شفعہ استحقاق کے بیان میں

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ لَهُ شَرِيکٌ فِي رَبْعَةٍ أَوْ نَخْلٍ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّی يُؤْذِنَ شَرِيکَهُ فَإِنْ رَضِيَ أَخَذَ وَإِنْ کَرِهَ تَرَکَ-
احمد بن یونس، زہیر، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا زمین یا باغ میں کوئی شریک ہو تو اس کے لئے اپنے شریک سے اجازت لئے بغیر اس کو بیچنا جائز نہیں ہے اگر وہ راضی ہو تو لے اور اگر ناپسند کرے تو چھوڑ دے۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: He who has a partner in a dwelling or a garden, it is not lawful for him to sell that until he is permitted by his partner. If he (the partner) agrees, he should go in for that, and if he disapproves of that, he should abandon (the idea of selling it).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي کُلِّ شِرْکَةٍ لَمْ تُقْسَمْ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّی يُؤْذِنَ شَرِيکَهُ فَإِنْ شَائَ أَخَذَ وَإِنْ شَائَ تَرَکَ فَإِذَا بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن ادریس، ابن جریج، ابی زبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر مشترک زمین یا باغ میں جس کی تقسیم نہ کی گئی ہو شفعہ کا فیصلہ کیا کہ اس کے لئے اس کا بیچنا جائز نہیں یہاں تک کہ اپنے شریک سے اجازت لے لے اگر وہ چاہے تو لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے اگر اس نے اپنے شریک کی اجازت کے بغیر اسے فروخت کردیا تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔
Jabir bin 'Abdullah (Allah be pleased with them) said that the Messenger of Allah (may peace be upon him) decreed pre-emption in every joint ownership and not divided-the one-it may be a dwelling or a garden. It is not lawful for him (for the partner) to sell that until his partner gives his consent. He (the partner) is entitled to buy it when he desires and he can abandon it if he so likes. And if he (the one partner) sells it without getting the consent of the (other partner), he has the greatest right to it.
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةُ فِي کُلِّ شِرْکٍ فِي أَرْضٍ أَوْ رَبْعٍ أَوْ حَائِطٍ لَا يَصْلُحُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّی يَعْرِضَ عَلَی شَرِيکِهِ فَيَأْخُذَ أَوْ يَدَعَ فَإِنْ أَبَی فَشَرِيکُهُ أَحَقُّ بِهِ حَتَّی يُؤْذِنَهُ-
ابوطاہر، ابن وہب، ابن جریج، ابی زبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شفعہ ہر قسم کے مشترکہ مال میں ہے زمین ہو یا گھر یا باغ اس کو بیچنا اس وقت تک جائز نہیں جب تک اس کو اپنے شریک پر پیش نہ کرے وہ لے لے یا چھوڑ دے پس اگر وہ انکار کر دے تو اس کا شریک زیادہ حقدار ہے یہاں تک کہ اسے خبر دی جائے۔
Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There is pre-emption in everything which is shared, be it land, or a dwelling or a garden. It is not proper to sell it until he informs his partner; he may go in for that, or he may abandon it; and it he (the partner intending to sell his share) does not do that, then his partner has the greatest right to it until he permits him.