیان ہونے والے معاہدہ کو تحریر کیا اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لکھا باقی حدیث معاذ کی طرح ہے۔
It has been narrated on the authority of Abu Ishaq, who heard Bars' b. Azib say: When the Messenger of Allah (may peace be upon him) made peace with the people of Hudaibiya, 'Ali drew up the agreement between them, and so he wrote: Muhammad, the Messenger of Allah. (This is followed by the same wording as we have in the previous tradition except the omission of the words: This is what he has settled.)
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ الْمِصِّيصِيُّ جَمِيعًا عَنْ عِيسَی بْنِ يُونُسَ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَقَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ لَمَّا أُحْصِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْبَيْتِ صَالَحَهُ أَهْلُ مَکَّةَ عَلَی أَنْ يَدْخُلَهَا فَيُقِيمَ بِهَا ثَلَاثًا وَلَا يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ السَّيْفِ وَقِرَابِهِ وَلَا يَخْرُجَ بِأَحَدٍ مَعَهُ مِنْ أَهْلِهَا وَلَا يَمْنَعَ أَحَدًا يَمْکُثُ بِهَا مِمَّنْ کَانَ مَعَهُ قَالَ لِعَلِيٍّ اکْتُبْ الشَّرْطَ بَيْنَنَا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا قَاضَی عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ الْمُشْرِکُونَ لَوْ نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ تَابَعْنَاکَ وَلَکِنْ اکْتُبْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يَمْحَاهَا فَقَالَ عَلِيٌّ لَا وَاللَّهِ لَا أَمْحَاهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرِنِي مَکَانَهَا فَأَرَاهُ مَکَانَهَا فَمَحَاهَا وَکَتَبَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَأَقَامَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا أَنْ کَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ قَالُوا لِعَلِيٍّ هَذَا آخِرُ يَوْمٍ مِنْ شَرْطِ صَاحِبِکَ فَأْمُرْهُ فَلْيَخْرُجْ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِکَ فَقَالَ نَعَمْ فَخَرَجَ و قَالَ ابْنُ جَنَابٍ فِي رِوَايَتِهِ مَکَانَ تَابَعْنَاکَ بَايَعْنَاکَ-
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، احمد بن جناب مصیصی، عیسیٰ بن یونس، اسحاق ، زکریا، ابواسحاق ، حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کے نزدیک گھیر لیا گیا تو اہل مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان باتوں پر صلح کرلی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہو کر صرف تین دن قیام کریں گے اور مکہ میں تلواریں نیاموں میں ہوں اور اہل مکہ میں سے کسی کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر نہ جائیں گے اور جو مکہ میں ٹھہرنا چاہے اسے منع بھی نہ کریں گے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا ان شرائط کو ہمارے درمیان تحریر کر دو بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ یہ وہ شرائط ہیں جن کا فیصلہ محمد رسول اللہ نے کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین نے کہا اگر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول اللہ جانتے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کر لیتے بلکہ محمد بن عبداللہ لکھو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی کو اسے مٹانے کا حکم دیا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا نہیں اللہ کی قسم میں تو اسے نہ مٹاؤں گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی جگہ مجھے دکھاؤ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس لفظ کی جگہ دکھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اسے مٹا دیا اور ابن عبداللہ لکھ دیا گیا۔
It has been narrated on the authority of Bara' who said: When the Prophet (may peace be upon him) was checked from going to the Ka'ba, the people of Mecca made peace with him on the condition that he would (be allowed to) enter Mecca (next year) and stay there for three days, that he would not enter (the city) except with swords in their sheaths and arms encased in their covers, that he would not take away with him anyone from its dwellers, nor would he prevent anyone from those with him to stay on in Mecca (if he so desired). He said to 'Ali: Write down the terms settled between us. (So 'Ali wrote): In the name of Allah, most Gracious and most Merciful. This is what Muhammad, the Messenger of Allah, has settled (with the Meccans), The polytheists said to him: If we knew that thou art the Messenger of Allah, we would follow you. But write: Muhammad b. 'Abdullah. So he told 'Ali to strike out these words. 'Ali said: No, by Allah, I will not strike them out. The Messenger of Allah (may Peace be upon him) said: Show me their place (on the parchment). So he ('Ali) showed him their place and he (the Holy Prophet) struck them out; and 'Ali wrote: Ibn 'Abdullah. (According to the terms of the treaty, next year) the Holy Prophet (may peace be upon him) stayed there for three days. When it was the third day, they said to 'Ali: This is the last day according to the terms of your companion, so tell him to leave. 'Ali informed the Prophet (may peace be upon him) accordingly. He said: Yes, and left (the city). Ibn Janab in his version of the tradition used: "we would swear allegiance to you" instead of "we would follow you".
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ قُرَيْشًا صَالَحُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ اکْتُبْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قَالَ سُهَيْلٌ أَمَّا بِاسْمِ اللَّهِ فَمَا نَدْرِي مَا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَلَکِنْ اکْتُبْ مَا نَعْرِفُ بِاسْمِکَ اللَّهُمَّ فَقَالَ اکْتُبْ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ قَالُوا لَوْ عَلِمْنَا أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ لَاتَّبَعْنَاکَ وَلَکِنْ اکْتُبْ اسْمَکَ وَاسْمَ أَبِيکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اکْتُبْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فَاشْتَرَطُوا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَنْ جَائَ مِنْکُمْ لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْکُمْ وَمَنْ جَائَکُمْ مِنَّا رَدَدْتُمُوهُ عَلَيْنَا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَکْتُبُ هَذَا قَالَ نَعَمْ إِنَّهُ مَنْ ذَهَبَ مِنَّا إِلَيْهِمْ فَأَبْعَدَهُ اللَّهُ وَمَنْ جَائَنَا مِنْهُمْ سَيَجْعَلُ اللَّهُ لَهُ فَرَجًا وَمَخْرَجًا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمة، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جن قریشیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صلح کی ان میں سہیل بن عمرو بھی تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سہیل نے کہا کہ بسم اللہ تو ہم نہیں جانتے بسم اللہ الرحمن الرحیم کیا ہے البتہ (بِاسْمِکَ اللَّهُمَّ) لکھو جسے ہم جانتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے (کفار) نے کہا اگر ہم آپ کو اللہ کا رسول جانتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا اور اپنے باپ کا نام لکھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محمد بن عبداللہ کی طرف سے لکھو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ شرط باندھی کہ تم میں سے جو ہمارے پاس آ جائے گا ہم اسے واپس نہ کریں گے اور اگر تمہارے پاس ہم میں سے کوئی آئے گا تو تم اسے ہمارے پاس واپس کر دو گے صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا ہم یہ بھی لکھ دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں لیکن ہم میں سے جو ان کی طرف جائے گا اللہ اسے دور کر دے گا اور جو ان میں سے ہمارے پاس آئے گا اللہ عنقریب اس کے لئے کوئی راستہ اور کشائش پیدا فرما دیں گے۔
It has been narrated on the authority of Anas that the Quraish made peace with the Prophet (may peace be upon him). Among them was Suhail b. Amr. The Prophet (may peace be upon him) said to 'Ali: Write "In the name of Allah, most Gracious and most Merciful." Suhail said: As for "Bismillah," we do not know what is meant by "Bismillah-ir-Rahman-ir-Rahim" (In the name of Allah most Gracious and most Merciful). But write what we understand, i. e. Bi ismika allahumma (in thy name. O Allah). Then, the Prophet (may peace be upon him) said: Write: "From Muhammad, the Messenger of Allah." They said: If we knew that thou were the Messenger of Allah, we would follow you. Therefore, write your name and the name of your father. So the Holy Prophet (may peace be upon him) said: Write "From Muhammad b. 'Abdullah." They laid the condition on the Prophet (may peace be upon him) that anyone who joined them from the Muslims, the Meccans would not return him, and anyone who joined you (the Muslims) from them, you would send him back to them. The Companions said: Messenger of Allah, should we write this? He said: Yes. One who goes away from us to join them-may Allah keep him away! and one who comes to join us from them (and is sent back) Allah will provide him relief and a way of escape.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ سِيَاهٍ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَامَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ يَوْمَ صِفِّينَ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا أَنْفُسَکُمْ لَقَدْ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ وَلَوْ نَرَی قِتَالًا لَقَاتَلْنَا وَذَلِکَ فِي الصُّلْحِ الَّذِي کَانَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الْمُشْرِکِينَ فَجَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَسْنَا عَلَی حَقٍّ وَهُمْ عَلَی بَاطِلٍ قَالَ بَلَی قَالَ أَلَيْسَ قَتْلَانَا فِي الْجَنَّةِ وَقَتْلَاهُمْ فِي النَّارِ قَالَ بَلَی قَالَ فَفِيمَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا وَنَرْجِعُ وَلَمَّا يَحْکُمِ اللَّهُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَقَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَلَنْ يُضَيِّعَنِي اللَّهُ أَبَدًا قَالَ فَانْطَلَقَ عُمَرُ فَلَمْ يَصْبِرْ مُتَغَيِّظًا فَأَتَی أَبَا بَکْرٍ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ أَلَسْنَا عَلَی حَقٍّ وَهُمْ عَلَی بَاطِلٍ قَالَ بَلَی قَالَ أَلَيْسَ قَتْلَانَا فِي الْجَنَّةِ وَقَتْلَاهُمْ فِي النَّارِ قَالَ بَلَی قَالَ فَعَلَامَ نُعْطِي الدَّنِيَّةَ فِي دِينِنَا وَنَرْجِعُ وَلَمَّا يَحْکُمِ اللَّهُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ فَقَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَلَنْ يُضَيِّعَهُ اللَّهُ أَبَدًا قَالَ فَنَزَلَ الْقُرْآنُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْفَتْحِ فَأَرْسَلَ إِلَی عُمَرَ فَأَقْرَأَهُ إِيَّاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ فَتْحٌ هُوَ قَالَ نَعَمْ فَطَابَتْ نَفْسُهُ وَرَجَعَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، عبدالعزیز بن سیاہ، حبیب بن ابی ثابت حضرت ابووائل سے روایت ہے کہ صفین کے دن حضرت سہل بن حنیف کھڑے ہوئے اور کہا اے لوگو! اپنے آپ کو غلط تصور کرو تحقیق ہم حدیبیہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے اگر ہم جنگ کرنا چاہتے تو ضرور کرتے اور یہ اس صلح کا واقعہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کے درمیان ہوئی حضرت عمر بن خطاب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا ہم حق پر اور وہ باطل پر نہیں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کیا ہمارے شہداء جنت میں اور ان کے مقتول جہنم میں نہیں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں عمر رضی اللہ نے عرض کیا پھر ہم اپنے دین میں جھکاؤ اور ذلت کیوں قبول کریں اور حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے اور ان کے درمیان فیصلہ کا حکم نہیں دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابن خطاب میں اللہ کا رسول ہوں اللہ مجھے کبھی بھی ضائع نہیں فرمائے گا حضرت عمر سے صبر نہ ہوسکا اور غصہ ہی کی حالت میں حضرت ابوبکر کے پاس آئے اور کہا اے ابوبکر! کیا ہم حق پر اور وہ باطل پر نہیں ہیں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں۔ کہنے لگے کیا ہمارے شہداء جنت میں اور ان کے مقتول جہنم میں نہیں ہیں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں، عمر کہنے لگے پھر ہم کس وجہ سے اپنے دین میں کمزوری قبول کریں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارا اور ان کے درمیان فیصلہ کا حکم نہیں دیا ابوبکر نے کہا اے ابن خطاب! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اللہ انہیں کبھی بھی ضائع نہیں کرے گا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورت فتح نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلوایا اور انہیں سے وہ آیات پڑھوائیں تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا یہ فتح ہے آپ نے فرمایا جی ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دلی طور پر خوش ہو کر لوٹ گئے۔
It has been narrated on the authority of Abu Wa'il who said: Sahal b. Hunaif stood up on the Day of Siffin and said: O ye people, blame yourselves (for want of discretion); we were with the Messenger of Allah (may peace be upon him) on the Day of Hudaibiya. If we had thought it fit to fight, we could fight. This was in the truce between the Messenger of Allah (may peace be upon him) and the polytheists. Umar b. Khattab came, approached the Messenger of Allah (may peace be upon him) and said: Messenger of Allah, aren't we fighting for truth and they for falsehood? He replied: By all means. He asked: Are not those killed from our side in Paradise and those killed from their side in the Fire? He replied: Yes. He said: Then why should we put a blot upon our religion and return, while Allah has not decided the issue between them and ourselves? He said: Son of Khattab, I am the Messenger of Allah. Allah will never ruin me. (The narrator said): Umar went away, but he could not contain himself with rage. So he approached Abu Bakr and said: 'Abu Bakr, aren't we fighting for truth and they for falsehood? He replied: Yes. He asked: Aren't those killed from our side in Paradise and those killed from their side in the Fire? He replied: Why not? He (then) said: Why should we then disgrace our religion and return while God has not yet decided the issue between them and ourselves? Abu Bakr said: Son of Khattab, verily, he is the Messenger of Allah, and Allah will never ruin him. (The narrator continued): At this (a Sura of) the Qur'an (giving glad tidings of the victory) was revealed to the Messenger of Allah (may peace be upon him). He sent for Umar and made him read it. He asked: Is (this truce) a victory? He (the Messenger of Allah) replied: Yes. At this Umar was pleased, and returned.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ يَقُولُا بِصِفِّينَ أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا رَأْيَکُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَنِّي أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَرَدَدْتُهُ وَاللَّهِ مَا وَضَعْنَا سُيُوفَنَا عَلَی عَوَاتِقِنَا إِلَی أَمْرٍ قَطُّ إِلَّا أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَی أَمْرٍ نَعْرِفُهُ إِلَّا أَمْرَکُمْ هَذَا لَمْ يَذْکُرْ ابْنُ نُمَيْرٍ إِلَی أَمْرٍ قَطُّ-
ابوکریب، محمد بن علاء، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابومعاویہ، اعمش، حضرت شقیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت سہل بن حنیف سے جنگ صفین میں سنا انہوں نے کہا اے لوگو! اپنی رائے کو غلط سمجھو اللہ کی قسم ابوجندل کے دن کا واقعہ میرے سامنے ہے اگر مجھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس امر سے لوٹا دینے کی طاقت ہوتی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوٹا دیتا اللہ کی قسم ہم نے اپنی تلواریں کسی کام کے لئے اپنے کندھوں پر کبھی نہیں رکھیں مگر یہ کہ ان تلواروں نے ہمارے کام کو ہمارے لئے آسان بنا دیا البتہ یہ معاملہ (آسان) نہیں ہوتا۔
It has been narrated on the authority of Shaqiq who said: I heard Sahl b. Hunaif say at Siffin: O ye people, find fault with your (own) discretion. By Allah, on the Day of Abu Jandal (i. e. the day of Hudaibiya), I thought to myself that, if I could, I would reverse the order of the Messenger of Allah (may peace be upon him) (the terms of the truce being unpalatable). By Allah, we have never hung our swords on our shoulders in any situation whatsoever except when they made easy for us to realise the goal envisaged by us, but this battle of yours (seems to be an exception). Ibn Numair (in his version) did not mention the words: "In any situation whatsoever".
و حَدَّثَنَاه عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ کِلَاهُمَا عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَفِي حَدِيثِهِمَا إِلَی أَمْرٍ يُفْظِعُنَا-
عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق ، جریر، ابوسعید اشج، وکیع، اعمش، یہی حدیث مبارکہ اس سند سے بھی مروی ہے اس میں اضافہ یہ ہے کہ کوئی دشوار کام بھی اس طرح نہیں ہوا۔
The same tradition has been narrated through a different chain of transmitters on the authority of A'mash. This version contains the words: Ila amrin yofzi'una instead of Ila amrin na'rifuhu.
و حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ بِصِفِّينَ يَقُولُا اتَّهِمُوا رَأْيَکُمْ عَلَی دِينِکُمْ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَتَحْنَا مِنْهُ فِي خُصْمٍ إِلَّا انْفَجَرَ عَلَيْنَا مِنْهُ خُصْمٌ-
ابراہیم بن سعید جوہری، ابواسامہ، مالک بن مغول، ابی حصین حضرت ابووائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت سہل بن حنیف سے جنگ میں سنا اپنی رائے کو اپنے دین کے معاملہ میں غلط تسلیم کرو تحقیق میں نے ابوجندل کے دن دیکھا اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کو رد کرنے کی طاقت رکھتا تو ضرور رد کر دیتا ہم اس کی ایک گرہ کھول نہیں پاتے کہ دوسری گرہ ہم پر خود بخود کھل جاتی ہے۔
It has been narrated through a different chain of transmitters on the authority of Abu Wa'il who said: I heard Sahl b. Hunaif say at Siffin: Blame (the hollowness) of your views about your religion. I thought to myself on the day of Abu Jandal that if I could turn down the order of the Messenger of Allah (may peace be upon him), I would. The situation was so difficult that if we mended it at one place, it was rent at another.
و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَکَ اللَّهُ إِلَی قَوْلِهِ فَوْزًا عَظِيمًا مَرْجِعَهُ مِنْ الْحُدَيْبِيَةِ وَهُمْ يُخَالِطُهُمْ الْحُزْنُ وَالْکَآبَةُ وَقَدْ نَحَرَ الْهَدْيَ بِالْحُدَيْبِيَةِ فَقَالَ لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آيَةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ الدُّنْيَا جَمِيعًا-
نصر بن علی جہضمی، خلاد بن حارث، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب (اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا لِّيَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْ بِكَ وَمَا تَاَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَه عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَ قِيْمًا Ą وَّيَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَ صْرًا عَزِيْزًا Ǽ هُوَ الَّذِيْ اَنْزَلَ السَّكِيْنَةَ فِيْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِيْنَ لِيَزْدَادُوْ ا اِيْمَانًا مَّعَ اِيْمَانِهِمْ وَلِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَكَانَ اللّٰهُ عَلِ يْمًا حَكِ يْمًا Ć لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّاٰتِهِمْ وَكَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِيْمًا) 48۔ الفتح) تک نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آرہے تھے اور صحابہ غم اور دکھ سے پریشان ہو رہے تھے اور تحقیق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ میں ایک اونٹ ذبح کیا پھر ارشاد فرمایا مجھ پر ایک ایسی آیت نازل کی گئی ہے جو مجھے تمام دنیا سے زیادہ محبوب ہے۔
It has been narrated on the authority of Anas b. Malik who said: When they (Companions of the Holy Prophet) were overwhelmed with grief and distress on his return from Hudaibiya where he had slaughtered his sacrificial beasts (not being allowed to proceed to Mecca), the Qur'anic verse: Inna fatahna... laka fathan mobinan to fauzan 'aziman, was revealed to him. (At this) he said: On me has descended a verse that is dearer to me than the whole world.
و حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ جَمِيعًا عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ-
عاصم بن نضر تیمی، معتمر، ابوقتادہ، انس بن مالک، ابن مثنی، ابوداؤد، ہمام، عبد بن حمید، یونس، ابن محمد، شیبان، قتادہ، انس، ان اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
This tradition has been narrated through a different chain of transmitters.