شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَی مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ فَکَانَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ قَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا وَعَقَلْنَاهَا فَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ فَأَخْشَی إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ مَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْکِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ وَإِنَّ الرَّجْمَ فِي کِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَی مَنْ زَنَی إِذَا أَحْصَنَ مِنْ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ إِذَا قَامَتْ الْبَيِّنَةُ أَوْ کَانَ الْحَبَلُ أَوْ الِاعْتِرَافُ-
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منبر پر بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے ۔ بے شک اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتاب نازل فرمائی اور جو آپ، صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کیا گیا اس میں آیت رجم بھی ہے۔ ہم نے اسے پڑھا، یاد رکھا اور اسے سمجھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (زانی کو) سنگسار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ہم نے بھی سنگسار کیا۔ پس میں ڈرتا ہوں کہ لوگوں پر زمانہ دراز گزرے گا کہ کہنے والا کہے گا کہ ہم اللہ کی کتاب میں سنگسار کا حکم نہیں پاتے تو وہ ایک فریضہ کو چھوڑنے پر گمراہ ہوں گے جسے اللہ نے نازل کیا ہے حالانکہ جب شادی شدہ مرد، عورت زنا کریں جب ان پر گواہی قائم ہو جائے یا اعتراف کرلیں تو اللہ کی کتاب میں اسے سنگسار کرنا ثابت ہے۔
'Abdullah b. 'Abbas reported that 'Umar b. Khattab sat on the pulpit of Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Verily Allah sent Muhammad (may peace be upon him) with truth and He sent down the Book upon him, and the verse of stoning was included in what was sent down to him. We recited it, retained it in our memory and understood it. Allah's Messenger (may peace be upon him) awarded the punishment of stoning to death (to the married adulterer and adulteress) and, after him, we also awarded the punishment of stoning, I am afraid that with the lapse of time, the people (may forget it) and may say: We do not find the punishment of stoning in the Book of Allah, and thus go astray by abandoning this duty prescribed by Allah. Stoning is a duty laid down in Allah's Book for married men and women who commit adultery when proof is established, or if there is pregnancy, or a confession.
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن ابی عمر، سفیان، زہری ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters.
و حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ أَتَی رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّی تِلْقَائَ وَجْهِهِ فَقَالَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّی ثَنَی ذَلِکَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا شَهِدَ عَلَی نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبِکَ جُنُونٌ قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ أَحْصَنْتَ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا فَکُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّی فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ فَأَدْرَکْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فَرَجَمْنَاهُ-
عبدالملک بن شعیب بن لیث ابن سعد، عقیل، ابن شہاب، ابی سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے روایت ہے کہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تھے اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پکار کر کہا اے اللہ کے رسول؟ میں زنا کر بیٹھا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے رو گردانی کی اور اس کی طرف سے چہرہ اقدس پھیرلیا ۔ اس نے پھر آپ سے کہا اے اللہ کے رسول؟ میں زنا کر بیٹھا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے اعراض کیا۔ یہاں تک کہ اس نے اپنی بات کو چار مرتبہ دھرایا۔ جب اس نے اپنے آپ پر چار گواہیاں دے دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس اسے بلایا اور فرمایا کیا تجھے جنون ہوگیا ہے؟ اس نے عرض کیا نہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو شادی شدہ ہے اس نے عرض کیا جی ہاں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے جاؤ اور سنگسار کردو۔ ابن شہاب نے کہا مجھے اس نے خبر دی جس نے جابر بن عبداللہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ میں ان میں سے تھا جنہوں نے اسے رجم کیا۔ ہم نے اسے عیدگاہ میں سنگسار کیا۔ پس جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگا تو ہم نے اسے میدان مرہ میں پایا اور اسے سنگسار کردیا۔
Abu Huraira reported that a person from amongst the Muslims came to Allah's Messenger (may peace be upon him) while he was in the mosque. He called him saying: Allah's Messenger. I have committed adultery. He (the Holy Prophet) turned away from him, He (again) came round facing him and said to him: Allah's Messenger, I have committed adultery. He (the Holy Prophet) turned away until he did that four times, and as he testified four times against his own self, Allah's Messenger (may peace be upon him) called him and said: Are you mad? He said: No. He (again) said: Are you married? He said: Yes. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Take him and stone him. Ibn Shihab (one of the narrators) said: One who had heard Jabir b. 'Abdullah saying this informed me thus: I was one of those who stoned him. We stoned him at the place of prayer (either that of 'Id or a funeral). When the stones hurt him, he ran away. We caught him in the Harra and stoned him (to death). This hadith has been narrated through another chain of transmitters.
قَالَ مسلم وَرَوَاهُ اللَّيْثُ أَيْضًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
مسلم، لیث، عبدالرحمن بن خالد بن مسافر، ابن شہاب آگے دوسری سند ذکر کی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Abu Huraira through other chains of transmitters.
و حَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَيْضًا وَفِي حَدِيثِهِمَا جَمِيعًا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ کَمَا ذَکَرَ عُقَيْلٌ-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابوالیمان، شعیب، زہری، ابن شہاب، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی عقیل کی طرح یہ حدیث مذکور ہے۔
-
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَابْنُ جُرَيْجٍ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ رِوَايَةِ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ-
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، معمر، ابن جریج، زہری، ابی سلمہ، جابر بن عبد اللہ، عقیل، زہری، سعید، ابی سلمہ، ابوہریرہ اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔
-
و حَدَّثَنِي أَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ رَأَيْتُ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ حِينَ جِيئَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ قَصِيرٌ أَعْضَلُ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَائٌ فَشَهِدَ عَلَی نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ زَنَی فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَعَلَّکَ قَالَ لَا وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَی الْأَخِرُ قَالَ فَرَجَمَهُ ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ أَلَا کُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ کَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ أَحَدُهُمْ الْکُثْبَةَ أَمَا وَاللَّهِ إِنْ يُمْکِنِّي مِنْ أَحَدِهِمْ لَأُنَکِّلَنَّهُ عَنْهُ-
ابوکامل، فضیل بن حسین حجدری، ابوعوانہ سماک بن حرب، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ماعز بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا جب اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تو چھوٹے قد والا اور طاقتور تھا ۔ اس پر چادر نہ تھی۔ اس نے اپنے اویر چار مرتبہ اس بات کی گواہی دی کہ اس نے زنا کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید تجھے شک ہو اس نے عرض کیا نہیں اللہ کی قسم اس خطاکار نے زنا کیا ہے۔ تو اسے سنگسار کردیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا گیا جب ہماری جماعت اللہ کے راستہ میں جہاد کے لیے جاتی ہے ان میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس کی آواز بکرے کی آواز کی طرح ہوتی ہے۔ وہ کسی کو تھوڑا سا دودھ دیتا ہے ۔ سنو! اللہ کی قسم اگر مجھے ان میں سے کسی پر قدرت دی میں اسے ضرور سزا دوں گا۔
Jabir b. Samura reported: As he was being brought to Allah's Apostle (may peace be upon him) I saw Ma'iz b. Malik-a short-statured person with strong sinews, having no cloak around him. He bore witness against his own self four times that he had committed adultery, whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Perhaps (you kissed her or embraced her). He said: No. by God, one deviating (from the path of virtue) has committed adultery. He then got him stoned (to death), and then delivered the address: Behold, as we set out for Jihad in the cause of Allah, one of you lagged behind and shrieked like the bleating of a male goat, and gave a small quantity of milk. By Allah, in case I get hold of him, I shall certainly punish him.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُا أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَصِيرٍ أَشْعَثَ ذِي عَضَلَاتٍ عَلَيْهِ إِزَارٌ وَقَدْ زَنَی فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَخَلَّفَ أَحَدُکُمْ يَنِبُّ نَبِيبَ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْکُثْبَةَ إِنَّ اللَّهَ لَا يُمْکِنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا جَعَلْتُهُ نَکَالًا أَوْ نَکَّلْتُهُ قَالَ فَحَدَّثْتُهُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ فَقَالَ إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ-
محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک بن حرب، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک چھوٹے قد والا آدمی لایا گیا ۔ اس پر ایک چادر تھی اس حال میں اس نے زنا کیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دو مرتبہ رد فرمایا ۔ پھر حکم دیا تو اسے رجم کردیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب ہماری جماعت اللہ کے راستہ میں جہاد کرتی ہے تم میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے بکرے کی آواز کی طرح آواز نکالتا ہے اور کسی عورت کو تھوڑا سا دودھ دیتا ہے بے شک اللہ مجھے انمیں سے کسی پر جب قوت و قبضہ دے گا تو میں اسے عبرت بنا دوں گا یا ایسی سزا دوں گا جو دوسروں کے لئے عبرت ہوگی راوی کہتے ہیں کہ یہ حدیث میں نے سعید بن جبیر سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ آپ نے اسے چار مرتبہ واپس کیا تھا۔
Jabir b. Samura reported that there was brought to Allah's Messenger (may peace be upon him) a short-statured person with thick uncombed hair, muscular body, having a mantle around him and he had committed adultery. He turned him away twice and then made pronouncement about him and he was stoned. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) said: We set out for Jihad in the cause of Allah and one of you lagged behind and shrieked like the bleating of a male goat and one of then (goats' gave a small quantity of milk. In case Allah gives me power over one of them, I will punish him (in such a way that it may have a deterrent effect upon others). In another narration transmitted on the authority of Sa'id b Jubair (the words are), that He (the Holy Prophet) turned him away four times."
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ وَوَافَقَهُ شَبَابَةُ عَلَی قَوْلِهِ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ وَفِي حَدِيثِ أَبِي عَامِرٍ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ، اسحاق بن ابراہیم، ابوعامر عقدی، شعبہ، سماک، جابر بن سمرہ اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔ ابن جعفر کی شبابہ نے دو مرتبہ کے لوٹانے میں موافقت کی ہے اور ابوعامر کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دو یا تین مرتبہ واپس کیا۔
This hadith has been narrated on the authority of Jabir b. Samura through another chain of transmitters with the difference that along with the mentioning (of the fact) that he (the Holy Prophet) turned him away twice, or thrice.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْکَ قَالَ وَمَا بَلَغَکَ عَنِّي قَالَ بَلَغَنِي أَنَّکَ وَقَعْتَ بِجَارِيَةِ آلِ فُلَانٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ-
قتیبہ بن سعید، ابوکامل جحدری، ابوعوانہ سماک سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماعز بن مالک سے فرمایا کیا تیری جو بات مجھے پہنچی ہے وہ سچ ہے۔ تو انہوں نے عرض کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میرے بارے میں کیا بات پہنچی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تو نے آل فلاں کی لڑکی سے زنا کیا ہے۔ انہوں نے عرض کیا ہاں۔ پھر چار گواہیاں دیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا تو اسے رجم کیا گیا۔
Ibn Abbas reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) said to Ma'iz b. Malik: Is it true what has reached me about you? He said: What has reached you about me? He said: It has reached me that you have committed (adultery) with the slave-girl of so and so? He said: Yes. He (the narrator) said: He testified four times. He (the Holy Prophet) then made pronouncement about him and he was stoned (to death).
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَصَبْتُ فَاحِشَةً فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِرَارًا قَالَ ثُمَّ سَأَلَ قَوْمَهُ فَقَالُوا مَا نَعْلَمُ بِهِ بَأْسًا إِلَّا أَنَّهُ أَصَابَ شَيْئًا يَرَی أَنَّهُ لَا يُخْرِجُهُ مِنْهُ إِلَّا أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ قَالَ فَرَجَعَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنَا أَنْ نَرْجُمَهُ قَالَ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَی بَقِيعِ الْغَرْقَدِ قَالَ فَمَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ قَالَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعَظْمِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ قَالَ فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ حَتَّی أَتَی عُرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ يَعْنِي الْحِجَارَةَ حَتَّی سَکَتَ قَالَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا مِنْ الْعَشِيِّ فَقَالَ أَوَ کُلَّمَا انْطَلَقْنَا غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَخَلَّفَ رَجُلٌ فِي عِيَالِنَا لَهُ نَبِيبٌ کَنَبِيبِ التَّيْسِ عَلَيَّ أَنْ لَا أُوتَی بِرَجُلٍ فَعَلَ ذَلِکَ إِلَّا نَکَّلْتُ بِهِ قَالَ فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ-
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، داو د، ابی نضرة، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اسلم میں سے ایک آدمی جسے ماعز بن مالک کہا جاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں برائی کو پہنچا ہوں (زنا کیا ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر حد قائم کردیں تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بار بار رد کیا۔ پھر آپ نے ان کی قوم سے پوچھا تو انہوں نہ کہا ہمیں اس میں کوئی بیماری معلوم نہیں لیکن اندازًا معلوم ہوتا ہے کہ اس سے کوئی غلطی سرزد ہوگئی ہے جس کہ بارے میں اسے گمان ہے کہ سوائے حد قائم کیے کے اس سے نہ نکلے گی۔ راوی کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے سنگسار کردیں اسے بقیع غرقد کی طرف لے چلے نہ ہم نے اسے باندھا اور نہ اس کے لیے گڑھا کھودا۔ ہم نے اسے ہڈیوں ڈھیلوں اور ٹھکریوں سے مارا وہ بھاگا اور ہم بھی اس کے پیچھے دوڑے۔ یہاں تک کہ وہ حرہ کے عرض میں آگیا اور ہمارے لیے رکا تو ہم نے اسے میدان حرہ کے پتھروں سے مارا۔ یہاں تک کہ اس کا جسم ٹھنڈا ہوگیا۔ پھر شام کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا ہم جب بھی اللہ کے راستہ میں جہاد کے لیے نکلتے ہیں تو کوئی آدمی ہمارے اہل میں پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس کی آواز بکرے کی آواز کی طرح ہوتی ہے مجھ پر یہ ضروری ہے کہ جو بھی آدمی جس نے ایسا عمل کیا ہو اور وہ میرے پاس لایا جائے تو میں اسے عبرتناک سزا دوں۔ راوی کہتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لیے نہ مغفرت مانگی اور نہ اسے برا بھلا کہا۔
Abu Sa'id reported that a person belonging to the clan of Aslam, who was called Maiz b. Malik, came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: I have committed immorality (adultery), so inflict punishment upon me. Allah's Apostle (may peace be upon him) turned him away again and again. He then asked his people (about the state of his mind). They said: We do not know of any ailment of his except that he has committed something about which he thinks that he would not be able to relieve himself of its burden but with the Hadd being imposed upon him. He (Ma'iz) came back to Allah's Apostle (may peace be upon him) and he commanded us to stone him. We took him to the Baqi' al-Gharqad (the graveyard of Medina). We neither tied him nor dug any ditch for him. We attacked him with bones, with clods and pebbles. He ran away and we ran after him until he came upon the stone ground (al-Harra) and stopped there and we stoned him with heavy stones of the Harra until he became motionless (he died). He (the Holy Prophet) then addressed (us) in the evening saying: Whenever we set forth on an expedition in the cause of Allah, some one of those connected with us shrieked (under the pressure of sexual lust) as the bleating of a male goat. It is essential that if a person having committed such a deed is brought to me, I should punish him. He neither begged forgiveness for him nor cursed him.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَاهُ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَشِيِّ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ إِذَا غَزَوْنَا يَتَخَلَّفُ أَحَدُهُمْ عَنَّا لَهُ نَبِيبٌ کَنَبِيبِ التَّيْسِ وَلَمْ يَقُلْ فِي عِيَالِنَا-
محمد بن حاتم بہز، یزید بن زریع، داؤد اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔ اس حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شام کے وقت کھڑے ہوئے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ۔ پھر فرمایا اما بعد! ان قوموں کا کیا حال ہے؟ جب ہم لڑتے ہیں ان میں سے کوئی ایک ہم سے پیچھے رہ جاتا اس کی آواز بکرے کی آواز کی طرح ہوتی ہے اور نہیں فرمایا۔
Dawud narrated the hadith with the same chain of transmitters (and the words are): Allah's Apostle (may peace be upon him) stood up (to address the audience) in the evening and praised Allah, glorified Him and then said: What about the people, that as we set out on an expedition, one of you remained behind us and he shrieked like the bleating of a male goat? But he did not mention (these words): "People connected with us."
و حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ زَکَرِيَّائَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ کِلَاهُمَا عَنْ دَاوُدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَی ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-
سریج بن یونس، یحیی بن زکریا بن ابی زائدہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، معاویہ بن ہشام، سفیان اسی حدیث کی اور اسناد ذکر کی ہے۔ حضرت سفیان کی حدیث میں ہے کہ اس نے زنا کا تین مرتبہ اعتراف کیا۔
This hadith has been narrated on the authority of Dawud with the same chain of transmitters but with this variation that in the hadith narrated by Sufyan (the words are): "He made a confession of having committed adultery, thrice."
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَعْلَی وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ غَيْلَانَ وَهُوَ ابْنُ جَامِعٍ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ وَيْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرْ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ قَالَ فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيْحَکَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفِرْ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ قَالَ فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَتْ الرَّابِعَةُ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ فِيمَ أُطَهِّرُکَ فَقَالَ مِنْ الزِّنَی فَسَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبِهِ جُنُونٌ فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ أَشَرِبَ خَمْرًا فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْکَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزَنَيْتَ فَقَالَ نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَکَانَ النَّاسُ فِيهِ فِرْقَتَيْنِ قَائِلٌ يَقُولُ لَقَدْ هَلَکَ لَقَدْ أَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ وَقَائِلٌ يَقُولُ مَا تَوْبَةٌ أَفْضَلَ مِنْ تَوْبَةِ مَاعِزٍ أَنَّهُ جَائَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي يَدِهِ ثُمَّ قَالَ اقْتُلْنِي بِالْحِجَارَةِ قَالَ فَلَبِثُوا بِذَلِکَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ جُلُوسٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ فَقَالُوا غَفَرَ اللَّهُ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ قَالَ ثُمَّ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنْ الْأَزْدِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ وَيْحَکِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ فَقَالَتْ أَرَاکَ تُرِيدُ أَنْ تُرَدِّدَنِي کَمَا رَدَّدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ وَمَا ذَاکِ قَالَتْ إِنَّهَا حُبْلَی مِنْ الزِّنَی فَقَالَ آنْتِ قَالَتْ نَعَمْ فَقَالَ لَهَا حَتَّی تَضَعِي مَا فِي بَطْنِکِ قَالَ فَکَفَلَهَا رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حَتَّی وَضَعَتْ قَالَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ وَضَعَتْ الْغَامِدِيَّةُ فَقَالَ إِذًا لَا نَرْجُمُهَا وَنَدَعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ فَرَجَمَهَا-
محمد بن علاء ہمدانی، یحیی بن یعلی، ابن حارث محاربی، غیلان، ابن جامع محاربی، علقمہ بن مرثد، حضرت سلیمان بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ماعز بن مالک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ پاس آئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے لیے ہلاکت ہو واپس جا، اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر۔ تو وہ تھوڑی دور ہی جا کر لوٹ آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہلاکت ہو تیرے لیے۔ لوٹ جا اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر۔ وہ تھوڑی دور جا کر لوٹا پھر آکر عرض کی اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کریں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح فرمایا یہاں تک کہ چوتھی دفعہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تجھے کس بارے میں پاک کروں؟ اس نے عرض کیا زنا سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا یہ دیوانہ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر دی گئی کہ وہ دیوانہ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس نے شراب پی ہے؟ تو ایک آدمی نے اٹھ کر اسے سونگھا اور اس سے شراب کی بدبو نہ پائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے زنا کیا؟ اس نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا تو اسے رجم کیا گیا اور لوگ اس کے بارے میں دو گروہوں میں بٹ گئے۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یہ ہلاک ہوگیا اور اس کے گناہ نے اسے گہیر لیا اور دوسرے کہنے والے نے کہا کہ ماعز کی توبہ سے افضل کوئی توبہ نہیں۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لایا گیا اس نے اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں رکھ کر عرض کیا مجھے پتھروں سے قتل کردیں۔ پس صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دو دن یا تین دن اسی بات پر ٹھہرے رہے یعنی اختلاف رہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اس حال میں کہ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام فرمایا اور بیٹھ گئے اور فرمایا ماعز بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے بخشش مانگو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ نے ماعز بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو معاف کردیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے ایسی خالص توبہ کی ہے کہ اگر اس کو امت میں تقسیم کردیا جاتا تو ان سب کے لیے کافی ہو جاتی۔ پھر ایک عورت جو قبیلہ غامد سے تھی جو کہ ازد کی شاخ ہے آپ کے پاس حاضر ہوئی۔ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے پاک کردیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے لیے ہلاکت ہو واپس ہو جا اللہ سے معافی مانگ اور اس کی طرف رجوع کر اس نے عرض کیا کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے واپس کرنے ارادہ رکھتے ہیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماعز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو واپس کیا آپ نے فرمایا تجھے کیا ہے؟ اس نے عرض کیا جی ہاں آپ نے اس سے فرمایا وضع حمل تک جو تیر پیٹ میں ہے ایک انصاری آدمی نے اس کی کفالت کی ذمہ داری لی یہاں تک کہ وضع حمل ہوگیا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ غامدیہ نے وضع حمل کردیا ہے آپ نے فرمایا ہم اس وقت اسے رجم نہیں کریں گے کیونکہ ہم اسکے بچے کو چھوٹا چھوڑیں گے تو اسے دودھ کان پلائے گا؟ انصار میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی رضاعت میرے ذمہ ہے پھر اسے رجم کردیا گیا۔
Sulaiman b. Buraida reported on the authority of his father that Ma'iz b. Malik came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said to him: Messenger of Allah, purify me, whereupon he said: Woe be upon you, go back, ask forgiveness of Allah and turn to Him in repentance. He (the narrator) said that he went back not far, then came and said: Allah's Messenger, purify me. whereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Woe be upon you, go back and ask forgiveness of Allah and turn to Him in repentance. He (the narrator) said that he went back not far, when he came and said: Allah's Messenger, purify me. Allah's Apostle (may peace be upon him) said as he had said before. When it was the fourth time, Allah's Messenger (may peace be upon him) said: From what am I to purify you? He said: From adultery, Allah's Messenger (may peace be upon him) asked if he had been mad. He was informed that he was not mad. He said: Has he drunk wine? A person stood up and smelt his breath but noticed no smell of wine. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Have you committed adultery? He said: Yes. He made pronouncement about him and he was stoned to death. The people had been (divided) into two groups about him (Ma'iz). One of them said: He has been undone for his sins had encompassed him, whereas another said: There is no repentance more excellent than the repentance of Ma'iz, for he came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and placing his hand in his (in the Holy Prophet's) hand said: Kill me with stones. (This controversy about Ma'iz) remained for two or three days. Then came Allah's Messenger (may peace be upon him) to them (his Companions) as they were sitting. He greeted them with salutation and then sat down and said: Ask forgiveness for Ma'iz b. Malik. They said: May Allah forgive Ma'iz b. Malik. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He (Ma'iz) has made such a repentance that if that were to be divided among a people, it would have been enough for all of them. He (the narrator) said: Then a woman of Ghamid, a branch of Azd, came to him and said: Messenger of of Allah, purify me, whereupon he said: Woe be upon you; go back and beg forgiveness from Allah and turn to Him in repentance. She said: I find that you intend to send me back as you sent back Ma'iz. b. Malik. He (the Holy, Prophet) said: What has happened to you? She said that she had become pregnant as a result of fornication. He (the Holy Prophet) said: Is it you (who has done that)? She said: Yes. He (the Holy Prophet) said to her: (You will not be punished) until you deliver what is there in your womb. One of the Ansar became responsible for her until she was delivered (of the child). He (that Ansari) came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said the woman of Ghamid has given birth to a child. He (the Holy Prophet) said: In that case we shall not stone her and so leave her infant with none to suckle him. One of the Ansar got up and said: Allah's Apostle, let the responsibility of his suckling be upon me. She was then stoned to death.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ الْأَسْلَمِيَّ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَزَنَيْتُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَرَدَّهُ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَرَدَّهُ الثَّانِيَةَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی قَوْمِهِ فَقَالَ أَتَعْلَمُونَ بِعَقْلِهِ بَأْسًا تُنْکِرُونَ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالُوا مَا نَعْلَمُهُ إِلَّا وَفِيَّ الْعَقْلِ مِنْ صَالِحِينَا فِيمَا نُرَی فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ أَيْضًا فَسَأَلَ عَنْهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَلَا بِعَقْلِهِ فَلَمَّا کَانَ الرَّابِعَةَ حَفَرَ لَهُ حُفْرَةً ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ قَالَ فَجَائَتْ الْغَامِدِيَّةُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَطَهِّرْنِي وَإِنَّهُ رَدَّهَا فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ تَرُدُّنِي لَعَلَّکَ أَنْ تَرُدَّنِي کَمَا رَدَدْتَ مَاعِزًا فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَی قَالَ إِمَّا لَا فَاذْهَبِي حَتَّی تَلِدِي فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي خِرْقَةٍ قَالَتْ هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ قَالَ اذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّی تَفْطِمِيهِ فَلَمَّا فَطَمَتْهُ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ کِسْرَةُ خُبْزٍ فَقَالَتْ هَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ فَطَمْتُهُ وَقَدْ أَکَلَ الطَّعَامَ فَدَفَعَ الصَّبِيَّ إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا إِلَی صَدْرِهَا وَأَمَرَ النَّاسَ فَرَجَمُوهَا فَيُقْبِلُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَی رَأْسَهَا فَتَنَضَّحَ الدَّمُ عَلَی وَجْهِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا فَسَمِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا فَقَالَ مَهْلًا يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَکْسٍ لَغُفِرَ لَهُ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَصَلَّی عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، محمد بن عبداللہ بن نمیر، بشیر بن مہاجر، حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے عرض کی اے اللہ کے رسول میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور زنا کیا اور میں ارادہ کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے پاک کر دیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے لوٹا دیا اگلی صبح وہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تحقیق میں نے زنا کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوسری مرتبہ بھی واپس کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی قوم کی طرف پیغام بھیجا اور فرمایا کیا تم اس کی عقل میں کوئی خرابی جانتے ہو اور تم نیاس میں کوئی غیر پسندیدہ بات دیکھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم تو اسے اپنے برگزیدہ لوگوں میں سے کامل العقل جانتے ہیں ماعز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تیسری مرتبہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی قوم کے پاس پیغام بھیجوایا اور اس نے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے آپ کو خبر دی کہ اسے کوئی بیماری نہ ہے اور نہ ہی عقل میں خرابی ہے جب چوتھی بار ہوئی تو اس کے لئے گڑھا کھودا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا تو اسے سنگسار کردیا گیا راوی کہتے ہیں کہ پھر غامدیہ عورت آئی اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول تحقیق میں نے زنا کیا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے پاک کردیں آپ نے اسے واپس کردیا جب اگلی صبح ہوئی تو اسے نے کہا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے کیوں واپس کرتے ہیں شاید کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اسی طرح واپس کرتے ہیں جیسا کہ آپ نے ماعز کو واپس کیا اللہ کی قسم میں تو البتہ حاملہ ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا اگر تو واپس نہیں جانا چاہتی تو جا یہاں تک کہ بچہ جن لے۔ جب اس نے بچہ جن لیا تو وہ بچہ کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر لے آئی اور عرض کیا یہ میں نے بچہ جن دیا ہے آپ نے فرمایا جا اور اسے دودھ پلا یہاں تک کہ یہ کھانے کے قابل ہوجائے یعنی دودھ چھڑا دے پس جب اس نے اس کا دودھ چھڑایا تو وہ بچہ لے کر حاضر ہوئی اس حال میں کہ بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا اور عرض کی اے اللہ کے نبی میں نے اس کو دودھ چھڑا دیا ہے اور یہ کھانا کھاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ بچہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی انصاری کے سپرد کیا پھر حکم دیا تو اس کے سینے تک گڑھا کھودا گیا اور لوگوں کو حکم دیا تو انہوں نے اسے سنگسار کر دیا پس خالد بنی ولید متوجہ ہوئے اور اس کے سر پر ایک پتھر مارا تو خون کی دھار خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہرے پر آپڑی اور انہوں نے اسے برا بھلا کہا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی اس بری بات کو سنا تو روکتے ہوئے فرمایا اے خالد اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تحقیق اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ناجائز ٹیکس وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اسے معاف کردیا جاتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا اور اس کا جنازہ ادا کیا گیا اور دفن کیا گیا
'Abdullah b. Buraida reported on the authority of his father that Ma'iz b. Malik al-Aslami came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, I have wronged myself; I have committed adultery and I earnestly desire that you should purify me. He turned him away. On the following day, he (Ma'iz) again came to him and said: Allah's Messenger, I have committed adultery. Allah's Messenger (may peace be upon him) turned him away for the second time, and sent him to his people saying: Do you know if there is anything wrong with his mind. They denied of any such thing in him and said: We do not know him but as a wise good man among us, so far as we can judge. He (Ma'iz) came for the third time, and he (the Holy Prophet) sent him as he had done before. He asked about him and they informed him that there was nothing wrong with him or with his mind. When it was the fourth time, a ditch was dug for him and he (the Holy Prophet) pronounced judg- ment about him and he wis stoned. He (the narrator) said: There came to him (the Holy Prophet) a woman from Ghamid and said: Allah's Messenger, I have committed adultery, so purify me. He (the Holy Prophet) turned her away. On the following day she said: Allah's Messenger, Why do you turn me away? Perhaps, you turn me away as you turned away Ma'iz. By Allah, I have become pregnant. He said: Well, if you insist upon it, then go away until you give birth to (the child). When she was delivered she came with the child (wrapped) in a rag and said: Here is the child whom I have given birth to. He said: Go away and suckle him until you wean him. When she had weaned him, she came to him (the Holy Prophet) with the child who was holding a piece of bread in his hand. She said: Allah's Apostle, here is he as I have weaned him and he eats food. He (the Holy Prophet) entrusted the child to one of the Muslims and then pronounced punishment. And she was put in a ditch up to her chest and he commanded people and they stoned her. Khalid b Walid came forward with a stone which he flung at her head and there spurted blood on the face of Khalid and so he abused her. Allah's Apostle (may peace be upon him) heard his (Khalid's) curse that he had huried upon her. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Khalid, be gentle. By Him in Whose Hand is my life, she has made such a repentance that even if a wrongful tax-collector were to repent, he would have been forgiven. Then giving command regarding her, he prayed over her and she was buried.
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ مَالِکُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ حَدَّثَهُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَی مِنْ الزِّنَی فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَدَعَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا فَقَالَ أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُکَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّی عَلَيْهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ تُصَلِّي عَلَيْهَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَقَدْ زَنَتْ فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ تَوْبَةً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ تَعَالَی-
ابوغسان، مالک بن عبدالواحد مسمعی، معاذ یعنی ابن ہشام، یحیی بن ابی کثیر، ابوقلابہ، ابوالمہلب، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت جہنیہ قبیلہ کی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس حال میں کہ وہ زنا سے حاملہ تھی اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! میں حد کے جرم کو پہنچی ہوں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر (حد) قائم کریں تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے ولی کو بلایا اور فرمایا کہ اسے اچھی طرح رکھنا۔ جب حمل وضع ہو جائے تو اسے میرے پاس لے آنا۔ پس اس نے ایسا ہی کیا۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورت کے بارے میں حکم دیا تو اس پر اس کے کپڑے مضبو طی سے باندھ دیے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا تو اسے سنگسار کردیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا جنازہ پڑھایا۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ کے نبی! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسکا جنازہ پڑھاتے ہیں حالانکہ اس نے زنا کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تحقیق! اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر مدینہ والوں میں ستر آدمیوں کے درمیان تقیسم کی جائے تو انہیں کافی ہو جائے اور کیا تم نے اس سے افضل توبہ پائی ہے کہ اس نے اپنے آپ کو اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے پیش کردیا ہے۔
Imran b. Husain reported that a woman from Juhaina came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and she had become pregnant because of adultery. She said: Allah's Apostle, I have done something for which (prescribed punishment) must be imposed upon me, so impose that. Allah's Apostle (may peace be upon him) called her master and said: Treat her well, and when she delivers bring her to me. He did accordingly. Then Allah's Apostle (may peace be upon him) pronounced judgment about her and her clothes were tied around her and then he commanded and she was stoned to death. He then prayed over her (dead body). Umar said to him: Allah's Apostle, you offer prayer for her, whereas she had committed adultery! Thereupon he said: She has made such a repentance that if it were to be divided among seventy men of Medina, it would be enough. Have you found any repentance better than this that she sacrficed her life for Allah, the Majestic?
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان بن مسلم، ابان عطار، یحیی بن ابی کثیر ان اسناد سے یہ حدیث مروی ہے
This hadith has been transmitted on the authority of Yahya b. Abu Kathir.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُمَا قَالَا إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَعْرَابِ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْشُدُکَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِکِتَابِ اللَّهِ فَقَالَ الْخَصْمُ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ نَعَمْ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ قَالَ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا عَلَی هَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَی ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَی ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَأَنَّ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَی امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا قَالَ فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ-
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دیہاتیوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لیے اللہ کی کتاب کے ساتھ فیصلہ فرمائیں۔ دوسرے فریق نے کہا اور وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ فرما دیں اور مجھے اجازت دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیان کرو۔ اس نے کہا میرا بیٹا اس کے ہاں ملازم تھا اور اس نے اس کی بیوی کے ساتھ زنا کیا ہے۔ تو مجھے خبر دی گئی کہ میرے بیٹے کو سنگسار کرنا لازم ہے تو میں نے اس کا بدلہ اپنے بیٹے کی طرف سے ایک سو بکریاں اور ایک باندی ادا کردی۔ پھر میں نے اہل علم سے پوچھا انہوں نے مجھے خبر دی کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے ہیں اور ایک سال کے لیے جلا وطنی اور اس کی بیوی کو سنگسار کرنا لازم ہے۔ تو رسول اللہ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا۔ لونڈی اور بکریاں تو واپس ہیں اور تیرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کی جلاوطنی۔ اے انیس! کل صبح اس عورت کی طرف جا۔ اگر وہ اعتراف کرلے تو اسے سنگسار کر دے۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے اس کے پاس صبح کی اس نے اعتراف کرلیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے سنگسار کردیا گیا۔
Abu Huraira and Zaid b Khalid al-Juhani reported that one of the desert tribes came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Messenger of Allah, I beg of you in the name of Allah that you pronounce judgment about me according to the Book of Allah. The second claimant who was wiser than him said: Well, decide amongst us according to the Book of Allah, but permit me (to say something). Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon ham) said: Say. He said: My son was a servant in the house of this person and he committed adultery with his wife. I was informed that my son deserved stoning to death (as punishment for this offence). I gave one hundred goats and a slave girl as ransom for this. I asked the scholars (if this could serve as an expiation for this offence). They informed me that my son deserved one hundred lashes and exile for one year and this woman deserved stoning (as she was married). Thereupon Allah's Messenger (may peace he upon him) said: By Him in Whose Hand is my life, I will decide between you according to the Book of Allah. The slave-girl and the goats should be given back, and your son is to be punished with one hundred lashes and exile for one year. And, O Unais (b. Zuhaq al-Aslami), go to this woman in the morning, and if she makes a confession, then stone her. He (the narrator) said: He went to her in the morning and she made a confession. And Allah's Messenger (may peace be upon him) made pronouncement about her and she was stoned to death.
و حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، عمرو ناقد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، عبد بن حمید، عبدالرزاق، زہری ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters.