سیدہ زینب بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شادی اور آیات پردہ کے نز ول اور ولیمہ کے اثبات کے بیان میں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثُ بَهْزٍ قَالَ لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّةُ زَيْنَبَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ فَاذْکُرْهَا عَلَيَّ قَالَ فَانْطَلَقَ زَيْدٌ حَتَّی أَتَاهَا وَهِيَ تُخَمِّرُ عَجِينَهَا قَالَ فَلَمَّا رَأَيْتُهَا عَظُمَتْ فِي صَدْرِي حَتَّی مَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَنْظُرَ إِلَيْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَکَرَهَا فَوَلَّيْتُهَا ظَهْرِي وَنَکَصْتُ عَلَی عَقِبِي فَقُلْتُ يَا زَيْنَبُ أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُکِ قَالَتْ مَا أَنَا بِصَانِعَةٍ شَيْئًا حَتَّی أُوَامِرَ رَبِّي فَقَامَتْ إِلَی مَسْجِدِهَا وَنَزَلَ الْقُرْآنُ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيْهَا بِغَيْرِ إِذْنٍ قَالَ فَقَالَ وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَنَا الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ فَخَرَجَ النَّاسُ وَبَقِيَ رِجَالٌ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ بَعْدَ الطَّعَامِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعْتُهُ فَجَعَلَ يَتَتَبَّعُ حُجَرَ نِسَائِهِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ وَيَقُلْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَکَ قَالَ فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ قَدْ خَرَجُوا أَوْ أَخْبَرَنِي قَالَ فَانْطَلَقَ حَتَّی دَخَلَ الْبَيْتَ فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ مَعَهُ فَأَلْقَی السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَنَزَلَ الْحِجَابُ قَالَ وَوُعِظَ الْقَوْمُ بِمَا وُعِظُوا بِهِ زَادَ ابْنُ رَافِعٍ فِي حَدِيثِهِ لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ إِلَی قَوْلِهِ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ-
محمد بن حاتم بن میمون و بہز و محمد بن رافع و ابونضر و ہاشم بن قاسم، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عدت پوری ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زید سے فرمایا کہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے میرا ذکر کرو زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ گئے یہاں تک کہ ان کے پاس پہنچے اور وہ آٹے کا خمیر کر رہی تھیں زید کہتے ہیں جب میں نے انہیں دیکھا تو میرے دل میں ان کی عظمت آئی یہاں تک کہ مجھ میں ان کی طرف دیکھنے کی طاقت نہ تھی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا ذکر کیا تھا چنانچہ میں نے ان سے پیٹھ پھیری اور اپنی ایڑیوں پر لوٹا پھر میں نے کہا اے زینب! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کی طرف پیغام بھیجا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تجھے یاد کرتے ہیں اس نے کہا میں کچھ بھی نہیں کر سکتی اس وقت تک جبکہ میرے رب کا حکم نہ آئے استخارہ کرلوں اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑی ہوگئی اور قرآن نازل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس بغیر اجازت آئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا جو کہا اور ہم نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا اور جب دن چڑھ گیا تو لوگ کھا کر چلے گئے اور باقی لوگوں نے گھر میں ہی کھانے کے بعد گفتگو کرنا شروع کر دی پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے چلے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے پیچھے چلا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج کے حجرات کی طرف گئے انہیں سلام کیا اور انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے گھر والوں کو کیسا پایا راوی کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خبر دی کہ لوگ جا چکے ہیں یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے خبر دی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلے یہاں تک کہ گھر میں داخل ہوئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ داخل ہونا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور آیت حجاب نازل ہوئی کہتے ہیں قوم کو نصیحت کی گئی جو کرنا تھی اس آیت کے ذریعے ابن رافع نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ) 33۔ الأحزاب : 53) آیت نازل ہوئی یعنی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھروں میں مت داخل ہو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کے لئے بلایا جائے برتنوں کو دیکھنے والے نہ ہو اللہ حق بات کہنے سے حیا نہیں فرماتا۔
Anas (Allah be pleased with him) reported: When the 'Iddah of Zainab was over, Allah's Messenger (may peace be upon him) said to Zaid to make a mention to her about him. Zaid went on until he came to her and she was fermenting her flour. He (Zaid) said: As I saw her I felt in my heart an idea of her greatness so much so that I could not see towards her (simply for the fact) that Allah's Messenger (may peace be upon him) had made a mention of her. So I turned my back towards her, and I turned upon my heels, and said: Zainab, Allah's Messenger (may peace be upon him) has sent (me) with a message to you. She said: I do not do anything until I solicit the will of my Lord. So she stood at her place of worship and the (verse of) the Qur'an (pertaining to her marriage) were revealed, and Allah's Messenger (may peace be upon him) came to her without permission. He (the narrator) said: I saw that Allah's Messenger (may peace be upon him) served us bread and meat until it was broad daylight and the people went away, but some persons who were busy in conversation stayed on in the house after the meal. Allah's Messenger (may peace be upon him) also went out and I also followed him, and he began to visit the apartments of his wives greeting them (with the words): As-Salamu 'alaikum, and they would say: Allah's Messenger, how did you find your family (hadrat Zainab)? He (the narrator) stated: I do not know whether I had informed him that the people had gone out or he (the Holy Prophet) informed me (about that). He moved on until he entered the apartment, and I also went and wanted to enter (the apartment) along with him, but he threw a curtain between me and him, as (the verses pertaining to seclusion) had been revealed, and people were instructed in what they had been instructed. Ibn Rafii had made this addition in his narration: "O you who believe, enter not the houses of the Prophet unless permission is given to you for a meal, not waiting for its cooking being finished..." to the words"... Allah forbears not from the truth."
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ وَأَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي کَامِلٍ سَمِعْتُ أَنَسًا قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَمَ عَلَی امْرَأَةٍ وَقَالَ أَبُو کَامِلٍ عَلَی شَيْئٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَی زَيْنَبَ فَإِنَّهُ ذَبَحَ شَاةً-
ابوربیع، ابوکامل، فضیل بن حسین، قتیبہ بن سعید، حماد ابن زید، ثابت، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے جیسا حضرت زینب کے نکاح پر ولیمہ کیا کسی دوسری زوجہ کے نکاح پر کیا ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری ذبح کی تھی۔
Anas (Allah be pleased with him) reported: I did not see Allah's Messenger (may peace be upon him) giving a wedding feast (on the marriage) of any one (of his wives) as he did in the case of (his marriage with) Zainab, for then he sacrificed a goat (on this occasion).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا مَا أَوْلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ أَکْثَرَ أَوْ أَفْضَلَ مِمَّا أَوْلَمَ عَلَی زَيْنَبَ فَقَالَ ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ بِمَا أَوْلَمَ قَالَ أَطْعَمَهُمْ خُبْزًا وَلَحْمًا حَتَّی تَرَکُوهُ-
محمد بن عمرو بن عباد، جبلہ بن ابی رواد محمد بن بشار، ابن جعفر، شعبہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے نکاح پر زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نکاح سے زیادہ اور افضل ولیمہ نہیں کیا ثابت البنانی نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس چیز کے ساتھ ولیمہ کیا؟ کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں گوشت اور روٹی کھلائی یہاں تک کہ انہوں نے چھوڑ دیا سیر ہو کر کھایا
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) gave no better wedding feast than the one he did (on the occasion of his marriage with) Zainab. Thabit al-Bunani (one of the narrators) said: What did he serve in the wedding feast? He (Anas) said: He fed them bread and meat (so lavishly) that they (the guests) abandoned it (of their own accord after having taken them to their hearts' content).
و حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ إِنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِالْحِجَابِ لَقَدْ کَانَ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ قَالَ أَنَسٌ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَ وَکَانَ تَزَوَّجَهَا بِالْمَدِينَةِ فَدَعَا النَّاسَ لِلطَّعَامِ بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ وَجَلَسَ مَعَهُ رِجَالٌ بَعْدَ مَا قَامَ الْقَوْمُ حَتَّی قَامَ رَسُولُ اللَّهِ فَمَشَی فَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّی بَلَغَ بَابَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ قَدْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ مَکَانَهُمْ فَرَجَعَ فَرَجَعْتُ الثَّانِيَةَ حَتَّی بَلَغَ حُجْرَةَ عَائِشَةَ فَرَجَعَ فَرَجَعَتْ فَإِذَا هُمْ قَدْ قَامُوا فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ بِالسِّتْرِ وَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ-
عمرو ناقد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حجاب کے بارے میں میں لوگوں سے زیادہ علم رکھتا ہوں اور ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ سے پر دے کے بارے میں پوچھتے تھے انس رضی اللہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زینب بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شادی کئے ہوئے صبح کی اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے شادی مدینہ میں کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو دن کے بلند ہونے کے بعد کھانے کے لئے بلایا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما ہوئے اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھ گئے لوگوں کے کھڑے ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چلا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ کے دروازے پر پہنچے پھر گمان کیا کہ صحابہ جا چکے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹ آئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ واپس آگیا پس لوگ اپنی جگہوں پر ہی بیٹھے ہوئے تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹ آئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ واپس آگیا پس لوگ اپنی جگہوں پر ہی بیٹھے ہوئے تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹے اور میں بھی دوسری بار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ واپس آیا یہاں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ کے پاس پہنچے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ واپس آگیا تو صحابہ جا چکے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور پردہ کی آیت نازل کی گئی۔
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: I was the best informed among the people pertaining to Hijab (veil and seclusion). Ubayy b. Ka'b used to ask me about it. Anas (Allah be pleased with him) thus narrated: The Messenger of Allah (may peace be upon him) got up in the morning as a bridegroom of Zainab bint jahsh (Allah be pleased witt her) as he had married her at Medina. He invited people to the wedding feast after the day had well risen. There sat Allah's Messenger (may peace be upon him) and there kept sitting along with him some persons after the people had stood up (for departure); then Allah's Messenger (may peace be upon him) stood up and walked on and I also walked along with him until he reached the door of the apartment of 'A'isha (Allah be pleased with her). He then thought that they (those who had been sitting there after meal) had gone away. So he returned and I also returned with him, but they were still sitting at their places. So he returned for the second time and I also returned until he reached the apartment of 'A'isha. He again returned and I also returned and they had (by that time) stood up, and he hung a curtain between me and him (at the door of the apartment of Hadrat Zainab, where he had to stay), and Allah revealed the verse pertaining to veil.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ قَالَ فَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فَجَعَلَتْهُ فِي تَوْرٍ فَقَالَتْ يَا أَنَسُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْ بَعَثَتْ بِهَذَا إِلَيْکَ أُمِّي وَهِيَ تُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَتَقُولُ إِنَّ هَذَا لَکَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَتَقُولُ إِنَّ هَذَا لَکَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا وَمَنْ لَقِيتَ وَسَمَّی رِجَالًا قَالَ فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّی وَمَنْ لَقِيتُ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ عَدَدَ کَمْ کَانُوا قَالَ زُهَائَ ثَلَاثِ مِائَةٍ وَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَنَسُ هَاتِ التَّوْرَ قَالَ فَدَخَلُوا حَتَّی امْتَلَأَتْ الصُّفَّةُ وَالْحُجْرَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ وَلْيَأْکُلْ کُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ قَالَ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا قَالَ فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ حَتَّی أَکَلُوا کُلُّهُمْ فَقَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ قَالَ فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ وَضَعْتُ کَانَ أَکْثَرَ أَمْ حِينَ رَفَعْتُ قَالَ وَجَلَسَ طَوَائِفُ مِنْهُمْ يَتَحَدَّثُونَ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَزَوْجَتُهُ مُوَلِّيَةٌ وَجْهَهَا إِلَی الْحَائِطِ فَثَقُلُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَی نِسَائِهِ ثُمَّ رَجَعَ فَلَمَّا رَأَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَعَ ظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ ثَقُلُوا عَلَيْهِ قَالَ فَابْتَدَرُوا الْبَابَ فَخَرَجُوا کُلُّهُمْ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَرْخَی السِّتْرَ وَدَخَلَ وَأَنَا جَالِسٌ فِي الْحُجْرَةِ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّی خَرَجَ عَلَيَّ وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأَهُنَّ عَلَی النَّاسِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَکِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِکُمْ کَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ الْجَعْدُ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَا أَحْدَثُ النَّاسِ عَهْدًا بِهَذِهِ الْآيَاتِ وَحُجِبْنَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
قتیبہ بن سعید، جعفر، ابن سلیمان، ابی عثمان، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شادی کی اور اپنے اہل کے پاس تشریف لے گئے اور میری والدہ ام سلیم نے مالیدہ بنایا اور اسے ایک تھالی میں رکھا پھر کہا اے انس! یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے جا اور کہہ یہ میری والدہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کہہ رہی تھیں اور کہہ رہی ہیں کہ یہ قلیل ہدیہ ہے ہماری طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اے اللہ کے رسول، کہتے ہیں میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گیا اور میں نے عرض کیا میری والدہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام عرض کرتی ہیں اور کہتی ہیں یہ حقیر سا ہدیہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ہماری طرف سے ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے رکھ دو پھر فرمایا جاؤ اور فلاں فلاں اور جو تجھے ملے اور بعض آدمیوں کے نام لئے بلا لاؤ کہتے ہیں میں نے بلایا جو مجھے ملا اور جس کا نام لیا تھا راوی کہتا ہے میں نے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا تقریبا کتنی تعداد تھی؟ انہوں نے کہا تقریبا تین سو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا اے انس! وہ طباق لے آؤ پس صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے یہاں تک کہ صفہ اور حجرہ مبارک بھر گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چاہئے کہ دس دس کا حلقہ بنا لو اور چاہئے کہ وہ آدمی اپنے سامنے سے کھائے انہوں نے سیر ہو کر کھایا ایک گروہ وہ نکلا تو دوسرا گروہ داخل ہوا یہاں تک کہ سب نے کھا لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا اے انس کھانا اٹھا لے میں نے اٹھا لیا تو میں نہ جان سکا کہ جب میں نے رکھا تھا اس وقت کھانا زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا اور ان میں سے کچھ جماعتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر میں باتیں کرنے بیٹھ گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تشریف فرما تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ اپنا منہ پھیرے بیٹھی تھیں اور ان کا چہرہ دیوار کی طرف تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بوجھ بن گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف تشریف لے گئے اور انہیں سلام کیا پھر واپس آئے جب صحابہ نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوٹ آئے ہیں تو انہوں نے گمان کیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بوجھ ہیں اور دروزاے کی طرف جلدی کی اور سب کے سب چلے گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے پردہ ہٹایا اور داخل ہوگئے اور میں حجرہ میں بیٹھا ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑی دیر ہی ٹھہرے یہاں تک کہ میرے پاس تشریف لائے اور یہ آیت نازل کی گئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے اور ان آیات کو لوگوں کے سامنے تلاوت کیا ( لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ) 33۔ الأحزاب : 53) آخر آیت تک جعد نے کہا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ لوگوں میں سب سے پہلے یہ آیات میں نے سنیں اور ازواج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پردہ میں رہنے لگیں۔
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: Allah's Messenger (may peace be upon him) contracted marriage and he went to his wife. My mother Umm Sulaim prepared hais and placed it in an earthen vessel and said: Anas, take it to Allah's Messenger (may peace be upon him) and say: My mother has sent that to you and she offers greetings to you, and says that it is a humble gift for you on our behalf, Messenger of Allah. So I went along with it to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: My mother offers you salutations, and says that it is a humble gift for you on our behalf. He said: Place it here, and then said: Go and invite on my behalf so and so and anyone whom you meet, and he even named some persons. He (Anas) said: I invited whom he had named and whom I met. I (one of the narrators) said: I said to Anas: How many (persons) were there? He (Anas) said: They were about three hundred persons. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) (said to me): Anas, bring that earthen vessel. They (the guests) then began to enter until the courtyard and the apartment were fully packed. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Make a circle of ten (guests), and every person should eat from that nearest to him. They began to eat, until they ate to their fill. A group went out (after eating the food), and another group came in until all of them had eaten. He (the Holy Prophet) said to me: Anas, lift it (the earthen vessel), so I lifted it, but I could not assess whether it had more (food) when I placed it (before Allah's Messenger) or when I lifted it (after the people had been served out of it). A group among them (the guests) began to talk in the house of Allah's Messenger (may peace be upon him) and the Messenger of Allah (may peace be upon him) was sitting and his wife had been sitting with her face turned towards the wall. It was troublesome for Allah's Messenger (may peace be upon him), so Allah's Messenger (may peace be upon him) went out and greeted his wives. He then returned. When they (the guests) saw that Allah's Messenger (may peace be upon him) had returned they thought that it (their overstay) was something troublesome for him. He (the narrator) said: They hastened towards the door and all of them went out. And there came Allah's Messenger (may peace be upon him) and he hung a curtain and went in, and I was sitting in his apartment and he did not stay but for a short while. He then came to me and these verses were revealed. Allah's Messenger (may peace be upon him) came out and recited them to the people: "O you who believe, enter not the houses of the Prophet unless permission is given to you for a meal, not waiting for its cooking being finished-but when you are invited, enter, and when you have taken food, disperse not seeking to listen to talk. Surely this gives the Prophet trouble", to the end of verse (xxxiii. 53). (Al-Ja'd said that Anas [b. Malik] stated: I am the first amongst the people to hear these verses), and henceforth the wives of the Apostle (may peace be upon him) began to observe seclusion (al-hijab).
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ أَهْدَتْ لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ فَقَالَ أَنَسٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي مَنْ لَقِيتَ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَدَعَوْتُ لَهُ مَنْ لَقِيتُ فَجَعَلُوا يَدْخُلُونَ عَلَيْهِ فَيَأْکُلُونَ وَيَخْرُجُونَ وَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَی الطَّعَامِ فَدَعَا فِيهِ وَقَالَ فِيهِ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَلَمْ أَدَعْ أَحَدًا لَقِيتُهُ إِلَّا دَعَوْتُهُ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا وَخَرَجُوا وَبَقِيَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَطَالُوا عَلَيْهِ الْحَدِيثَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحْيِي مِنْهُمْ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ شَيْئًا فَخَرَجَ وَتَرَکَهُمْ فِي الْبَيْتِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَکُمْ إِلَی طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ قَالَ قَتَادَةُ غَيْرَ مُتَحَيِّنِينَ طَعَامًا وَلَکِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا حَتَّی بَلَغَ ذَلِکُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِکُمْ وَقُلُوبِهِنَّ-
محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابی عثمان، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی کی ام سلیم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے مالیدہ کا ہدیہ ایک پتھر کی تھالی میں بھیجا انس کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور مسلمانوں میں سے جو بھی تجھے ملے اسے میری طرف سے دعوت دو پس میں نے ہر اس کو دعوت دی جو مجھے ملا پس صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آنا شروع ہو گئے وہ کھاتے جاتے اور نکلتے جاتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک اس کھانے میں رکھا اور برکت کی دعا کی اور جو اللہ کو منظور تھا پڑھا اور میں نے کسی کو بھی نہ چھوڑا جو مجھے ملا مگر اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت دی پس صحابہ نے کھایا اور سیر ہو گئے اور چلے گئے اور ان میں سے ایک جماعت باقی رہ گئی اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ گفتگو کو لمبا کردیا نبی کریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے حیا کرتے تھے کہ انہیں کچھ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے گئے اور انہیں گھر میں چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتَ النَّبِيِّ اِلَّا اَنْ يُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ وَلٰكِنْ اِذَا دُعِيْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْ تَاْنِسِيْنَ لِحَدِيْثٍ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْي مِنْكُمْ وَاللّٰهُ لَا يَسْتَحْي مِنَ الْحَقِّ) 33۔ الأحزاب : 53) قتادہ نے کہا کھانے کا انتظار نہ کرنے والے ہوں جب تمہیں بلایا جائے تب آؤ۔
Anas (Allah be pleased with him) reported: When Allah's Apostle (may peace be upon him) contracted marriage with Zainab (Allah be pleased with her), Umm Sulaim sent him hais in a vessel of stone as a gift. Anas stated that Allah's Messenger (may peace be upon him) said to him: Go and invite on my behalf all the Muslims whom you meet. So I invited on his behalf everyone whom I met. They entered (his house) and they ate and went out. And Allah's Messenger (may peace be upon him) had kept his hand on the food, and he invoked blessing on that, and said whatever Allah wished him to say, and none whom I met was left uninvited. They ate to their fill and went out, but a group among them remained there and was engaged in lengthy discussion. Allah's Apostle (may peace be upon him) felt shy of saying anything to them. So he went out and left them in his house and Allah the Great and Majestic revealed this verse: "0 you who believe, enter not the houses of the Prophet unless permission is given to you for a meal, not waiting for its cooking being finished." Qatada (instead of using the word Ghaira Nazirina) used the word Ghaira Mutahayyinina (i. e. not waiting for the time of the food). But when you are invited, enter..." up to this verse "This is purer for your hearts and their hearts."