صدقہ قبول کرنے والا نہ پانے سے پہلے پہلے صدقہ کرنے کی ترغیب کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَصَدَّقُوا فَيُوشِکُ الرَّجُلُ يَمْشِي بِصَدَقَتِهِ فَيَقُولُ الَّذِي أُعْطِيَهَا لَوْ جِئْتَنَا بِهَا بِالْأَمْسِ قَبِلْتُهَا فَأَمَّا الْآنَ فَلَا حَاجَةَ لِي بِهَا فَلَا يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا-
ابوبکر بن ابی شبیہ، ابن نمیر، وکیع، شعبہ، محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، معبد بن خالد، حضرت حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا صدقہ کرو کیونکہ عنقریب ایسا وقت آنے والا ہے کہ آدمی اپنا صدقہ لے کے چلے گا تو وہ جس کو دے گا وہ کہے گا اگر تو میرے پاس کل لے آتا تو اس کو قبول کر لیتا لیکن اس وقت مجھے اس کی حاجت ضرورت نہیں غرض اسے کوئی نہ ملے گا جو صدقہ قبول کر لے۔
Haritha b. Wahb reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Give Sadaqa, for a time is about to come when a person would walk with alms and the one whom it is to be given would say: Had you brought it yesterday, I would have accepted it. For the present I do not need it. And the giver of Sadaqa would not find anyone to accept it.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَأْتِيَنَّ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ يَطُوفُ الرَّجُلُ فِيهِ بِالصَّدَقَةِ مِنْ الذَّهَبِ ثُمَّ لَا يَجِدُ أَحَدًا يَأْخُذُهَا مِنْهُ وَيُرَی الرَّجُلُ الْوَاحِدُ يَتْبَعُهُ أَرْبَعُونَ امْرَأَةً يَلُذْنَ بِهِ مِنْ قِلَّةِ الرِّجَالِ وَکَثْرَةِ النِّسَائِ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ بَرَّادٍ وَتَرَی الرَّجُلَ-
عبداللہ بن براد اشعری، ابوکریب محمد بن علاء، ابواسامہ، بریدہ، حضرت ابوموسی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا ضرور آئے گا کہ آدمی سونے کا صدقہ لے کر پھرے گا پھر وہ کسی کو اس سے لینے والا نہ پائے گا اور ایک آدمی دیکھا جائے گا کہ چالیس عورتیں اس کے پیچھے ہوں گی اور اس سے پناہ لیں گی مردوں کی قلت اور عورتوں کی کثرت کی وجہ سے ابن براد کی روایت ہے کہ تو آدمی کو دیکھے گا۔
Abu Musa reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There would come a time for the people when a person would roam about with Sadaqa of gold, but he would find no one to accept it from him. And a man would be seen followed by forty women seeking refuge with him on account of the scarcity of males and abundance of females.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی يَکْثُرَ الْمَالُ وَيَفِيضَ حَتَّی يَخْرُجَ الرَّجُلُ بِزَکَاةِ مَالِهِ فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهَا مِنْهُ وَحَتَّی تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا-
قتیبہ بن سعید، یعقوب بن عبدالرحمن قاری، سہیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تک مال کی کثرت نہ ہو جائے گی اور بہہ نہ پڑے گا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ آدمی اپنے مال کی زکوة لے کر نکلے گا اور وہ کسی کو نہ پائے گا جو اس سے صدقہ قبول کر لے یہاں تک کہ عرب کی زمین چراگاہوں اور نہروں کی طرف لوٹ آئے گی۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (way peace be upon him) as saying: The Last Hour will not come before wealth becomes abundant and overflowing, so much so that a man takes Zakat out of his property and cannot find anyone to accept it from him and till the land of Arabia becomes meadows and rivers.
حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي يُونُسَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی يَکْثُرَ فِيکُمْ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّی يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُهُ مِنْهُ صَدَقَةً وَيُدْعَی إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَيَقُولُ لَا أَرَبَ لِي فِيهِ-
ابوطاہر، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابویونس، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تمہارے پاس مال کی کثرت نہ ہو جائے اور وہ بڑھ نہ جائے یہاں تک کہ مال والا سوچے گا کہ اس سے صدقہ کون وصول کرے گا اور اس کی طرف آدمی صدقہ لینے کے لئے بلایا جائے گا تو وہ کہے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The Last Hour will not come till wealth is abundant and overflowing, so much so that the owner of the property will think as to who will accept Sadaqa from him, and a person would be called to accept Sadaqa and he would say: I do not need it.
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی وَأَبُو کُرَيْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ وَاللَّفْظُ لِوَاصِلٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقِيئُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ کَبِدِهَا أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانِ مِنْ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ فَيَجِيئُ الْقَاتِلُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قَتَلْتُ وَيَجِيئُ الْقَاطِعُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي وَيَجِيئُ السَّارِقُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قُطِعَتْ يَدِي ثُمَّ يَدَعُونَهُ فَلَا يَأْخُذُونَ مِنْهُ شَيْئًا-
واصل بن عبدالاعلی، ابوکریب، محمد بن یزید رفاعی، محمد بن فضیل، حازم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمین اپنے کلیجے کے ٹکڑوں کی قے کر دے گی سونے اور چاندی کے ستونوں کی طرح قاتل آکر کہے گا اسی کی وجہ سے میں نے قتل کیا تھا اور قطع رحمی کرنے والا کہے گا میں نے اسی کی وجہ سے قطع رحمی کی چوری کرنے والا آئے گا تو کہے گا اسی کی وجہ سے میرا ہاتھ کاٹا گیا پھر وہ سب اس کو چھوڑ دیں گے وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لیں گے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The earth will vomit long pieces of its liver like columns of gold and silver, and the murderer will come and say: It was for this that I committed murder. The breaker of family ties will come and say: It was for this that I broke the family ties; and the thief will come and say: It is for this that my hands were cut off. They will then leave it and will not take anything out of it.