سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صدیقہ کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَأَبُو الرَّبِيعِ جَمِيعًا عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيتُکِ فِي الْمَنَامِ ثَلَاثَ لَيَالٍ جَائَنِي بِکِ الْمَلَکُ فِي سَرَقَةٍ مِنْ حَرِيرٍ فَيَقُولُ هَذِهِ امْرَأَتُکَ فَأَکْشِفُ عَنْ وَجْهِکِ فَإِذَا أَنْتِ هِيَ فَأَقُولُ إِنْ يَکُ هَذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ يُمْضِهِ-
خلف بن ہشام ابوربیع حماد بن زید ابی ربعی حماد ہشام سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا تو مجھے تین رات تک خواب میں دکھائی گئی ایک فرشتہ سفید ریشم کے ٹکڑے میں تجھے میرے پاس لایا اور وہ مجھ سے کہنے لگا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہے میں نے اس کا چہرہ کھالا تو وہ تو ہی نکلی تو میں نے کہا اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ خواب ہے تو اس طرح ضرور ہوگا۔
'A'isha reported Allah's Messenger (may peace be upon him) having said: I saw you in a dream for three nights when an angel brought you to me in a silk cloth and he said: Here is your wife, and when I removed (the cloth) from your face, lo, it was yourself, so I said: If this is from Allah, let Him carry it out.
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ-
ابن نمیر، ابن ادریس ابوکریب ابواسامہ حضرت ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کرتے ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ وَجَدْتُ فِي کِتَابِي عَنْ أَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْلَمُ إِذَا کُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً وَإِذَا کُنْتِ عَلَيَّ غَضْبَی قَالَتْ فَقُلْتُ وَمِنْ أَيْنَ تَعْرِفُ ذَلِکَ قَالَ أَمَّا إِذَا کُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً فَإِنَّکِ تَقُولِينَ لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ وَإِذَا کُنْتِ غَضْبَی قُلْتِ لَا وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ قَالَتْ قُلْتُ أَجَلْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَهْجُرُ إِلَّا اسْمَکَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابی اسامہ ہشام ابوکریب محمد علاء، ابواسامہ ہشام سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا کہ میں جانتا ہوں جس وقت کہ تو مجھ سے راضی ہوتی ہے تو تو کہتی ہے کہ محمد کے رب کی قسم اور جب تو غصہ ہوتی ہے تو کہتی ہے ابراہیم کے رب کی قسم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا بے شک اے اللہ کے رسول اللہ کی قسم میں تو صرف آپ کا نام مبارک ہی چھوڑتی ہوں
'A'isha reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) said to me: I can well discern when you are pleased with me and when you are annoyed with me. I said: How do you discern it? Thereupon be said: When you are pleased with me you say;" No, by the Lord of Muhammad," and when you are annoyed with me, you say:" No, by the Lord of Ibrahim." I said: Allah's Messenger, by Allah, I in fact leave your name (when I am annoyed with you).
و حَدَّثَنَاه ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَی قَوْلِهِ لَا وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ وَلَمْ يَذْکُرْ مَا بَعْدَهُ-
ابن نمیر، عبدہ حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے اس سند کے ساتھ ابراہیم کے رب کی قسم تک کا قول ذکر ہے اور اس کے بعد کا جملہ ذکر نہیں کیا
This hadith has been reported on the authority of Hishim b. 'Urwa with the same chain of transmitters up to the words:" No, by the Lord of Ibrahim," and he did not make mention of what follows subsequently.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا کَانَتْ تَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَکَانَتْ تَأْتِينِي صَوَاحِبِي فَکُنَّ يَنْقَمِعْنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ-
یحیی بن یحیی، عبدالعزیز بن محمد بن ہشام ابن عروہ حضرت صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ کے پاس گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھیں وہ فرماتی ہیں کہ میرے پاس میری سہیلیاں آیا کرتی تھیں تو جب وہ رسول اللہ کو دیکھتیں تو غائب ہو جاتیں تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر رسول اللہ نیان کو میری طرف بھیج دیا کرتے تھے۔
'A'isha reported that she used to play with dolls in the presence of Allah's Messenger (may peace be upon him) and when her playmates came to her they left (the house) because they felt shy of Allah's Messenger (may peace be upon him), whereas Allah's Messenger (may peace be upon him) sent them to her.
حَدَّثَنَاه أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ کُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ کُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ فِي بَيْتِهِ وَهُنَّ اللُّعَبُ-
ابوکریب ابواسامہ، زہیر بن حرب، جریر، ابن نمیر، محمد بن بشر حضرت ہشام اس سند کے ساتھ روایت نقل کرتے ہیں کہ جریر کی روایت میں ہے انہوں نے کہا کہ میں آپ کے گھر میں گڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھیں اور وہی کھیل تھے۔
This hadith has been narrated on the authority of Hisham with the same chain of transmitters with a slight variation of wording.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّاسَ کَانُوا يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ يَبْتَغُونَ بِذَلِکَ مَرْضَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوکریب، عبدہ، ہشام، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ لوگ تحفہ تحائف بھیجنے کے لیے میری باری کا انتظار کیا کرتے تھے۔ اور وہ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی چاہتے تھے۔
'A'isha reported that people sent their gifts when it was the turn of 'A'isha seeking thereby the pleasure of Allah's Messenger (may peace be upon him).
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنِي و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْکَ يَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَأَنَا سَاکِتَةٌ قَالَتْ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ فَقَالَتْ بَلَی قَالَ فَأَحِبِّي هَذِهِ قَالَتْ فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعَتْ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ وَبِالَّذِي قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ لَهَا مَا نُرَاکِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْئٍ فَارْجِعِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولِي لَهُ إِنَّ أَزْوَاجَکَ يَنْشُدْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ وَاللَّهِ لَا أُکَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ الَّتِي کَانَتْ تُسَامِينِي مِنْهُنَّ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ وَأَتْقَی لِلَّهِ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَعْظَمَ صَدَقَةً وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ وَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ کَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ قَالَتْ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَی الْحَالَةِ الَّتِي دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا وَهُوَ بِهَا فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْکَ يَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ ثُمَّ وَقَعَتْ بِي فَاسْتَطَالَتْ عَلَيَّ وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ يَأْذَنُ لِي فِيهَا قَالَتْ فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّی عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَکْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ قَالَتْ فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا حَتَّی أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَبَسَّمَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَکْرٍ-
حسن بن علی حلوانی ابوبکر بن نضر عبد بن حمید عبد یعقوب بن ابراہیم، بن سعد ابوصالح ابن شہاب محمد بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ لوگ(صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ) تحفہ تحائف بھیجنے کے لئے میری باری کا انتظار کیا کرتے تھے اور وہ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی چاہتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے رسول اللہ کی بیٹی حضرت فاطمہ کو رسول اللہ کی طرف بھیجا تو حضرت فاطمہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ میری چادر میں لپٹے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو اجازت عطا فرما دی حضرت فاطمہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ کی طرف اس لئے بھیجا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر کی بیٹی کے بارے میں ہم سے انصاف کریں اور میں خاموش تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ سے فرمایا اے بیٹی کیا تو اس سے محبت نہیں کرتی جس سے میں محبت کرتا ہوں حضرت فاطمہ نے عرض کیا کیوں نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ان سے محبت رکھ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جس وقت حضرت فاطمہ نے رسول اللہ سے یہ بات سنی تو وہ کھڑی ہو گئیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کی طرف آئیں اور انہیں اس بات کی خبر دی جو انہوں نے کہا اور اس بات کی بھی جو ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو وہ ازواج مطہرات کہنے لگیں کہ تم ہمارے کسی کام نہ آئیں اس لئے رسول اللہ کی طرف پھر جاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات حضرت ابوبکر کی بیٹی کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے انصاف چاہتی ہیں حضرت فاطمہ کہنے لگیں لیکن اللہ کی قسم میں تو اس بارے میں کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات نہیں کروں گی حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے نبی کی زوجہ مطہرہ حضرت زینب بنت جحش کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا اور رسول اللہ کے نزدیک مربتہ میں میرے برابر وہی تھیں اور میں نے کوئی عورت حضرت زینب سے زیادہ دیندار اور اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والی اور سب سے زیادہ سچ بولنے والی اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والی اور بہت ہی صدقہ و خیرات کرنے والی عورت نہیں دیکھی اور نہ ہی حضرت زینب سے بڑھ کر تواضع اختیار کرنے والی اور اپنے ان اعمال کو کم سمجھنے والی کوئی عورت دیکھی لیکن ایک چیز میں کہ ان میں تیزی تھی اور اس سے بھی وہ جلدی پھر جاتی تھیں حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی تو آپ نے انہیں اس حال میں اجازت عطا فرما دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ انہی کی چادر میں لیٹے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں تھے کہ جس حال میں حضرت فاطمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی تھیں حضرت زینب نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس لئے بھیجا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر کی بیٹی کے بارے میں ہم سے انصاف کریں کہ حضرت زینب یہ کہہ کر میری طرف متوجہ ہوئیں اور انہوں نے مجھے بہت کچھ کہا اور میں رسول اللہ کی نگاہوں کو دیکھ رہی تھیں کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اس بارے میں حضرت زینب کو جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں حضرت زینب کے بولنے کا سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ میں نے پہچان لیا کہ رسول اللہ میرے جواب دینے کو ناپسند نہیں سمجھیں گے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر میں بھی ان پر متوجہ ہوئی اور تھوڑی ہی دیر میں ان کو چپ کرا دیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا یہ حضرت ابوبکر کی بیٹی ہے۔
'A'isha, the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), said: The wives of Allah's Apostle (may peace be upon him) sent Fatima, the daughter of Allah's Messenger (may peace be upon him), to Allah's Apostle (may peace be upon him). She sought permission to get in as he had been lying with me in my mantle. He gave her permission and she said: Allah's Messenger, verily, your wives have sent me to you in order to ask you to observe equity in case of the daughter of Abu Quhafa. She ('A'isha) said: I kept quiet. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said to her (Fatima): 0 daughter, don't you love whom I love? She said: Yes, (I do). Thereupon he said: I love this one. Fatima then stood up as she heard this from Allah's Messenger (may peace be upon him) and went to the wives of Allah's Apostle (may peace be upon him) and informed them of what she had said to him and what Allah's messenger (may peace be upon him) had said to her. Thereupon they said to her: We think that you have been of no avail to us. You may again go to Allah's Messenger (may peace be upon him) and tell him that his wives seek equity in case of the daughter of Abu Quhafa. Fatima said: By Allah, I will never talk to him about this matter. 'A'isha (further) reported: The wives of Allah's Apostle (may peace be upon him) then sent Zainab b. jahsh, the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), and she was one who was somewhat equal in rank with me in the eyes of Allah's Messenger (may peace be upon him) and I have never seen a woman more advanced in religious piety than Zainab, more God-conscious, more truthful, more alive to the ties of blood, more generous and having more sense of self-sacrifice in practical life and having more charitable disposition and thus more close to God, the Exalted, than her. She, however, lost temper very soon but was soon calm. Allah's Messenger (may peace be upon him) permitted her to enter as she ('A'isha) was along with Allah's Messenger (may peace be upon him) in her mantle, in the same very state when Fatima had entered. She said: Allah's Messenger, your wives have sent me to you seeking equity in case of the daughter of Abu Quhafa. She then came to me and showed harshness to me and I was seeing the eyes of Allah's Messenger (may peace be upon him) whether he would permit me. Zainab went on until I came to know that Allah's Messenger (may peace be upon him) would not disapprove if I retorted. Then I exchanged hot words until I made her quiet. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) smiled and said: She is the daughter of Abu Bakr.
و حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ فِي الْمَعْنَی غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا أَنْ أَثْخَنْتُهَا غَلَبَةً-
محمد بن عبداللہ بن قہزار عبداللہ بن عثمان عبداللہ بن مبارک، یونس ، حضرت زہری سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح حدیث نقل کی گئی ہے اور اس میں کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت زینب کی طرف متوجہ ہوئیں تو پھر وہ مجھ پر غالب نہ آ سکیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Zuhri with the same chain of transmitters, but with a slight variation of wording.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ وَجَدْتُ فِي کِتَابِي عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَتَفَقَّدُ يَقُولُ أَيْنَ أَنَا الْيَوْمَ أَيْنَ أَنَا غَدًا اسْتِبْطَائً لِيَوْمِ عَائِشَةَ قَالَتْ فَلَمَّا کَانَ يَوْمِي قَبَضَهُ اللَّهُ بَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابی اسامہ ہشام سیدہ عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں آج کہاں ہوں اور کل کہاں ہوں گا یہ خیال کرتے ہیں کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دن کی بارے میں ابھی دیر ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر جب میرا دن ہوا تو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے سینے اور حق کے درمیان وفات دے دی۔
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) during his last illness) inquired: Where I would be tomorrow, where I would be tomorrow (thinking, that the turn of 'A'isha was not very near) and when it was my turn, Allah called him to his Heavenly Home and his head was between my neck and chest.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَهُوَ مُسْنِدٌ إِلَی صَدْرِهَا وَأَصْغَتْ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ-
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، قری ہشام عباد بن عبداللہ بن زبیر سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا خبر دیتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات سے قبل اس حال میں آرام فرما رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف توجہ کی تو آپ فرما رہے تھے (اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ) اے اللہ میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے رفیق اعلی سے ملا دے۔
A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) at the time of breathing his last was reclining against her chest and she was leaning over him and listening to him as he was saying: O Allah, grant me pardon, show mercy to me, enjoin me to companions (on High).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ کُلُّهُمْ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
ابوبکر بن ابی شبیہ ابوکریب ابواسامہ ابن نمیر، ابواسحاق بن ابراہیم، عبدہ بن سلیمان حضرت ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Hisham through another chain of transmitters.
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّهُ لَنْ يَمُوتَ نَبِيٌّ حَتَّی يُخَيَّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ قَالَتْ فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَأَخَذَتْهُ بُحَّةٌ يَقُولُ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَائِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِکَ رَفِيقًا قَالَتْ فَظَنَنْتُهُ خُيِّرَ حِينَئِذٍ-
محمد بن مثنی، ابن بشار ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، بن سعد بن ابراہیم، عروہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتی تھی کہ کوئی نبی اس وقت تک فوت نہیں ہوتا جب تک کہ اسے دنیا میں رہنے اور آخرت میں جانے کے بارے میں اختیار نہ دے دیا جاتا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے مرض وفات میں سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ( مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَائِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِکَ رَفِيقًا) یعنی ان لوگوں کے ساتھ جب پر اللہ نے انعام فرمایا ہے نیبوں میں سے اور صدیقیں اور شہداء میں سے اور نیک لوگوں میں سے اور یہ سارے بہترین رفیق ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر میں اسی وقت سمجھ گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار دے دیا گیا ہے۔
'A'isha reported: I heard that never a prophet dies until he is given an option to opt the life of (this) world or that of the Hereafter. She further said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) say in his last illness in which he' died. I heard him saying in gruffness of the voice: Along with those persons upon whom Allah bestowed favours from amongst the Apostles, the testifiers of truth, the martyrs, the pious and goodly company are they (iv. 69). (It was on bearing these words) that I thought that he had been given choice (and he opted to live with these pious persons in the Paradise).
و حَدَّثَنَاه أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
ابو بکر بن ابی شبیہ وکیع، عبیداللہ بن معاذ، ابی شعبہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔
This hadith has been narrated on the authority of Sa'd with the same chain of transmitters.
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّی يُرَی مَقْعَدُهُ فِي الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأْسُهُ عَلَی فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَی السَّقْفِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَی قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ إِذًا لَا يَخْتَارُنَا قَالَتْ عَائِشَةُ وَعَرَفْتُ الْحَدِيثَ الَّذِي کَانَ يُحَدِّثُنَا بِهِ وَهُوَ صَحِيحٌ فِي قَوْلِهِ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّی يَرَی مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَکَانَتْ تِلْکَ آخِرُ کَلِمَةٍ تَکَلَّمَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَی-
عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابن سعد ابی جدی عقیل بن خالد ابن شہاب سعید بن مسیب عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی کی زوجہ مطہرہ نے فرمایا رسول اللہ اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تندرست تھے فرماتے ہیں کہ کوئی نبی اس وقت تک اس دنیا سے رخصت نہیں ہوتا جب تک کہ اسے جنت میں اس کا مقام نہ دکھا دیا جائے پھر اختیار نہ دے دیا جائے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ کے وصال کا وقت آ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میری ران پر تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ دیر غشی طاری رہی پھر افاقہ ہوا اور آپ نے اپنی نگاہ چھت کی طرف کی پھر فرمایا اے اللہ مجھے رفیق اعلی سے ملا دے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اس وقت میں نے کہا اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اختیار نہیں فرمائی گے اور مجھے وہ حدیث یاد آ گئی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صحت و تندرستی کی حالت میں بیان فرمائی تھی کہ کسی نبی کی روح اس وقت تک قبض نہیں کی گئی جب تک کہ اسے جنت میں اس کا مقام نہ دکھا دیا جائے پھر اسے اختیار نہ دے دیا جائے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ نے جو بات فرمائی اس کا آخری کلمہ یہ تھا کہ آپ نے فرمایا (اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَی) اے اللہ مجھے رفیق اعلی سے ملا دے۔
'A'isha, the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), reported that he used to say: Never a prophet dies in a state that he is not made to see his abode in Paradise, and then given a choice. 'A'isha said that when Allah's Messenger (may peace be upon him) was about to leave the world, his head was over her thigh and he had fallen into swoon three times. When he felt relief his eyes were fixed at the ceiling. He then said: O Allah, along with the high companions (i. e. along with the Apostles who live in the most elevated place of the Paradise). (On hearing these words), I then said (to myself) He is not going to opt us and I remembered a hadith which he had narrated to us as he was healthy and in which he said: No prophet dies until he sees his abode in Paradise, he is then given a choice. 'A'isha said: These were the last words which Allah's Messenger (may peace be upon him) spoke (the words are): O Allah, with companions on High.
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتْ الْقُرْعَةُ عَلَی عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ فَخَرَجَتَا مَعَهُ جَمِيعًا وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ بِاللَّيْلِ سَارَ مَعَ عَائِشَةَ يَتَحَدَّثُ مَعَهَا فَقَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ أَلَا تَرْکَبِينَ اللَّيْلَةَ بَعِيرِي وَأَرْکَبُ بَعِيرَکِ فَتَنْظُرِينَ وَأَنْظُرُ قَالَتْ بَلَی فَرَکِبَتْ عَائِشَةُ عَلَی بَعِيرِ حَفْصَةَ وَرَکِبَتْ حَفْصَةُ عَلَی بَعِيرِ عَائِشَةَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی جَمَلِ عَائِشَةَ وَعَلَيْهِ حَفْصَةُ فَسَلَّمَ ثُمَّ سَارَ مَعَهَا حَتَّی نَزَلُوا فَافْتَقَدَتْهُ عَائِشَةُ فَغَارَتْ فَلَمَّا نَزَلُوا جَعَلَتْ تَجْعَلُ رِجْلَهَا بَيْنَ الْإِذْخِرِ وَتَقُولُ يَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَيَّ عَقْرَبًا أَوْ حَيَّةً تَلْدَغُنِي رَسُولُکَ وَلَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقُولَ لَهُ شَيْئًا-
اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، ابی نعیم عبد ابونعیم عبدالواحد بن ایمن ابن ابی ملیکہ قاسم بن محمد سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ جب تشریف لے جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ایک مرتبہ قرعہ مجھے عائشہ اور حضرت حفصہ کے نام نکلا تو ہم دونوں اکٹھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو سفر کرتے تھے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے چلتے تھے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہنے لگیں کیا آج کی رات تو میرے اونٹ پر سوار نہیں ہو جاتی اور میں تیرے اونٹ پر سوار ہو جاؤں تو بھی دیکھے اور میں بھی دیکھوں گی سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کیوں نہیں تو حضرت عائشہ حضرت حفصہ کے اونٹ پر سوار ہو گئیں اور حضرت حفصہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اونٹ پر سوار ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا پھر حضرت حفصہ کے ساتھ ہی سوار ہو کر چل پڑے یہاں تک کہ ایک جگہ اترے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا تو انہیں غیرت آئی پھر جب وہ اتریں تو اپنے پاؤں اذخر گھاس میں مارنے لگیں اور کہنے لگیں اے پروردگار مجھ پر بچھو یا سانپ مسلط کر دے جو مجھے ڈس لے وہ تیرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور میں انہیں کچھ کہنے کی طاقت نہیں رکھتی۔
'A'isha reported that when Allah's Messenger (may peace be upon him) set ont on a journey, he used to cast lots amongst his wives. Once this lot came out in my favour and that of Hafsa. They (Hafsi, and 'A'isha) both went along with him and Allah's Messenger (may peace be upon him) used to travel (on camel) when it was night along with 'A'isha and talked with her. Hafsa said to 'A'isha: Would you like to ride upon my camel tonight and allow me to ride upon your camel and you would see (what you do not generally see) and I would see (what I do not see) generally? She said: Yes. So 'A'isha rode upon the camel of Hafsa and Hafsa rode upon the camel of 'A'isha and Allah's Messenger (may peace be upon him) came near the camel of 'A'isha. (whereas) Hafsa had been riding over that. He greeted her and then rode with her until they came down. She ('A'isha) thus missed (the company of the Holy Prophet) and when they sat down, 'A'isha felt jealous. She put her foot in the grass and said: O Allah, let the scorpion sting me or the serpent bite me. And so far as thy Messenger is concerned, I cannot say anything about him.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَی سَائِرِ الطَّعَامِ-
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب سلیمان ابن بلال عبداللہ بن عبدالرحمن، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسا کہ ثرید کھانے کی فضیلت تمام کھانوں پر۔
Anas b. Malik reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The excellence of 'A'isha over women is like the excellence of Tharid over all other foods.
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ-
یحیی بن یحیی، قتیبہ بن حجر اسماعیل یعنون بن جعفر قتیبہ عبدالعزیز ابن محمد عبداللہ بن عبدالرحمن، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی ہے لیکن ان دونوں روایتوں میں سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کے الفاظ نہیں ہیں اور اسماعیل کی روایت میں أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ کے الفاظ ہیں۔
This hadith has been narrated on the authority of Anas b. Malik through other chains of transmitters.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ وَيَعْلَی بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ زَکَرِيَّائَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا إِنَّ جِبْرِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْکِ السَّلَامَ قَالَتْ فَقُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالرحیم بن سلیمان یعلی بن عبید زکریا، شعبی، ابوسلمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ وہ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرما حضرت جبرائیل تجھے سلام کہتے ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا میں نے عرض کیا وعلیہ السلام و رحمة اللہ یعنی جبریئل پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said to her: Gabriel offered you greetings and I said: So there should be peace and mercy of Allah upon him.
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَامِرًا يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا-
اسحاق بن ابراہیم، زکریا، ابی زئداہ عامر ابوسملہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ نے ان سے مذکورہ حدیثوں کی طرح فرمایا۔
This hadith has been narrated on the authority of 'A'isha through another chain of transmitters.
و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَکَرِيَّائَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ-
اسحاق بن ابراہیم، اسباط بن محمد، حضرت زکریا سے اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت نقل کی۔
This hadith has been narrated on the authority of Zakriyya' through another chain of transmitters.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْکِ السَّلَامَ قَالَتْ فَقُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ قَالَتْ وَهُوَ يَرَی مَا لَا أَرَی-
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابویمان شعیب زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا اے عائشہ حضرت جبرائیل ہیں تجھے سلام کہتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں میں نے کہا وعلیہ السلام و رحمة اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ دیکھتے ہیں کہ جو میں نہیں دیکھتی۔
'A'isha, the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: 'A'isha, here is Gabriel offering you greetings. She said: 1 made a reply: Let there be peace and blessings of Allah upon him, and added: He sees what I do not see.