سیدنا عبداللہ بن سلام کے فضائل کے بیان میں

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُا مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَيٍّ يَمْشِي إِنَّهُ فِي الْجَنَّةِ إِلَّا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ-
زہیر بن حرب، اسحاق بن عیسیٰ مالک ابی نضر حضرت عامر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زمین پر زندہ چلنے والوں میں سے حضرت عبداللہ بن سلام کے علاوہ کسی کے بارے میں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ جنتی ہے۔
'Amir b. Sa'd reported that he heard his father (Sa'd b. Abi Waqqas) say: never heard Allah's Messenger (may peace be upon him) say unto one living and moving about that he was in Paradise except to 'Abdullah b. Salim.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ کُنْتُ بِالْمَدِينَةِ فِي نَاسٍ فِيهِمْ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَجُلٌ فِي وَجْهِهِ أَثَرٌ مِنْ خُشُوعٍ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ فَاتَّبَعْتُهُ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ وَدَخَلْتُ فَتَحَدَّثْنَا فَلَمَّا اسْتَأْنَسَ قُلْتُ لَهُ إِنَّکَ لَمَّا دَخَلْتَ قَبْلُ قَالَ رَجُلٌ کَذَا وَکَذَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُکَ لِمَ ذَاکَ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ رَأَيْتُنِي فِي رَوْضَةٍ ذَکَرَ سَعَتَهَا وَعُشْبَهَا وَخُضْرَتَهَا وَوَسْطَ الرَّوْضَةِ عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَائِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ فَقِيلَ لِي ارْقَهْ فَقُلْتُ لَهُ لَا أَسْتَطِيعُ فَجَائَنِي مِنْصَفٌ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَالْمِنْصَفُ الْخَادِمُ فَقَالَ بِثِيَابِي مِنْ خَلْفِي وَصَفَ أَنَّهُ رَفَعَهُ مِنْ خَلْفِهِ بِيَدِهِ فَرَقِيتُ حَتَّی کُنْتُ فِي أَعْلَی الْعَمُودِ فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقِيلَ لِيَ اسْتَمْسِکْ فَلَقَدْ اسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ تِلْکَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ وَذَلِکَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَتِلْکَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَی وَأَنْتَ عَلَی الْإِسْلَامِ حَتَّی تَمُوتَ قَالَ وَالرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ-
محمد بن مثنی، معاذ عبداللہ بن عون محمد بن سیرین حضرت قیس بن عباد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ میں میں کچھ لوگوں کے پاس بیٹھا ہوا تھا جن میں سے بعض رسول اللہ کے صحابہ بھی تھے پس ایک آدمی جس کے چہرے پر اللہ کے خوف کے آثار نمایاں تھے تو بعض لوگوں نے کہا یہ آدمی جنت والوں میں سے ہے یہ آدمی اہل جنت میں سے ہے اور نے دو رکعتیں ادا کیں لیکن ان میں اختصار کیا پھر چل دیا میں بھی اس کے پیچھے پیچھے چلا وہ اپنے گھر میں داخل ہوا اور میں نے داخل ہوگیا پھر اس نے ہم سے گفتگو کی جب اس سے مانوسیت ہوگئی تو میں نے اس سے کہا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پہلے مسجد میں داخل ہوئے تو ایک آدمی نے اس اس طرح کہا انہوں نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ کسی کے لئے بھی یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ ایسی بات کرے جس کے بارے میں علم نہیں رکھتا اور میں ابھی بتاتا ہوں کہ یہ کیوں ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک خواب دیکھا جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا میں نے اپنے خواب میں دیکھا اور پھر اسے اس کی سوعت پیداوار اور سرسبزی کو بیان کیا اور باغ کے درمیان میں لوہے کا ایک ستون تھا اس کا نچلا حصہ زمین اور اوپر کا حصہ آسمانوں میں اور اس کی بلندی میں ایک حلقہ تھا پس مجھے کہا گیا کہ اس پر چڑھو میں نے اس سے کہا کہ میں تو چڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا پس میرے پاس ایک مصنف آیا ابن عون نے کہا مصنف خادم کو کہتے ہیں اس نے میرے پیچھے سے میرے کپڑے اٹھائے اور بیان کیا کہ اس نے اس کے پیچھے سے اپنے ہاتھ سے اسے اٹھایا پس میں نے اس حلقہ کو پکڑ لیا پھر مجھے کہا گیا اسے مضبوطی سے پکڑے رکھو پر میں بیدار ہو گیا اور وہ حلقہ میرے ہاتھ میں ہی تھا میں نے یہ خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ باغ اسلام ہے اور وہ ستون اسلام کا ستون ہے اور وہ حلقہ عروة الوثقی یعنی مضبوط حلقہ ہے اور تیری موت اسلام پر ہی آئے گی کہا کہ وہ آدمی حضرت عبداللہ بن سلام تھے۔
Qais b. 'Ubada reported: I was in the company of some persons, amongst whom some were the Companions of Allah's Apostle (may peace be upon him) in Medina, that there came a person whose face depicted the fear (of Allah). Some people said: He is a person from amongst the people of Paradise; he is a person from amongst the people of Paradise. He observed two short rak'ahs of prayer and then went out. I followed him and he got into his house and I also got in and we began to converse with each other. And when he became familiar (with me) I said to Him: When you entered (the mosque) before (your entrance in the house) a person said so and so (that you are amongst the people of Paradise), whereupon he said: It is not meet for anyone to say anything which he does not know. I shall (now) tell you why they (say) this. I saw a dream during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him) and narrated it to him. I seemed to be in a garden [he described its vastness, its rich fructification and its verdure]; in the midst of it, there stood an iron pillar, with its base in the earth and its summit in the sky: and upon its summit there was a handhold. It was said to me: Climb up this (pillar). I said to him (visitant in the dream): I am unable to do it. Thereupon a helper came to me, and he (supported) me (by catching hold of my) garment from behind and thus helped me with his hand and so I climbed up till I was at the summit of the pillar, and grasped the handhold. It was said to me: Ho d it tightly. It was at this that I woke up when (the handhold) was in fthe grip) of my hand. I narrated it (the dream) to Allah's Apostle (may peace be upon him), whereupon he said: That garden implies al-Islam and that pillar implies the pillar of Islam. And that handhold is the firmest faith (as refered to in the Qur'an). And you will remain attached to Islam until you shall die. And that man was 'Abdullah b. Salim.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ قَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ کُنْتُ فِي حَلَقَةٍ فِيهَا سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ وَابْنُ عُمَرَ فَمَرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَقَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَقُمْتُ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّهُمْ قَالُوا کَذَا وَکَذَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا کَانَ يَنْبَغِي لَهُمْ أَنْ يَقُولُوا مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ إِنَّمَا رَأَيْتُ کَأَنَّ عَمُودًا وُضِعَ فِي رَوْضَةٍ خَضْرَائَ فَنُصِبَ فِيهَا وَفِي رَأْسِهَا عُرْوَةٌ وَفِي أَسْفَلِهَا مِنْصَفٌ وَالْمِنْصَفُ الْوَصِيفُ فَقِيلَ لِيَ ارْقَهْ فَرَقِيتُ حَتَّی أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقَصَصْتُهَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمُوتُ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَی-
محمد بن عمر بن عباد بن جبلہ ابی رواء حرمی بن عمارہ قرہ بن خالد بن محمد ابن سیرین حضرت قیس بن عباد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا جس میں حضرت سعد بن مالک اور ابن عمر بھی تشریف فرما تھے حضرت عبداللہ بن سلام گزرے تو لوگوں نے کہا یہ اہل آدمی جنت میں سے ہے پس میں کھڑا ہوا اور اس سے کہا انہوں نے اس اس طرح کہا ہے اس نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ ان کے لئے مناسب نہ تھا کہ وہ ایسی بات کرتے جس کے بارے میں انہیں علم نہ تھا میں نے دیکھا گویا کہ ایک ستون ہے جسے سر سبز باغ میں بنایا گیا ہے اور اس کے درمیان میں گاڑھ دیا گیا ہے اور سرے پر ایک حلقہ ہے اور اس کے نیچے ایک مصنف یعنی خدمت گزار کھڑا ہے پس مجھے کہا گیا کہ اس پر چڑھو پس میں چڑھا یہاں تک کہ اس حلقہ کو پکڑ لیا میں نے یہاں سارا قصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبداللہ اس حال میں فوت ہوگا کہ عروة الوثقی اسلام کی مضبوط رسی کو پکڑنے والا ہوگا۔
Qais b. 'Ubaida reported: I was (sitting) in a company in which there were (besides others) Sa'd b. Malik and Ibn 'Umar that 'Abdullah b. Saliim happened to pass (by that side). They (the people sitting in that company) said: He is a person from amongst the dwellers of Paradise. I stood up and said to him: They say such and such (thing about you), whereupon he said: Hallowed be Allah, it is not meet for them to say (anything) of which They have no knowledge. Verily I saw as if a pillar had been raised in a green garden and there had been fixed at its (upper) end a handhold and there was a helper at its base. It was said to me: Climb up. So I climbed up and caught hold of the haildhold. I narrated (the contents of this dream) to Allah's Messenger (may peace be upon him), whereupon he said: 'Abdullah would die in a state that he would be catching hold of the firmest handhold (he would die holding fast to the faith).
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا فِي حَلَقَةٍ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ قَالَ وَفِيهَا شَيْخٌ حَسَنُ الْهَيْئَةِ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ قَالَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ حَدِيثًا حَسَنًا قَالَ فَلَمَّا قَامَ قَالَ الْقَوْمُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی هَذَا قَالَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَأَتْبَعَنَّهُ فَلَأَعْلَمَنَّ مَکَانَ بَيْتِهِ قَالَ فَتَبِعْتُهُ فَانْطَلَقَ حَتَّی کَادَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْ الْمَدِينَةِ ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلَهُ قَالَ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَأَذِنَ لِي فَقَالَ مَا حَاجَتُکَ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ فَقُلْتُ لَهُ سَمِعْتُ الْقَوْمَ يَقُولُونَ لَکَ لَمَّا قُمْتَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی هَذَا فَأَعْجَبَنِي أَنْ أَکُونَ مَعَکَ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ وَسَأُحَدِّثُکَ مِمَّ قَالُوا ذَاکَ إِنِّي بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أَتَانِي رَجُلٌ فَقَالَ لِي قُمْ فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ قَالَ فَإِذَا أَنَا بِجَوَادَّ عَنْ شِمَالِي قَالَ فَأَخَذْتُ لِآخُذَ فِيهَا فَقَالَ لِي لَا تَأْخُذْ فِيهَا فَإِنَّهَا طُرُقُ أَصْحَابِ الشِّمَالِ قَالَ فَإِذَا جَوَادُّ مَنْهَجٌ عَلَی يَمِينِي فَقَالَ لِي خُذْ هَاهُنَا فَأَتَی بِي جَبَلًا فَقَالَ لِيَ اصْعَدْ قَالَ فَجَعَلْتُ إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَصْعَدَ خَرَرْتُ عَلَی اسْتِي قَالَ حَتَّی فَعَلْتُ ذَلِکَ مِرَارًا قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّی أَتَی بِي عَمُودًا رَأْسُهُ فِي السَّمَائِ وَأَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ فِي أَعْلَاهُ حَلْقَةٌ فَقَالَ لِيَ اصْعَدْ فَوْقَ هَذَا قَالَ قُلْتُ کَيْفَ أَصْعَدُ هَذَا وَرَأْسُهُ فِي السَّمَائِ قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَلَ بِي قَالَ فَإِذَا أَنَا مُتَعَلِّقٌ بِالْحَلْقَةِ قَالَ ثُمَّ ضَرَبَ الْعَمُودَ فَخَرَّ قَالَ وَبَقِيتُ مُتَعَلِّقًا بِالْحَلْقَةِ حَتَّی أَصْبَحْتُ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ فَقَالَ أَمَّا الطُّرُقُ الَّتِي رَأَيْتَ عَنْ يَسَارِکَ فَهِيَ طُرُقُ أَصْحَابِ الشِّمَالِ قَالَ وَأَمَّا الطُّرُقُ الَّتِي رَأَيْتَ عَنْ يَمِينِکَ فَهِيَ طُرُقُ أَصْحَابِ الْيَمِينِ وَأَمَّا الْجَبَلُ فَهُوَ مَنْزِلُ الشُّهَدَائِ وَلَنْ تَنَالَهُ وَأَمَّا الْعَمُودُ فَهُوَ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَأَمَّا الْعُرْوَةُ فَهِيَ عُرْوَةُ الْإِسْلَامِ وَلَنْ تَزَالَ مُتَمَسِّکًا بِهَا حَتَّی تَمُوتَ-
قتیبہ بن سعید، اسحاق بن ابراہیم، قتیبہ جریر، اعمش، سلیمان مسہر حضرت خرشہ بن حر سے روایت ہے کہ میں مدینہ کی مسجد میں ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا اور اس مجلس میں ایک بزرگ خوبصورت شکل و صورت والے بھی تھے جو عبداللہ بن سلام تھے اور انہوں نے لوگوں سے عمدہ باتیں کرنا شروع کر دیں جب وہ اٹھ گئے تو لوگوں نے کہا جس آدمی کو دیکھ لے میں نے کہا اللہ کی قسم میں اس کے پیچھے پیچھے جاؤں گا تاکہ اس کے گھر کا پتہ کر سکوں پس میں ان کے پیچھے چلا وہ چلتے رہے یہاں تک کہ مدینہ سے نکلنے کے قریب ہوئے پھر اپنے گھر میں داخل ہو گئے میں نے ان کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت دے دی پھر فرمایا اے بھیجتے تجھے کیا کام ہے میں نے کہا میں نے لوگوں سے آپ کے بارے میں کہتے ہوئے سنا کہ جب آپ کھڑے ہوئے کہ جسے یہ بات پسندیدہ ہو کہ جنتی آدمی کو دیکھے تو اسے چاہئے کہ انہیں دیکھ لے تو مجھے پسند آیا کہ میں آپ کے ساتھ ہی رہوں انہوں نے کہا اہل جنت کے بارے میں تو اللہ ہی بہتر جاننتا ہے اور میں تمہیں بیان کرتا ہوں جس وجہ سے انہوں نے یہ کہا ہے اس دوران کہ میں سویا ہوا تھا میرے پاس ایک آدمی آیا اس نے مجھے کہا کھڑا ہو جا میرا ہاتھ پکڑا اور میں اس کے ساتھ چل پڑا مجھے راستہ میں اپنی بائیں طرف کچھ راہیں ملی جن میں میں نے جانا چاہا تو اس نے مجھے کہاں میں مت جاؤ کیونکہ یہ بائیں طرف کے راستے ہیں پھر دائیں طرف ایک راستہ نظر آیا تو اس نے مجھ سے کہا میں چلے جاؤ پھر وہ ایک پہاڑ پر لے چلا پھر مجھے سے کہا اس پر چڑھ جاؤ پس میں نے چڑھنا شروع کیا لیکن جبمیں چڑھنے کا ارادہ کرتا تو سیرین کے بل گر پڑتا یہاں تک کہ مجھے ایک ستون کے پاس لایا جس کا سر آسمان میں اور نچلا حصہ زمین میں تھا اور اس کی بلندی میں ایک حلقہ تھا تو اس نے مجھے کہا اس کے اوپر چڑھو میں نے کہا میں اس میں کیسے چڑھوں حالانکہ اس کا سرا تو آسمان میں ہے پس اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اوپر چڑھا دیا میں نے دیکھا کہ میں حلقہ کو پکڑے ہوئے کھڑا ہوں پھر اس نے اس ستون پر ایک ضرب ماری جس سے وہ گر گیا لیکن میں حلقہ کے ساتھ ہی لٹکا رہا یہاں تک کہ میں نے صبح کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سارا قصہ سنایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ راستے جو تو نے اپنے طرف دیکھے وہ تو بائیں طرف والوں کے راستے تھے اور وہ راستے جو تو نے اپنی دائیں طرف دیکھے وہ دائیں طرف والوں کے راستے تھے اور وہ پہاڑ شہداء کا مقام ہے جسے تم حاصل نہ کر سکو گے اور ستون اسلام کا ستون ہے اور حلقہ یہ اسلام کا حلقہ ہے اور تو مرتے دم تک اسلام کے حلقہ کو پکڑے رکھے گا۔
Kharasha b. Hurr reported: I was sitting in a circle in the mosque of Medina and there was an old man, quite handsome. He was 'Abdullah b. Salim. He was telling good things to them (to the people sitting in that company). As he stood up (to depart) the people said: He who is desirous of looking at a person from amongst the people of Paradise should see him. I said: By Allah, I will follow him, and would try to know his residence. So I followed him and he walked on until he reached the outskirts of Medina. He then entered his house. I sought permission from him to get in, and he granted me the permission, saying: My nephew, what is the need (that has brought you here)? I said to him: As you stood up, I heard people say about you: He who is desirous of seeing a person from among the people of Paradise should look at him. So I became desirous of accompanying you. He ('Abdullah b. Salim) said: It is Allah Who knows best about the people of Paradise. I would, however, narrate to you as to why they said like it. (The story is) that while I was asleep (one night) there came to me a person (in the dream) who asked me to stand up. (So I stood up) and he caught hold of my hand and I walked along with him, and, lo, I found some paths on my left and I was about to set out upon them. Thereupon he said to me Do not set yourself on (them) for these are the paths of the leftists (denizens of Hell-fire). Then there were paths leading to the right side, whereupon he said: Set yourself on these paths. We came across a hill and he said to me: Climb up, and I attempted to climb up that I fell upon my buttocks. I made several attempts (but failed to succeed). He led until he came to a pillar (so high) that its upper end touched the sky and its base was in the earth. And there was a handhold at its upper end. He said to me Climb over it. I said: How can I climb upon it, as its upper end touches the sky? He cought hold of my hand and pushed me up and I found myself suspended with the handhold. He then struck the pillar and it fell down, but I remained attached to that handhold until it was morning (and the dream was thus over). I came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and narrated it to him. He said: So far as the paths which you saw on your left are concerned, these are paths of the leftists (denizens of Hell) and the paths which you saw on your right, these are the paths of the rightists (the dwellers of Paradise) and the mountain represents the destination of the martyrs which you would not be able to attain. The pillar implies the pillar of Islam. and so far as the handhold is concerned, it implies the handhold of Islam, and you would hold to it fastly until you would meet death.