شراب کی حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ شراب انگور اور کھجور سے تیار ہوتی ہے

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ أَصَبْتُ شَارِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَغْنَمٍ يَوْمَ بَدْرٍ وَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَارِفًا أُخْرَی فَأَنَخْتُهُمَا يَوْمًا عِنْدَ بَابِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَحْمِلَ عَلَيْهِمَا إِذْخِرًا لِأَبِيعَهُ وَمَعِي صَائِغٌ مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ عَلَی وَلِيمَةِ فَاطِمَةَ وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَشْرَبُ فِي ذَلِکَ الْبَيْتِ مَعَهُ قَيْنَةٌ تُغَنِّيهِ فَقَالَتْ أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ فَثَارَ إِلَيْهِمَا حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ فَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا قُلْتُ لِابْنِ شِهَابٍ وَمِنْ السَّنَامِ قَالَ قَدْ جَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا فَذَهَبَ بِهَا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ عَلِيٌّ فَنَظَرْتُ إِلَی مَنْظَرٍ أَفْظَعَنِي فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَخَرَجَ وَمَعَهُ زَيْدٌ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَی حَمْزَةَ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ فَرَفَعَ حَمْزَةُ بَصَرَهُ فَقَالَ هَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِآبَائِي فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَهْقِرُ حَتَّی خَرَجَ عَنْهُمْ-
یحیی بن یحیی تمیمی، حجاج بن محمد بن جریج، ابن شہاب، علی بن حسین ابن علی، حسین بن علی، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے مال غنیمت میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مجھے ایک اونٹنی ملی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک اور اونٹنی عطاء فرما دی میں نے ان دونوں اونٹنیوں کو انصار کے ایک آدمی کے دروازہ پر بٹھا دیا اور میں یہ چاہتا تھا کہ میں ان پر اذخر لاد کر لاؤں تاکہ میں اسے بیچوں اور میرے ساتھ بنی قینقاع کا ایک سنار بھی تھا الغرض میرا حضرت فاطمہ کے ولیمہ کی تیاری کا ارادہ تھا اور اسی گھر میں حضرت حمزہ بن عبدالمطلب شراب پی رہے تھے ان کے ساتھ ایک باندی تھی جو کہ شعر پڑھ رہی تھی اور کہہ رہی تھی اے حمزہ ان موٹی اونٹنیوں کو ذبح کرنے کے لئے اٹھو حضرت حمزہ یہ سن کر اپنی تلوار لے کر ان اونٹنیوں پر دوڑے اور ان کی کوہان کاٹ دی اور ان کی کھوکھوں کو پھاڑ ڈالا پھر ان کا کلیجہ نکال دیا میں نے ابن شہاب سے کہا کیا کوہان بھی لے گئے؟ انہوں نے کہا ہاں کوہان بھی تو کاٹ لئے ابن شہاب کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا جب میں نے یہ خطرناک منظر دیکھا تو میں اسی وقت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو حضرت زید بن حارثہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے میں نے آپ کو اس سارے واقعہ کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور حضرت زید بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا آپ حضرت حمزہ کے پاس تشریف لے گئے اور ان پر ناراضگی کا اظہار فرمایا حضرت حمزہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور کہنے لگے کہ آپ لوگ تو میرے آباؤ اجداد کے غلام ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الٹے پاؤں واپس لوٹ پڑے یہاں تک کہ وہاں سے چلے آئے۔
'Ali b. Abu Talib reported; There fell to my lot along with Allah's Messenger (may peace be upon him) an old she-camel from the spoils of Badr. Allah's Messenger (may peace be upon him) granted me another camel. I made them kneel down one day at the door of an Ansari, and I wanted to carry on them Idhkhir (a kind of grass) in order to sell that. There was with me a goldsmith of the tribe of Qainuqa'. I saught to give a wedding feast (on the occasion of marriage with) Fatima with the help of that (the price accrued from the sale of this grass). And Hamza b. 'Abd al-Muttalib was busy in drinking in that house in the company of a singing girl who was singing to him. She said: Hamza, get up for slaughtering the fat she-camels. Hamza attacked them with the sword and cut off their humps and ripped their haunches, and then took out their livers. I said to Ibn Shihab: Did he take out anything from the hump? He said: He cut off the humps altogether. Ibn Shihab reported 'Ali having said: I saw this (horrible) sight and it shocked me, and I came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and there was Zaid b. Haritha with him and communicated to him this news. He came in the company of Zaid and I also went along with him and he went to Hamza and he expressed anger with him. Hamza raised his eyes and said: Are you (not) but the servants of my father? Allah's Messenger (may peace be upon him) turned back on his heels (on hearing this) until he went away from them.
و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
عبد بن حمید، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن جریج سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Juraij with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ کَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ أَبُو عُثْمَانَ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ کَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنْ الْمَغْنَمِ يَوْمَ بَدْرٍ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَانِي شَارِفًا مِنْ الْخُمُسِ يَوْمَئِذٍ فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتُ رَجُلًا صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ يَرْتَحِلُ مَعِيَ فَنَأْتِي بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنْ الصَّوَّاغِينَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرْسِي فَبَيْنَا أَنَا أَجْمَعُ لِشَارِفَيَّ مَتَاعًا مِنْ الْأَقْتَابِ وَالْغَرَائِرِ وَالْحِبَالِ وَشَارِفَايَ مُنَاخَانِ إِلَی جَنْبِ حُجْرَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَجَمَعْتُ حِينَ جَمَعْتُ مَا جَمَعْتُ فَإِذَا شَارِفَايَ قَدْ اجْتُبَّتْ أَسْنِمَتُهُمَا وَبُقِرَتْ خَوَاصِرُهُمَا وَأُخِذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا فَلَمْ أَمْلِکْ عَيْنَيَّ حِينَ رَأَيْتُ ذَلِکَ الْمَنْظَرَ مِنْهُمَا قُلْتُ مَنْ فَعَلَ هَذَا قَالُوا فَعَلَهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ فِي شَرْبٍ مِنْ الْأَنْصَارِ غَنَّتْهُ قَيْنَةٌ وَأَصْحَابَهُ فَقَالَتْ فِي غِنَائِهَا أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ فَقَامَ حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا فَأَخَذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا فَقَالَ عَلِيٌّ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ قَالَ فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِيَ الَّذِي لَقِيتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ قَطُّ عَدَا حَمْزَةُ عَلَی نَاقَتَيَّ فَاجْتَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا وَهَا هُوَ ذَا فِي بَيْتٍ مَعَهُ شَرْبٌ قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ فَارْتَدَاهُ ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّی جَائَ الْبَابَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَهُ فَإِذَا هُمْ شَرْبٌ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلُومُ حَمْزَةَ فِيمَا فَعَلَ فَإِذَا حَمْزَةُ مُحْمَرَّةٌ عَيْنَاهُ فَنَظَرَ حَمْزَةُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ إِلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی سُرَّتِهِ ثُمَّ صَعَّدَ النَّظَرَ فَنَظَرَ إِلَی وَجْهِهِ فَقَالَ حَمْزَةُ وَهَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِأَبِي فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ثَمِلٌ فَنَکَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَقِبَيْهِ الْقَهْقَرَی وَخَرَجَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ-
ابو بکر بن اسحاق ، سعید بن کثیر بن عفیر، ابوعثمان مصری، عبداللہ بن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، علی بن حسین بن علی، حسین بن علی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن مال غنیمت میں سے میرے حصہ میں ایک اونٹنی آئی تھی اور اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خمس میں سے مجھے ایک اونٹنی عطا فرمائی تو جب میں نے ارادہ کیا کہ میں حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خلوت کروں تو میں نے بنی قینقاع کے ایک سنار آدمی سے اپنے ساتھ چلنے کا وعدہ لے لیا تاکہ ہم اذخر گھاس لا کر سناروں کے ہاتھ فروخت کردیں اور پھر اس کی رقم سے میں اپنی شادی کا ولیمہ کروں تو اسی دوران میں اپنی اونٹنیوں کا سامان پالان کے تختے بوریاں اور رسیاں جمع کرنے لگا اور اس وقت میری دونوں اونٹنیاں انصاری آدمی کے گھر کے پاس بیٹھیں تھیں جب میں نے سامان اکٹھا کرلیا تو میں کیا دیکھتا ہوں کہ دونوں اونٹنیوں کے کوہان کٹے ہوئے ہیں اور ان کی کھوکھیں بھی کٹی ہوئی ہیں اور ان کے کلیجے نکلے ہوئے ہیں میں دیکھ کر اپنے آنسوؤں پر قابونہ کر سکا میں نے کہا کہ یہ کس نے کیا ہے؟ لوگوں نے کہا حضرت حمزہ بن عبدالمطلب نے اور حضرت حمزہ چند شراب خور انصاریوں کے ساتھ اسی گھر میں موجود ہیں حضرت حمزہ اور ان کے ساتھیوں کو ایک گانے والی عورت نے ایک شعر سنایا تھا کہ سنو اے حمزہ ان موٹی موٹی اونٹینوں کو ذبح کرنے کے لئے اٹھو حضرت حمزہ تلوار لے کر اٹھے اور ان اونٹینوں کے کوہان کو کاٹ دیا اور ان کو کھوکھیں کاٹ دیں اور ان کے کلیجے نکال دیے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں فوراً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے چل پڑا یہاں تک کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آگیا حضرت زید بن حارث بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھتے ہی میرے چہرے کے آثار سے حالات معلوم کر لئے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی قسم میں نے آج کے دن کی طرح کبھی کوئی دن نہیں دیکھا حمزہ نے میری اونٹینوں پر حملہ کر کے ان کے کوہان کاٹ لئے ہیں اور ان کی کھوکھیں پھاڑ ڈالی ہیں اور حمزہ اس وقت گھر میں موجود ہیں اور ان کے ساتھ کچھ اور شراب خور بھی ہیں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوائی اور اسے اوڑھ کر پیدل ہی چل پڑے اور میں اور حضرت زید بن حارثہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چل پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دروازہ میں آئے جہاں حضرت حمزہ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر آنے کی اجازت مانگی تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دے دی تو دیکھا کہ وہ سب شراب پئے ہوئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حمزہ کو ان کے اس فعل پر ملامت کرنا شروع کی حمزہ کی آنکھیں سرخ ہوگئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں کی طرف دیکھا پھر نگاہ بلند کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناف کی طرف دیکھا پھر نگاہ بلند کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا پھر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ تم تو میرے باپ کے غلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ حمزہ نشہ میں مبتلا ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الٹے پاؤں باہر تشریف لائے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر نکل آئے۔
Husain b. 'Ali reported 'Ali having said: There fell to my lot a she-camel out of the spoils of war on the Day of Badr, and Allah's Messenger (may peace be upon him) gave me (another) she-camel on that day out of the Khums (one-fifth reserved for Allah and His Messenger). When I made up my mind to consummate my marriage with Fatima, the daughter of Allah's Messenger (may peace be upon him), I prevailed upon a goldsmith of the tribe of Qainuqa' to go along with me so that we might bring Idhkhir wishing to sell that to the goldsmiths and thus I should be able to arrange my wedding feast. While I was arranging the equipments, i. e. litters, sacks and ropes, my two she-camels were sitting down at the side of the apartment of a person of the Ansar. I collected (the different articles of equipment) and found to my surprise that their humps had been chopped off and their haunches had been cut off and their livers had been taken out. I could not help weeping when I saw that plight of theirs. I said: Who has done that? They said: Hamza b. 'Abd al-Muttalib has done this. and he is in this house dead drunk in the company of some of the Ansar with a singing girl singing before him and his companions. She said in her song: O Hamza, get up and attack these falty she-camels. Thereupon Hamza stood up with a sword (in his hand) and cut off their humps and ripped their haunches and tore out their livers. 'Ali said: I went away until I came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and there was with him Zaid b. Haritha. Allah's Messenger (may peace be upon him) recognised from my face what I had experienced, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: What has happened to you? I said: Messenger of Allah, by Allah, I have never seen (such an unfortunate day) as this day. Hamza has committed aggression to my she-camels, and has cut off their humps. and ripped their haunches, and he is in a house in the company of some drunkards. (Hearing this) Allah's Messenger (may peace be upon him) sent for his mantle and, putting it on him, he proceeded, and I and Zaid b. Haritha followed him, until he came to the door (of the house) in which there was Hamza. He (the Holy Prophet) sought permission which they granted him. They were all drunk. Allah's Messenger (may peace be upon him) began to reprimand Hamza for what he had done. Hamza's eyes were red. He cast a glance at Allah's Messenger (may peace be upon him) and then looked towards his knees, and then lifted his eyes and cast a glance at his waist and then lifted his eyes and saw his face. And then Hamza said: Are you anything but the slaves of my father? Alah's Messenger (may peace be upon him) came to know that he was intoxicated, and he thus turned upon his heels, and came out, and we also came out along with him.
و حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
محمد بن عبداللہ بن قہزاذ، عبداللہ بن عثمان، عبداللہ بن مبارک، یونس زہری، حضرت زہری سے اس سند کے ساتھ اسی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
0000028/09/09
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ يَوْمَ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ فِي بَيْتِ أَبِي طَلْحَةَ وَمَا شَرَابُهُمْ إِلَّا الْفَضِيخُ الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ فَإِذَا مُنَادٍ يُنَادِي فَقَالَ اخْرُجْ فَانْظُرْ فَخَرَجْتُ فَإِذَا مُنَادٍ يُنَادِي أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ قَالَ فَجَرَتْ فِي سِکَکِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ اخْرُجْ فَاهْرِقْهَا فَهَرَقْتُهَا فَقَالُوا أَوْ قَالَ بَعْضُهُمْ قُتِلَ فُلَانٌ قُتِلَ فُلَانٌ وَهِيَ فِي بُطُونِهِمْ قَالَ فَلَا أَدْرِي هُوَ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ عَلَی الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ-
ابوربیع سلیمان بن داؤد عتکی، حماد ابن زید، ثابت، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ جس دن شراب حرام کی گئی اس دن میں حضرت ابوطلحہ کے گھر میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا وہ شراب خشک کشمش اور چھوہاروں کی بنی ہوئی تھی اسی دوران میں نے آواز دی حضرت ابوطلحہ کہنے لگے کہ باہر نکل کر دیکھو میں باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک منادی آواز لگا رہا ہے آگاہ رہو کہ شراب حرام کر دی گئی ہے راوی کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ کی تمام گلیوں میں یہ اعلان کردیا گیا حضرت ابوطلحہ نے مجھ سے کہا کہ باہر نکل کر اس شراب کو بہا دو تو میں نے باہر جا کر اس شراب کو بہا دیا لوگوں نے کہا یا لوگوں میں سے کسی نے کہا فلاں فلاں شہید کر دیے گئے اور ان کے پیٹوں میں تو شراب تھی راوی کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کا حصہ ہے یا نہیں تو پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو پہلے کھا چکے جبکہ آئندہ پرہیزگار ہوئے اور ایمان لائے اور نیک اعمال کئے۔
Anas b. Malik reported: I was the cup-bearer of some people in the house of Abu Talha on the day when liquor was forbidden. Their liquor had been prepared from dry dates or fresh dates when the announcer made the announcement. He (Abu Talha) said to me: Go out and find out (what the announcement is). I got out (and found) an announcer making this announcement: Behold, liquor has been declared unlawful. He said: The liquor (was spilt and) flawed in the lanes of Medina. Abu Talha said to me: Go out and spill it, and I spilt it. They said or some of them said: Such and such were killed, such and such were killed for (the wine) had been in their stomachs. He (the narrator) said. I do not know whether it is the narration transmitted by Anas, (or by someone else). Then Allah, the Exalted and Majestic, revealed: "There shall be no sin (imputed) unto those who have believed and done good works for what they may have eaten as long as they fear (Allah) and believe and do good works" (v. 93).
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ قَالَ سَأَلُوا أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ الْفَضِيخِ فَقَالَ مَا کَانَتْ لَنَا خَمْرٌ غَيْرَ فَضِيخِکُمْ هَذَا الَّذِي تُسَمُّونَهُ الْفَضِيخَ إِنِّي لَقَائِمٌ أَسْقِيهَا أَبَا طَلْحَةَ وَأَبَا أَيُّوبَ وَرِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِنَا إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ بَلَغَکُمْ الْخَبَرُ قُلْنَا لَا قَالَ فَإِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ فَقَالَ يَا أَنَسُ أَرِقْ هَذِهِ الْقِلَالَ قَالَ فَمَا رَاجَعُوهَا وَلَا سَأَلُوا عَنْهَا بَعْدَ خَبَرِ الرَّجُلِ-
یحیی بن ایوب، ابن علیہ، عبدالعزیز بن صہیب، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لوگوں نے فضیخ شراب کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا ہمارے لئے تمہاری اس فضیخ کے علاوہ اور کوئی شراب ہی نہیں تھی اور میں یہی فضیخ شراب حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوایوب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے کچھ لوگوں کو اپنے گھر میں پلا رہا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کیا آپ کو یہ خبر پہنچی ہے؟ ہم نے کہا نہیں اس نے کہا شراب حرام کر دی گئی ہے تو حضرت ابوطلحہ نے کہا اے انس ان مشکوں کو بہا دو راوی کہتے ہیں کہ اس آدمی کی خبر کے بعد نہ ہی انہوں نے کبھی شراب پی اور نہ انہوں نے شراب کے بارے میں پوچھا۔
'Abd al-Aziz b. Suhaib reported: They (some persons) asked Anas b. Malik, about Fadikh (that is, a wine prepared from fresh dates), whereupon he said: There was no liquor with us except this Fadikih of yours. It was only this Fadikh that I had been serving to Abu Talha and Abu Ayyub and some persons from amongst the Companions of the Messenger of Allah (may peace be upon him) in our house. When a person came and said: Has the news reached you? We said, No. He said: Verily liquor has been declared forbidden. Thereupon, Abd Talha said: Anas, spill these large pitchers. He (the narrator) said: They then never reverted to it, nor even asked about this after the announcement by that person.
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ إِنِّي لَقَائِمٌ عَلَی الْحَيِّ عَلَی عُمُومَتِي أَسْقِيهِمْ مِنْ فَضِيخٍ لَهُمْ وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ سِنًّا فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ فَقَالُوا اکْفِئْهَا يَا أَنَسُ فَکَفَأْتُهَا قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ مَا هُوَ قَالَ بُسْرٌ وَرُطَبٌ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَنَسٍ کَانَتْ خَمْرَهُمْ يَوْمَئِذٍ قَالَ سُلَيْمَانُ وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ ذَلِکَ أَيْضًا-
یحیی بن ایوب، ابن علیہ، سلیمان تیمی، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں کھڑے کھڑے اپنے چچازاد قبیلہ والوں کو فضیخ شراب پلا رہا تھا اور میں ان میں سے سب سے کم عمر تھا تو ایک آدمی آیا اور اس نے کہا شراب حرام کر دی گئی ہے تو لوگوں نے کہا اے انس اس شراب کو بہادو تو میں نے وہ شراب بہا دی سلیمان تیمی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ وہ شراب کس چیز کی تھی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا وہ شراب گدری اور پکی ہوئی کھجوروں کی بنی ہوئی تھی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ اس دن ان کی شراب یہی تھی سلیمان کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک آدمی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ وہ بھی اسی طرح فرماتے تھے۔
Anas b. Malik reported: I was standing amongst the uncles of my tribe serving them Fadikh while I was the youngest of them, when a person came and said: Verily the use of liqour has been prohibited. They said: Anas, spill it away. So I spilt it. He (one of the narrators Sulaiman Taimi) said that he asked Anas what that was (the Fadikh). He said: It had been prepared from unripe and ripe dates. Abu Bakr b. Anas said: It was their liquor in those days. Sulaiman said: A person narrated it to me from Anas b. Malik that he had said so.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ أَنَسٌ کُنْتُ قَائِمًا عَلَی الْحَيِّ أَسْقِيهِمْ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَنَسٍ کَانَ خَمْرَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَأَنَسٌ شَاهِدٌ فَلَمْ يُنْکِرْ أَنَسٌ ذَاکَ و قَالَ ابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنِي بَعْضُ مَنْ کَانَ مَعِي أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يَقُولُا کَانَ خَمْرَهُمْ يَوْمَئِذٍ-
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، انس، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں کھڑا ہو کر اپنے قبیلے والوں کو پلا رہا تھا ابن علیہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی سوائے اس کے کہ اس حدیث میں ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اس دن ان کی یہی شراب تھی اور حضرت انس بھی اس وقت وہاں موجود تھے انہوں نے کوئی نکیر نہیں کی ابن عبدالاعلی کہتے ہیں کہ مجھ سے معتمر نے اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ کچھ لوگ جو میرے ساتھ تھے انہوں نے خود حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہ وہ فرماتے ہیں کہ اس دن ان کی شراب یہی تھی۔
Anas reported: I was standing amongst the members of my (tribe) and serving them liquor. The rest of the hadith is the same, but with this variation that Abu Bakr b. Anas said: It was their liquor in those days (prepared from dates), and Anas was present there and he did not deny this (fact). Mu'tamir reported on the authority of his father: A person who was with me told me that he had heard Anas saying that that was their liquor in those days.
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کُنْتُ أَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ وَأَبَا دُجَانَةَ وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَدَخَلَ عَلَيْنَا دَاخِلٌ فَقَالَ حَدَثَ خَبَرٌ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ فَأَکْفَأْنَاهَا يَوْمَئِذٍ وَإِنَّهَا لَخَلِيطُ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ قَالَ قَتَادَةُ وَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ لَقَدْ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ وَکَانَتْ عَامَّةُ خُمُورِهِمْ يَوْمَئِذٍ خَلِيطَ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ-
یحیی بن ایوب، ابن علیہ، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابوطلحہ حضرت ابودجانہ حضرت معاذ بن جبل اور انصار کی ایک جماعت کو شراب پلا رہا تھا تو آنے والا (ایک آدمی اندر) داخل ہوا اور اس نے کہا آج ایک نئی بات ہوگئی کہ شراب کی حرمت نازل ہوگئی ہے تو ہم نے اس شراب کو اسی دن بہا دیا اور وہ شراب کچھ اور خشک کھجوروں کی بنی ہوئی تھی حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جب شراب حرام کر دی گئی تھی تو عام طور پر ان دنوں میں ان کی شراب یہی تھی
Anas b. Malik reported I was serving wine to Abu Talha and Abu Dujana and Mu'adh b. jabal admidst a group of Ansar when a visitor came to us and said: There is fresh news; the (verses) concerning the prohibition of liquor have been revealed. So we spilt it on that day; and it was a mixture of dry dates and fresh dates. Anas b. Malik said: While Khamr was declared unlawful, the common liquor of theirs was then a mixture of dry dates and fresh dates.
و حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ إِنِّي لَأَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ وَأَبَا دُجَانَةَ وَسُهَيْلَ بْنَ بَيْضَائَ مِنْ مَزَادَةٍ فِيهَا خَلِيطُ بُسْرٍ وَتَمْرٍ بِنَحْوِ حَدِيثِ سَعِيدٍ-
ابوغسان مسمعی، محمد بن مثنی، ابن بشار، معاذ بن ہشام، ابوقتادہ، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابوطلحہ اور حضرت ابودجانہ اور سہیل بن بیضاء کو اس مشکیزے میں سے شراب پلا رہا تھا کہ جس میں کچھ اور خشک کھجوروں کی بنی ہوئی شراب تھی آگے حدیث سعید کی حدیث کی طرح ہے۔
Anas b. Malik said: I was serving wine to Abu Talha, Abu Dujana, and Suhail b. Baida' from a waterskin which contained the mixture of unripe dates and fresh dates. The rest of the hadith is the same.
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ قَتَادَةَ بْنَ دِعَامَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی أَنْ يُخْلَطَ التَّمْرُ وَالزَّهْوُ ثُمَّ يُشْرَبَ وَإِنَّ ذَلِکَ کَانَ عَامَّةَ خُمُورِهِمْ يَوْمَ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ-
ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، قتادہ بن دعامہ، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ خشک اور کچھ کھجوروں کو پانی میں بھگویا جائے اور پھر اس کو پیا جائے اور ان لوگوں کی ان دنوں میں عام طور پر یہی شراب تھی جس دن کہ شراب کو حرام کیا گیا
Anas b. Malik is reported to have said that Allah's Messenger (may peace be upon him) had forbidden to mixture fresh dates and unripe dates and then drinking (the wine prepared out of it), and that was their common intoxicant when liquor was prohibited.
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ أَسْقِي أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَأَبَا طَلْحَةَ وَأُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ شَرَابًا مِنْ فَضِيخٍ وَتَمْرٍ فَأَتَاهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أَنَسُ قُمْ إِلَی هَذِهِ الْجَرَّةِ فَاکْسِرْهَا فَقُمْتُ إِلَی مِهْرَاسٍ لَنَا فَضَرَبْتُهَا بِأَسْفَلِهِ حَتَّی تَکَسَّرَتْ-
ابوطاہر، ابن وہب، مالک بن انس، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح اور حضرت ابوطلحہ اور حضرت ابی بن کعب کو فضیخ اور خشک کھجوروں کی بنی ہوئی شراب پلا رہا تھا تو اسی دوران ایک آنے والے نے آکر کہا شراب حرام کر دی گئی ہے تو حضرت ابوطلحہ نے کہا اے انس اٹھو اور اس گھڑے کو توڑ ڈالو تو میں نے پتھر کا ایک ٹکڑا اٹھایا اور اس گھڑے کو نیچے سے مارا تو وہ گھڑا ٹوٹ گیا۔
Anas b. Malik reported: I was serving drink to Abu 'Ubaida b. jarrah, Abu Talha and Ubayy b. Ka'b prepared from unripe dates and fresh dates when a visitor came and he said: Verily liquor has been prohibited. Thereupon, Abu Talha said: Anas, stand up and break this pitcher. I stood up and (took hold) of a pointed stone and struck the pitcher with its lower part until it broke into pieces.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا لَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ الْآيَةَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ فِيهَا الْخَمْرَ وَمَا بِالْمَدِينَةِ شَرَابٌ يُشْرَبُ إِلَّا مِنْ تَمْرٍ-
محمد بن مثنی، ابوبکر حنفی، عبدالحمید بن جعفر، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے وہ آیت نازل فرمائی جس آیت میں شراب کو حرام قرار دیا گیا تھا مدینہ منورہ میں سوائے کھجور کے اور کوئی شراب نہیں پی جاتی تھی۔
Anas b. Malik reported: Allah revealed the verse in which Allah prohibited the use of liquor. In those days no other liquor was drunk but that prepared from dates.